عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تلبینہ (جو کا دلیہ) دل کے مریض کے لیے راحت بخش اور غم کو ہلکا کرنے والا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک درزی نے نبی ﷺ کو کھانے پر مدعو کیا جو کہ اس نے (خصوصی طور پر) تیار کیا تھا ، میں بھی نبی ﷺ کے ساتھ گیا ، اس نے جو کی روٹی اور شوربا پیشِ خدمت کیا جس میں کدو اور خشک کیے ہوئے گوشت کے ٹکڑے تھے ، میں نے نبی ﷺ کو پلیٹ کے کناروں میں کدو تلاش کرتے ہوئے دیکھا ، چنانچہ میں اس روز سے کدو پسند کرتا ہوں ۔ متفق علیہ ۔
عمرو بن امیہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ بکری کی دستی آپ کے ہاتھ میں ہے اور آپ اس سے کاٹ کر تناول فرما رہے ہیں ۔ اتنے میں آپ کو نماز کے لیے آواز دی گئی تو آپ نے اس (دستی) کو اور اس چھری کو جس کے ساتھ آپ کاٹ رہے تھے رکھ دیا ، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی ، اور آپ ﷺ نے (نیا) وضو نہیں فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے اہل خانہ سے سالن طلب فرمایا تو انہوں نے عرض کیا ، ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے ، آپ نے اسے منگایا اور اس کے ساتھ کھانا کھانے لگے ، اور آپ ﷺ فرما رہے تھے :’’ سرکہ بہترین سالن ہے ، سرکہ بہترین سالن ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
سعید بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ کھنبی مَن (بنی اسرائیل کے من و سلویٰ) کی نوع میں سے ہے ، اور اس کا پانی آنکھ کے لیے باعثِ شفا ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔
اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے :’’ وہ (کھنبی) اس مَن میں سے ہے جو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ؑ پر نازل فرمایا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم (مکہ کے قریب) مرالظہران کے مقام پر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ، ہم پیلو چن رہے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان میں سے سیاہ رنگ کی چنو کیونکہ وہ زیادہ اچھی ہیں ۔‘‘ آپ ﷺ سے عرض کیا گیا ، کیا آپ بکریاں چرایا کرتے تھے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، اور ہر نبی نے بکریاں چرائی ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو اکڑوں بیٹھے کھجوریں کھاتے ہوئے دیکھا ۔ ایک دوسری روایت میں ہے : آپ ﷺ ان میں سے جلدی جلدی کھا رہے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جس کے گھر میں کھجوریں ہوں وہ لوگ بھوکے نہیں رہتے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ ! وہ گھر جس میں کھجوریں نہ ہوں تو اس کے رہنے والے بھوکے ہیں ۔‘‘ آپ ﷺ نے دو یا تین مرتبہ فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لے تو اس روز اس کے لیے زہر باعث نقصان ہے نہ جادو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہم پر ایسا مہینہ بھی آتا ہے کہ ہم اس میں (چولہے میں) آگ نہیں جلاتے تھے ، ہمارا کھانا صرف کھجور اور پانی ہوتا تھا ، البتہ کہیں سے تھوڑا سا گوشت آ جاتا تھا ۔ متفق علیہ ۔
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، کیا تمہارے پاس تمہاری چاہت کے مطابق کھانے پینے کی وافر چیزیں نہیں ہیں ؟ جبکہ میں نے تمہارے نبی ﷺ کو دیکھا کے آپ کے پاس پیٹ بھرنے کے لیے ردی قسم کی کھجوریں بھی نہیں تھیں ۔ رواہ مسلم ۔
