Blog
Books
Search Hadith

حاملہ خاتون کی عدت وضع حمل ہے، خواہ وہ طلاق یافتہ ہو یا بیوہ، کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا: اور حاملہ خواتین کی عدت کی مدت یہ ہے کہ وہ حمل وضع کر دیں

1247 Hadiths Found
۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: قرآن مجید کی آیت {وَاُلاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ} میں مذکور عدت ان عورتوں کی ہے جن کو تین طلاقیں دی جا چکی ہوں یا یہ بیوہ عورت کی عد ت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جوابا فرمایا: دونوں کے لئے۔

Haidth Number: 7236
۔ وہب بن جابر بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ان کے ایک غلام کے بیٹے نے کہا: میرا ارادہ ہے کہ میں یہ ماہِ رمضان یہاں بیت المقدس میں گزاروں۔ انہوں نے کہا: کیا تم اپنے بیوی بچوں کے لیے اس ماہ مبارک کی خوراک چھوڑ آئے ہو؟ اس نے کہا: جی نہیں، انہوں نے کہا: تو پھر اپنے گھر والوں کی طرف لوٹ جا اور ان کی خوراک کا بندوبست کر کے آ، کیونکہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ آدمی کے لیے یہی گناہ کافی ہے کہ وہ جن کی خوراک کا ذمہ دار ہے، ان کو ضائع کر دے۔

Haidth Number: 7256
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک وہ دینار جسے تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہے،ایک وہ دینار جسے تو مسکینوں پر خرچ کرتا ہے،ایک وہ دینار جسے تو گردن آزاد کرنے پر خرچ کرتا ہے اور ایک وہ دینار جسے تو اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے، ان سب میں سے اجر کے لحاظ سے وہ دینار بڑھ کر ہے، جسے تونے اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا ہے۔

Haidth Number: 7257
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو۔ ایک آدمی نے کہا: میرے پاس ایک دینار ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے اپنی ذات پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور دنیار ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اپنی بیوی پر خرچ کر۔ اس نے کہا: ایک اور دینار بھی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی اولاد پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور دینار بھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اپنے خادم پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور دینار بھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو خود اپنی بصیرت کی روشنی میں فیصلہ کر لے (کہ کون زیادہ مستحق ہے)۔

Haidth Number: 7258
۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ بیوی کا اپنے خاوند پر کیا حق ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو کھائے تو اسے بھی کھلائے، جب تو پہنے تو اسے بھی پہنائے اس کو چہرے پر نہ مار، اس سے مکروہ بات نہ کر، اور (ناراضگی کی صورت میں) اس کو نہ چھوڑ مگر اپنے گھر میں ہی۔

Haidth Number: 7259
۔ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: جتنا بھی (رضائے الٰہی کے لیے) اپنی بیوی پر خرچ کرو گے، تمہیں اس کا اس پر اجر ملے گا حتیٰ کہ وہ لقمہ بھی، جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالو گے۔

Haidth Number: 7260
۔ سیدنا ابو مسعود انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان جب ثواب کی نیت سے اپنی بیوی پر خرچ کرتا ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔

Haidth Number: 7261
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اورکہا: اے اللہ کے رسول! میرا یہ بیٹا ہے، میرا پیٹ اس کی حفاظت گاہ رہا ہے اور میری گود نے اسے سمیٹ رکھا تھا اور میرا سینہ اسے سیراب کرتا رہا ہے، اب اس کے باپ کا خیال ہے کہ وہ اسے مجھ سے چھین نے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک تو آگے نکاح نہیں کرتی تو ہی اس کی زیادہ حق دار ہے۔

Haidth Number: 7276
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سب سے بڑا مجرم وہ آدمی ہے، جو کسی چیز کے متعلق سوال کرتا ہے اور اس کے بارے میں اتنا کریدتا ہے کہ اس کے سوال کی وجہ سے اس چیز کو حرام کر دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 7281
۔ (دوسری سند) سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں وہ مسلمان سب سے بڑا مجرم ہے، جو کسی ایسے معاملہ کے بارے میں سوال کرتاہے، جو کہ حرام نہ تھا، لیکن اس کے سوال کی وجہ سے حرام کر دیا گیا ہو۔

Haidth Number: 7282
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اس وقت تک چھوڑ دو، جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کی ہلاکت کا سبب ہی یہ چیز بنی تھی کہ وہ اپنے انبیاء سے کثرت سے سوال کرتے تھے اور پھر ان پر اختلاف کیا کرتے تھے، پس میں جس چیز سے تمہیں منع کر دوں، اس سے باز آ جائو اور جس چیز کا تمہیں حکم دے دوں، اپنی طاقت کے مطابق اسے پورا کرو۔

