معقل بن یسار ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص صبح کے وقت تین مرتبہ ((اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم)) اور سورۃ الحشر کی آخری تین آیات پڑھتا ہے تو اللہ اس کے لے ستر ہزار فرشتے مقرر فرما دیتا ہے ، جو شام تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں ، اور اگر وہ اسی روز فوت ہو جائے تو وہ شہادت کی موت مرتا ہے ، اور جو شخص شام کے وقت انہیں پڑھتا ہے تو اسے بھی یہی منزلت و فضیلت حاصل ہو جاتی ہے ۔‘‘ ترمذی ، دارمی اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
انس ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص ہر روز دو سو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھتا ہے تو قرض کے سوا اس کے پچاس سال کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ ترمذی ، دارمی اور ان کی روایت میں پچاس مرتبہ کا ذکر ہے ، اور انہوں نے ((الا ان یکون علیہ دین)) کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
انس ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں :’’ جو شخص اپنے بستر پر سونے کا ارادہ کرے اور اپنے دائیں پہلو پر لیٹ کر سو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھ کر سو جائے تو روز قیامت رب اسے فرمائے گا : میرے بندے ! اپنی دائیں جانب سے جنت میں داخل ہو جاؤ ۔‘‘ ترمذی اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو سورۂ اخلاص پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ میں نے عرض کیا : کیا واجب ہو گئی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ مالک و الترمذی و النسائی ۔
فروہ بن نوفل ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائیں کہ جب میں بستر پر لیٹوں تو اسے پڑھ لیا کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سورۃ الکافرون پڑھا کرو کیونکہ وہ شرک سے براءت (اور توحید کا اعلان) ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں جحفہ اور ابواء کے درمیان رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کر رہا تھا کہ اچانک آندھی اور شدید تاریکی ہم پر چھا گئی تو رسول اللہ ﷺ سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کے ذریعے پناہ طلب کرنے لگے ، اور آپ ﷺ فرمانے لگے :’’ عقبہ ! ان دونوں (سورتوں) کے ذریعے پناہ طلب کرو ، کسی پناہ طلب کرنے والے نے ان دونوں جیسی پناہ نہیں پائی ۔‘‘ سندہ ضعیف ۔
عبداللہ بن خبیب ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم برسات میں ایک شدید تاریک رات میں رسول اللہ ﷺ کی تلاش میں نکلے تو ہم نے آپ کو پا لیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، میں کیا کہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم صبح و شام تین مرتبہ سورۂ اخلاص اور سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھا کرو ، وہ تمہیں ہر چیز کے لیے کافی ہو جائیں گی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا میں سورۂ ہود پڑھوں یا سورۂ یوسف ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اللہ کے ہاں سورۃ الفلق سے بلیغ تر کوئی چیز نہیں پڑھ سکو گے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و النسائی و الدارمی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قرآن کے معانی بیان کرو اور اس کے ’’ غرائب ‘‘ کی اتباع کرو ، اس کے ’’ غرائب ‘‘ اس کے فرائض و حدود ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ دوران نماز قراءت قرآن ، نماز کے علاوہ قراءت قرآن سے افضل ہے ، اور نماز کے علاوہ قراءت قرآن ، تسبیح و تکبیر سے افضل ہے ، اور تسبیح (سبحان اللہ کہنا) صدقہ سے افضل ہے ، صدقہ روزہ سے افضل ہے جبکہ روزہ جہنم سے ڈھال ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ۔
عثمان بن عبداللہ بن اوس ثقفی اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدمی کا زبانی قرآن پڑھنا ہزار درجے رکھتا ہے ، جبکہ اس کا قرآن کریم سے دیکھ کر پڑھنا زبانی پڑھنے سے دو ہزار درجے رکھتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ دل زنگ آلودہو جاتے ہیں جس طرح لوہا پانی لگنے سے زنگ آلود ہو جاتا ہے ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! ان کی چمک کس طرح آتی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ موت کو کثرت سے یاد کرنا اور قرآن کی تلاوت کرنا ۔‘‘ بیہقی نے چاروں احادیث کو شعب الایمان میں ذکر کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ۔
ایفع بن عبدالکلاعی ؒ بیان کرتے ہیں ، کسی آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! قرآن میں سب سے عظیم سورت کون سی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سورۃ الاخلاص ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : تو پھر قرآن میں سب سے عظیم آیت کون سی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آیۃ الکرسی ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! آپ کون سی آیت پسند فرماتے ہیں کہ وہ آپ کو اور آپ کی امت کو مل جائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سورۂ بقرہ کا آخری حصہ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے عرش کے نیچے اس کی رحمت کے خزانوں میں سے ہے جو اس نے اس امت کو عطا فرمائی ہے ، اور وہ دنیا و آخرت کی تمام بھلائیوں پر مشتمل ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔
عثمان بن عفان ؓ بیان کرتے ہیں ، جو شخص رات کے کسی حصہ میں سورۂ آل عمران کا آخری حصہ پڑھتا ہے ، اس کے لیے رات کے قیام کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
