Blog
Books
Search Hadith

ان دو سنتوں کو اول وقت میں جلدی جلدی ادا کرنے اور ان کے بعد لیٹنے کا بیان

337 Hadiths Found
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 2106
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز فجر سے پہلے والی دو رکعتیں پڑھے تو وہ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جائے۔

Haidth Number: 2107
Haidth Number: 2108
۔ (دوسری سند)اس میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب یہ نماز پڑھتے تو بسا اوقات لیٹ جاتے۔

Haidth Number: 2109
سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فجر کی دو رکعتیں پڑھتے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔

Haidth Number: 2110
سیّدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک سفر کیا اور (اس کے دوران مکہ میں) انیس دن قیام کیا، اور دو دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ سیّدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: یہی وجہ ہے کہ جب ہم کسی سفر میں انیس دن ٹھہرتے ہیں تو دو دو رکعتیں پڑھتے ہیں، لیکن جب اس سے زیادہ دنوں تک ٹھہرتے ہیں تو چار چار رکعتیں ادا کرتے ہیں۔

Haidth Number: 2371
(دوسری سند)وہ کہتے ہیں: جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکہ فتح کیا تو وہاں سترہ دن قیام کیا اور دو دو رکعت نماز پڑھی۔

Haidth Number: 2372
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تبوک میں بیس دن قیام کیا اور اس دوران قصر نماز پڑھتے رہے۔

Haidth Number: 2373

۔ (۲۳۷۴) عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ شَرَاحِیْلَ قَالَ: خَرَجْتُ اِلَی ابْنِ عُمَرَ، فَقُلْتُ: مَا صَلَاۃُ الْمُسَافِرِ؟ فَقَالَ: رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ اِلَّا صَلَاۃَ الْمَغْرِبِ ثَـلَاثًا، قُلْتُ: أَرَأَیْتَ اِنْ کُنَّا بِذِی الْمَجَازِ؟ قَالَ: وَمَا ذُوالْمَجَازِ؟ قُلْتُ: مَکَانٌ نَجْتَمِعُ فِیْہِ وَنَبِیْعُ فِیْہِ وَنَمْکُثُ عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً أَوْ خَمْسَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً، قَالَ: یَا أَیُّھَا الرَّجُلُ کُنْتُ بِأَذْرَبِیْجَانَ، لَا أَدْرِی قَالَ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ أَوْ شَہْرَیْنِ، فَرَأَیْتُہُمْ یُصَلُّونَہَا رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ، وَرَأَیْتُ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نُصْبَ عَیْنَیَّ یُصَلِّیْھِمَا رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ نَزَعَ ھٰذِہِ الْآیَۃَ: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} حَتّٰی فَرَغَ مِنَ الْآیَۃِ۔ (مسند احمد: ۵۵۵۲)

ثمامہ بن شراحیل کہتے ہیں:میں سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا:مسافر کی نماز کا کیا مسئلہ ہے؟ انھوں نے کہا: دو دو رکعتیں ہے، سوائے نماز مغرب کے، وہ تین رکعت ہے۔ میں نے کہا:آپ کا کیا خیال ہے، اگر ہم ذی المجاز میں ہوںتو؟ انھوںنے کہا: ذوالمجاز کیا ہے؟ میں نے کہا:وہ ایک جگہ کا نام ہے، ہم اس میں جمع ہوتے ہیں اورخرید و فروخت کرتے ہیں اور وہاںپندرہ یا بیس راتیں ٹھہرتے ہیں۔ انہوں نے کہا:ارے!، میں آذربیجان میں چار یا دو ماہ تک ٹھہرا رہا، میں نے ان لوگوں کو دیکھا کہ وہ وہاں دو دو رکعت نماز پڑھتے تھے اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی دو دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ پھر سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ آیت {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} تلاوت کی یعنی: یقینا تمہارے لیے رسول اللہ میں بہترین نمونہ ہے۔ حتیٰ کہ آیت سے فارغ ہوگئے۔

