Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کی فضیلت

866 Hadiths Found
۔ سیدنا سلمہ بن نفیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور کہا: میں گھوڑے سے اکتا گیا ہوں، اسلحہ پھینک دیا ہے اور جنگ نے اپنے بوجھ رکھ دیئے ہیں اور جہاد ختم ہو گیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب تو قتال شروع ہوا ہے، میری امت کا ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا، اللہ تعالیٰ لوگوں کے دل ٹیڑھے کرتا رہے گا ، پس یہ ان سے جہاد کرتے رہیں گے، اس طرح اللہ تعالیٰ اُن سے اِن کو رزق دیتا رہے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آ جائے گا اور وہ گروہ اسی حالت میں ہو گا، خبردار! ایمان والوں کا اصل مرکز شام ہو گا اور قیامت کے دن تک گھوڑے کی پیشانی میں خیر رکھ دی گئی ہے۔

Haidth Number: 4836
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل حدیبیہ سے مصالحت کی تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے معاہدہ تحریر کیا، انھوں نے معاہدے میں محمد رسول اللہ کے الفاظ لکھے، لیکن مشرکوں نے کہا: محمد رسول اللہ کے الفاظ نہ لکھو، اگر آپ ہمارے نزدیک اللہ کے رسول ہوتے تو ہم آپ سے قتال ہی نہ کرتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: یہ الفاظ مٹا دو۔ انھوں نے کہا: میں ان الفاظ کو نہیں مٹاؤںگا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان الفاظ کو خود مٹا دیا ا ور ان مشرکوں سے جن امور پر مصالحت کی تھی، ان میں سے ایک یہ تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ تین دنوں تک مکہ میں رہیں گے اور اپنے ساتھ صرف بند ہتھیار لائیں گے، وہ بھی میان سمیت چمڑے کے تھیلوں میں ہوں گی۔ راوی کہتے ہیں: میں نے پوچھا: جُلُبَّانُ السِّلَاحِ سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: چمڑے کے تھیلے کے اندر جو کچھ ہوتا ہے، اس سمیت اس تھیلے کو کہتے ہیں۔

Haidth Number: 5148
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیبیہ والے دن مشروکوں سے تین امور پر معاہدہ کیا: (۱) نبی کریم کے پاس سے جو آدمی مشرکوں کے پاس آ جائے گا، وہ اس کو ہر گز نہیں لوٹائیں گے، لیکن مشرکوں میں سے جو آدمی اہل مدینہ کے پاس آئے گا، وہ اس کو لوٹا دیں گے، (۲) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ اگلے سال عمرہ کے لیے آئیں گے اور مکہ میں صرف تین دن تک قیام کریں گے، اور (۳) وہ صرف اس طرح داخل ہوں گے کہ تلوار اور قوس وغیرہ تھیلوں میں ہوں گے۔

Haidth Number: 5149

۔ (۵۱۵۰)۔ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ قُرَیْشًا صَالَحُوا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فِیہِمْ سُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِعَلِیٍّ: ((اکْتُبْ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ۔)) فَقَالَ سُہَیْلٌ: أَمَّا بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، فَلَا نَدْرِی مَا بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ؟ وَلٰکِنْ اکْتُبْ مَا نَعْرِفُ بِاسْمِکَ اللّٰہُمَّ، فَقَالَ: ((اکْتُبْ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰہِ۔)) قَالَ: لَوْ عَلِمْنَا أَنَّکَ رَسُولُ اللّٰہِ لَاتَّبَعْنَاکَ، وَلٰکِنْ اکْتُبْ اسْمَکَ وَاسْمَ أَبِیکَ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اکْتُبْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ۔)) وَاشْتَرَطُوْا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ مَنْ جَائَ مِنْکُمْ لَمْ نَرُدَّہُ عَلَیْکُمْ، وَمَنْ جَائَ مِنَّا رَدَدْتُمُوہُ عَلَیْنَا، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَتَکْتُبُ ہٰذَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ، إِنَّہُ مَنْ ذَہَبَ مِنَّا إِلَیْہِمْ فَأَبْعَدَہُ اللّٰہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۳۸۶۳)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ قریشیوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مصالحت کی، ان میں سہیل بن عمرو بھی موجود تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ لکھو۔ سہیل نے کہا: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ، ہم نہیںجانتے کہ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ کیا ہوتی ہے؟ وہ الفاظ لکھو، جو ہم جانتے ہیں، یعنی بِاسْمِکَ اللّٰہُمَّ، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: لکھومحمد رسول اللہ کی جانب سے۔ لیکن (سہیل نے اس جملے پر بھی اعتراض کرتے ہوئے) کہا: اگر ہم یہ جانتے ہوتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم نے آپ کی پیروی اختیار کر لینی تھی، آپ اپنا اور اپنے باپ کا نام لکھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لکھو محمد بن عبد اللہ کی طرف سے۔ قریشیوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ شرط لگائی کہ تم میں سے جو آدمی ہمارے پاس آ جائے، ہم اس کو واپس نہیں لوٹائیں گے، لیکن ہم میں سے جو آدمی تمہارے پاس آئے گا، تم اس کو ہماری طرف لوٹا دو گے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ یہ شق لکھیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، بیشک شان یہ ہے کہ ہم میں سے جو آدمی ان کی طرف چلا جائے گا، پس اللہ تعالیٰ اس کو دور کرے۔

