Blog
Books
Search Hadith

کعبہ میں داخل ہونا اور اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نماز پڑھنے کے بارے میں صحابہ کا اختلاف

866 Hadiths Found
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت اللہ میں نماز پڑھی تھی، لیکن سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں نماز نہیں پڑھی، البتہ اس کے کونوں میں اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کی۔

Haidth Number: 4594
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت اللہ میں نماز ادا کی۔

Haidth Number: 4595
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں؛ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس سے تشریف لے گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھوں میں سکون تھا اور بڑے خوشگوار موڈ میں تھے، لیکن جب واپس آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غمزدہ تھے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس سے تشریف لے گئے توآپ کی آنکھوں میں سرور تھا اور آپ کی طبیعت خوشگوار تھی، لیکن اب آپ غمزدہ ہو کر لوٹے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے یہ ڈر لگ رہا ہے کہ میں نے اپنے بعد اپنی امت کو تھکا دینے والا کام کر دیا ہے۔

Haidth Number: 4596
۔ (دوسری سند) سیدہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دن میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: آج میں نے ایک فعل سر انجام دیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ کاش میں نے وہ نہ کیا ہوتا ہے، میں بیت اللہ میں داخل ہوا ہوں، اب مجھے ڈر یہ ہے کہ ایک آدمی کسی افق (دور کے علاقہ) سے آئے گا، لیکن جب وہ بیت اللہ میں داخل نہیں ہو سکے گا تو وہ اس حال میں لوٹے گا کہ اس کے نفس میں بے چینی سی ہو گی۔

Haidth Number: 4597
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: اے اللہ کے رسول! میرے علاوہ آپ کی ساری بیویاں بیت اللہ میں داخل ہوئی ہیں (اور میں داخل نہیں ہوئی) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم شیبہ کی طرف پیغام بھیجو کہ وہ تمہارے لیے دروازہ کھول دے۔ پس انھوں نے پیغام تو بھیجا لیکن شیبہ نے کہا: ہمیںنہ دورِ جاہلیت میں اتنی طاقت تھی اور اب نہ اسلام میں ہے کہ ہم اس کو رات کو کھول سکیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! تو پھر حِجْر میں ہی نماز پڑھ لو، کیونکہ جب تیری قوم نے بیت اللہ کی تعمیر کی تھی تو انھوں نے (اخراجات کی کمی کی وجہ سے) اس کو کم کر دیا تھا۔ ایک روایت میں ہے: تم حجر میں ہی نماز ادا کر لو، یہ بھی بیت اللہ کا ہی ایک حصہ ہے۔

Haidth Number: 4598
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خراسانی اونٹ بطورِ ہدی بھیجا، لیکن جب ان کو تین سو دینار کی قیمت کی پیشکش کی گئی تو وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنا ایک خراسانی اونٹ بطورِ ہدی بھیجا ہے اور اب مجھے اس کی قیمت میں تین سو دینار دیئے جا رہے ہیں، اب سوال یہ ہے کہ کیا میں اسی کو نحر کروں یا اس کی قیمت کا کوئی اور اونٹ خرید لوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اسی کو نحر کر۔

Haidth Number: 4614
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: مجھ پر ایک اونٹ ہے اور اب میں مالی طور پر اس کی گنجائش بھی رکھتا ہوں، لیکن وہ مجھے مل نہیں رہا، کہ میں اسے خرید لوں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو حکم دیا کہ سات بکریاں خرید کر ان کو ذبح کر دے۔

Haidth Number: 4615
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے، جبکہ وہ بیٹھے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو بتاؤں کہ مرتبہ کے اعتبار سے سب سے بہترین آدمی کون ہے؟ انھوں نے کہا: جی بالکل، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے، یہاں تک کہ وہ فوت جاتا ہے یا اس کو قتل کر دیا جاتا ہے، اچھا کیا میں تم کو اس شخص کے بارے میں بتلاؤں، جس کا مرتبہ اس کے بعد ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی جو کسی گھاٹی میں الگ تھلگ ہو کر نماز قائم کرتا ہو اور زکاۃ ادا کرتا ہو اور لوگوں کے شرور سے دور ہو گیا ہو، اب کیا میں تم کو بتاؤں کہ بدترین مرتبہ کس کا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی ہے، جس سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کیا جاتا ہے ، لیکن وہ پھر بھی نہیں دیتا۔

