ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کے وقت سات مرتبہ یہ دعا پڑھے : میں اللہ عظیم ، رب عرش عظیم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تمہیں شفا عطا فرمائے ، تو اللہ تعالیٰ اسے شفا عطا فرما دیتا ہے بشرطیکہ کہ اس کی موت کا وقت نہ آ چکا ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ بخار اور ہر قسم کی تکلیف کے متعلق انہیں یہ دعا سکھایا کرتے تھے :’’ اللہ کبیر کے نام کے ساتھ میں ہر جوش مارنے والی رگ کے شر اور آگ کی حرارت کے شر سے اللہ عظیم کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے یہ صرف ابراہیم بن اسماعیل کی سند سے معروف ہے جبکہ اسے حدیث میں ضعیف قرار دیا گیا ہے ۔ ضعیف ۔
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تم میں سے کسی شخص کو کوئی تکلیف پہنچے یا اس کے بھائی کو کوئی تکلیف پہنچے تو وہ یوں دعا کرے تو وہ ٹھیک ہو جائے گا : ہمارا رب اللہ ہے جو کہ آسمانوں میں ہے ، تیرا نام پاک ہے ، زمین و آسمان پر تیرا امر ایسے ہی ہے جیسے تیری رحمت آسمان میں ہے ، پس زمین پر بھی اپنی رحمت فرما ، ہمارے کبیرہ گناہ اور خطائیں معاف فرما ، تو (گناہوں سے) پاک لوگوں کا رب ہے ، اپنی رحمت سے رحمت نازل فرما ، اور اس تکلیف پر اپنی شفا سے شفا نازل فرما ۔ ضعیف ۔
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب آدمی کسی مریض کی عیادت کے لیے آئے تو یوں دعا کرے : اے اللہ ! اپنے بندے کو شفا عطا فرما ، وہ تیری رضا کی خاطر دشمن سے جہاد کرے گا یا تیری رضا کی خاطر جنازے کے لیے جائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
علی بن زید ؒ امیہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اللہ عزوجل کے اس فرمان :’’ خواہ تم دل کی باتوں کو ظاہر کرو یا پوشیدہ رکھو ، اللہ تم سے ضرور اس کا محاسبہ کرے گا ۔‘‘ نیز ’’ اور جو کوئی برا کام کرے گا تو اس کا اسے بدلہ دیا جائے گا ۔‘‘ کے متعلق عائشہ ؓ سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا اس کے متعلق مجھ سے کسی نے دریافت نہیں کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بندے کو بخار اور مصیبت وغیرہ آتی ہے تو یہ اللہ کی طرف سے مؤاخذہ ہے حتیٰ کہ اگر وہ اپنی قمیض کی جیب میں کچھ رقم رکھ کر اسے گم کر بیٹھتا ہے اور اس پر وہ پریشان ہوتا ہے (تو یہ بھی اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے) حتیٰ کہ بندہ اپنے گناہوں سے اس طرح صاف ہو جاتا ہے جس طرح سرخ سونا بھٹی سے صاف ہو کر نکلتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
ابوموسی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بندے کو چھوٹی بڑی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس کے گناہوں کی وجہ سے پہنچتی ہے ، اور جن سے اللہ تعالیٰ درگزر فرماتا ہے وہ تو کہیں زیادہ ہیں ۔‘‘ اور آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اور تمہیں جو مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہی اعمال کا نتیجہ ہوتی ہے اور وہ اکثر برائیاں معاف کر دیتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب بندہ اچھے انداز میں عبادت کرتا ہے اور پھر وہ بیمار ہو جاتا ہے تو اس پر مقرر کیے ہوئے فرشتے سے کہا جاتا ہے : اس کے عمل ویسے ہی لکھتے جاؤ جیسے یہ حالت صحت میں عمل کیا کرتا تھا حتیٰ کہ میں اسے صحت یاب کر دوں یا اسے اپنے پاس بلا لوں ۔‘‘ حسن ، رواہ البغوی فی شرح السنہ ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب مسلمان کسی جسمانی آزمائش سے دوچار ہو جاتا ہے تو فرشتے سے کہہ دیا جاتا ہے : اس کے وہ صالح عمل لکھتے چلے جاؤ جو وہ پہلے حالت صحت میں کیا کرتا تھا ، اگر وہ اسے شفا بخش دے تو وہ اسے گناہوں سے پاک صاف کر دیتا ہے ، اور اگر اس کی روح قبض کر لے تو وہ اسے معاف فرما دیتا ہے اور وہ اس پر رحمت فرماتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ البغوی فی شرح السنہ ۔
جابر بن عتیک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں شہید ہونے کے علاوہ شہادت کی سات قسمیں ہیں : طاعون کے مرض سے ، ڈوب جانے سے ، نمونیے کے مرض سے ، پیٹ کے مرض سے ، جل کر وفات پانے والے اور کسی بوجھ تلے دب کر مرنے والے شہید ہیں اور بچے کی پیدائش پر فوت ہو جانے والی عورت بھی شہید ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ مالک و ابوداؤد و النسائی ۔
سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ سے دریافت کیا گیا کن لوگوں پر سب سے زیادہ مصائب آتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ انبیا علیہم السلام پھر جو ان کے بعد افضل ہیں ، پھر جو ان کے بعد افضل ہیں ، آدمی کو اس کے دین کے حساب ہی سے آزمایا جاتا ہے ، اگر تو وہ اپنے دین میں پختہ ہو تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے ۔ اور اگر وہ دین میں نرم اور کمزور ہو تو اس کی آزمائش بھی سہل ہوتی ہے ، یہ معاملہ اسی طرح چلتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ سطح زمین پر اس طرح چلتا ہے کہ اس کے ذمے کوئی گناہ نہیں ہوتا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، دارمی ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ حسن ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو نزع کے عالم میں دیکھا ، آپ کے پاس پانی کا ایک پیالہ تھا ، آپ ﷺ اپنا ہاتھ پیالے میں ڈالتے ، پھر اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتے اور فرماتے :’’ اے اللہ ! موت کی ناگواریوں اور موت کی بے ہوشیوں پر میری مدد فرما ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے خیرو بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے اس کے گناہوں کی سزا دنیا ہی میں دے دیتا ہے ، اور جب اپنے بندے سے شر کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے گناہ کے معاملے کو مؤخر فرما دیتا ہے حتیٰ کہ وہ اس کے بدلے میں روز قیامت اسے پورا پورا بدلہ دے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک بڑی جزا بڑی آزمائش کے ساتھ ہے ، کیونکہ اللہ عزوجل جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو وہ انہیں آزماتا ہے ، جو شخص اس پر راضی ہو تو اسے رضا مندی حاصل ہو جاتی ہے ، اور جو شخص ناراضی کا اظہار کرے تو وہ اس کی ناراضی کا مستحق ٹھہرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن پر اس کی جان و مال اور اس کی اولاد کے بارے میں آزمائش آتی رہتی ہے حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرتا ہے تو اس کے ذمے کوئی خطا نہیں ہوتی ۔‘‘ ترمذی ، امام مالک نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
محمد بن خالد سلمی اپنے والد سے اور وہ اس کے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک بندے کے لیے اللہ کے ہاں کوئی مقام و مرتبہ مقدر ہوتا ہے جہاں وہ اپنے عمل کے ذریعے نہیں پہنچ سکتا تو اللہ اسے اس کے جسم یا اس کے مال یا اس کی اولاد کے بارے میں آزماتا ہے ، پھر اس کو اس پر صبر کرنے کی توفیق عطا فرماتا ہے حتیٰ کہ وہ اسے اس مقام و مرتبہ تک پہنچا دیتا ہے جو اللہ کی طرف سے اس کے لیے مقدر کیا ہوتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
عبداللہ بن شخیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ابن آدم کو اس حال میں تخلیق کیا جاتا ہے کہ اس کے پہلو میں ننانوے مہلک بلائیں ہوتی ہیں ، اگر وہ ان سے بچ بھی جاتا ہے تو وہ بڑھاپے میں مبتلا ہو جاتا ہے ، حتیٰ کہ وہ فوت ہو جاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب آزمائش سے دوچار لوگوں کو روز قیامت جزا دی جائے گی تو اہل عافیت خواہش کریں گے کہ کاش دنیا میں ان کی جلدوں کو قینچیوں سے کاٹ دیا جاتا ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
عامر رام ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے امراض (اور ان کے ثواب) کا ذکر کیا تو فرمایا :’’ جب مومن کو کوئی بیماری لاحق ہوتی ہے اور پھر اللہ عزوجل اسے اس سے عافیت و صحت عطا فرما دیتا ہے تو وہ (مرض) اس کے سابقہ گناہوں کا کفارہ اور مستقبل کے بارے میں وعظ و نصیحت بن جاتی ہے ، اور جب منافق بیمار ہوتا ہے پھر اسے عافیت عطا کر دی جاتی ہے تو وہ اس اونٹ کی طرح ہوتا ہے جسے اس کے گھر والوں نے باندھ رکھا ہو اور پھر انہوں نے اسے چھوڑ دیا ہو اسے پتہ نہیں ہوتا کہ انہوں نے اسے کیوں باندھا تھا اور کیوں چھوڑا ہے ۔‘‘ کسی شخص نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! بیماریاں کیا ہوتی ہیں ؟ اللہ کی قسم ! میں تو کبھی بیمار نہیں ہوا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہمارے پاس سے چلے جاؤ ، تم ہم میں سے نہیں ہو ۔‘‘ ضعیف ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم مریض کے پاس جاؤ تو اس کی درازی عمر کی بات کرو بلاشبہ یہ تقدیر تو نہیں بدل سکتا لیکن اس کا دل خوش ہو جائے گا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
