Blog
Books
Search Hadith

{یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ} کی تفسیر

9 Hadiths Found
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عذاب قبر کا ذکر کیا اور فرمایا: قبر میں بندے سے کہا جاتا ہے کہ تیرا ربّ کون ہے؟ وہ کہتا ہے: اللہ تعالیٰ میرا ربّ ہے اور میرے نبی محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں،یہ درست جواب اللہ تعالی کے اس فرمان کا مصداق ہے: {یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِینَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِیْ الْآخِرَۃِ} … اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے، پختہ بات کے ساتھ خوب قائم رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بھی۔ یعنی اس سے مراد مسلمان ہے۔

Haidth Number: 8645
سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو لشکر کا سربراہ مقرر فرمایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خبر پہنچی کہ لوگ اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سربراہ بننے پر اعتراض کرتے ہیں اور ان کو امیر بنائے جانے پر طعن کرتے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: تم لوگ اسامہ کو سربراہِ لشکر بنائے جانے پر اعتراض کرتے ہو اور ان کو امیر بنائے جانے پر طنز کرتے ہو، یہی کام تم نے اس سے قبل اس کے والد کے بارے میں بھی کیا تھا، حالانکہ وہ امیر بنائے جانے کا بجا طور پر حق دار تھا۔ اور وہ مجھے سب سے زیادہ محبوب بھی تھا، اس کے بعد اس کا یہ بیٹامجھے سب سے زیادہ پیارے لوگوں میں سے ہے، میں تمہیں اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں، یہ تمہارے بہترین لوگوں میں سے ہے۔

Haidth Number: 10974
سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ میرے چار صحابہ سے محبت رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے مجھے بتلایا ہے کہ وہ ان سے محبت رکھتا ہے اور مجھے حکم بھی دیا ہے کہ میں بھی ان سے محبت رکھوں۔ صحابۂ کرام نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! وہ کون کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی، ابو ذر غفاری، سلمان فارسی اور مقداد بن اسود کندی ۔

Haidth Number: 11897
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا مقداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ایک موقع پر ایسی بات کرتے سنا ہے کہ میں یہ پسند کرتا ہوں کہ کاش وہ فرد میں ہوتا اوراس کے عوض ہر وہ چیز دے دیتا، جس کو اس کے برابر سمجھا جاتا ہے، وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مشرکین کے خلافت بد دعا کر رہے تھے، سیدنا مقداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم اس طرح نہیں کہیں گے جیسے بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا تھا کہ :{اِذْھَبْ اَنْتَ وَرَبُکَ فْقَاتِلَا اِنّا ھَھُنَا قَاعِدُوْنَ} … آپ اور آپ کا رب جا کر لڑو، ہم تو یہیں بیٹھے ہیں۔ (سورۂ مائدہ: ۲۴) بلکہ ہم تو آپ کے دائیں بائیں اور آگے پیچھے ہر طرف سے (آپ کے دفاع میں) لڑیں گے۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ بات سن کر از حد خوش ہوئے اور میں نے آپ کے چہر ہ مبارک کو خوشی سے دمکتا دیکھا۔

Haidth Number: 11898
سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ وہ مکہ میں عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے حاملہ ہوئیں، وہ کہتی ہیں: ایام پورے ہوچکے تھے کہ میں ہجرت کے سفر پر روانہ ہو گئی، قباء پہنچ کر ٹھہری اور میںنے وہاں اس بچے کو جنم دیا، میں اسے لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں گئی اور جا کر آپ کی گود میں رکھ دیا، آپ نے کھجور منگوائی اور اسے چبا کر اس کے منہ میں ڈال دی، اس کے پیٹ میں سب سے پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کالعاب داخل ہواتھا، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کھجور کی گھٹی دی اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی، یہ اسلام میں پیدا ہونے والا سب سے پہلا بچہ تھا۔

Haidth Number: 12440
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں(اپنے بھانجے) ابن زبیر کو لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کھجور کی گھٹی دی اورفرمایا: یہ عبداللہ ہے اور تم ام عبداللہ ہو۔