Haidth Number: 4813
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جس دن تبوک میں لوگوں سے خطاب کیا تھا، اس میں یہ بھی فرمایا تھا: لوگوں میں اس آدمی کی مثل کوئی نہیں ہے، جو اپنے گھوڑے کا سر پکڑ کر اور لوگوں کے شرور سے اجتناب کر کے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کر رہا ہو، اور وہ آدمی بھی بے مثال ہے، جو دیہات میں نعمتوں میں رہ رہا ہو، مہمان کی ضیافت کرتا ہو اور اپنا حق ادا کرتا ہو۔

Haidth Number: 4814

۔ (۴۸۱۵)۔ مَالِکُ بْنُ یَخَامِرَ: أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ حَدَّثَہُ وَقَالَ: رَوْحٌ حَدَّثَہُمْ: أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ جَاہَدَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، (وَقَالَ رَوْحٌ: قَاتَلَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ) مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فُوَاقَ نَاقَۃٍ فَقَدْ وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ، وَمَنْ سَأَلَ اللّٰہَ الْقَتْلَ مِنْ عِنْدِ نَفْسِہِ صَادِقًا ثُمَّ مَاتَ أَوْ قُتِلَ فَلَہُ أَجْرُ الشُّہَدَائِ، وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ أَوْ نُکِبَ نَکْبَۃً فَإِنَّہَا تَجِیئُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَأَغْزَرِ مَا کَانَتْ، (وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: کَأَغَزِّ، وَرَوْحٌ کَأَغْزَرِ، وَحَجَّاجٌ: کَأَعَزِّ) مَا کَانَتْ لَوْنُہَا کَالزَّعْفَرَان، وَرِیحُہَا کَالْمِسْکِ، وَمَنْ جُرِحَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ فَعَلَیْہِ طَابَعُ الشُّہَدَائِ۔))(وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: کَأَغْزَرِ، وَرُوْحٌ: کَأَغَرِّ، وَحَجَّاجٌ: کَأَغَرِّ) (مسند أحمد: ۲۲۴۶۷)

۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں اونٹنی کے فَوَاق کے برابر جہاد کیا، اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی، (فَوَاق سے مراد اتنا وقت ہے، جس میں اونٹنی اپنا دودھ دوہنے والے کے لیے اتار دیتی ہے) اور جس نے سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے شہادت کا سوال کیا اور پھر وہ طبعی موت مرا یا شہید ہوا، بہرحال اس کو شہید کا ہی اجر ملے گا، جس کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں زخم لگا یا کسی اور مصیبت میں مبتلا ہوا تو وہ زخم قیامت والے اس طرح ہو گا کہ اس سے زیادہ خون بہنے والا ہو گا، اس کا رنگ زعفران کی طرح ہو گا اور اس کی خوشبو کستوری کی طرح ہو گی اور جس کو اللہ کی راہ میں زخم لگے گا، اس پر شہداء کی مہر ہو گی۔ اَغْزَر اور اَغَرّ کا ایک ہی معنی ہے، صرف راویوں کا اختلاف ہے۔

