Blog
Books
Search Hadith

اعتکاف کا بیان

بَاب الِاعْتِكَاف

90 Hadiths Found
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے رہے حتیٰ کہ اللہ نے انہیں فوت کر لیا ، پھر آپ کی وفات کے بعد ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2097
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ خیر و بھلائی میں سب سے زیادہ سخی تھے ، اور جب رمضان میں جبریل ؑ آپ ﷺ سے ملاقات کرتے تو آپ ﷺ کی سخاوت بڑھ جاتی ، وہ رمضان کی ہر رات آپ سے ملاقات کرتے تو نبی ﷺ انہیں قرآن سنایا کرتے تھے ، جب جبریل آپ سے ملاقات کرتے تو آپ خیر و بھلائی اور سخاوت کرنے میں کھلی ہوا (تیز رفتار آندھی) سے بھی بڑھ کر ہوتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2098
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کو ہر سال ایک مرتبہ قرآن سنایا جاتا تھا ، اور جس سال آپ کی جان قبض کی گئی اس سال دو مرتبہ سنایا گیا ، اور آپ ہر سال دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے لیکن جس سال آپ کی جان قبض کی گئی اس سال آپ نے بیس روز اعتکاف فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 2099
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ ﷺ اعتکاف فرمایا کرتے تو آپ اپنا سر مبارک میرے قریب کر دیتے جبکہ آپ مسجد میں ہوتے تھے ، میں آپ کے کنگھی کر دیتی اور آپ صرف انسانی حاجت کے تحت ہی گھر میں تشریف لایا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2100
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر ؓ نے نبی ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا ، میں نے دور جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کروں گا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنی نذر پوری کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2101
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ رمضان کے آخری دس دن میں اعتکاف کیا کرتے تھے ، لیکن آپ نے ایک سال اعتکاف نہ کیا تو پھر آئندہ سال آپ نے بیس روز کا اعتکاف کیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 2102
امام ابوداؤد اور ابن ماجہ نے اسے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔

Haidth Number: 2103
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ اعتکاف کرنے کا ارادہ فرماتے تو آپ ﷺ نماز فجر ادا کرتے اور پھر اپنے اعتکاف کی جگہ میں تشریف لے جاتے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 2104
Haidth Number: 2105
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، اعتکاف کرنے والے کے لیے مسنون یہی ہے کہ وہ کسی مریض کی عیادت کرے نہ جنازے میں شرکت کرے ، عورت سے جماع کرے نہ اسے گلے لگائے اور کسی بہت ہی ضروری کام کے علاوہ اعتکاف کی جگہ سے باہر نہ نکلے نیز روزے کے بغیر اعتکاف ہے نہ جامع مسجد کے بغیر ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔

Haidth Number: 2106
عبداللہ بن عمر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ اعتکاف فرماتے تو توبہ کے ستون کے پیچھے آپ ﷺ کے لیے بستر بچھا دیا جاتا یا چار پائی لگا دی جاتی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 2107
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اعتکاف کرنے والے کے بارے میں فرمایا :’’ وہ گناہوں سے رکا رہتا ہے اور تمام نیکیاں کرنے والے کی طرح اسے نیکیوں کا ثواب ملتا رہتاہے ۔‘‘ (جن کو وہ پہلے کای کرتا تھا ) اسنادہ ضعیف ۔

Haidth Number: 2108
عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور (دوسروں کو) سکھایا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 2109
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ تشریف لائے جبکہ ہم صفہ میں تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ وہ ہر روز صبح کے وقت وادی بطحان یا وادی عقیق جائے اور کسی گناہ اور قطع رحمی کا ارتکاب کیے بغیر وہاں سے بڑی کوہان والی دو اونٹنیاں لے آئے ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم سب اسے پسند کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی صبح کے وقت مسجد کیوں نہیں آتا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب سے دو آیتیں سیکھے یا پڑھے ، تو یہ اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور تین (آیتیں) اس کے لیے تین (اونٹنیوں) سے اور چار ، چار سے بہتر ہیں ، اور وہ جتنی زیادہ ہوں گی ، وہ اتنی ہی اونٹنیوں سے بہتر ہوں گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2110
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ جب وہ اپنے گھر جائے تو وہاں تین بڑی موٹی تازی حاملہ اونٹنیاں پائے ؟‘‘ ہم نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں تین آیات پڑھتا ہے تو وہ (تین آیات) اس کے لیے تین موٹی تازی حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2111
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ماہر قرآن ، اطاعت گزار معزز لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا ، اور جو شخص اٹک اٹک کر قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس پر دشوار ہوتا ہے تو اس کے لیے دہرا اجر ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2112
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ صرف دو آدمیوں پر رشک کرنا جائز ہے ، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن (کا علم) عطا کیا ہو اور وہ دن رات اس (کی تلاوت و عمل) کا اہتمام کرتا ہو ، اور ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال عطا کیا ہو اور وہ دن رات اس میں سے خرچ کرتا ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2113
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قرآن کی تلاوت کرنے والا مومن نارنگی کی طرح ہے اس کی خوشبو بھی اچھی ہے اور وہ خوش ذائقہ بھی ہے ، اور قرآن کی تلاوت نہ کرنے والا مومن کھجور کی طرح ہے ، جس کی خوشبو نہیں لیکن اس کا ذائقہ شیریں ہے ، اورر قرآن نہ پڑھنے والے منافق کی مثال تمے کی طرح ہے جس کی خوشبو نہیں اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے جبکہ قرآن پڑھنے والا منافق نازبو کی طرح ہے جس کی خوشبو اچھی ہے اور ذائقہ کڑوا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور ایک روایت میں ہے :’’ قرآن پڑھنے اور اس پر عمل کرنے والا مومن ترنجبین کی مثل ہے جبکہ قرآن نہ پڑھنے والا لیکن اس پر عمل کرنے والا مومن کھجور کی طرح ہے ۔‘‘