Haidth Number: 7283
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا} (سورۂ آل عمران: ۹۷) یعنی: جو شخص بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو اس پر بیت اللہ کا حج لازم ہے۔ تو صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال حج فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ انہوں نے پھر کہا: کیا ہر سال یہ فرض ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ انھوں نے تیسری مرتبہ کہا: کیا ہر سال یہ عبادت فرض ہو گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہو جاتا ۔پھر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: {یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَسْأَلُوْا عَنْ أَشْیَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ} (سورۂ مائدۃ: ۱۰۱) یعنی: ایمان والو! تم ایسی باتوں کے متعلق مت پوچھا کرو کہ اگر وہ تمہارے سامنے بیان کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار گزرے۔

Haidth Number: 7284
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے جنگ خیبر کے دن گھوڑے، خچر اور گدھے ذبح کئے، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خچر اور گدھے سے تو منع کر دیا، لیکن گھوڑے کا گوشت کھانے سے منع نہ کیا تھا۔

Haidth Number: 7285
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ ہم نے جنگ خیبر کے دن گھوڑے اورجنگلی گدھے کا گوشت کھایا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں گھریلو گدھے کا گوشت کھانے سے منع کر دیا تھا۔

Haidth Number: 7286
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد مبارک میں گھوڑا ذبح کیا اور ہم نے اس کا گوشت کھایا۔

Haidth Number: 7287
۔ سیدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری ماں وفات پا گئیں اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میری ماں وفات پا چکی ہے، کیا میں اس کی طرف سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی بالکل۔ میں نے کہا: کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانی سے سیراب کرنا افضل صدقہ ہے۔ پس انہوںنے ایک کنواں کھدوا دیا، جو مدینہ میں آل سعد کے نام سے مشہور تھا۔

Haidth Number: 7434
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیااور کہا:میں پانی کھینچ کر اپنے حوض میں ڈالتا ہوں اور اپنے گھر والوں کے لیے اس کو بھرتا ہوں، لیکن کسی دوسرے کے اونٹ آتے ہیں اور میں انہیں پلا دیتا ہوں، کیا مجھے اس کا اجر و ثواب ملے گا؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر ایک جگر والے یعنی ہر جاندار کو پانی پلانے کا اجر ملتاہے۔

Haidth Number: 7435
۔ سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اس بیماری میں گیا، جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات ہوئی تھی، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوالات پوچھنے شروع کئے، یہاں تک کہ مجھے اب یاد نہیں کہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا کیا پوچھتا رہا، ایک نے کہا: کوئی سوال تو یاد کرو اور ہمیں بتائو، انھوں نے کہا:میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا تھا کہ اے اللہ کے رسول! ایک گم شدہ جانور میرے اُس حوض پر آتا ہے، جس کو میں نے اپنے اونٹوں کے لیے بھر رکھا ہوتا ہے، اگر میں اسے پانی سیراب کرتا ہوں تو کیا مجھے اس کا اجر ملے گا؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں! ہر پیاس سے جلنے والے جگر کی پیاس بجھانے سے اجر ملتا ہے۔

Haidth Number: 7436
۔ بہیسہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں:میرے باپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ان کے پاس آنے کی اجازت طلب کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اجازت دی، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ہو گئے اور ساتھ چمٹ گئے، پھر انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! وہ کون سی چیز ہے، جسے روکنا جائز نہیں ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانی۔ پھر انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! وہ کون سی چیز ہے، جسے روکنا حلال نہیں ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نمک ہے۔ پھر انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! وہ کیا چیز ہے جسے روکنا حلال نہیں ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرے لیے یہی بہتر ہے کہ تو بھلائی والا کام کرے۔ اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات تو پانی اور نمک تک محدود رہی، لیکن اس کے بعد وہ آدمی کبھی کسی چیز کو دینے سے انکار نہ کرتا تھا، اگرچہ وہ معمولی سی بھی ہوتی۔

Haidth Number: 7437
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو زائد پانی اور زائد گھاس روکے گا، اللہ تعالی روز قیامت اس سے اپنا فضل روک لے گا۔

