Blog
Books
Search Hadith

{یَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَ رْضُ غَیْرَ الْأَ رْضِ وَالسَّمٰوَاتُ وَبَرَزُوْا لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَہَّارِ} کی تفسیر

8 Hadiths Found
۔ مسروق سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں نے لوگوں میں سب سے پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس آیت کے بارے میںدریافت کیا: {یَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَ رْضُ غَیْرَ الْأَ رْضِ وَالسَّمٰوَاتُ وَبَرَزُوْا لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَہَّارِ}… جس دن زمین تبدیل کر دی جائے گی اور آسمان بھی اور لوگ اللہ کے سامنے ظاہر ہو جائیں گے، جو یکتا و یگانہ اور زبردست ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس وقت لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پل صراط پر۔

Haidth Number: 8646

۔ (۱۰۹۷۵)۔ عَنْ أَبِی مُوَیْہِبَۃَ مَوْلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: أُمِرَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُصَلِّیَ عَلَی أَہْلِ الْبَقِیعِ، فَصَلّٰی عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا کَانَتِ اللَّیْلَۃُ الثَّانِیَۃُ قَالَ: ((یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ! أَسْرِجْ لِی دَابَّتِی۔)) قَالَ: فَرَکِبَ فَمَشَیْتُ حَتَّی انْتَہٰی إِلَیْہِمْ فَنَزَلَ عَنْ دَابَّتِہِ وَأَمْسَکَتْ الدَّابَّۃُ وَوَقَفَ عَلَیْہِمْ (أَوْ قَالَ: قَامَ عَلَیْہِمْ) فَقَالَ: ((لِیَہْنِیکُمْ مَا أَنْتُمْ فِیہِ مِمَّا فِیہِ النَّاسُ، أَتَتِ الْفِتَنُ کَقِطَعِ اللَّیْلِیَرْکَبُ بَعْضُہَا بَعْضًا، الْآخِرَۃُ أَشَدُّ مِنَ الْأُولٰی فَلْیَہْنِیکُمْ مَا أَنْتُمْ فِیہِ۔)) ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: ((یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ! إِنِّی أُعْطِیتُ (أَوْ قَالَ: خُیِّرْتُ) مَفَاتِیحَ مَا یُفْتَحُ عَلٰی أُمَّتِی مِنْ بَعْدِی وَالْجَنَّۃَ أَوْ لِقَائَ رَبِّی۔)) فَقُلْتُ: بِأَبِی وَأُمِّییَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَأَخْبِرْنِی قَالَ: ((لَأَنْ تُرَدَّ عَلٰیعَقِبِہَا مَا شَاء َ اللَّہُ، فَاخْتَرْتُ لِقَائَ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ۔)) فَمَا لَبِثَ بَعْدَ ذٰلِکَ إِلَّا سَبْعًا أَوْ ثَمَانِیًا حَتّٰی قُبِضَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ أَبُو النَّضْرِ مَرَّۃً:تُرَدُّ عَلٰی عَقِبَیْہَا۔ (مسند احمد: ۱۶۰۹۲)

مولائے رسول سیدنا ابو مویہبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ( زندگی کے آخری ایام میں) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ( اللہ کی طرف سے) حکم دیا گیا کہ آپ ( جا کر) بقیع قبرستان والوں کے حق میں دعا فرمائیں، چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رات وہاں جا کر ان کے حق میں تین مرتبہ دعائیں کیں۔ دوسری رات ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو مویہبہ! تم میرے لیے میری سواری پر زین کسو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر سوار ہوئے اور میں پیدل چلتا رہا تاآنکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبرستان جا پہنچے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری سے نیچے اترے اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیسواری کو تھام لیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اہل بقیع کے پاس جا کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگ جس کیفیت میں ہیں ان کی نسبت تم جس حال میں ہو، تمہیں مبارک ہو، فتنے اور آزمائشیں رات کے اندھیروں کی طرح ایک دوسرے پر چڑھے آرہے ہیں، بعد والا فتنہ پہلے سے زیادہ شدید ہو گا، تم جس حال میں ہو تمہیں مبارک ہو۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس آگئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو مویہبہ! مجھے دو میں سے ایک بات کا اختیار دیا گیا ہے، میں اپنے بعد اپنی امت پر ہونے والی فتوحات کی کنجیاں لے لوں یا جنت اور اپنے رب کی ملاقات کو اختیار کروں۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، مجھے تو بتا دیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان میں سے کس چیز کا انتخاب کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ کو منظور ہوا تو دنیا واپس اور ختم ہو جائے گی، اس لیے میں نے اپنے رب تعالیٰ کی ملاقات کا انتخاب کیا ہے۔ اس کے بعد سات آٹھ دن گزرے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پا گئے۔

