Blog
Books
Search Hadith

آگ پر پکی ہوئی چیز کو کھانے سے وضو نہ کرنے کا بیان

337 Hadiths Found
سیدہ ام حکیم بنت زبیر بن عبد المطلبؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سیدہ ضباعہ بن زبیر کے پاس گئے اور ان کے ہاں کندھے سے نوچ کر گوشت کھایا اور پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔

Haidth Number: 830
سیدہ ضباعہ بنت زبیر بن عبد المطلبؓ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 831
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے بکری کے کندھے کا گوشت کھایا، پھر کلی کی اور ہاتھ دھوئے اور پھر نماز پڑھی۔

Haidth Number: 832
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ سیدہ سلمہ یا سہیلہ بنت سہیلؓ استحاضہ کے خون میں مبتلا ہو گئیں، وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئیں اور اس بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو ہر نماز کے ساتھ غسل کرنے کا حکم دیا، لیکن جب یہ عمل ان پر گراں گزرا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو حکم دیا کہ وہ ایک غسل کے ساتھ ظہر و عصر کو اور ایک غسل کے ساتھ مغرب و عشا کو ادا کر لیں اور نماز فجر کیلئے الگ سے غسل کریں۔

Haidth Number: 975
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ استحاضہ والی ایک خاتون نے عہد ِ نبوی میں اپنی کیفیت کے بارے میں سوال کیا، کسی نے اس کو کہا: یہ اعتدال کی کیفیت سے آگے بڑھ جانے والی ایک رگ ہے، پھر اس کو حکم دیا گیا کہ وہ ظہر کو مؤخر کر کے اور عصر کو معجل کر کے ایک غسل کر لے اور اسی طرح مغرب کو مؤخر کر کے اور عشا کو معجل کر کے ان کے لیے ایک غسل کر لے اور نماز فجر کے لیے الگ سے غسل کر لے۔ (مسند أحمد: ۲۵۹۰۵)

Haidth Number: 976
سیدنا عبادہ بن صامتؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنے منہ مبارک سے میرے منہ کی طرف ارشاد فرمایا، میں یہ نہیں کہتا کہ فلاں فلاں نے مجھے بیان کیا ہے، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پانچ نمازیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے اُن کو اپنے بندوں پر فرض کیاہے، جو بندہ اس حال میں اللہ تعالیٰ کو ملا کہ اس نے نمازوں میں سے کسی چیز کو ضائع نہیں کیا، تو وہ اس کو اس حال میں ملے گا کہ اس کے حق میں اللہ تعالیٰ کے ہاں معاہدہ ہو گا، اس کے ذریعے وہ اس کو جنت میں داخل کرے گا اور جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ اس نے اِن نمازوں کے حق کو ہلکا سمجھ کر ان میں کوئی کمی کر رکھی ہو گی، تو وہ اُس کو اس حال میں ملے گا کہ اس کے لیے کوئی معاہدہ نہیں ہو گا، اگر اللہ نے چاہا تو اس کو عذاب دے گا اور چاہا تو بخش دے گا۔

Haidth Number: 1091
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے نماز میں سے ایک رکعت پا لی، پس تحقیق اس نے وہ ساری نماز پا لی۔

Haidth Number: 1192
سیدنا ابو ہریرہؓ سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے طلوع آفتاب سے پہلے نمازِ فجر میںسے ایک رکعت ادا کر لی تو یہ نماز اس سے فوت نہیں ہو گی، اسی طرح جس نے غروبِ آفتاب سے پہلے نمازِ عصر کی دو رکعتیں ادا کر لیں، تو یہ نماز اس سے فوت نہیں ہو گی، ایک روایت میں ہے: تو وہ اس کو پا لے گا۔

Haidth Number: 1193
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے طلوع آفتاب سے پہلے نمازِ فجر کی ایک رکعت ادا کی اور پھر سورج طلوع ہو گیا تو وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ادا کر لے۔

Haidth Number: 1194
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے غروبِ آفتاب سے پہلے نماز عصر کی ایک رکعت اور طلوع آفتاب سے پہلے نمازِ فجر کی ایک رکعت پالی، اس نے اِن دونوں نمازوں کو پا لیا۔

Haidth Number: 1195
سیّدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اپنے محلوں میں مساجد بنانے کا اور انہیں صاف ستھرا رکھنے کا حکم دیا ہے۔‘ـ‘

Haidth Number: 1380
سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محلوںمیں مساجد بنانے کا ،انہیں صاف ستھرا رکھنے کا اور ان میں خوشبو لگانے کا حکم دیا ہے۔