Haidth Number: 2114
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ ، اس کتاب کے ذریعے کچھ لوگوں کو رفعت عطا فرماتا ہے اور کچھ لوگوں کو پستی کا شکار کر دیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2115

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ أُسَيْدَ بنَ حُضَيْرٍ قَالَ: بَيْنَمَا هُوَ يَقْرَأُ مِنَ اللَّيْلِ سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَفَرَسُهُ مَرْبُوطَةٌ عِنْدَهُ إِذْ جَالَتِ الْفرس فَسكت فَسَكَتَتْ فَقَرَأَ فجالت الْفرس فَسكت فَسَكَتَتْ الْفرس ثُمَّ قَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ فَانْصَرَفَ وَكَانَ ابْنُهُ يحيى قَرِيبا مِنْهَا فأشفق أَن تصيبه فَلَمَّا أَخَّرَهُ رَفْعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ الْمَصَابِيحِ فَلَمَّا أَصْبَحَ حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ» . قَالَ فَأَشْفَقْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَطَأَ يحيى وَكَانَ مِنْهَا قَرِيبا فَرفعت رَأْسِي فَانْصَرَفْتُ إِلَيْهِ وَرَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى السَّمَاءِ فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ الْمَصَابِيحِ فَخَرَجَتْ حَتَّى لَا أَرَاهَا قَالَ: «وَتَدْرِي مَا ذَاكَ؟» قَالَ لَا قَالَ: «تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ دَنَتْ لِصَوْتِكَ وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَنْظُرُ النَّاسُ إِلَيْهَا لَا تَتَوَارَى مِنْهُمْ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ وَفِي مُسْلِمٍ: «عرجت فِي الجو» بدل: «خرجت على صِيغَة الْمُتَكَلّم»

ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ اُسید بن حضیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ وہ رات کے وقت سورۂ بقرہ تلاوت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے پاس بندھا ہوا تھا کہ گھوڑا اچانک اچھلنے لگا ، وہ خاموش ہو گئے تو وہ (گھوڑا) بھی ٹھہر گیا ، انہوں نے پھر پڑھا تو گھوڑا پھر اچھلنے لگا وہ خاموش ہو گئے تو وہ (گھوڑا) بھی ٹھہر گیا ۔ انہوں نے پھر پڑھا تو گھوڑا پھر اچھلنے لگا ، وہ فارغ ہوئے ، اور ان کا بیٹا یحیی اس (گھوڑے) کے قریب ہی تھا ، لہذا انہیں اندیشہ ہوا کہ وہ اسے نقصان نہ پہنچائے اور جب انہوں نے اسے دور کیا ، اور آسمان کی طرف سر اٹھایا تو سائبان سا دکھائی دیا جس میں چراغوں کی طرح روشنی تھی ، جب صبح ہوئی تو انہوں نے نبی ﷺ کو بتایا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابن حضیر ! پڑھ ، ابن حضیر ! تم پڑھتے رہتے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا اللہ کے رسول ! مجھے اندیشہ ہوا کہ (اگر میں پڑھتا رہتا تو) وہ یحیی کو روند ڈالتا ، کیونکہ وہ اس کے قریب تھا ، لہذا میں اس کی طرف متوجہ ہو گیا ، میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا تو (اوپر) سائبان کی طرح کوئی چیز تھی اور اس میں چراغوں جیسی کوئی چیز تھی ، میں باہر نکلا حتیٰ کہ میں نے اس (روشنی) کو نہ دیکھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم جانتے ہو وہ کیا تھا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، نہیں ، فرمایا :’’ وہ فرشتے تھے جو تمہاری آواز کے قریب آ گئے تھے ، اگر تم پڑھتے رہتے تو وہ وہیں رہتے اور لوگ انہیں دیکھ لیتے اور وہ ان سے مخفی نہ رہتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور یہ الفاظ حدیث بخاری کے ہیں ، اور صحیح مسلم میں ہے :’’ میں باہر نکلا ‘‘ صیغہ متکلم کے بدل لفظ :’’ وہ فضا میں بلند ہو گئے ‘‘ استعمال ہوا ہے ۔