Haidth Number: 4815

۔ (۴۸۱۶)۔عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((عَجِبَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلَیْنِ، رَجُلٍ ثَارَ عَنْ وِطَائِہِ وَلِحَافِہِ مِنْ بَیْنِ أَہْلِہِ وَحَیِّہِ إِلٰی صَلَاتِہِ، فَیَقُولُ رَبُّنَا: یَا مَلَائِکَتِی انْظُرُوْا إِلٰی عَبْدِی ثَارَ مِنْ فِرَاشِہِ وَوِطَائِہِ وَمِنْ بَیْنِ حَیِّہِ وَأَہْلِہِ إِلٰی صَلَاتِہِ، رَغْبَۃً فِیمَا عِنْدِی، وَشَفَقَۃً مِمَّا عِنْدِی، وَرَجُلٍ غَزَا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ، فَانْہَزَمُوْا فَعَلِمَ مَا عَلَیْہِ مِنْ الْفِرَارِ، وَمَا لَہُ فِی الرُّجُوعِ، فَرَجَعَ حَتَّی أُہَرِیقَ دَمُہُ، رَغْبَۃً فِیمَا عِنْدِی، وَشَفَقَۃً مِمَّا عِنْدِی، فَیَقُولُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَلَائِکَتِہِ: انْظُرُوْا إِلَی عَبْدِی، رَجَعَ رَغْبَۃً فِیمَا عِنْدِی، وَرَہْبَۃً مِمَّا عِنْدِی، حَتَّی أُہَرِیقَ دَمُہُ۔)) (مسند أحمد: ۳۹۴۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارا ربّ کو دوآدمیوں پر تعجب ہوتا ہے، ایک وہ آدمی جو اپنے بچھونے، لحاف، بیوی اور قبیلے کے درمیان سے اٹھ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ کہتا ہے: اے فرشتو! میرے اس بندے کی طرف دیکھو، وہ نماز کے لیے اپنے بستر، بچھونے، قبیلے اور بیوی کے پاس سے کھڑا ہو گیا ہے، اس چیز کی رغبت کے لیے جو میرے پاس ہے اور اس چیز سے ڈرتے ہوئے جو میرے پاس ہے اور دوسرا وہ آدمی کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کیا، ہوا یوں کہ اس کا لشکر شکست گیا، لیکن جب اسے یہ معلوم ہو اکہ بھاگ جانے میں کتنا گناہ ہے اور دشمن کی طرف لوٹ جانے میں کتنا ثواب ہے تو وہ دشمن کی طرف پلٹ پڑا، یہاں تک کہ اس کا خون بہا دیا گیا، اس کا یہ اقدام اس چیز کی رغبت کے لیے تھے، جو میرے پاس ہے اور اس چیز سے بچنے کے لیے تھا، جو میرے پاس ہے، پس اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہتا ہے: میرے بندے کی طرف دیکھو، وہ میری انعامات کی رغبت کی بنا پر اور میرے عذاب سے ڈرتے ہوئے لوٹ آیا، یہاں تک کہ اس کا خون بہادیا گیا۔

Haidth Number: 4816
۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو قیام کرتا ہے، یہاں تک کہ مجاہد لوٹ آئے، وہ جب بھی لوٹے۔

Haidth Number: 4817
۔ سیدنا عمرو بن عبسہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے تیر پھینکا اور وہ پہنچ گیا،وہ اپنے نشانے پر لگا یا نہ لگا، تو وہ اس شخص کی مانند ہو گا، جس نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک گردن آزاد کی ہو۔

Haidth Number: 4818
۔ سیدنا شرحبیل بن سمط ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا کعب بن مرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے کعب بن مرہ! ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کوئی حدیث بیان کرو، لیکن احتیاط کرنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: ہنر مندو! تیر پھینکو، جس کا تیر دشمن تک پہنچ گیا، اللہ تعالیٰ اس کو ایک درجہ بلند کر دے گا۔ سیدنا عبد الرحمن بن ابی نحام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! درجہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ درجہ تیری اماں جان کی دہلیز نہیں ہے، بلکہ دو درجوں کے درمیان سو برسوں کی مسافت جتنا فاصلہ ہے۔

Haidth Number: 4819
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ربّ سے بیان کرتے ہوئے فرمایا: میرا جو بندہ میری رضامندی کی تلاش میں میرے راستے میںجہاد کرنے کے لیے نکلتا ہے تو میں ضمانت دیتا ہوں کہ اگر میں نے اس کو لوٹایا تو اجر اور غنیمت کے ساتھ لوٹاؤں گا اور اگر اس کی روح قبض کر لی تو اس کو بخش دوں گا، اس پر رحم کروں گا اور اس کو جنت میں داخل کر دوں گا۔