Haidth Number: 12441
عرو ہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبداللہ بن جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا تمہیں وہ دن یاد ہے، جس دن ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آئے تھے اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنی سواری پر سوار کر لیا تھا اور تمہیں چھوڑ دیا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر سے واپس تشریف لاتے تو بچوں کے ساتھ آپ کا استقبال کیا جاتا تھا۔

Haidth Number: 12442

۔ (۱۲۴۴۳)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ قَالَ: انْتَہَیْتُ إِلٰی عَائِشَۃَ أَنَا وَعَمَّارٌ وَالْأَشْتَرُ، فَقَالَ عَمَّارٌ: السَّلَامُ عَلَیْکِیَا أُمَّتَاہُ، فَقَالَتْ: السَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدٰی، حَتّٰی أَعَادَہَا عَلَیْہَا مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: أَمَا وَاللّٰہِ! إِنَّکِ لَأُمِّی وَإِنْ کَرِہْتِ، قَالَتْ: مَنْ ہٰذَا مَعَکَ؟ قَالَ: ہٰذَا الْأَشْتَرُ، قَالَتْ: أَنْتَ الَّذِی أَرَدْتَ أَنْ تَقْتُلَ ابْنَ أُخْتِی، قَالَ: نَعَمْ، قَدْ أَرَدْتُ ذٰلِکَ وَأَرَادَہُ، قَالَتْ: أَمَا لَوْ فَعَلْتَ مَا أَفْلَحْتَ، أَمَّا أَنْتَ یَا عَمَّارُ! فَقَدْ سَمِعْتَ أَوْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَۃٍ إِلَّا مَنْ زَنٰی بَعْدَ مَا أُحْصِنَ، أَوْ کَفَرَ بَعْدَ مَا أَسْلَم، أَوْ قَتَلَ نَفْسًا فَقُتِلَ بِہَا۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۰۸)

عمرو بن غالب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں، سیدنا عمار اور اشتر، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں گئے، سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: امی جان! آپ پر سلامتی ہو، سیدہ نے جواباًکہا: اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدٰی (سلام ہو اس پر جو ہدایت کی پیروی کرے) عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سلام کے یہ کلمات دو یا تین مرتبہ دہرائے، پھرکہا! اللہ کی قسم! آپ میرے ما ں ہیں، خواہ آپ مجھ سے نفرت کریں، سیدہ نے کہا: یہ تمہارے ساتھ کون کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ اشتر ہے، سیدہ نے کہا: تم ہی ہو نا جس نے میرے بھانجے کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا؟ اس نے کہا: جی ہاں! واقعی میں نے اس بات کا ارادہ کیا تھا اور ان کا بھی یہی ارادہ تھا کہ وہ مجھے قتل کردیں، سیدہ نے کہا: اگر تم یہ کام کرلیتے تو کامیاب نہ ہوتے اور عمار! آپ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ کسی مسلمان کا خون تین صورتوں کے علاوہ کسی بھی صورت میں حلال نہیں، شادی شدہ زنا کرے یا وہ مرتد ہوجائے یاکسی کو قتل کرے اور اسے اس کے بدلے میں قتل کردیاجائے۔ (تو کیا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان میں سے کوئی جر م کیا تھاکہ ان کو قتل کر دیا گیا؟)

Haidth Number: 12443
۔ (دوسری سند) عرو ہ بن غالب سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اشتر سے کہا: تم ہی ہو جس نے میرے بھانجے کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا؟ اس نے کہا: جی ہاں، میں ان کو قتل کرنے کا حریص تھا اور وہ مجھے قتل کرنا چاہتے تھے، انہوں نے کہا:کیا تم نہیںجانتے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاہے: کسی مسلمان کا خون بہانا کسی بھی صورت میں جائز نہیں الایہ کہ کوئی مرتد ہوجائے یا شادی شدہ ہو کر زنا کا ارتکاب کرے یا کسی مسلمان کو ناحق قتل کرے۔

Haidth Number: 12444