ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ بیت الخلا سے باہر تشریف لائے تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا ۔ صحابہ نے عرض کیا ، کیا ہم آپ کی خدمت میں وضو کا پانی پیش نہ کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے وضو کا حکم صرف اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز پڑھنے کا ارادہ کروں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
ابن عباس ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ ثرید کا پیالہ آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے کناروں سے کھاؤ اور اس کے وسط سے نہ کھاؤ کیونکہ برکت وسط میں نازل ہوتی ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا :’’ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو وہ پیالے (پلیٹ) کے بالائی حصے سے نہ کھائے بلکہ وہ اس کے نچلے حصے (یعنی اپنے آگے اور قریب) سے کھائے ، کیونکہ برکت اس کے بالائی حصے میں نازل ہوتی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کو کبھی تکیہ لگا کر کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی آپ کے پیچھے دو آدمی چلتے ہوئے دیکھے گئے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
عبداللہ بن حارث بن جزء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے کہ آپ کی خدمت میں روٹی اور گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے تناول فرمایا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ کھایا ، پھر آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی ۔ ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی ، اور ہم نے اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا کہ ہم نے کنکریوں کے ساتھ اپنے ہاتھ صاف کر لیے ۔ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں گوشت کی دستی پیش کی گئی اور آپ دستی کا گوشت پسند فرمایا کرتے تھے ، آپ نے دانتوں کے ساتھ اس سے نوچ لیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ چھری کے ساتھ (پکے ہوئے) گوشت کو مت کاٹو کیونکہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے ، بلکہ اسے دانتوں کے ساتھ کھاؤ ، کیونکہ ایسا کرنا زیادہ لذیذ اور کھانے میں زیادہ سہل ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، بیہقی فی شعب الایمان ، اور دونوں نے فرمایا : یہ روایت قوی نہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
ام منذر ؓ بیان کرتیں ہیں ، رسول اللہ ﷺ میرے گھر تشریف لائے اور علی ؓ بھی آپ کے ہمراہ تھے ، ہمارے گھر میں کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے ، رسول اللہ ﷺ انہیں تناول فرمانے لگے اور علی ؓ بھی آپ کے ساتھ کھانے لگے ، رسول اللہ ﷺ نے علی ؓ سے فرمایا :’’ علی ! باز رہو ، کیونکہ تم ابھی ابھی صحت یاب ہوئے ہو ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے ان کے لیے چقندر اور جو پکائے تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ علی ! یہ کھاؤ کیونکہ یہ تمہارے لیے زیادہ موزوں ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کو برتن (ہنڈیا ، دیگچی) کے پیندے کے ساتھ لگا ہوا کھانا پسند تھا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
نبیشہ ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی برتن میں کھا کر اسے اچھی طرح صاف کرتا ہے تو وہ برتن اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتا ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کے ہاتھ پر چکنائی لگی ہو اور وہ اسے دھوئے بغیر سو جائے پھر کوئی چیز اسے کاٹ لے تو وہ شخص اپنے آپ کو ہی ملامت کرے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
ابو اسید انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ زیتون کا تیل کھاؤ اور بدن پر لگاؤ کیونکہ وہ مبارک درخت سے ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
ام ہانی ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے تو فرمایا :’’ کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، میرے پاس صرف خشک روٹی اور سرکہ ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ لے آؤ ، جس گھر میں سرکہ ہو وہ سالن سے خالی نہیں ہوتا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
یوسف بن عبداللہ بن سلام ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے جو کی روٹی کا ٹکڑا لیا ، اس پر کھجور رکھی اور فرمایا :’’ یہ اس کا سالن ہے ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اسے تناول فرمایا ۔ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں شدید بیمار ہو گیا تو نبی ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لائے ، آپ ﷺ نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر رکھا جس سے میں نے اپنے دل پر اس کی ٹھنڈک محسوس کی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم تو دل کے مریض ہو ، تم حارث بن کلدہ ثقفی کے پاس جاؤ کیونکہ وہ طبیب آدمی ہے ۔ وہ مدینہ کی سات عجوہ کھجوریں لے کر انہیں گھٹلیوں سمیت کوٹ ڈالے ، پھر وہ تجھے کھلا دے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کھجوروں کے ساتھ تربوز کھایا کرتے تھے ۔ ترمذی ۔ امام ابوداؤد نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ اس کی حرارت اس کی ٹھنڈک سے کم ہو جاتی اور اس کی ٹھنڈک اس کی حرارت سے کم ہو جاتی ہے ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوہ تبوک کے موقع پر نبی ﷺ کی خدمت میں پنیر کا ٹکڑا پیش کیا گیا ، آپ نے چھری منگائی ، اللہ کا نام لیا اور اسے کاٹا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے گھی ، پنیر اور رنگے ہوئے چمڑے کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے جس چیز کو اپنی کتاب میں حلال قرار دیا ہے وہ حلال ہے اور جسے اپنی کتاب میں حرام قرار دیا ہے وہ حرام ہے ، اور اس نے جس چیز کے متعلق سکوت اختیار کیا تو وہ ایسی چیز کے زمرے میں ہے جس سے درگزر فرمایا ۔‘‘ ابن ماجہ ، ترمذی ۔ اور امام ترمذی ؒ کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے اور زیادہ صحیح یہ ہے کہ یہ روایت موقوف ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و الترمذی ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں چاہتا ہوں کہ میرے پاس گندم کے سفید آٹے کی روٹی ہو جو گھی اور دودھ سے گوندھ کر تیار کی گئی ہو ‘‘ صحابہ میں سے ایک آدمی اٹھا اور وہ اسے بنا کر آپ کی خدمت میں لے آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ (گھی) کس چیز میں تھا ؟‘‘ اس نے عرض کیا : سانڈھے کی جلد سے بنے ہوئے برتن میں تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے لے جاؤ ۔‘‘ ابوداؤد ، ابن ماجہ ، اور ابوداؤد نے فرمایا : یہ حدیث منکر ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
ابوزیاد بیان کرتے ہیں ، عائشہ ؓ سے پیاز کے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے جو آخری کھانا تناول فرمایا اس میں پیاز تھا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
بسر کے دونوں بیٹوں سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ کے سامنے مکھن اور کھجور پیش کیا ۔ آپ ﷺ مکھن اور کھجور پسند فرمایا کرتے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
عکراش بن ذؤیب ؓ بیان کرتے ہیں ، ہمارے پاس ایک پیالہ لایا گیا جس میں بہت سا ثرید اور بوٹیاں تھیں ، میں اس کے اطراف میں ہاتھ مار رہا تھا جبکہ رسول اللہ ﷺ اپنے سامنے سے تناول فرما رہے تھے ، آپ ﷺ نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا دایاں ہاتھ پکڑا ، پھر فرمایا :’’ عکراش ! ایک جگہ سے کھاؤ کیونکہ کھانا ایک ہی طرح کا ہے ۔‘‘ پھر ہمارے پاس ایک طباق لایا گیا جس میں مختلف قسم کی کھجوریں تھیں ، میں اپنے سامنے سے کھانے لگا جبکہ رسول اللہ ﷺ کا دست مبارک پورے طباق میں گھوم رہا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عکراش ! جہاں سے چاہو کھاؤ کیونکہ وہ ایک قسم کی نہیں ہیں ۔‘‘ پھر ہمارے پاس پانی لایا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ دھوئے اور اپنے ہاتھوں کی نمی اپنے چہرے ، بازوؤں اور سر پر مل لی ۔ اور فرمایا :’’ عکراش ! یہ آگ سے پکی ہوئی چیز کا وضو ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے کسی کو بخار ہو جاتا تو آپ جو کا حریرہ بنانے کا حکم فرماتے ، جب وہ بنایا جاتا تو آپ انہیں حکم فرماتے اسے گھونٹ گھونٹ پیئو ، نیز آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ یہ غم زدہ شخص کو قوت بخشتا ہے اور مریض کے دل کو فرحت بخشتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی خاتون پانی کے ذریعے اپنے چہرے سے میل دور کرتی ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عجوہ جنت سے ہے اور اس میں زہر سے شفا ہے ، اور کھمبی مَن (من و سلویٰ) سے ہے ، اور اس کا پانی آنکھ کے لیے باعثِ شفا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک رات رسول اللہ ﷺ کے ہاں مہمان تھا آپ نے ایک پہلو (ران) کے متعلق حکم فرمایا تو اسے بھونا گیا ، پھر آپ نے چھری لی اور اس کے ساتھ اس سے میرے لیے کاٹنے لگے ، اتنے میں بلال ؓ آپ کو نماز کے لیے اطلاع دینے آئے تو آپ ﷺ نے چھری پھینک دی اور فرمایا :’’ اسے کیا ہوا اس کے ہاتھ خاک آلود ہوں ۔‘‘ مغیرہ ؓ نے کہا : میری مونچھیں لمبی تھیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں مسواک پر رکھ کر انہیں کاٹ دوں ۔‘‘ یا فرمایا :’’ تم خود مسواک پر رکھ کر انہیں کاٹ لو ۔‘‘ سندہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم نبی ﷺ کے ساتھ کسی کھانے میں شریک ہوتے تو ہم کھانے کے لیے ہاتھ نہیں بڑھاتے تھے جب تک رسول اللہ ﷺ شروع نہیں فرماتے تھے اور آپ اپنا ہاتھ بڑھاتے تھے ، ایک مرتبہ ہم آپ ﷺ کے ساتھ کھانے میں شریک ہوئے تو ایک بچی آئی گویا اسے دھکیلا جا رہا ہے ، اس نے کھانے میں اپنا ہاتھ رکھنا چاہا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے ہاتھ سے پکڑ لیا ، پھر ایک دیہاتی آیا وہ بھی اسی طرح تھا جیسے اسے دھکیلا جا رہا ہو آپ نے اسے بھی ہاتھ سے پکڑ لیا ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شیطان اس کھانے پر ، جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے ، دسترس حاصل کر لیتا ہے ، وہ اس بچی کو لے کر آیا تا کہ وہ اس کے ذریعے دسترس حاصل کر سکے ، لیکن میں نے اسے ہاتھ سے پکڑ لیا ، پھر وہ اس دیہاتی کو لایا تا کہ اس کے ذریعے دسترس حاصل کر سکے ، لیکن میں نے اسے بھی ہاتھ سے پکڑ لیا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! بے شک اس (شیطان) کا ہاتھ ، اس (بچی) کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے ۔‘‘ اور ایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں : پھر آپ ﷺ نے اللہ کا نام لیا اور کھایا ۔ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک غلام خریدنا چاہا تو آپ نے اس کے سامنے کھجوریں رکھیں ، اس غلام نے بہت زیادہ کھجوریں کھا لیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک زیادہ کھانا بے برکتی ہے ۔‘‘ اور آپ ﷺ نے اسے واپس کرنے کا حکم فرمایا ۔ اسنادہ ضعیف جذا موضوع ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