Blog
Books
Search Hadith

علاج کرنے پر آمادہ کرنے اور اس چیز کا بیان کہ ہر بیماری کی دوا ہے

1247 Hadiths Found
۔ ابو خذامہ، جو بنو حارث بن سعد بن مریم میں سے ہیں، بیان کرتے ہیں: اے اللہ کے رسول! آپ بتائیں کہ ایک دوا کے ذریعہ ہم علاج کرواتے ہیں اور دم کے ذریعے دم کرواتے ہیں اوربچائو کے ذریعہ سے ہم بچائو اختیار کرتے ہیں (یعنی احتیاط کر لیتے ہیں، کیا یہ امور اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو ردّ کر دیتے ہیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بھی اللہ تعالی کی تقدیر کاحصہ ہیں۔

Haidth Number: 7628
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص نہار منہ مدینہ کے دو حرّوں کے درمیان والی کھجوروں میں سے سات عجوہ کھجوریں کھائے گا، تو اسے سارا دن شام تک کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی اور اگر یہی کھجوریں شام کو کھائے گا تو صبح تک اسے کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے عامر! ذرا دیکھ لینا جو تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کررہے ہو۔ انہوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں میں نے سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر جھوٹ نہیں بولا اور نہ ہی سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جھوٹ بولا ہے۔

Haidth Number: 7669
۔ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کوئی صبح سات عجوہ کھجوریں کھائے گا، اس دن اسے کوئی زہر اور جادو نقصان نہ پہنچائے گا۔

Haidth Number: 7670
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کرام کے پاس آئے جبکہ وہ کھمبی کا ذکر کر رہے تھے اور بعض کہہ رہے تھے کہ یہ تو زمین کی چیچک ہے، یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھمبی تو مَنّ میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفا بخش ہے اور عجوہ کھجور جنت میں سے ہے، یہ زہر کے لئے شفاء ہے۔

Haidth Number: 7671
۔ (دوسری سند) سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے اور وہ اس درخت کے بارے میں بحث کررہے تھے کہ جس کے متعلق قرآن پاک میں آتا ہے کہ اسے زمین کے اوپر سے اکھاڑ دیا گیا ہے اور اس کے لئے کوئی قرار نہیں ہے، بعض نے کہا: ہمارا خیال ہے اس درخت سے مراد کھمبی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھمبی تو مَنّ میں سے ہے، …۔

Haidth Number: 7672
۔ سیدنا رافع بن عمرو مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عجوہ کھجور اور صخرہ جنت سے ہیں۔

Haidth Number: 7673
۔ (دوسری سند)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عجوہ کھجور اور صخرہ یا درخت جنت سے ہیں۔ مشمعل راوی کو شک ہوا۔

Haidth Number: 7674
۔ (تیسری سند)راوی کہتے ہیں: میں غلام تھا اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: عجوہ کھجور اور درخت جنت سے ہیں۔

Haidth Number: 7675
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھمبی آنکھوں کا بہترین علاج ہے اور عجوہ کھجور جنت کا پھل ہے اور یہ کلونجی جو نمک میں ملا کر کھائی جائے یہ موت کے سوا ہر بیماری کا علاج ہے۔ ابن بریدہ نے کہا: الْحَبَّۃُ السَّوْدَائُ سے مراد شونیز ہے، (اسی کو کلونجی کہتے ہیں)۔