Haidth Number: 5150
۔ ایک صحابیٔ رسول بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب رومی لوگ تم سے امن والی صلح کریں گے، پھر تم اور وہ مل کر اپنے دشمنوں سے لڑو گے اور تم سلامت رہو گے اور مالِ غنیمت بھی حاصل کرو گے، پھر تم واپس پلٹو گے اور ٹیلوں والی چراگاہ کے پاس پڑاؤ ڈالو گے، وہاں عیسائیوں میں ایک آدمی صلیب کو اٹھا کر کہے گا: صلیب غالب آ گئی ہے، اس سے ایک مسلمان کو غصہ آئے گا اور وہ کھڑا ہو کر صلیب کو توڑ دے گا، اس وقت رومی دھوکہ کریں گے اور بڑی جنگ کے لیے جمع ہو جائیں گے۔ روح راوی کے الفاظ یہ ہیں: تم سالم رہو گے، مالِ غنیمت حاصل کرو گے، وہاں قیام کرو گے اور پھر وہاں سے واپس پلٹو گے۔

Haidth Number: 5151
۔ بجالہ تمیمی سے مروی ہے، و ہ کہتے ہیں:سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو مجوسیوں سے جزیہ لینے کے بارے میں علم نہیں تھا، یہاں تک کہ سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ شہادت دی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔

Haidth Number: 5152
۔ سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں؛ جب مجوسی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے نکلا تو میں نے اس سے سوال کیا، اس نے مجھے بتلایا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو جزیہ اور قتل میں اختیار دیا اور اس نے جزیہ قبول کر لیا۔

Haidth Number: 5153
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ ابو طالب بیمار ہو گیا، قریشی اس کے پاس آئے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی تیمار داری کرنے کے لیے تشریف لے آئے، اس کے سر کے پاس ایک آدمی کے بیٹھنے کے بقدر جگہ تھی، ابو جہل اٹھ کر وہاں بیٹھ گیا، قریشیوں نے اس سے کہا: تمہارا بھتیجا ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہتا ہے، اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا: آپ کی قوم، آپ کی شکایت کر رہی ہے، کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے میرے چچا جان! میں ان سے وہ کلمہ کہلوانے کا ارادہ رکھتا ہوں کہ پورا عرب ان کے سامنے سرنگوںہو جائے گا اور عجمی لوگ ان کو جزیہ ادا کریں گے۔ اس نے کہا: وہ کلمہ کون سا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ۔ یہ سن کر وہ لوگ یہ کہتے ہوئے کھڑے ہو گئے کہ کیا اس نے تمام معبودوں کو ایک معبود بنا لیا ہے، اس وقت یہ آیات نازل ہوئیں: {صٓ وَالْقُرْاٰنِ ذِی الذِّکْرِ۔ بَلِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِیْ عِزَّۃٍ وَّ شِقَاقٍ۔ کَمْ اَھْلَکْنَا مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنْ قَرْنٍ فَنَادَوْا وَّلَاتَ حِیْنَ مَنَاصٍ۔ وَعَجِبُوْٓا اَنْ جَآئَھُمْ مُّنْذِر’‘ مِّنْھُمْ وَقَالَ الْکٰفِرُوْنَ ھٰذَا سٰحِر’‘ کَذَّابٌ۔ اَجَعَلَ الْاٰلِھَۃَ اِلٰھًا وَّاحِدًا اِنَّ ھٰذَا لَشَیْئ’‘ عُجَاب’‘} (ص: ۱ ۔ ۵) ص! اس نصیحت والے قرآن کی قسم! بلکہ کفار غرور و مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے ان سے پہلے بھی بہت سی امتوں کو تباہ کر ڈالا۔ انھوں نے ہر چند چیخ وپکار کی، لیکن وہ وقت چھٹکارے کا نہ تھا، اور کافروں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ ان ہی میں سے ایک انہیں ڈرانے والا آگیا اور کہنے لگے کہ یہ تو جادو گر اور جھوٹا ہے۔ کیا اس نے اتنے سارے معبودں کا ایک معبود کر دیا، واقعی یہ بہت ہی عجیب بات ہے۔