Haidth Number: 4820
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاؤں اللہ کی راہ میں غبار آلود ہو گئے، وہ آگ پر حرام ہو جائیں گے۔

Haidth Number: 4821
۔ سیدنا عمرو بن عبسہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس اونٹنی کے فَواق کی مقدار کے برابر اللہ کی راہ میں جہاد کیا، اللہ تعالیٰ آگ کو اس کے چہرے کے لیے حرام کر دے گا۔

Haidth Number: 4822
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح کے وقت یا شام کے وقت ایک دفعہ چلنا دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے، کسی کی کمان یا کوڑے کی مقدار کے برابر کی جنت میں جگہ دنیا وما فیہا سے بہتر ہے، اگر اہل جنت کی بیویوں میں سے ایک بیوی زمین کی طرف جھانکے تو زمین و آسمان کے درمیان کے خلا کو خوشبو سے بھر دے گی اور اس میں موجود سب چیزوں کو طیّب بنا دے گی، جنتی خاتون کا دوپٹہ دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح کے وقت یا شام کے وقت ایک دفعہ چلنا دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے، کسی کی کمان یا کوڑے کی مقدار کے برابر کی جنت میں جگہ دنیا وما فیہا سے بہتر ہے، اگر اہل جنت کی بیویوں میں سے ایک بیوی زمین کی طرف جھانکے تو زمین و آسمان کے درمیان کے خلا کو خوشبو سے بھر دے گی اور اس میں موجود سب چیزوں کو طیّب بنا دے گی، جنتی خاتون کا دوپٹہ دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے۔

Haidth Number: 4823
Haidth Number: 4824
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اصحابِ رسول میں سے ایک آدمی ایک گھاٹی،جس میں میٹھے پانی کا چشمہ تھا، کے پاس سے گزرا، اس کی خوشبو اسے بڑی اچھی لگی۔ وہ (دل میں) کہنے لگا: اگر میں لوگوں سے الگ تھلگ ہو کر اسی گھاٹی میں فروکش ہو جاؤں تو … لیکن میں پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مشورہ کروں گا۔ جب اس نے یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ایسے نہیںکرنا، کیونکہ) اللہ کے راستے میں تمھارا ٹھہرنا اپنے اہل میں ساٹھ سالوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ کیا تم لوگ نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمھیں بخش دیں اور تمھیں جنت میں داخل کر دیں! اللہ کے راستے میںجہاد کرو، جس نے اللہ کے راستے میں اونٹنی کے دو بار دوہنے کی درمیانی مدت کے برابر جہاد کیا تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔

Haidth Number: 4825
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی ایسا آدمی آگ میں داخل نہیں ہو گا، جو اللہ تعالیٰ کی خشیت کی وجہ سے رو پڑا، یہاں تک کہ دودھ تھن میں واپس آ جائے، کبھی بھی اللہ تعالیٰ کے راستے کاغبار اور جہنم کا دھواں ایک آدمی کے دو نتھنوں میں جمع نہیں ہو سکے گا۔ ابو عبد الرحمن راوی نے کہا: مسلمان کے دو نتھنوں میں۔

Haidth Number: 4826
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے کافر کو قتل کیا اور پھر راہِ صواب پر چلتارہا، وہ آگ میں نہیں جائے گا۔

Haidth Number: 4827
۔ (دوسری سند) سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کافر اور اس کا مسلمان قاتل جہنم میں کبھی بھی اکٹھے نہیں ہوں گے۔

Haidth Number: 4828
۔ ابو بکر بن عبد اللہ کہتے ہیں: میں نے دشمنوں کی موجودگی میں اپنے باپ کو یوں کہتے ہوئے سنا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: جنت کے دروازے تلواروں کے سائیوں تلے ہیں۔ پراگندہ حالت والا ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے ابو موسی! کیا تم نے یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، پس وہ اپنے ساتھیوں کی طرف لوٹا اور کہا: میں تم لوگوں کو سلام کہتا ہوں، پھر اس نے اپنی تلوار کا میان توڑ کر پھینک دیا اور اپنی تلوار لے کر چل پڑا اور اس کے ذریعے دشمنوںکو مارنا شروع کر دیا، یہاں تک کہ وہ خود شہید ہو گیا۔