Haidth Number: 10975

۔ (۱۰۹۷۶)۔ (وَعَنْہٗمِنْطَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِی مُوَیْہِبَۃَ مَوْلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: بَعَثَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ، فَقَالَ: ((یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ! إِنِّی قَدْ أُمِرْتُ أَنْ أَسْتَغْفِرَ لِأَہْلِ الْبَقِیعِ فَانْطَلِقْ مَعِی۔)) فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ فَلَمَّا وَقَفَ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ قَالَ: ((السَّلَامُ عَلَیْکُمْیَا أَہْلَ الْمَقَابِرِ، لِیَہْنِ لَکُمْ مَا أَصْبَحْتُمْ فِیہِ مِمَّا أَصْبَحَ فِیہِ النَّاسُ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا نَجَّاکُمُ اللّٰہُ مِنْہُ، أَقْبَلَتِ الْفِتَنُ کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ یَتْبَعُ أَوَّلُہَا آخِرَہَا، الْآخِرَۃُ شَرٌّ مِنَ الْأُولٰی۔)) قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیَّ فَقَالَ: ((یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ! إِنِّی قَدْ أُوتِیتُ مَفَاتِیحَ خَزَائِنِ الدُّنْیَا وَالْخُلْدَ فِیہَا ثُمَّ الْجَنَّۃَ، وَخُیِّرْتُ بَیْنَ ذٰلِکَ وَبَیْنَ لِقَائِ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ وَالْجَنَّۃِ۔)) قَالَ: قُلْتُ: بِأَبِی وَأُمِّی فَخُذْ مَفَاتِیحَ الدُّنْیَا وَالْخُلْدَ فِیہَا ثُمَّ الْجَنَّۃَ، قَالَ: ((لَا وَاللّٰہِ، یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ! لَقَدِ اخْتَرْتُ لِقَائَ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ وَالْجَنَّۃَ، ثُمَّ اسْتَغْفَرَ لِأَہْلِ الْبَقِیعِ۔)) ثُمَّ انْصَرَفَ فَبُدِیئَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ وَجْعِہِ الَّذِیْ قَبَضَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ حَیْنَ اَصْبَحَ۔ (مسند احمد: ۱۶۰۹۳)

۔( دوسری سند) سیدنا ابو مویہبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رات کے وقت مجھے پیغام بھیجا کہ ابو مویھبہ! مجھے اللہ کی طرف سے حکم دیا گیا ہے کہ میں اہل بقیع کے لیے مغفرت کی دعا کروں، تم بھی میرے ساتھ چلو، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں جا کر جب کھڑے ہوئے تو فرمایا: اے قبروں والو! تم پر سلام ہو، اگر تم جان لو کہ اللہ نے تمہیں کیسے حالات سے بچا رکھا ہے اور زندہ لوگ اس وقت کس کیفیت میں ہیں، ان کی نسبت تم جس حال میں ہو، تمہیں وہ مبارک ہو، فتنے اور آزمائشیں رات کے اندھیروں کے ٹکڑوں کی طرح پے در پے آرہے ہیں، بعد والی آزمائش اور فتنہ پہلے فتنہ سے شدید تر ہوتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ابو مویہبہ! مجھے دنیا کے خزانوں اور اس میں ہمیشہ رہنے اور بعد ازاں جنت اور اپنے رب کی ملاقات اور جنت، ان دو میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار دیا گیا ہے۔ سیدنا ابو مویہبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیا کے خزانوں، ان میں دائمی زندگی اور بعدازاں جنت کا انتخاب کریں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو مویہبہ! نہیں، اللہ کی قسم ! میں نے اپنے رب کی ملاقات او رجنت کا انتخاب کر لیا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل بقیع کے حق میں مغفرت کی دعائیں کیں، اور واپس تشریف لائے، اس کے بعد صبح کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ تکلیف شروع ہو گئی، جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیا سے رخصت ہو گئے تھے۔