سلیمان بن صرد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کو اس کا پیٹ (پیٹ کی کوئی بیماری) ہلاک کر دے ، اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک یہودی لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا ، وہ بیمار ہو گیا تو نبی ﷺ اس کی عیادت کے لیے تشریف لائے ، آپ ﷺ نے اس کے سرہانے بیٹھ کر اسے فرمایا :’’ مسلمان ہو جا ۔‘‘ اس نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے اپنے والد کی طرف دیکھا تو اس نے کہا : ابو القاسم (ﷺ) کی بات مان لے ، پس وہ مسلمان ہو گیا ، تو نبی ﷺ یہ فرماتے ہوئے وہاں سے تشریف لائے :’’ ہر قسم کی حمد و تعریف اور شکر اللہ کے لیے ہے جس نے اس کو جہنم سے بچا لیا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے تو آسمان سے آواز دینے والا اعلان کرتا ہے : آپ اچھے رہے اور آپ کا چلنا بھی اچھا رہا اور آپ نے جنت میں ایک گھر بنا لیا ۔‘‘ ضعیف ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، علی ؓ نبی ﷺ کے مرض الموت میں آپ کے پاس سے باہر تشریف لائے تو صحابہ نے پوچھا : ابوالحسن ! رسول اللہ ﷺ اب کیسے ہیں ؟ انہوں نے کہا : الحمد للہ ، بہتر ہیں ۔ رواہ البخاری ۔
عطاء بن ابی رباح بیان کرتے ہیں ، ابن عباس ؓ نے مجھے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں خاتون جنت نہ دکھاؤں ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ، ضرور دکھائیں ، انہوں نے فرمایا : یہ سیاہ فام خاتون ، نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے تو میرا ستر کھل جاتا ہے ۔ آپ اللہ سے دعا فرمائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تو چاہے تو صبر کر اور تیرے لیے جنت ہے اور اگر تو چاہے تو میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تمہیں صحت عطا فرمائے ۔‘‘ اس خاتون نے عرض کیا ، میں صبر کروں گی ، پھر اس نے عرض کیا : کیونکہ میرا ستر کھل جاتا ہے ، لہذا آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ میرا ستر نہ کھلا کرے ، آپ ﷺ نے اس کے لیے دعا فرمائی ۔ متفق علیہ ۔
یحیی بن سعید ؒ بیان کرتے ہیں کہ کسی آدمی کو رسول اللہ ﷺ کے دور میں موت آئی تو کسی آدمی نے کہا ، اس کی خوش نصیبی ہے کہ وہ کسی مرض میں مبتلا ہوئے بغیر فوت ہو گیا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تجھ پر افسوس ! تمہیں کیا معلوم ؟ کہ اگر اللہ اسے کسی مرض میں مبتلا کرتا تو وہ اس کے گناہ مٹا دیتا ۔‘‘ امام مالک ؒ نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
شداد بن اوس ؓ اور صنا بحی ؒ سے روایت ہے کہ وہ کسی مریض کی عیادت کے لیے گئے تو انہوں نے اس سے کہا : تمہارا کیا حال ہے ؟ اس نے کہا : مجھ پر نعمت و فضل ہے ، اس پر شداد ؓ نے فرمایا : گناہوں اور خطاؤں کے معاف ہو جانے پر خوش ہو جاؤ ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک اللہ عزوجل فرماتا ہے : جب میں اپنے کسی مومن بندے کو آزماتا ہوں تو وہ میرے اس آزمانے پر میری حمد اور شکر بجا لاتا ہے تو وہ اپنے اس بستر سے اس روز کی طرح گناہوں سے پاک صاف اٹھتا ہے جس روز اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا ، اور رب تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے اپنے بندے کو روکے رکھا اور اسے آزمائش میں ڈالا ، تم اسے ویسے ہی اجر عطا کر دو جس طرح تم اسے اس کے صحت مند ہونے کی صورت میں اجر دیا کرتے تھے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب بندے کے گناہ بہت زیادہ ہو جاتے ہیں اور اس کا ایسا کوئی عمل نہیں ہوتا جو ان گناہوں کا کفارہ بن جائے تو اللہ اسے حزن و غم میں مبتلا کر دیتا ہے تاکہ وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے ۔‘‘ ضعیف ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مریض کی عیادت کرتا ہے تو وہ رحمت میں داخل ہوتا چلا جاتا ہے ۔ حتیٰ کہ وہ (اس کے پاس) بیٹھ جاتا ہے ، پس جب وہ بیٹھ جاتا ہے تو وہ اس (رحمت) میں غوطہ زن ہو جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو بخار ہو جائے ، کیونکہ بخار آگ کا ایک ٹکڑا ہے ۔ تو اسے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرے ، وہ کسی نہر رواں میں داخل ہو جائے اور جدھر سے پانی آ رہا ہے اس طرف منہ کرے ، اور یہ دعا پڑھے : اللہ کے نام کے ساتھ ، اے اللہ ! اپنے بندے کو شفا عطا فرما ، اور اپنے رسول (ﷺ) کی تصدیق فرما ، اور یہ عمل طلوع صبح کے بعد سے طلوع آفتاب سے پہلے پہلے کرے ، اور تین دن اس میں تین غوطے لگائے ، اگر تین دن میں ٹھیک نہ ہو تو پانچ دن ، اگر پانچ دن میں ٹھیک نہ ہو تو پھر سات دن اور اگر سات دن میں ٹھیک نہ ہو تو پھر نو دن ، اور اللہ عزوجل کے حکم سے نو دن سے زیادہ نہیں ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