Haidth Number: 2374

۔ (۲۳۷۵) عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ قَالَ: مَرَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ فَجَلَسْنَا فَقَامَ اِلَیْہِ فَتًی مِنَ الْقَوْمِ فَسَأَلَہُ عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْغَزْوِ وَالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ، فَجَائَ فَوَقَفَ عَلَیْنَا، فَقَالَ: اِنَّ ھٰذَا سَأَلَنِی عَنْ أَمْرٍ فَأَرَدْتُّ أَنْ تَسْمَعُوْہُ أَوْ کَمَا قَالَ، غَزَوْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ یُصَلِّ اِلَّا رَکْعَتَیْنِ حَتّٰی رَجَعَ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ، وَحَجَجْتُ مَعَہُ فَلَمْ یُصَلِّ اِلَّا رَکْعَتَیْنِ حَتّٰی رَجَعَ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ، وَشَہِدْتُ مَعَہُ الْفَتْحَ فَأَقَامَ بِمَکَّۃَ ثَمَانَ عَشْرَۃَ لَا یُصَلِّی اِلَّا رَکْعَتَیْنِ، وَیَقُوْلُ لِأَھْلِ الْبَلَدِ صَلُّوا أَرْبَعًا فَاِنَّا سَفْرٌ، وَاعْتَمْرَتُ مَعَہُ ثَـلَاثَ عُمَرٍ فَلَمْ یُصَلِّ اِلَّا رَکْعَتَیْنِ، وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ حَجَّاتٍ فَلَمْ یُصَلِّیَا اِلَّا رَکْعَتَیْنِ حَتّٰی رَجَعَا اِلَی الْمَدِیْنَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۰۱۱۲)

ابونضرۃ کہتے ہیں: سیّدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ گزر رہے تھے، پس ہم بیٹھ گئے اور جماعت سے ایک نوجوان ان کے پاس گیا اور ان سے غزوے، حج اور عمرے کے سفروں میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا۔ وہ آئے اور ہمارے پاس کھڑے ہوگئے اور کہا:اس نوجوان نے مجھ سے ایک سوال کیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ تم سارے اس کا جواب سن لو۔ بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ لوٹنے تک دو رکعت نماز پڑھی، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج بھی کیا، (اس سفر میں بھی) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ لوٹنے تک دو رکعتیں ہی ادا کیں۔ پھر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ فتح مکہ کے موقع پر حاضر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں اٹھارہ دن قیام کیا اور دو رکعتیں ہی پڑھیں، البتہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شہر والوں کو کہتے تھے: تم لوگ چار رکعتیں پڑھ لیا کرو، کیونکہ ہم مسافر ہیں۔ پھر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تین عمرے کیے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو رکعتیں ہی ادا کرتے رہے، اس کے بعد میں نے سیّدنا ابوبکراور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ساتھ کئی حج کئے، وہ دونوں مدینہ لوٹنے تک دو رکعت ہی نماز پڑھا کرتے تھے۔

Haidth Number: 2375

۔ (۲۳۷۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہٍ وَفِیْہِ) مَا سَافَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَفَراً اِلَّا صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتّٰی یَرْجِعَ، وَاِنَّہُ أَقَامَ بِمَکَّۃَ زَمَانَ الْفَتْحِ ثَمَانِیَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً یُصَلِّی بِالنَّاسِ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ، قَالَ أَبِی وَحَدَّثَنَاہُ یُوْنُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ بِھٰذَا الْاِسْنَادِ وَزَادَ فِیْہِ اِلَّا الْمَغْرِبَ، ثُمَّ یَقُوْلُ: ((یَا أَھْلَ مَکَّۃَ قُوْمُوْا فَصَلُّوا رَکْعَتَیْنِ أُخْرَیَیْنِ فَاِنَّا سَفْرٌ۔)) ثُمَّ غَزَا حُنَیْنًا وَالطَّائِفَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ رَجَعَ اِلٰی جِعْرَانَۃَ فَاعْتَمَرَ مِنْہَا فِی ذِی الْقَعْدَۃِ، ثُمَّ غَزَوْتُ مَعَ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَحَجَجْتُ وَاعْتَمَرْتُ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ، وَمَعَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ، قَالَ یُوْنُسُ اِلَّا الْمَغْرِبَ، وَمَعَ عُثْمَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ صَدْرَ اِمَارَتِہٖ، قَالَ یُوْنُسُ: رَکْعَتَیْنِ اِلَّا الْمَغْرِبَ، ثُمَّ اِنَّ عُثْمَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ صَلّٰی بَعْدَ ذٰلِکَ أَرْبَعًا۔ (مسند احمد: ۲۰۱۰۵)

(دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جوسفر بھی کیا، اس میں واپس آنے تک دو دو رکعت ہی نماز ادا کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں اٹھارہ راتیں قیام کیا اور لوگوں کو دو دو رکعت ہی پڑھائیں ، ما سوائے مغرب کے۔ پھر آپ (مقیم لوگوں کو) فرماتے تھے: اے اہل مکہ! کھڑے ہو جاؤ اور مزید دو رکعتیں بھی پڑھو، کیونکہ ہم مسافر ہیں ۔پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ حنین اور غزوۂ طائف میں دو دو رکعتیں پڑھیں ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جعرانہ کی طرف لوٹے، وہاں سے ذو القعدہ کے مہینے میں عمرہ بھی کیا، (ان سفروں میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قصر نماز ہی پڑھتے رہے) پھر میں نے سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ جہاد، حج اور عمرہ ادا کیا، وہ بھی نماز مغرب کے علاوہ دو دو رکعت ہی پڑھتے تھے، (اس کے بعد میں یہی کام) سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ بھی کیے، وہ بھی دو دو رکعت ہی پڑھتے تھے، پھر سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی خلافت کے شروع میں تو اسی طرح (قصر نماز) پڑھتے تھے، لیکن پھر انہوں نے اس کے بعد چار رکعتیں پڑھنا شروع کر دی تھیں۔

Haidth Number: 2376
سعید بن الحارث کہتے ہیں: سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیمار ہوگئے یا ویسے غائب تھے، اس لیے سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، انھوں نے نماز شروع کرتے وقت، رکوع کرتے وقت، سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہنے کے بعد، سجدوں سے سر اٹھاتے وقت، سجدے کرتے وقت اور دو رکعتوں کے بعد کھڑا ہوتے وقت اللہ اکبر کہا۔ جب انھوں نے اس طریقے پر نماز مکمل کی تو کسی نے کہا: لوگ تمہاری نماز سے اختلاف کر رہے ہیں، (یہ سن کر) وہ تشریف لائے اور منبر کے پاس کھڑے ہو کر کہا: لوگو! اللہ کی قسم! مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیںہے کہ تمہاری نماز اس سے مختلف ہے یا نہیں ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔

Haidth Number: 2590
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار ہوگئے تو ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تکبیر کہتے اور لوگوں کو اپنی تکبیر کی آواز سناتے تھے ۔

Haidth Number: 2591
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن کلام کرے، جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ اس گدھے کی طرح ہے جس نے بہت ساری کتابیں اٹھا رکھی ہوں اور جو شخص اس کو کہے کہ خاموش ہوجاؤ، اس کا بھی کوئی جمعہ نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 2801
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو جمعہ کے دن اپنے ساتھی کو کہے، جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو، کہ تو خاموش ہوجا تو تحقیق تو لغو کام کرے گا۔ ابوزناد نے کہا: لَغَوْتَ کو لَغَیْتَ پڑھنا سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی لغت ہے۔

Haidth Number: 2802
(دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو اپنے ساتھی کو جمعہ کے دن یہ کہے، جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو، کہ تو خاموش ہوجا اور امام خطبہ دے رہا ہو، پس تحقیق تو نے لغو کام کیا۔

Haidth Number: 2803
(تیسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو لوگوں سے کہے کہ خاموش ہوجاؤ، تو تحقیق تو نے اپنی جان پر لغو کام کیا۔