Haidth Number: 4829

۔ (۴۸۳۰)۔ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ یَرْفَعُ الْحَدِیثَ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَجْمَعُ اللّٰہُ فِی جَوْفِ رَجُلٍ غُبَارًا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ وَدُخَانَ جَہَنَّمَ، وَمَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاہُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ حَرَّمَ اللّٰہُ سَائِرَ جَسَدِہِ عَلَی النَّارِ، وَمَنْ صَامَ یَوْمًا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ بَاعَدَ اللّٰہُ عَنْہُ النَّارَ مَسِیرَۃَ أَلْفِ سَنَۃٍ لِلرَّاکِبِ الْمُسْتَعْجِلِ، وَمَنْ جُرِحَ جِرَاحَۃً فِی سَبِیلِ اللّٰہِ خَتَمَ لَہُ بِخَاتَمِ الشُّہَدَائِ، لَہُ نُورٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَوْنُہَا مِثْلُ لَوْنِ الزَّعْفَرَانِ وَرِیحُہَا مِثْلُ رِیحِ الْمِسْکِ، یَعْرِفُہُ بِہَا الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ، یَقُولُونَ فُلَانٌ عَلَیْہِ طَابَعُ الشُّہَدَائِ، وَمَنْ قَاتَلَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ فُوَاقَ نَاقَۃٍ وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ)) (مسند أحمد: ۲۸۰۵۲)

۔ سیدنا ابودرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی آدمی کے پیٹ میں راہِ خدا کا غبار اور جہنم کا دھواں جمع نہیں کرے گا، جس کے پاؤں اللہ کے راستے میں خاک آلود ہو گئے، اللہ تعالیٰ اس کے باقی جسم پر بھی آگ کو حرام کر دے گا، جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک روزہ رکھا، اللہ تعالیٰ اس کو ایک ہزار سال کی مسافت آگ سے دور کر دے گا، جبکہ اس عرصے میں مسافت طے کرنے والا جلدی چلنے والا سوار ہو، جس کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخم لگا، اس پر شہداء کی مہر لگا دی جائے گی، وہ زخم اس کے لیے قیامت کے دن نور ہو گا، اس کا رنگ زعفران کی طرح کا اور خوشبو کستوری کی طرح کی ہو گی، اگلے پچھلے اس کو پہنچان لیں گے، لوگ کہیں گے: فلاں آدمی پر شہداء کی مہر ہے اور جس نے اللہ کے راستے میں اونٹنی کے دو بار دوہنے کی درمیانی مدت کے برابر جہاد کیا تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔

Haidth Number: 4830
۔ ابو مصبّح اوزاعی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ملک ِ روم کے قلمیہ علاقے میں داخل ہونے والے کھلے راستے پر چل رہے تھے کہ مالک بن عبد اللہ خثعمی، جو کہ امیر تھے، نے ایک آدمی کو آواز دی، وہ پہاڑ کے دامن میں چل رہا تھا، اس امیر نے کہا: اے ابو عبداللہ! کیا تو سوار نہیں ہوتا؟ کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس آدمی کے دو پاؤں اللہ کے راستے میں دن کے کچھ وقت میں خاک آلود ہو گئے، اللہ تعالیٰ اس کو آگ پر حرام کر دے گا۔

Haidth Number: 4831
۔ سیدنا مالک بن عبد اللہ خثعمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کے دو پاؤں اللہ کے راستے میں خاک آلود ہو گئے، اللہ تعالیٰ اس کو آگ پر حرام کر دے گا۔