Haidth Number: 7676
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، جبکہ میرے سمیت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیالیس صحابہ موجود تھے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھی، ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے بیٹھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتظار کررہے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی تو مقام ابراہیم اور کعبہ کے درمیان جھکے گویا کہ کوئی چیز پکڑ رہے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ساتھیوں کے پاس تشریف لائے، وہ اٹھنے کے لئے حرکت میں آئے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ سے انہیں بیٹھ جانے کا اشارہ کیا، پس وہ بیٹھ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے دیکھا تھا، جب میں نماز سے فارغ ہوا تو میں کعبہ کے درمیان جھکا تھا، جیسے میں کوئی چیز پکڑ رہا ہوں؟ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جی ہاں، ہم نے دیکھا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے سامنے جنت پیش کی گئی، میں نے ایسا دلکش منظر کبھی نہیں دیکھا، انگور کا ایک خوشہ میرے پاس سے گزارا گیا، وہ مجھے بہت پسند آیا، میں جھکا کہ اسے پکڑ لوں، لیکن وہ میرے ہاتھ نہ آیا، اگر میں اسے پکڑ لیتا تو تمہارے درمیان اسے لگادیتا حتیٰ کہ تم جنت کا پھل کھاتے۔ جان لو! کھمبی آنکھوں کا علاج ہے اور عجوہ کھجور جنت کے پھلوں میں سے ہے اور یہ بھی جان رکھو کہ یہ کلونجی جو نمک میں ملا کر کھائی جائے یہ سوائے موت کے ہر بیماری کا علاج ہے۔

Haidth Number: 7677
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مدینہ کے بالائی علاقہ والی کھجوریں صبح نہار منہ کھانے سے شفاء ہوتی ہے۔

Haidth Number: 7678
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ کے بالائی علاقہ والی عجوہ کھجور کے بارے میں فرمایا: صبح صبح نہار منہ یہ کھجور کھانا ہر جادو اور زہر کے لئے تریاق ہے۔

Haidth Number: 7679
۔ سیدنا سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھمبی من (اور ایک روایت کے مطابق سلویٰ) میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کی بیماری کے لئے شفاء ہے۔

Haidth Number: 7680
۔ (دوسری سند) سیدنا سعید بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دست مبارک میں کھمبی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ یہ من میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھوں کی بیماری کے لئے شفاء ہے۔

Haidth Number: 7681
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کلونجی لازمی طور پر کھایا کرو، اس میں موت کے سوا ہر بیماری کے لئے شفاء ہے۔ امام سفیان نے کہا: سَام سے مراد موت اور حبّۂ سودائ سے مراد شونیز ہے۔

Haidth Number: 7682
۔ (دوسری سند) سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کلونجی کے بارے میں فرمایا: اس میں ہر بیماری کی شفاء ہے، ما سوائے موت کے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول!سام کیا چیز ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موت۔

Haidth Number: 7683
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کلونجی لازمی طور پر استعمال کیا کرو، اس میں سوائے موت کے ہر بیماری کا علاج ہے۔ سَام سے مراد موت اور حبّۂ سودائ سے مراد شونیز یعنی کلونجی ہے۔

Haidth Number: 7684
۔ ایوب، ابو قلابہ سے بیان کرتے ہیں کہ شام کے علاقہ میں طاعون پڑ گیا، سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ عذاب ہے جو بپا ہوا ہے، اس سے بھاگ جائو، گھاٹیوں اور وادیوں میں چلے جائو، لیکن جب یہ بات سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تک پہنچی تو انہوں نے اس کی تصدیق نہ کی، انہوں نے کہا: یہ عذاب نہیں ہے، بلکہ یہ تو شہادت اور رحمت ہے اور تمہارے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دعا ہے، اے اللہ! معاذ اس کے گھر والوں کو اپنی رحمت کا حصہ عطا کر۔ابوقلابہ کہتے ہیں: میں نے شہادت اور رحمت کو تو سمجھ لیا تھا، لیکن سیدنا معاذ کا یہ کہنا کہ یہ تمہارے نبی کی دعا ہے، مجھے اس کا پتہ نہ چل سکا، بعد میں مجھے بتایا گیا کہ ایک رات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی دعا میں یہ الفاظ دوہرائے: تب بخار یا طاعون، تو پھر بخار یا طاعون۔ تین بار یہ الفاظ دوہرائے،جب صبح ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر والوں میں سے ایک نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ! میں نے رات آپ سے ایک دعا سنی ہے، جو آپ کررہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے وہ سن لی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو قحط سالی سے ہلاک نہ کرنا، اس نے یہ مطالبہ قبول فرمالیا، میں نے دوسرا مطالبہ کیا تھا کہ ان پر ان کے غیر سے دشمن مسلط نہ کرنا، جو ان کو جڑ سے مار ڈالے، اس نے یہ مطالبہ بھی قبول کر لیااور میں نے ایک یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ میری امت کو فرقوں میں تقسیم نہ کرنا کہ یہ ایک دوسرے کو عذاب چکھانا شروع کر دیں، لیکن اللہ تعالی نے یہ دعا قبول نہ کی،پھر میں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر (یہ دعا قبول نہیں کرنی) تو بخار یا طاعون میں انہیں مبتلا کردینا، بخار یا طاعون، بخار یا طاعون۔ تین بار فرمایا۔