Haidth Number: 2116
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ایک آدمی سورۂ کہف پڑھ رہا تھا ، اور اس کے ایک جانب ایک گھوڑا دو مضبوط رسیوں سے بندھا ہوا تھا ، پس بادل کے ٹکڑے نے اس (آدمی) کو ڈھانپ لیا اور وہ اس کے قریب سے قریب تر ہونے لگا ، جبکہ اس کا گھوڑا بدکنے لگا ، جب صبح ہوئی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ سکینت تھی جو قرآن کی وجہ سے نازل ہوئی تھی ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2117
ابوسعید بن معلی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا تو نبی ﷺ نے مجھے بلایا ، میں نے آپ کی آواز پر لبیک کہی ، پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نماز پڑھ رہا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا اللہ نے نہیں فرمایا ! جب اللہ اور اس کا رسول تمہیں بلائیں تو تم ان کی اطاعت کرو ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا میں ، اس سے پہلے کہ تم مسجد سے باہر نکلو ، تمہیں قرآن کی عظیم سورت نہ سکھاؤں ؟‘‘ آپ نے مجھے ہاتھ سے پکڑ لیا ، جب ہم نے مسجد سے باہر نکلنے کا ارادہ کیا تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا تھا کہ میں تمہیں قرآن کی عظیم تر سورت سکھاؤں گا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (الحمد للہ رب العالمین) ’’ سورۂ فاتحہ ‘‘ وہ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 2118
ابوہریرہ ؓ بیان فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ ، کیونکہ جس گھر میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کی جائے وہاں سے شیطان بھاگ جاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2119
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ،’’ قرآن پڑھا کرو ، کیونکہ وہ روز قیامت اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا ، سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران دو چمکتی ہوئی روشن سورتوں کو پڑھو ، کیونکہ وہ قیامت کے دن اس حال میں آئیں گی گویا کہ وہ دو بادل ہیں یا دو سائبان ہیں یا پرندوں کے غول ہیں جو صفیں باندھے ہوئے اپنے پڑھنے والوں کے حق میں بحث و مباحثہ کریں گے ، سورۂ بقرہ پڑھا کرو ، کیونکہ اسے حاصل کر لینا باعث برکت اور اسے ترک کر دینا باعث حسرت ہے ، اور جادوگر اسے حاصل نہیں کر سکتے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2120
نواس بن سمعان ؓ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ قرآن اور اس پر عمل کرنے والوں کو روز قیامت لایا جائے گا ، سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران اس (قرآن کی سورتوں) کے آگے ہوں گی گویا وہ سیاہ بادل ہیں یا دو سائبان ہیں ان کے درمیان روشنی ہے ، یا وہ پرندوں کے دو غول ہیں جو صفیں باندھے ہوئے اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑا کریں گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2121
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ابومنذر ! کیا تم جانتے ہو کہ تمہیں قرآن کریم کی کون سی سب سے عظیم آیت یاد ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ ﷺ نے پھر فرمایا :’’ ابومنذر ! کیا تم جانتے ہو کہ تمہیں قرآن کریم کی کون سی سب سے عظیم آیت یاد ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : (اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم) ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا :’’ ابومنذر ! تمہیں علم مبارک ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2122