Haidth Number: 1381

۔ (۱۳۸۲) عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ قَالَ حَدَّثَنِیْ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَنْسِ ابْنِ مَالِکٍ قَالَ قَدِمِ أَبِیْ مِنَ الشَّامِ وَافِدًا وَأَنَا مَعَہُ فَلَقِیَنَا مَحْمُودُ بْنُ الرَّبیِعِ فَحَدَّثَ أَبِیْ حَدِیثًا عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَبِیْ: أَیْ بُنَیَّ اِحْفَظْ ھٰذَا الْحَدِیْثَ فَإِنَّہُ مِنْ کُنُوزِ الْحَدِیْثِ، فَلَمَّا قَفَلْنَا اِنْصَرَفْنَا إِلَی الْمَدِیْنَۃِ فَسَأَلْنَا عَنْہُ فَإِذَا ھُوَ حَیٌّ وَإِذَا شَیْخٌ أَعْمٰی مَعَہُ، قَالَ فَسَأَلْنَا ہُ عَنِ الْحَدِیْثِ فَقَالَ نَعَمْ، ذَھَبَ بَصَرِیْ عَلَی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَھَبَ بَصَرِیْ وَلَا أَسْتَطِیعُ الصَّلَاۃَ خَلْفَکَ، فَلَوْ بَوَّأْتُ فِیْ دَاِریْ مَسْجِدًا فَصَلَّیْتَ فِیْہِ فَأَتَّخِذُہُ مُصَلیًّ قَالَ: ((نَعَمْ، فَإِنِّیْ غَادٍ عَلَیْکَ غَداً۔)) قَالَ: فَلَمَّا صَلّٰی مِنَ الْغَدِ اِلْتَفَتَ إِلَیْہِ فَقَامَ حَتّٰی أَتَاہُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ فَجَائَ ھُوَ وَأَبُوْ بَکْرٍ وَعُمَرُ) فَقَالَ ((یَا عِتْبَانُ! أَیْنَ تُحِبُّ أَنْ أُبَوِّیئَ لَکَ؟)) فَوَصَفَ لَہُ مَکَانًا فََبَوَّأَ لَہُ وَصَلّٰی فِیْہِ، ثُمَّ حُبِسَ أَوْ جَلَسَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ فَاحْتَبَسُوْا عَلٰی طَعَامٍ) وَبَلَغَ مَنْ حَوْلَنَا مِنَ الْأَنْصَاِر فَجَائُ وْا حَتّٰی مُلِئَتْ عَلَیْنَا الدَّارُ فَذَکَرُوْا الْمُنَافِقِیْنَ وَمَا یَلْقَوْنَ مِنْ أَذَاھُمْ وَشَرِّھِمْ حَتّٰی صَیَّرُوْا أَمْرَھُمْ إِلٰی رَجُلٍ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہُ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُمَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ الدُّخْشُنِ أَوِ الدُّخَیْشِنِ) وَقَالُوْا مِنْ حَالِہِ وَمِنْ حَالِہِ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَاکِتٌ، فَلَمَّا اَکْثَرُوْا، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَیْسَیَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ؟)) فَلَمَّا کَانَ فِی الثَّالِثَۃِ، قَالُوْا: إِنَّہُ لَیَقُولُہُ، قَالَ: ((وَالَّذِی بَعَثَنِیْ بِالْحَقِّ! لَئِنْ قَالَھَا صَادِقًا مِنْ قَلْبِہِ لَا تَأْ کُلُہٗالنَّارُأَبَدًا۔)) قَالُوْا: فَمَافَرِحُوْابِشَیْئٍ قَطُّ کَفَرَحِہِمْ بِمَا قَالَ۔ (مسند احمد: ۱۶۵۹۸)