Haidth Number: 2804

۔ (۲۸۰۵) عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَرَأ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بَرَائَۃً وَھُوَ قَائِمٌ یُذَکِّرُ بِأَیَّامِ اللّٰہِ وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ وِجَاہَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبُو الدَّرْدَائِ وَأَبُو ذَرٍّ، فَغَمَزَ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ أَحَدُھُمَا فَقَالَ مَتٰی أُنْزِلَتْ ھٰذِہِ السُّوْرَۃُ یَا أُبَیُّ! فَاِنِّی لَمْ أَسْمَعْہَا اِلَّا الْآنَ؟ فَأَشَارَ اِلَیْہِ أَنِ اسْکُتْ فَلَمَّا انْصَرَفُوا، قَالَ: سَأَلْتُکَ مَتٰی أُنْزِلَتْ ھٰذِہِ السُّوْرَۃُ فَلَمْ تُخْبِرْ، قَالَ أُبِیٌّ: لَیْسَ لَکَ مِنْ صَلَاتِکَ الْیَوْمَ اِلَّا مَا لَغَوْتَ، فَذَھَبْتُ اِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ وَأَخْبَرْتُہُ بِالَّذِی قَالَ أُبَیٌّ فَقَالَ: ((صَدَقَ أُبَیٌّ۔)) (مسند احمد: ۲۱۶۱۱)

سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمعہ والے دن سورۂ توبہ کی تلاوت کی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے تھے اور اللہ تعالیٰ کے انعامات کے ساتھ وعظ ونصیحت کر رہے تھے۔ سیّدنا ابی بن کعب، سیّدنا ابو الدرداء اور سیّدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، (مؤخر الذکر دو صحابہ میں سے) ایک نے سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دبایا اور پوچھا: ابی! یہ سورت کب نازل ہوئی، میں نے تو آج ہی سنی ہے؟ انھوں نے جواباً خاموش رہنے کا اشارہ کیا، جب وہ (جمعہ سے) فارغ ہو گئے تو اس صحابی نے کہا: میں نے تم سے سوال کیا تھا کہ یہ سورۃ کب نازل ہوئی ، لیکن تم نے مجھے کوئی بات نہ بتلائی۔ اب کی بار سیّدنا ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آج تجھے اپنی اس نماز میں سے کچھ نہیں ملا، مگر وہی کچھ جو تو نے لغو بات کی ہے۔ یہ سن کر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چلا گیا اور ابی کے قول سمیت ساری بات ذکر کر دی، آگے سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابی نے سچ کہا۔

Haidth Number: 2805

۔ (۲۸۰۶) عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: جَلَسَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا عَلَی الْمِنْبَرِ فَخَطَبَ النَّاسَ وَتَلَا آیَۃً وَاِلٰی جَنْبِی أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ فَقُلْتُ لَہُ: یَا أُبَیُّ! مَتٰی أُنْزِلَتْ ھٰذِہِ الْآیَۃُ؟ قَالَ: فَأَبٰی أَنْ یُکَلِّمَنِی، ثُمَّ سَأَلْتُہُ فَأَبٰی أَنْ یُکَلِّمَنِی، حَتّٰی نَزَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لِی أُبِیٌّ: مَالَکَ مِنْ جُمُعَتِکَ اِلَّا مَا لَغَیْتَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جِئْتُہُ فَأَخْبَرْتُہُ فَقُلْتُ: أَیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّکَ تَلَوْتَ آیَۃً وَاِلٰی جَنْبِی أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ فَسَأَلْتُہُ مَتٰی أُنْزِلَتْ ھٰذِہِ الْآیَۃُ؟ فَأَبٰی أَنْ یُکَلِّمَنِیْ حَتّٰی اِذَا نَزَلْتَ زَعَمَ أُبَیٌّ أَنَّہُ مَا لَیْسَ لِی مِنْ جُمُعَتِی اِلَّا مَا لَغَیْتُ، فَقَالَ: ((صَدَقَ أُبِیٌّ، فَاِذَا سَمِعْتَ اِمَامَکَ یَتَکَلَّمُ فَأَنْصِتْ حَتّٰی یَفْرُغَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۷۳)

سیّدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر بیٹھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اور بیچ میں ایک آیت بھی تلاوت کی، میرے پہلومیں سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے ان سے کہا: اے ابی! یہ آیت کب نازل ہوئی ہے؟لیکن انہوں نے مجھ سے کلام کرنے سے انکار کردیا، میں نے پھر سوال دوہرایا، لیکن انہوںنے مجھ سے بات کرنے سے انکار ہی کیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر سے اتر آئے تو سیّدنا ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: تجھے اس جمعہ (کے ثواب) میں سے کچھ نہیں ملے گا، مگر وہی کچھ جو تو نے لغو کام کیا۔ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا کہ اے اللہ کے رسول آپ نے (دوران خطبہ) ایک آیت تلاوت کی تھی، جبکہ میرے پہلو میں سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیٹھے ہوئے تھے، اس لیے میں نے ان سے یہ پوچھا کہ یہ آیت کب نازل ہوئی تھی؟ لیکن انھوں نے مجھ سے کلام کرنے سے انکار کردیا، جب آپ اتر آئے، تو ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے یہ کہہ دیا کہ میرے لیے جمعہ کا کوئی ثواب نہیں ہے مگر وہی کچھ جو میں نے لغو کام کیا ہے، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابی نے سچ کہا ہے، جب تو اپنے امام کو سنے کہ وہ کلام کررہا ہے تو اس کے فارغ ہونے تک خاموش ہوجا۔