Haidth Number: 10976
سیدنایوسف بن عبداللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنی گود میں بٹھا کر میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرا نام یوسف رکھا۔

Haidth Number: 11899
اسود سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے کہا: تم مجھے ایسی باتیں بیان کرو،جو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تمہارے ساتھ خصوصی طور پر کیا کرتی تھیں اور جن کو وہ لوگوں سے چھپاتی تھیں،اسود نے کہا: انہوں نے مجھے ایک بات بیان کی تھی جس کا ابتدائی حصہ مجھے خوب یاد ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! اگر تمہاری قوم نئی نئی مسلمان نہ ہوئی ہوتی تو میںکعبہ کی عمارت کو گرا کر نئی تعمیر کرتا اور میں اس کے برابر کے دو دروازے بناتا، ایک اندر جانے کے لیے اور دوسرا باہر آنے کے لیے۔ ابو اسحاق کہتے ہیں: میں نے بیت اللہ کو اس انداز سے تعمیر شدہ دیکھا۔

Haidth Number: 12445
سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری خالہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا تھا: اگر تمہاری قوم نئی نئی شرک یاجاہلیت یعنی کفر کو چھوڑ کر نہ آئی ہوتی تو میں کعبہ کو منہدم کر کے زمین کے برابر کر دیتا اور اس کے دو دورازے اس طرح بناتا کہ ایک مشرق کی طرف ہوتا اور دوسرا مغرب کی طرف اور حجر یعنی حطیم میں سے چھ ہاتھ کے برابر جگہ بیت اللہ میں شامل کر دیتا، کیونکہ جب قریش نے اس کی تعمیر کی تھی تو وسائل کی کمی کے باعث وہ اسے کعبہ کی تعمیر میںشامل نہ کر سکے تھے۔

Haidth Number: 12446
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر ہمارے اندر طاقت ہوتی تو میں کعبہ کو منہدم کر کے اس کی جدید تعمیر کرتا اور اس دو دروازے بناتا، ایک دروازے سے لوگ اندر داخل ہوتے اور دوسرے سے نکل جاتے۔ پھر جب سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ حکمران بنے تو انہوں نے رسول اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خواہش کے مطابق اسے منہدم کر کے اس کے دو دروازے بنائے، لیکن ان کے بعد جب حجاج کا دور آیا تو اس نے اسے دوبارہ منہدم کر کے اس کی سابقہ بنیادوں پر تعمیر کردی۔

Haidth Number: 12447
ابو قزعہ سے مروی ہے کہ عبدالملک بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا، اس دوران اس نے کہا: اللہ تعالیٰ ابن زبیر کوہلاک کرے، وہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا پر جھوٹ باندھتا اور کہتا تھا کہ سیدہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اگر تمہاری قوم نئی نئی کفر کو چھو ڑ کر مسلمان نہ ہوئی ہوتی تو میں بیت اللہ کو گرا کر حطیم میں سے کچھ حصہ ا س میں شامل کردیتا، تمہاری قوم قریش نے جب اسے تعمیر کیا تھا تو پور اتعمیر نہیں کر سکے تھے۔ اس کی یہ بات سن کر حارث بن عبداللہ بن ابی ربیعہ نے کہا: امیر المومنین! یہ بات نہ کہیں، میں نے خودسیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، عبد الملک نے کہا: اگر کعبہ کو گرانے سے پہلے میں نے یہ بات سنی ہوتی تو میں بیت اللہ کو ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تعمیر پر باقی رہنے دیتا۔

Haidth Number: 12448