مکحول بیان کرتے ہیں ، جو شخص جمعہ کے روز سورۂ آل عمران پڑھتا ہے تو رات تک فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
جبیر بن نفیر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے سورۂ بقرہ کا اختتام دو آیتوں سے فرمایا ہے ، وہ مجھے عرش کے نیچے اس خزانے سے عطا کی گئی ہیں ، پس انہیں سیکھو اور انہیں اپنی خواتین کو سکھاؤ کیونکہ وہ باعث رحمت ، باعث تقرب اور دعا ہیں ۔‘‘ اسے دارمی نے مرسل روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کے روز سورۃ الکہف پڑھتا ہے تو اس کے لیے دو جمعوں کی درمیانی مدت کے لیے نور چمکتا رہتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی ۔
خالد بن معدان ؒ بیان کرتے ہیں ، منجیہ ، (عذاب قبر و حشر سے بچانے والی سورت) جو کہ سورۃ السجدہ ہے ، پڑھا کرو ، کیونکہ مجھے خبر ملی ہے کہ ایک آدمی صرف اسے ہی پڑھا کرتا تھا جبکہ وہ بہت گناہ گار تھا ، پس اس (سورت) نے اس پر اپنے پَر بچھا دیے اور عرض کیا ، رب جی ! اسے بخش دو ، کیونکہ وہ مجھے کثرت سے پڑھا کرتا تھا ، رب تعالیٰ نے اس کے متعلق اس کی سفارش قبول فرما لی ، اور فرمایا :’’ اس کی ہر غلطی کے بدلے اس کے لیے نیکی لکھ دو اور اس کا درجہ بلند کر دو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔
اور انہوں (خالد بن معدان) نے یہ بھی کہا :’’ وہ اپنے پڑھنے والے کے متعلق قبر میں جھگڑا کرے گی اور کہے گی : اے اللہ ! اگر میں تیری کتاب میں سے ہوں تو پھر اس کے متعلق میری سفارش قبول فرما ، اور اگر میں تیری کتاب میں سے نہیں ہوں تو پھر مجھے اس سے ختم فرما دے ، اور وہ پرندے کی طرح ہو گی اور اس پر اپنے پر پھیلا دے گی ، وہ اس کی سفارش کرے گی اور اسے عذاب قبر سے بچا لے گی ۔‘‘ اور انہوں (خالد بن معدان) نے سورۃ الملک کے متعلق بھی اسی طرح بیان کیا ہے ، اور وہ ان دونوں سورتوں کو پڑھے بغیر نہیں سویا کرتے تھے ، اور طاؤس ؒ بیان کرتے ہیں ان دونوں سورتوں کو قرآن کی ہر سورت پر ساٹھ نیکیوں سے فضیلت دی گئی ہے ۔
عطاء بن ابی رباح ؒ بیان کرتے ہیں ، مجھے خبر پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص دن کے پہلے حصے میں سورۂ یٰسین پڑھتا ہے تو اس کی تمام ضروریات پوری کر دی جاتی ہیں ۔‘‘ امام دارمی نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
معقل بن یسار مزنی ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر سورۂ یٰسین پڑھتا ہے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ، اسے اپنے قریب المرگ افراد کے پاس پڑھا کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : ہر چیز کی ایک چوٹی ہوتی ہے اور قرآن کی چوٹی سورۃ البقرہ ہے ، اور ہر چیز کا ایک مغز ہوتا ہے اور قرآن کا مغز مفصل سورتیں (سورۃ الحجرات سے الناس تک) ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الدارمی ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص ہر رات سورۃ الواقعہ پڑھتا ہے تو وہ کبھی فاقے کا شکار نہیں ہو گا ۔ اور ابن مسعود ؓ اپنی بیٹیوں کو حکم دیا کرتے تھے کہ وہ ہر رات اسے پڑھا کریں ۔ امام بیہقی نے ان دونوں کو شعب الایمان میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے پڑھائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ الرٰٓ والی سورتوں (یونس ، ھود ، یوسف ، ابراہیم ، الحجر) میں سے تین سورتیں پڑھو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : میں عمر رسیدہ ہو گیا ہوں ، میرا دل سخت ہو گیا ہے اور میری زبان موٹی ہو گئی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ حٰم والی سورتوں (المومن ، الفصلت ، الشوری ، الزخرف ، الدخان ، الجاشیہ ، الاحقاف) میں سے تین سورتیں پڑھو ۔‘‘ اس نے پھر وہی عرض کیا ، اس آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے کوئی جامع سورت پڑھائیں ، تو پھر رسول اللہ ﷺ نے اسے سورۃ الزلزال پوری پڑھائی تو اس آدمی نے عرض کیا ، اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ، میں اس پر کبھی بھی اضافہ نہ کروں گا ، پھر وہ آدمی واپس چلا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا :’’ وہ آدمی فلاح پا گیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم میں سے کوئی ہر روز ہزار آیت پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہر روز ہزار آیت کون پڑھ سکتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم میں سے کوئی سورۃ التکاثر نہیں پڑھ سکتا ؟‘‘ اسنادہ ضعیف ۔
سعید بن مسیب ؒ نبی ﷺ سے مرسل روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص دس مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھتا ہے تو اس کے بدلہ میں اس کے لیے جنت میں ایک محل بنا دیا جاتا ہے ، جو شخص بیس مرتبہ پڑھتا ہے تو اس کے لیے جنت میں دو محل بنا دیے جاتے ہیں اور جو شخص تیس مرتبہ پڑھتا ہے تو اس کے لیے اس کے بدلہ میں جنت میں تین محل بنا دیے جاتے ہیں ۔‘‘ عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! تب تو ہم اپنے محل زیادہ کر لیں گے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اس سے بھی زیادہ کشائش و فراخی والا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔
حسن بصری ؒ سے مرسل روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص رات میں سو آیات تلاوت کرتا ہے تو اس رات قرآن اس سے جھگڑا نہیں کرتا ، جو شخص رات میں دو سو آیات پڑھتا ہے تو اس کے لیے رات بھر کا قیام لکھ دیا جاتا ہے ، اور جو شخص رات میں پانچ سو سے ہزار آیات تلاوت کرتا ہے تو صبح کے وقت اس کے لیے ڈھیروں اجر ہو گا ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ڈھیروں سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا :’’ بارہ ہزار ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