ابو بکر بن انس بن مالک کہتے ہیں کہ میرے والد وفد کی صورت میں شام سے آئے،میں بھی ان کے ساتھ تھا،ہمیں محمود بن ربیع ملے، انہوں نے میرے والد کو سیّدنا عتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ایک حدیث بیان کی، میرے والد کہنے لگے: میرے پیارے بیٹے! یہ حدیثیاد کرلو کیونکہیہ حدیثخزائنِ حدیث میں سے ہے۔ پھر جب ہم واپس گئے تومدینہ جا کر ان کے بارے پوچھا، وہ زندہ تھے اور ان کے پاس ایک نابینا بزرگ بھی تھے۔ ہم نے ان سے حدیث کے بارے میں پوچھا، وہ کہنے لگے: جی ہاں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں میری نظر ختم ہو گئی، اس لیے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! میری نظر ختم ہو گئی ہے، میں آپ کے پیچھے نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا، اگر آپ میرے گھر میں مسجد کے لیے کوئی جگہ پسند فرما کر اس میں نماز پڑھتے تو میں اسے جائے نماز بنالیتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، کل صبح میں تیرے پاس آؤں گا۔ اگلے دن آپ نے (فجر کی) نماز پڑھی تو اس کی طرف چل پڑے حتی کہ اس کے پاس پہنچ گئے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابوبکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما تشریف لائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عتبان! تو کہاں پسندکرتاہے کہ میں تیرے لیے (نماز کی) جگہ متعین کروں؟ اس نے ایک جگہ کا تعین کیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں نماز پڑھی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں بیٹھ گئے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ کھانے کے لیے رک گئے۔ جب اردا گرد کے انصار کو (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کا) پتہ چلا تو وہ بھی جمع ہونے لگ گئے حتی کہ ہمارا گھر بھر گیا۔لوگ وہاںمنافقوں اور ان کی طرف سے آنے والی تکلیف اور شرّ کا ذکر کرنے لگے، حتی کہ مالک بن دخشم (یا دخشن یا دخیشن) نامی آدمی کا تذکرہ چل نکلا، لوگوں نے اس کے بارے میں کافی باتیں کیں کہ وہ ایسا ہے، وہ ویسا ہے، جبکہ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموشی کے ساتھ تشریف فرما تھے، جب بہت زیادہ باتیں ہونے لگیں تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیایہ شخص لاإلہ إلا اللہ کی گواہی نہیں دیتا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہ سوال کیا، جس کا جواب دیتے ہوئے لوگ کہنے لگے: یہ کلمہ تو وہ پڑھتا ہے۔ یہ سن کرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق دے کر مبعوث کیا ہے! اگر وہ صدقِ دل سے یہکلمہ پڑھتا ہے آگ کبھی بھی اس کو نہیں کھائے گی۔ لوگ کبھی بھی کسی چیز سے اتنے خوش نہیں ہوئے جتنا کہ ان کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان سے خوشی ہوئی۔

Haidth Number: 1382

۔ (۱۳۸۳) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ (بِنْ مَالِکٍ) رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ ذَھَبَ بَصَرُہُ فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! لَوْجِئْتَ صَلَّیْتَ فِی دَارِیِْ أَوْقَالَ: فِی بَیْتِیْ لَأَتَّخَذْتُ مُصَلَّاکَ مَسْجِدًا ، فَجَائَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَلّٰی فِی دَارِہِ أَوْ قَالَ فِیْ بَیْتِہِ، وَاجْتَمَعَ قَوْمُ عِتْبَانَ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ فَذَ کَرُوْا مَالِکَ بْنَ الدُّخْشُمِ، فَقَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّہُ وَإِنَّہُ یُعَرِّ ضُوْنَ بِالنِّفَاقَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَیْسَیَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَأَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ؟)) قَالُوْا: بَلَی، قَالَ: ((وَالَّذِی نَـفْسِیْ بِیَدِہِ لَا یَقُوْلُھَا عَبْدٌ صَادِقٌ بِہَا إِلَّا حُرِّمَتْ عَلَیْہِ النَّارُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۸۱۹)

یہی روایت ایک دوسری سند کے ساتھ یوں ہے: سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیّدنا عتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بینائی ختم ہو گئی، اس لیے انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ! اگر آپ تشریف لائیں اورمیرے گھر میں نماز پڑھیں، تاکہ میں آپ کی جائے نماز کو مسجد بنالوں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور اس کے گھر میں نماز پڑھی۔ سیّدنا عتبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی قوم کے لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر مالک بن دخشم کا ذکر کرنے لگے اور اس کے نفاق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول! وہ ایسا ہے، وہ ویسا ہے۔نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ ہی معبودِ برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں؟ لوگ کہنے لگے: کیوں نہیں (یہ شہادت تو وہ دیتا ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو بندہ بھی صدق و اخلاص کے ساتھ یہ کلمہ کہتا ہے، اس پر آگ حرام کر دی جاتی ہے۔