Haidth Number: 7438
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوثعلبہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں، مجھے ان کے شکار کے بارے میں تفصیل بتائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پاس شکاری کتے ہیں تو جو شکار وہ تمہارے لیے روکیں، وہ کھانا جائزہے۔ انہوںنے کہا: اللہ کے رسول ! ذبح ہو سکے یا نہ سکے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، ذبح کر سکو یا نہ کر سکو، دونوں صورتوں میں جائز ہو گا۔ انھوں نے کہا: اگرچہ کتے نے اس سے کھا بھی لیا ہو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ کتے نے اس سے کھا بھی لیا ہو۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کمان سے شکار کئے ہوئے جانور کے بارے میں بتائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تم کمان کے ذریعے شکار کر لو، اس کو کھا لو۔ انہوں نے کہا: خواہ ذبح کر سکوں یا نہ کر سکوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی بالکل، ذبح کر سکو یا ذبح نہ کر سکو۔ انہوں نے کہا: اگروہ شکار نظروں سے اوجھل ہو جائے تو پھر بھی جائز ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگروہ غائب ہوجائے تو اس وقت تک جائز ہے، جب تک اس میں تغیر سے بدبو پیدا نہ ہوئی ہو یا اس میں تمہارے لگے ہوئے تیر کے علاوہ کسی اور تیر کا نشان نہ ہو۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہم مجبور ہوں تو مجوسیوں کے برتن میں کھانے کے متعلق فتویٰ جاری فرمائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم ان کے برتنوں میں کھانے پر مجبور ہو تو انہیں پانی سے دھو لو اور پھر ان میں کھانا پکا لو۔

Haidth Number: 7578
۔ سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا! اے اللہ کے رسول! ہم اہل کتاب کی سر زمین میں رہتے ہیں، کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا سکتے ہیں اورہم ایسی سر زمین میں ہیں، جو شکار کے لیے سازگار ہے، میں اپنے کمان یا سدھائے ہوئے کتے کے ذریعہ شکار کرتاہوں اور اپنے اس کتے کے ذریعہ بھی شکار کرتا ہوں جو سدھایا ہوا نہیں، اب آپ ان کے بارے میں فرمائیں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تم نے یہ کہا ہے کہ ہم اہل کتاب کی سر زمین میں ہیں اور ان کے برتنوں میں کھانے کا کیا حکم ہے، تو اس بارے میں فتویٰ یہ ے کہ اگر تم ان کے برتنوں کے علاوہ برتن پائو تو پھر ان میں نہ کھائو، اگر تم ان کے برتنوں کے علاوہ برتن نہیں پاتے ہو تو ان کو دھو لو اور ان میںکھا لو۔جو تم نے یہ کہا ہے کہ تم شکار والی زمین میں ہو، اگر تم نے اپنے تیر کمان سے شکار کرتے وقت بسم اللہ پڑھی تھی تو پھر وہ شکار کھا لو اور جب تم نے سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑنے سے پہلے بسم اللہ پڑھی تھی تو وہ شکار بھی کھا لو اور جو تم نے نہ سدھائے ہوئے کتے سے شکار کیا ہے، اگر اسے ذبح کر لو تو اس کو بھی کھا لو اور اگر وہ ذبح کرنے سے پہلے مر جائے تو پھر نہ کھانا۔

Haidth Number: 7579
۔ سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو آپ نے مجھے اسلام کی تعلیم دی اور وضاحت کی کہ میں نے کیسے ہر نماز اس کے وقت پر پڑھنی ہے۔ پھر آپ نے مجھے فرمایا: اے ابن حاتم! تیری اس وقت کیا حالت ہو گی جب تو یمن کے قلعوں پر چڑھے گا، تجھے اللہ کے سوا کسی کا ڈر نہ ہو گا حتی کہ تو حیرہ کے قلعوں میں اترے گا وہ کہتے ہیں میں نے پوچھا طی قبیلہ کے شہسوار اور پیادہ (جرائم پیشہ) لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تجھے طی اور دیگر لوگوں سے کافی ہو جائے گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم لوگ کتوں اور بازوں کے ذریعے شکار کرتے ہیں، ہمارے لیے ان کے شکار میں سے کیا حلال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شکاری کتے تم نے سدھائے ہیں، اس تعلیم سے جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں دے رکھی ہے، ان کے روکے ہوئے شکار کو کھا سکتے ہو اور اس پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا ہو اور جو کتایا باز تم نے چھوڑا ہے اور اللہ کا نام ذکر کیا ہے، تو وہ جو شکار روک کر رکھیں، وہ کھا لو۔ میںنے کہا: اگرچہ یہ شکار کو مار بھی دیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ یہ مار بھی دیں، لیکن شکار سے خود نہ کھایا ہو تو انہوں نے شکار تمہارے لیے روکا ہے۔ میں نے کہا: اب یہ فرمائیں کہ چھوڑتے وقت اگر ہمارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے مل جل جاتے ہیں تو پھر کیا حکم ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس وقت تک شکار نہ کھاؤ جب تک تمہیں یہ معلوم نہ ہو جائے کہ یہ شکار تمہارے کتے نے ہی کیا ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم تیر کے درمیانی موٹے حصے سے شکار کرتے ہیں، اس میں سے ہمارے لیے کیا حلال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شکار تیر کے اس حصے سے مر جائے، اس کو نہ کھاؤ، الا یہ کہ خود ذبح کر لو۔