Haidth Number: 4832

۔ (۴۸۳۳)۔ حَدَّثَنَا سَہْلٌ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ أَمَرَ أَصْحَابَہُ بِالْغَزْوِ، وَأَنَّ رَجُلًا تَخَلَّفَ وَقَالَ لِأَہْلِہِ: أَتَخَلَّفُ حَتّٰی أُصَلِّیَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الظُّہْرَ، ثُمَّ أُسَلِّمَ عَلَیْہِ وَأُوَدِّعَہُ فَیَدْعُوَ لِی بِدَعْوَۃٍ تَکُونُ شَافِعَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، فَلَمَّا صَلَّی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَقْبَلَ الرَّجُلُ مُسَلِّمًا عَلَیْہِ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَتَدْرِی بِکَمْ سَبَقَکَ أَصْحَابُکَ؟)) قَالَ: نَعَمْ، سَبَقُونِی بِغَدْوَتِہِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ! لَقَدْ سَبَقُوکَ بِأَبْعَدِ مَا بَیْنَ الْمَشْرِقَیْنِ وَالْمَغْرِبَیْنِ فِی الْفَضِیلَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۷۰۷)

۔ سہل اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کو ایک غزوے کا حکم دیا، ان میں سے ایک آدمی پیچھے رہ گیا اور اس نے اپنے گھر والوں سے کہا: میرا پیچھے رہنے کا مقصد یہ ہے کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ ظہر ادا کر لوں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کہہ کر الوداع کر دوں گا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے حق میں ایسی دعا کر دیں گے، جو قیامت کے دن میرے لیے باعث ِ سفارش ہو گی، پس جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز ادا کی اور وہ آدمی سلام کہتے ہوئے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف متوجہ ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تو جانتا ہو کہ وہ لوگ تجھے سے کتنی سبقت لے جا چکے ہیں۔ اس نے کہا: جی ہاں، وہ صبح کے وقت نکلے ہیں (اور میں اب ظہر کے بعدنکل جاؤں گا)، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ فضیلت و عظمت میں تجھ سے اتنی سبقت لے جا چکے ہیں، جو دونوں مشرقوں اوردونوں مغربوں کی مسافت سے بھی زیادہ ہے۔

Haidth Number: 4833
۔ سہل اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک خاتون، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے خاوند جہاد کے لیے روانہ ہو گئے ہیں، جبکہ میں ان کی نماز کی اقتدا کرتے ہوئے نماز پڑھتی تھی اور وہ جو نیک عمل کرتے تھے، میں بھی اس کو سرانجام دیتی تھی، اب آپ مجھے ایسا عمل بتائیں، جو مجھے ان کے عمل کے درجے تک پہنچا دے، یہاں تک کہ وہ لوٹ آئیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو یہ طاقت رکھتی ہے کہ قیام کرتی رہے اور وقفہ نہ کرے، روزے رکھتی رہے اور افطار نہ کرے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی رہے اور اس میں سستی کا مظاہرہ نہ کرے، یہاں تک کہ تیرا خاوند لوٹ آئے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو اس عمل کی طاقت نہیں رکھتی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تجھے اس کی طاقت ہوتی بھی تو تب بھی تو اپنے خاوند کے عمل کے دسویں حصے تک بھی نہ پہنچ پاتی، یہاں تک وہ لوٹ آئے۔

Haidth Number: 4834
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدناعبد اللہ بن رواحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ایک لشکر میں بھیجا، یہ جمعہ کا دن تھا، انھوں نے اپنے ساتھیوں کو بھیج دیا اور اپنے بارے میں کہا: میں پیچھے رہ جاتا ہوں، تاکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ جمعہ ادا کر لوں، پھر ان کو جا ملوں گا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو دیکھا تو فرمایا: کس چیز نے تجھے صبح کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ نکل جانے سے روک لیا؟ انھوں نے کہا: جی میرا ارادہ یہ تھا کہ آپ کے ساتھ نمازِ جمعہ ادا کر کے ان کو جا ملوں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زمین میں جو کچھ ہے، اگر تو وہ سارا کچھ خرچ کر دے تو ان کے صبح کو روانہ ہو جانے والے اجر کو نہیں پا سکتا۔

Haidth Number: 4835