Haidth Number: 1383
سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی موٹا تھا، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا تھا، اس لیے اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! مجھ میں آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کی سکت نہیں ہے۔ پھر اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے کھانا تیار کیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دعوت دی اور آپ کے لیے ایک چٹائی بچھائی اور اس پر پانی چھڑکا۔ آپ نے اس پر دو رکعت نماز پڑھی۔ آل جارود کے ایک آدمی نے اس سے پوچھا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ اس نے جواب دیاکہ میں نے تو اس دن کے علاوہ آپ کو نمازِ چاشت پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا۔

Haidth Number: 1384
ابو مسلمہ سعید بن یزید کہتے ہیں: میں نے سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیاکہ کیا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} پڑھتے تھے یا {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ}؟ انہوں نے جواب دیا: تو مجھ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کررہا ہے جو مجھے یادنہیںیا تجھ سے پہلے اس کے بارے میں کسی نے سوال نہیں کیا۔

Haidth Number: 1559
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابو بکر، سیّدناعمر اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی اقتدا میں نماز پڑھی، میں نے ان میں سے کسی کو {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} پڑھتے ہوئے نہیں سنا۔قتادہ کہتے ہیں : میں نے انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قراء ت کس چیز سے شروع کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا:یقینا تو مجھ سے ایسی چیزکے متعلق پوچھ رہا ہے جس کے متعلق مجھ سے کسی نے نہیں سوال نہیں کیا۔

Haidth Number: 1560
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ایک دوسری روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابو بکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پیچھے نماز پڑھی ہے ، وہ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} کو جہراً نہیں پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 1561
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابو بکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پیچھے نماز پڑھی ہے، وہ قراء ت {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} سے شروع کرتے تھے، وہ نہ تو قراء ت کے شروع میں {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} کو ذکر کرتے اور نہ اس کے آخر میں۔

Haidth Number: 1562
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدناابو بکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی اقتدا میں نماز پڑھی، وہ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} سے نہیں شروع کرتے تھے۔ شعبہ کہتے ہیں : میں نے قتادہ سے پوچھا: کیا تو نے سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں ! ہم نے اُن سے اِس کے متعلق سوال کیا تھا۔

Haidth Number: 1563
سیّدنا عبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیٹا (یزید) کہتا ہے: مجھے میرے باپ نے {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} پڑھتے ہوئے سنا، جب وہ فارغ ہوئے تومجھے کہا: اے میرے پیارے بیٹے ! اسلام میں نیا کام (ایجاد کرنے) سے بچو، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدناابو بکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پیچھے نماز پڑھی ہے، وہ تو قراء ت کا آغاز {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} سے نہیں کرتے تھے۔ تو بھی اس کو نہ پڑھا کر اور قراء ت کو {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} سے شروع کیا کر۔ ان کا بیٹا کہتا ہے: میں نے اپنے باپ کی بہ نسبت ایسا کوئی شخص نہیں دیکھا، جسے بدعت انتہائی ناپسند ہو۔

Haidth Number: 1564
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم {الْحَمْدُ للّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} سے قراء ت شروع کرتے تھے۔

Haidth Number: 1565
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب ان سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انہوں نے جواب دیا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الگ الگ اور ایک ایک آیت کر کے تلاوت کرتے تھے: {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیْمِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ}۔

Haidth Number: 1566
ابو قلابہ کہتے ہیں: سیدنا ابو سلیمان مالک بن حویرث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہماری مسجد میں آئے اور کہا: اللہ کی قسم! میں ضرور نماز پڑھوں گا، حالانکہ میرا ارادہ نماز پڑھنے کا نہیں ہے، میں تو تمہیں دکھانا چاہتا ہوں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کیسے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا، پھر انھوں نے (نماز پڑھی اور اس میں) جب انھوں نے پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے سر اٹھا تو وہ ایک دفعہ بیٹھ گئے، پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے۔

Haidth Number: 1754
۔ (دوسری سند)اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں یہ بھی ہے: ابو قلابہ نے کہتے ہیں: پس انہوں نے ہمارے اس شیخ سیدنا عمرو بن سلمہ جرمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو عہدِ نبوی میں امامت کرواتے تھے، کی نماز کی طرح نماز پڑھی۔ ایوب کہتے ہیں: میںنے عمر وبن سلمہ کو ایسا کام کرتے ہوئے دیکھا جو تم لوگوں کو کرتے ہوئے نہیں دیکھتا، جب وہ دو سجدوں سے اٹھتے تو بیٹھ کر برا بر ہو جاتے پھر پہلی اور تیسری رکعت سے کھڑے ہوتے۔