ابوایوب ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ کی خدمت میں کھانا پیش کیا جاتا تو آپ اس سے تناول فرماتے اور اس سے جو بچ جاتا وہ میرے لیے بھیج دیتے ، ایک روز آپ نے ایک پیالہ میری طرف بھیجا جس میں سے آپ نے کچھ نہیں کھایا تھا ، کیونکہ اس میں لہسن تھا ، میں نے آپ سے دریافت کیا ، کیا وہ حرام ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، لیکن اس کی بو کی وجہ سے میں اسے ناپسند کرتا ہوں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، جس چیز کو آپ ناپسند کرتے ہیں ، میں بھی ناپسند کرتا ہوں ۔ رواہ مسلم ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے (کچا) لہسن یا پیاز کھایا ہو وہ ہم سے دور رہے ۔‘‘ یا فرمایا :’’ وہ ہماری مسجد سے دور رہے ، یا وہ اپنے گھر میں بیٹھا رہے ۔‘‘ اور نبی ﷺ کے پاس ایک ہنڈیا لائی گئی جس میں مختلف قسم کی سبزیاں تھیں ، آپ ﷺ نے اس میں سے بو محسوس کی اور فرمایا :’’ اسے اپنے کسی ساتھی کے پاس لے جاؤ ۔‘‘ اور فرمایا :’’ کھاؤ ، کیونکہ میں اس سے ہم کلام ہوتا ہوں جس سے تم ہم کلام نہیں ہوتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ جب دسترخوان اٹھا لیا جاتا تو نبی ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے :’’ ہر قسم کی بہت زیادہ پاکیزہ اور بابرکت حمد اللہ کے لیے ہے ، کفایت کی گئی نہ چھوڑی گئی ، اور نہ اس سے بے نیازی دکھائی جائے ، اے ہمارے رب !‘‘ رواہ البخاری ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ بندے کے اس طرز عمل سے خوش ہوتا ہے کہ وہ ایک لقمہ کھائے تو اس پر اس کی حمد بیان کرے یا وہ کوئی چیز پیئے تو اس پر اس کی حمد بیان کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
وَسَنَذْکْرْ حَدِیْثَنْی عَائِشَۃَ وَاَبِیْ ھُرَیْرَۃَ : مَا شَبعَ اٰلُ مُحَمَّدِ ، وَخَرَجَ النَّبِیُّ ﷺ مِنَ الدُّنْیَا ، فِیْ بَابِ فَضْلِ الْفُقَرَآءِ اِنْ شَاءَ اللہُ تَعَالیٰ ۔
ہم عائشہ ؓ اور ابوہریرہ ؓ سے مروی احادیث :’’ ما شبع ال محمد ‘‘ اور خرج النبی ﷺ من الدنیا ‘‘ ان شاء اللہ تعالیٰ ’’ باب فضل الفقراء ‘‘ میں ذکر کریں گے ۔
ابوایوب ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی ﷺ کے پاس تھے کہ کھانا پیش کیا گیا ، میں نے کوئی کھانا نہیں ایسا دیکھا کہ ہم نے کھایا ہو اور اس کے شروع میں بہت زیادہ برکت ہو اور اس کے آخر میں بہت کم برکت ہو ، ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ کیسے ہوا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’ جب ہم نے کھانا کھایا تو ہم نے اس پر اللہ کا نام لیا ، پھر کوئی ایسا شخص بیٹھا جس نے اللہ کا نام نہیں لیا اس وجہ سے شیطان نے اس کے ساتھ کھایا (اس لیے برکت اٹھ گئی) ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی کھائے اور اپنے کھانے پر اللہ کا نام لینا بھول جائے تو وہ کہے :’’ اس کا آغاز و اختتام اللہ کے نام سے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
امیہ بن مخشی ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی کھانا کھا رہا تھا ، اس نے بسم اللہ نہیں پڑھی تھی ، حتی کہ ایک لقمہ باقی رہ گیا اور وہ لقمہ جب اس نے اسے منہ کی طرف اٹھایا تو اس نے کہا :’’ بسم اللہ اولہ و آخرہ ‘‘ تو (یہ سن کر) نبی ﷺ مسکرا دیے ، پھر فرمایا :’’ شیطان اس کے ساتھ کھاتا رہا حتی کہ جب اس نے اللہ کا نام لیا تو اس نے اپنے پیٹ کا سب کچھ قے کر دیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ اپنے کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں کھلایا ، پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
ابوایوب ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ کھانا کھاتے یا کوئی چیز نوش فرماتے تو یہ دعا پڑھتے :’’ ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے کھانا کھلایا ، پلایا اور اسے حلق سے اترنے والا بنایا اور پھر اس کے نکلنے کی راہ بنائی ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے تورات میں پڑھا کہ کھانے کی برکت اس کے بعد ہاتھ منہ دھونے میں ہے ، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کھانے کی برکت اس سے پہلے اور اس کے بعد ہاتھ منہ دھونے میں ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