Haidth Number: 7789
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے طاعون کے بارے میں سوال کیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بتایا کہ طاعون اللہ تعالی کا عذاب ہے، وہ جس پر چاہتا ہے مسلط کر دیتا ہے، لیکن اللہ تعالی نے اسے ایمانداروں کے لئے رحمت بنا دیا ہے، کوئی مئومن بندہ ، جو طاعون میں مبتلا ہو جائے اور وہ اپنے علاقہ میں صبر اورثواب کی نیت کے ساتھ ٹھہرا رہے اور اسے یقین ہو کہ اس کو وہی تکلیف پہنچے گی جو اللہ تعالی نے مقدر کی ہے، تو اس کے لیے شہید کا اجر لکھ دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 7790
۔ عامر بن سعید رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی آیا اور سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے طاعون کے متعلق دریافت کیا، سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی موجود تھے، انھوں نے کہا: اس کے متعلق میں تجھے بیان کرتا ہوں، میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: طاعون کو اللہ تعالی نے تم سے پہلے لوگوں یا بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا تھا، کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے، جب طاعون کسی علاقے میں واقع ہو تو اس میں داخل نہ ہوا کرواور وہاں سے راہِ فرار بھی اختیار نہ کیا کرو۔

Haidth Number: 7791
۔ سیدنا ابو عسیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے،سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام میرے پاس بخار اور طاعون لے کر آئے، میں نے بخار کو مدینہ میں روک لیا اور طاعون کو شام کے علاقہ میں بھیج دیا، یہ طاعون میری امت کے ایمانداروں کے لئے رحمت ہے اور کافروں کے لئے عذاب ہے۔

Haidth Number: 7792
۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کی فنا طعنہ زنی اور طاعون میںہے۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! طعنہ زنی کو تو ہم جانتے ہیں، طاعون کیا چیز ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے دشمن جنوں کا طعنہ ہے۔ اور (طاعون ہو یا طعنہ زنی) ہر ایک میں شہداء ہیں۔

Haidth Number: 7793
۔ امام شعبہ کہتے ہیں: ہم سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دروازے پر ان سے اجازت ملنے کے انتظار میں کھڑے تھے، میں نے سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، انھوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کی فنا طعنہ زنی اور طاعون سے ہے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول ! ہمیں طعنہ زنی کی معرفت تو ہے، یہ طاعون کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے دشمن جنوں کی طعنہ زنی ہے، اور ہر ایک میں شہادت ہے۔ زیاد کہتے ہیں: ان کی بات میرے دل نہ لگی، پس میں نے قبیلہ کے سردار سے پوچھا، جو اس وقت ان کے ساتھ تھا، تو اس نے تصدیق کی اور کہا یہ حدیث واقعی سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کی ہے۔

Haidth Number: 7794
۔ اسامہ بن شریک کہتے ہیں: ہم بنو ثعلبہ میں سے چودہ پندرہ آدمی نکلے اور اچانک ہم سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جا ملے، انھوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری قوم کی فنا طاعون کے ذریعہ کر۔ پھر اوپر والی حدیث کی مانند بیان کیا۔