Haidth Number: 7580
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالی نے جہاں بیماری پیدا کی ہے، وہاں اس کا علاج بھی پیدا کیا ہے، پس علاج کیا کرو۔

Haidth Number: 7621
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر بیماری کا علاج ہے، جب دواء بیماری کے مطابق ہو جاتی ہے تو اللہ تعالی کے حکم سے مریض صحت مند ہو جا تا ہے۔

Haidth Number: 7622
۔ اسامہ بن شریک اپنی قوم کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سے سب سے زیادہ بہتر کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو سب سے زیادہ بہتر اخلاق والا ہو۔ اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم علاج معالجہ کروا سکتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بالکل علاج کروائو، اللہ تعالیٰ نے جو بیماری نازل کی ہے، اس کی دوا بھی پیدا کی ہے اور شفاء بھی پیدا کی ہے، اسے جان لیا جس نے جان لیا اور اس سے بے خبر رہا ہے، جو بے خبر رہا ہے۔

Haidth Number: 7623
۔ (دوسری سند) شعبہ، زیاد بن علاقہ سے اور وہ سیدنا اسامہ بن شریک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آپ کے صحابۂ کرام بھی موجود تھے، وہ ایسے باادب بیٹھے تھے جیسے کہ ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہیں، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سلام کہا اور وہاں بیٹھ گیا، ایک دیہاتی آیا اور اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم علاج کروا سکتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں! علاج کرواؤ یا کرو، بے شک اللہ تعالیٰ نے جو بیماری بھی پیدا کی ہے، اس کا علاج بھی پیدا کیا ہے، صرف بڑھاپے کا (اور ایک روایت کے مطابق موت کا بھی) کوئی علاج نہیں۔ جب سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بوڑھے ہو گئے تو وہ کہتے تھے: کیا اب تم میرا علاج کر سکتے ہو۔اس کے علاوہ دیہاتیوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا کہ فلاںفلاں چیز میں کوئی حرج ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ کے بندو! اللہ تعالیٰ نے دین میں حرج رکھی ہی نہیں، مگر اس معاملہ میں حرج ہے جو مسلمان ظلم کرتا ہے، یہ حرج ہے، یہ ہلاکت ہے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! سب سے بہتر کیا چیز ہے، جو لوگوں کو عطا کی گئی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھے اخلاق۔

Haidth Number: 7624
۔ ایک صحابی سے سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصار کے ایک آدمی کی عیادت کی، جسے زخم لگا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو فلاں کا حکیم بلا کر لائو۔ لوگوں نے اس کو بلایا اور وہ آ گیا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اے اللہ کے رسول! کیا دوا کام آتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! زمین میں جو بیماری بھی ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کی شفاء بھی پیدا کی ہے۔

Haidth Number: 7625
۔ عطاء بن سائب بیان کرتے ہیں کہ میں عبد الرحمن کے پاس آیا، وہ ایک غلام کو داغ لگا رہے تھے، میں نے کہا: تم اسے داغتے ہو؟ انھوں نے کہا: ہاں یہ عرب والوں کا طریقۂ علاج ہے، سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے جو بیماری بھی پیدا کی ہے، اس کے ساتھ اس کی دواء بھی نازل کی ہے، تم میں سے جو آدمی اس سے نادان رہا ہے، وہ نادان رہا ہے اور جس نے اسے جان لیا ہے، سو اس نے جان لیا۔

Haidth Number: 7626
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: داغنے کے بجائے کپڑے سے سینکنا بہتر ہے، گلے میں انگلی مارکر دوائی لگانے کی بجائے ناک میں قطرہ ڈالنا بہتر طریقہ علاج ہے اور اب گلے میں پھونکیں مارنے کی بہ نسبت منہ کی ایک جانب سے دوائی ڈالنا بہتر طریقہ علاج ہے۔

Haidth Number: 7627