Haidth Number: 2806
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب جمعہ کے دن منبر سے اترتے، تو ایک آدمی کسی حاجت کے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے گفتگو کرتا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جائے نماز کی طرف آگے بڑھتے اور نماز پڑھاتے۔

Haidth Number: 2807
موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں: میں نے سیّدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا، جبکہ وہ منبر پر تھے اور لوگوں سے ان کی خبروں اور نرخوں کے بارے میں معلومات لے رہے تھے اور مؤذن اقامت کہہ رہا تھا۔

Haidth Number: 2808
سیّدنا ابورفاعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب میںرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ایک اجنبی آدمی ہوں، دین کے بارے میں سوال کرنے آیا ہوں، کیونکہ میں نہیں جانتا کہ میرا دین کیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری طرف متوجہ ہوئے، پھر کرسی لائی گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو علم دیا، اس میں سے مجھے تعلیم دینے لگے، پھر خطبہ کے لیے تشریف لے گئے اور اس کا آخری حصہ مکمل کیا۔

Haidth Number: 2809
سیّدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں خطبہ دے رہے تھے، اتنے میں سیّدنا حسن اور سیّدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما آ گئے، ان پر سرخ رنگ کی دو قمیصیں تھیں، وہ چل رہے تھے اور گر رہے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر سے اتر پڑے، ان کو اٹھایا اور اپنے سامنے بٹھا دیا، پھرفرمایا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ فرماکہ تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں، میں نے ان دو بچوں کو دیکھا، یہ چلتے ہوئے گر رہے تھے، مجھ سے صبر نہ ہو سکا، اس لیے میں نے اپنی گفتگو بند کر دی اور ان کو اٹھا لیا۔۔

Haidth Number: 2810
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب سیّدناسعد بنی ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا انتقال ہوا اور ان کی میت کو (قبرستان کی طرف) لے جایا جا رہا تھا تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے حکم دیا کہ ان کی میت کو ان کے پاس سے گزارا جائے، پس اس میت کو مسجد کے وسط میں رکھا گیا اور انھوں نے اس کے لیے دعا کی، لیکن جب لوگوں نے اس طرح کرنے پر انکار کیا تو سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: لوگ عیب نکالنے میں کس قدر جلدی کرتے ہیں، حقیقت ِ حال تو یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیضاء کے بیٹے کی نماز جنازہ مسجد میں ہی پڑھی تھی۔

Haidth Number: 3190
(دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دوسری بیویوں نے سیّدنا سعد بن ابووقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے لواحقین کی طرف طرف پیغام بھیجا کہ وہ اس میت کو ہمارے ہاں مسجد میں لے کر آئیں، پس امہات المومنین نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، لوگوں نے اس صورت پر انکار کیا،جب سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو اس بات کا علم ہوا تو انھوں نے کہا: کیا تم کو ان لوگوں پر تعجب نہیں ہوتا جو اس صورت پر انکار کرتے ہیں؟ اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا سہل بن بیضاء کی نماز جنازہ مسجد میں ہی پڑھی تھی۔

Haidth Number: 3191
لیکن یہ روایت صحیح ہے، کیونکہ اس صالح سے ابن ابی ذئب کا سماع اس کے اختلاط سے پہلے کا تھا، جیسا کہ شیخ البانی نے وضاحت کی ہے، ملاحظہ ہو: (صحیحہ: ۲۳۵۱۔ أخرجہ ابوداود: ۳۱۹۱، وابن ماجہ: ۱۵۱۷(انظر: ۹۷۳۰)۔ سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مسجد میں نماز جنازہ پڑھی، اس کے لیے کوئی ثواب نہیں ہے۔