Haidth Number: 7795
۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کو اپنے راستے میں طعنہ زنی اور طاعون کے ذریعے فنا کرنا۔

Haidth Number: 7796
۔ عبدالرحمن بن غنم کہتے ہیں: جب شام کے علاقے میں طاعون آیا تو سیدنا عمروبن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خطبہ دیا اور کہا: یہ طاعون ایک عذاب ہے، اس سے بھاگتے ہوئے گھاٹیوں میں بکھر جائو اور وادیوں میں چلے جائو، جب یہ بات سیدنا شرجیل بن حسنہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تک پہنچی تو وہ غضبناک ہوئے اور جوتا ہاتھ میں اٹھائے چادر کھینچتے ہوئے آئے اور کہا: میں نے اس وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے صحابیت کا شرف حاصل کیا ہے، جب عمرو اپنے گھر والوں کے گدھے سے زیادہ گمراہ تھے، یہ طاعون تو تمہارے رب کی رحمت اور تمہارے نبی کی دعا ہے اور تم سے پہلے صالح لوگوں کی وفات کا باعث بنتی رہی ہے۔

Haidth Number: 7797
۔ (دوسری سند) شرجیل بن شفعہ بیان کرتے ہیں کہ جب طاعون آیا تو سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ ایک عذاب ہے، اس سے پرے ہٹ جائو، جب یہ بات سیدنا شرجیل بن حسنہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تک پہنچی تو انھوں نے کہا: میں اس وقت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا صحابی بنا ہوا تھا، جب یہ عمرو اپنے گھر کے اونٹ سے زیادہ بھٹکنے والے تھے،یہ طاعون تو تمہارے نبی کی دعا ہے اور تمہارے لئے باعث ِ رحمت ہے اور تم سے پہلے صالح لوگوں کی موت کا باعث بنتا رہا ہے، پس جمع رہو اور منتشر نہ ہو جاؤ، جب یہ بات سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تک پہنچی تو انھوں نے کہا: شرجیل نے سچ کہا ہے۔

Haidth Number: 7798
۔ (تیسری سند) سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے طاعون کے بارے میں خطبہ کے آخر میں کچھ بیان کیا اور کہا: یہ سیلاب کی مانند ایک عذاب ہے، جو اس کی زد میں بچ جائے گا، یہ اس سے درگزر کرے گا اور یہ آگ کی مانند ہے، جو اس سے دور رہے گا، یہ اس سے تجاوز کرجائے گا اور جو اس میں ٹھہرا رہے گا، یہ اسے خاکستر بنادے گا، اذیت میں مبتلا کردے گا، سیدنا شرجیل بن حسنہ نے کہا: یہ تمہارے نبی کی دعا اور رحمت ہے اور اس کے ذریعہ نیکوکار لوگ فوت ہوتے رہے ہیں۔

Haidth Number: 7799
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے حجرے کا پردہ ہٹایا اور دیکھا کہ لوگ سیدنا ابوکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پیچھے صف باندھے نماز ادا کررہے ہیں، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے لوگو! نبوت کی خوشخبریوں میں سے صرف اچھے خواب باقی رہ گئے ہیں، جن کو مسلمان دیکھتا ہے یا جو اس کے لیے کسی کو دکھائے جاتے ہیں،خبردار! مجھے رکوع اور سجدے میں قرآن پڑھنے سے روک دیا گیا ہے، رکوع میں اپنے رب کی تعظیم بیان کیا کرو اور سجدہ میں دعائیں کرنے میں کوشش کیا کرو، کیونکہ بہت زیادہ لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول کی جائے۔

Haidth Number: 7809
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے بعد نبوت میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی، ما سوائے خوشخبریوں کے۔ لوگوں نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! وہ خوشخبریاں کیا ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان سے مراد اچھے خواب ہیں، جو آدمی دیکھتا ہے یا اس کے لیے کسی کو دکھائے جاتے ہیں۔

Haidth Number: 7810