عبداللہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ بارش طلب کرنے کے لیے لوگوں کے ساتھ عید گاہ کی طرف تشریف لائے تو آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھائی ، جس میں بلند آواز سے قراءت کی ، آپ قبلہ رخ ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے رہے ، جب آپ ﷺ قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر کو پلٹ لیا ۔ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ صرف بارش طلب کرنے کے موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا کیا کرتے تھے ۔ آپ انہیں اس قدر اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی ۔ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ، کہ بارش ہونے لگی تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے جسم سے کچھ کپڑا اٹھایا حتیٰ کہ کچھ قطرے وہاں گرے تو ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے ایسے کیوں کیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیونکہ یہ ابھی نئی نئی اپنے رب سے آئی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عبداللہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ عید گاہ تشریف لائے تو آپ نے بارش طلب کی ، اور جس وقت قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر پلٹی ، آپ نے اس کے دائیں کنارے کو اپنے بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو اپنے دائیں کندھے پر کر لیا ، پھر اللہ سے دعا کی ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا ، رسول اللہ ﷺ نے بارش کے لیے دعا کی تو آپ پر کالی چادر تھی ، آپ نے اس کے نچلے حصے کو اوپر کرنا چاہا ، لیکن گراں ہونے پر آپ ﷺ نے اسے اپنے کندھوں پر ہی بدل لیا ۔ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
عمیر مولیٰ ابی اللحم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو زوراء کے قریب مقام احجارزیت کے پاس کھڑے ہو کر بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا ، آپ اپنے چہرے کے سامنے ہاتھ بلند کیے ہوئے بارش کے لیے دعا کر رہے تھے ، اور وہ (ہاتھ) آپ کے سر سے بلند نہیں تھے ۔ ابوداؤد ۔ امام ترمذی اور امام نسائی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ پرانے کپڑے پہن کر ، تواضع اختیار کر کے خشوع و خضوع اور تضرع کرتے ہوئے بارش طلب کرنے کے لیے نکلے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں جب نبی ﷺ بارش طلب کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! اپنے بندوں اور جانوروں کو سیراب فرما ، اپنی رحمت کو عام کر دے اور اپنے مردہ شہروں کو زندگی عطا فرما ۔‘‘ ضعیف ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو ہاتھ اوپر اٹھا کر یہ دعا کرتے ہوئے دیکھا :’’ اے اللہ ! ہمیں پانی پلا ، ہم پر ایسی بارش نازل فرما جو ہماری پیاس بجھا دے ، ہلکی پھواریں بن کر غلہ اگانے والی ، نفع دینے والی ، نقصان پہنچانے والی نہ ہو ، جلد آنے والی ہو ، دیر لگانے والی نہ ہو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : فوراً ہی آسمان پر بادل چھا گئے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، صحابہ نے رسول اللہ ﷺ سے قحط سالی کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے منبر کا حکم فرمایا تو اسے آپ کے لیے عید گاہ میں رکھ دیا گیا ، آپ ﷺ نے صحابہ سے ایک معین دن کا وعدہ فرمایا ، وہ اس روز باہر نکلے ، عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں جب سورج کا کنارہ ظاہر ہوا تو رسول اللہ ﷺ بھی تشریف لے گئے ، آپ منبر پر بیٹھ گئے اللہ کی کبریائی اور حمد بیان کی ، پھر فرمایا :’’ تم نے اپنے علاقوں کی قحط سالی اور بروقت بارشوں کے نہ ہونے کی شکایت کی ہے ، اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ تم اس سے دعا کرو اور اس نے دعا کی قبولیت کا تم سے وعدہ کر رکھا ہے ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے یوں دعا کی :’’ ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے ، جو بہت مہربان نہایت رحم والا ، روز جزا کا مالک ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے ، اے اللہ ! تو اللہ ہے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو غنی ہے اور ہم فقراء ، ہم پر بارش برسا ، اور جو تو (بارش) نازل فرمائے اسے ہمارے لیے ایک مدت تک قوت اور (مقاصد تک) پہنچنے کا ذریعہ بنا ۔‘‘ پھر آپ نے ہاتھ بلند کیے اور انہیں بلند کرتے رہے حتیٰ کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی ، پھر آپ نے لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کر دی اور اپنی چادر پلٹی ، اور آپ نے ابھی تک ہاتھ اٹھائے رکھے ، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے ، اور نیچے اتر کر دو رکعتیں پڑھیں ، پس اللہ نے بادل کی ایک ٹکڑی بھیجی ، گرج چمک پیدا ہوئی تو پھر اللہ کے حکم سے بارش ہونے لگی ، آپ ابھی اپنی مسجد تک تشریف نہیں لائے تھے کہ نالے بہنے لگے جب آپ ﷺ نے انہیں اپنی جھونپڑیوں کی طرف دوڑتے ہوئے دیکھا تو آپ ہنسنے لگے حتیٰ کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور بے شک میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ جب عمر بن خطاب ؓ قحط سالی کا شکار ہوتے تو عباس بن عبد المطلب کے ذریعے بارش طلب کرتے تھے اور یوں عرض کرتے : اے اللہ ! ہم تیرے نبی ﷺ کی دعا کے ذریعے بارش طلب کرتے تھے تو ہم پر بارش برساتا تھا ، اور اب ہم تیرے نبی ﷺ کے چچا کی دعا کے وسیلہ سے بارش طلب کرتے ہیں ، تو ہم پر بارش نازل فرما ، چنانچہ بارش ہونے لگتی ۔ رواہ البخاری ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ انبیا علیہم السلام میں سے ایک نبی لوگوں کے ساتھ بارش طلب کرنے کے لیے روانہ ہوئے انہوں نے اچانک دیکھا کہ ایک چیونٹی اپنی نحیف سی ٹانگیں آسمان کی طرف اوپر اٹھائے ہوئے (دعا کر رہی) ہے پس اس نبی ؑ نے فرمایا : واپس پلٹ جاؤ ، اس چیونٹی کی وجہ سے تمہاری دعا قبول ہو گئی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الدارقطنی ۔