Haidth Number: 1755
سیدناابو قتادۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ایک دفعہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ امامہ بنت ابی العاص بن ربیع کو اٹھائے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے، یہ ایک بچی تھی اور اس کی ماں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تھیں، آپ نے اسے اپنے کندھے پر اٹھایا ہوا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی، جبکہ وہ بچی آپ کے کندھے پر تھی، جب آپ رکوع کرتے تو اسے رکھ دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو دوبارہ اسے کندھے پر اٹھا لیتے ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی حالت میں نماز پڑھی کہ وہ آپ کے کندھے پر تھی، حتیٰ کہ نماز پوری ہو گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ اسی طرح کرتے رہے (کہ ہر رکوع کے وقت رکھ دیتے تھے)۔

Haidth Number: 1957
سیدنا ابو قتادۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس حالت میں نماز پڑھی کہ سیدہ امامہ بنت زینب بنت نبی کریم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گردن پر تھی اوریہ ابو العاص بن ربیع کی بیٹی تھی، جب آپ رکوع کرتے تو اسے رکھ دیتے اور جب سجدے کر کے کھڑے ہوتے تو اسے اپنی گردن پر دوبارہ اٹھالیتے۔ عامر کہتے ہیں:میں نے عمرو بن سلیم سے یہ نہیں پوچھا کہ وہ کون سی نماز تھی۔ ابن جریج کہتے ہیں:مجھے زید بن ابی عتاب سے بیان کیا گیا ہے کہ وہ نمازِ فجر تھی، ابو عبد الرحمن نے کہا: ابن جریج نے (نماز فجر کے ذکر) والی روایت کو جیّد کہا۔

Haidth Number: 1958

۔ (۱۹۵۹) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی إِحْدٰی صَلاَتَیِ الْعَشِیِّ الظُّہْرِ أَوِ الْعَصْرِ وَھُوَ حَامِلُ حَسَنٍ أَوْ حُسَیْنٍ فَتَقَدَّمَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوَضَعَہُ ثُمَّ کَبَّرَ لِلصَّلاَۃِفَصَلّٰی فَسَجَدَ بَیْنَ ظَہْرَیْ صَلاَتِہِ سَجْدَۃً أَطَالَھَا، قَالَ: إِنِّی رَفَعْتُ رَأْسِی فَإِذَا الصَّبِیُّ عَلٰی ظَہْرِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ سَاجِدٌ، فَرَجَعْتُ فِی سُجُودِی، فَلَمَّا قَضٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصَّلاَۃَ، قَالَ النَّاسُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّکَ سَجَدْتَّ بَیْنَ ظَہْرَی الصَّلاَۃِ سَجْدَۃً أَطَلْتَھَا حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ أَوْ أَنَّہُ یُوحٰی إِلَیْکَ، قَالَ: ((کُلُّ ذَلِکَ لَمْ یَکُنْ، وَلٰکِنِ ابْنِی ارْتَحَلَنِی فَکَرِھْتُ أَنْ أُعَجِّلَہُ حَتّٰییَقْضِیَ حَاجَتَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۸۱۹۹)

سیدنا شداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پچھلے پہر کی ظہر یا عصر کی نماز کے لیے ہمارے پاس مسجد میں تشریف لائے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا حسن یا سیدنا حسین کو اٹھایا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آگے بڑھے اور اسے بٹھاکر نماز کے لیے تکبیر کہی اور نماز پڑھنا شروع کر دی، بیچ میں آپ نے ایک طویل سجدہ کیا، جب میں نے اپنا سر اٹھا کر دیکھا (کہ کیا وجہ ہے) تو اچانک وہی بچہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پیٹھ پر تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدے کی حالت میں تھے، تو میں اپنے سجدہ میں لوٹ گیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پوری کرلی تو لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے نماز کے درمیان ایک سجدہ اتنا لمبا کیا کہ ہم یہ سمجھنے لگے کہ کوئی معاملہ پیش آگیا تھا یا آپ پر وحی نازل ہو رہی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسی کوئی بات نہیں تھی،یہی میرا بیٹا مجھ پر سوار ہوگیا تھا اور میں نے ناپسند کیا کہ اس سے جلدی کروں، یہاں تک کہ وہ اپنا شوق پورا کر لے۔

Haidth Number: 1959
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ فجر سے پہلے والی دو رکعتیں (اتنی جلدی سے) ادا کر لیتے کہ یوں لگتا کہ اذان ابھی تک آپ کے کانوں میں ہے۔

Haidth Number: 2104
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر کی دوسنتیں اقامت کے وقت پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 2105