Haidth Number: 3192

۔ (۳۴۷۲) عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ عَنْ قَبِیْصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ (الْہِلَالِی) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: حَمَلْتُ حَمَالَۃً، (وَفِی رِوَایَۃٍ تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَۃٍ) فَاَتَیْتُ النَّبِیَو ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَاَلْتُہُ فِیْہَا، فَقَالَ: ((اَقِمْ حَتّٰی تَاْتِیَنَا الصَّدَقَۃُ، فَإِمَّا اَنْ نَحْمِلَہَا وَإِمَّا اَنْ نُعِیْنَکَ فِیْہَا۔)) وَقَالَ: ((إِنَّ الْمَسْاَلَۃَ لَا تَحِلُّ إِلاَّ لِثَلَاثَۃٍ، لِرَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَۃَ قَوْمٍ فَیَسْاَلُ فِیْہَا،حَتّٰییُؤَدِّیَہَا ثُمَّ یُمْسِکُ، وَرَجُلٌ اَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ، اِجْتَاحَتْ مَالَہُ فَیَسْاَلُ فِیْہَا حَتّٰییُصِیْبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ اَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ، وَرَجُلٌ اَصَابَتْہُ فَاقَۃٌ فَیَسْاَلُ حَتّٰییُصِیْبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ اَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ، وَمَا سِوَی ذَلِکَ مِنْ الْمَسَائِلِ سُحْتًا یَا قَبِیْصَۃُیَاْکُلُہُ صَاحِبُہُ سُحْتًا۔)) (مسند احمد: ۲۰۸۷۷)

۔ سیدناقبیصہ بن مخارق ہلالی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے (لوگوں میں اصلاح کی غرض سے) ایک مالی ضمانت قبول کر لی اور اس سلسلہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آ کر تعاون کی گزارش کی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارے پاس زکوۃ آنے تک انتظار کرو، یا تو ہم مکمل ادائیگی کر دیں گے یا اس سلسلہ میں کچھ تعاون کر دیں گے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوال کرنا اور مانگنا حلال نہیں ہے، مگر تین قسم کے آدمیوں کے لئے: (۱)وہ آدمی جو لوگوں (کے درمیان اصلاح) کی خاطر مالی ضمانت دے دیتا ہے، وہ اس سلسلے میں سوال کرسکتا ہے، لیکن جب وہ ضمانت ادا کر دے تو مانگنے سے باز آ جائے، (۲)وہ آدمی کہ اس پر ایسی آفت آ پڑے کہ اس کے مال کو تباہ کر دے، تو وہ ضرورت پوری ہونے تک سوال کر لے اور پھرایسا کرنے سے رک جائے اور (۳)وہ آدمی جو فاقہ میں مبتلا ہو گیا ہو، ایسا آدمی بھی حاجت پوری ہونے تک سوال کر سکتا ہے، لیکن پھر ایسا کرنے سے باز آ جائے۔ قبیصہ ! ان صورتوں کے علاوہ مانگنا حرام ہے، ایسا کرنے والا حرام کھاتا ہے۔

Haidth Number: 3472
۔ (دوسری سند) یہی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں: (تیسرا) وہ فاقہ کش اور ضرورت مند آدمی ہے کہ جس کی قوم کے تین عقلمند آدمییہ گواہی دے دیں کہ واقعی فلاں آدمی حاجت اور فاقے میں مبتلا ہے۔

Haidth Number: 3473
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک سوال کرنا حلال نہیں ہے، مگر تین افراد کے لیے : کسی مقتول کی تکلیف دہ دیت ادا کرنے والا، بہت زیادہ مقروض اور بہت زیادہ فقیر۔

Haidth Number: 3474
۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! ہم ایسی قوم ہیں کہ ایک دوسرے سے مانگتے ہیں،( کیایہ جائز ہے؟) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی کسی آفتیا لڑائی کے سلسلے میں لوگوں کے مابین صلح کروانے کے لیے مانگتا ہے، لیکن جب وہ اپنے مقصد تک پہنچ جاتا ہے یا اس کے قریب ہو جاتا ہے تو باز آ جاتا ہے۔

Haidth Number: 3475