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو من الطَّعَام فَأَخَذته وَقلت وَالله لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي مُحْتَاجٌ وَعَلَيَّ عِيَالٌ وَلِي حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ قَالَ فَخَلَّيْتُ عَنْهُ فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَة مَا فعل أسيرك البارحة» . قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً وَعِيَالًا فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ قَالَ: «أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ وَسَيَعُودُ» . فَعَرَفْتُ أَنَّهُ سَيَعُودُ لِقَوْلِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّهُ سيعود» . فَرَصَدْتُهُ فَجَاءَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ: لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَعْنِي فَإِنِّي مُحْتَاجٌ وَعَلَيَّ عِيَالٌ لَا أَعُودُ فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ؟» قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً وَعِيَالًا فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ قَالَ: «أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذبك وَسَيَعُودُ» . فرصدته الثَّالِثَة فَجَاءَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُول الله وَهَذَا آخِرُ ثَلَاثِ مَرَّاتٍ إِنَّكَ تَزْعُمُ لَا تَعُودُ ثُمَّ تَعُودُ قَالَ دَعْنِي أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ ينفعك الله بهَا قلت مَا هُوَ قَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ (اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ) حَتَّى تَخْتِمَ الْآيَةَ فَإِنَّكَ لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ من الله حَافظ وَلَا يقربنك شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ؟» قُلْتُ: زَعَمَ أَنَّهُ يُعَلِّمُنِي كَلِمَات يَنْفَعنِي الله بهَا فخليت سبيلهقال النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «أما إِنَّه قد صدقك وَهُوَ كذوب تعلم من تخاطب مُنْذُ ثَلَاث لَيَال» . يَا أَبَا هُرَيْرَة قَالَ لَا قَالَ: «ذَاك شَيْطَان» . رَوَاهُ البُخَارِيّ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے صدقہ فطر کی حفاظت کرنے پر مامور فرمایا ، پس ایک شخص میرے پاس آیا اور غلے سے لپیں بھرنے لگا ، میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا : میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر جاؤں گا ، اس نے کہا : میں محتاج ہوں ، میرے بچے ہیں اور میں بہت ضرورت مند ہوں ، راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے اسے چھوڑ دیا ، صبح ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ ابوہریرہ ! گزشتہ رات تیرے قیدی نے کیا کیا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس نے سخت ضرورت اور بچوں کی شکایت کی تو مجھے اس پر رحم آ گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس نے تمہارے ساتھ غلط بیانی کی اور وہ پھر آئے گا ۔‘‘ میں نے جان لیا کہ رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق وہ پھر آئے گا لہذا میں اس کی تاک میں بیٹھ گیا ، وہ آیا اور غلہ بھرنے لگا تو میں نے اسے پکڑ لیا ، اور میں نے کہا : میں تمہیں ضرور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا ۔ اس نے کہا : میں ضرورت مند اور عیال دار ہوں ، میں پھر نہیں آؤں گا ۔ میں نے اس پر ترس کھاتے ہوئے اسے چھوڑ دیا ، صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے پوچھا :’’ ابوہریرہ ! تمہارے قیدی کا کیا ہوا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس نے سخت ضرورت اور بچوں کی شکایت کی تو میں نے اس پر رحم کھاتے ہوئے اسے چھوڑ دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس نے تو تم سے غلط بیانی کی اور وہ پھر آئے گا ۔‘‘ میں نے جان لیا کہ رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق وہ ضرور آئے گا ۔ میں اس کی تاک میں بیٹھ گیا ، وہ آیا اور غلہ بھرنے لگا تو میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا : میں تمہیں ضرور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا اور یہ تیسری اور آخری مرتبہ ہے ، تم کہتے ہو میں پھر نہیں آؤں گا لیکن پھر آ جاتے ہو ، اس نے کہا مجھے چھوڑ دو ، میں تمہیں چند کلمات سکھاؤں گا جن کے ذریعے اللہ تمہیں فائدہ پہنچائے گا ۔ جب تم سونے کے لیے اپنے بستر پر آؤ تو مکمل آیت الکرسی پڑھو ، اس طرح اللہ کی طرف سے تم پر ایک محافظ مقرر ہو جائے گا اور شیطان تمہارے قریب نہیں آئے گا حتیٰ کہ صبح ہو جائے گی ، میں نے اسے چھوڑ دیا ، صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ تمہارے قیدی نے کیا کیا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اس نے کہا کہ وہ مجھے چند کلمات سکھائے گا جن کے ذریعے اللہ مجھے فائدہ پہنچائے گا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس نے تم سے سچ کہا حالانکہ وہ جھوٹا ہے ، کیا تم جانتے ہو کہ تم تین روز سے کس کے ساتھ باتیں کرتے رہے ہو ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ شیطان تھا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 2123
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، اس دوران کے جبریل ؑ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے اپنے سر کے اوپر سے زور دار آواز سنی تو انہوں نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا :’’ یہ آسمان سے پہلی مرتبہ ایک دروازہ کھلا اور اس سے ایک فرشتہ نازل ہوا ہے ، جبریل ؑ نے فرمایا : یہ جو فرشتہ زمین کی طرف نازل ہوا ہے ، اس سے پہلے کبھی نازل نہیں ہوا ہے ، اس نے سلام عرض کیا ، تو کہا : آپ کو دو نوروں کی خوشخبری ہو ، وہ آپ ہی کو عطا کیے گئے ہیں ، آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے ، سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری (تین) آیات ، آپ (اور آپ کے متبعین) ان دونوں میں سے جو حرف (دعا) پڑھیں گے وہ آپ کو عطا کر دیا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2124
ابومسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں ایسی ہیں کہ جو شخص رات کے وقت انہیں پڑھ لے تو وہ اس کے لیے کافی ہو جاتی ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2125
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص سورۂ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کر لے تو اسے (فتنہ) دجال سے بچا لیا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2126