Haidth Number: 5154

۔ (۵۱۵۵)۔ عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَہُ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ، وَہُوَ حَلِیفُ بَنِی عَامِرِ بْنِ لُؤَیٍّ، وَکَانَ شَہِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَخْبَرَہُ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَی الْبَحْرَیْنِ یَأْتِی بِجِزْیَتِہَا، وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہُوَ صَالَحَ أَہْلَ الْبَحْرَیْنِ، وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ الْعَلَائَ بْنَ الْحَضْرَمِیِّ، فَقَدِمَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَیْنِ، فَسَمِعَتِ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِہِ، فَوَافَتْ صَلَاۃَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَلَمَّا صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْفَجْرِ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَہُ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ رَآہُمْ، فَقَالَ: ((أَظُنُّکُمْ قَدْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ قَدْ جَائَ، وَجَاء َ بِشَیْئٍ؟)) قَالُوْا أَجَلْ، یَا رَسُولَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((فَأَبْشِرُوْا وَأَمِّلُوْا مَا یَسُرُّکُمْ، فَوَاللّٰہِ! مَا الْفَقْرَ أَخْشٰی عَلَیْکُمْ، وَلٰکِنِّی أَخْشٰی أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْیَا عَلَیْکُمْ، کَمَا بُسِطَتْ عَلٰی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ، فَتَنَافَسُوْہَا کَمَا تَنَافَسُوہَا، وَتُلْہِیکُمْ کَمَا أَلْہَتْہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۳۶۶)

۔ سیدنا مسور بن مخرمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمرو بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ بنو عامر بن لؤی کے حلیف تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے، نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بحرین کی طرف ان سے جزیہ لینے کے لیے بھیجا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان لوگوں سے مصالحت کی تھی اور سیدنا علاء بن حضرمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ان کا امیر بنایا تھا، جب سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بحرین کا مال لے کر آئے اور انصار کو ان کی آمدکا پتہ چلا تو انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز فجر ادا کی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز فجر ادا کر لی اور صحابہ کی طرف پھرے تو انصاری لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آ گئے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرائے اور فرمایا: میرا خیال ہے کہ تم لوگوں نے سن لیا کہ ابو عبیدہ مال لے کر آ گئے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خوش ہو جاؤ اور ایسی چیز کی امید رکھو جو تم کو خوش کرنے والی ہے، اللہ کی قسم ہے، مجھے تمہارے بارے میں فقیری کا ڈر نہیں ہے، بلکہ یہ ڈر ہے کہ دنیا تمہارے لیے فراخ کر دی جائے گی، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں کے لیے کی گئی تھی اور تم اس میں اس طرح رغبت کرو گے، جیسے انھوں نے رغبت کی تھی اور اس طرح یہ دنیا تم کو اس طرح غافل کر دے گی، جیسے اس نے ان کو غافل کر دیا تھا۔

Haidth Number: 5155
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک علاقے میں دو قبلے صحیح نہیں ہیں اور مسلمان پر جزیہ نہیں ہے۔

Haidth Number: 5156
۔ بنو تغلب قبیلے کے ایک فرد سیدنا ابو امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں پر ٹیکس نہیں ہے، البتہ یہودیوں اور عیسائیوں پر ٹیکس لگایا جاتا ہے۔

Haidth Number: 5157
۔ شرحبیل بن مسلم خولانی کہتے ہیں: روح بن زنباع، سیدنا تمیم داری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملنے کے لیے آئے اور ان کو اس حال میں پایا کہ وہ اپنے گھوڑے کے لیے جَو صاف کر رہے تھے اور ان کے بیوی بچے ان کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے، روح نے کہا: کیا ان افراد میں کوئی ایسا بندہ نہیں ہے، جو تمہیں اس کام سے کفایت کرے، سیدنا تمیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی کیوں نہیں، اصل بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس مسلمان آدمی نے اپنے گھوڑے کے لیے جو صاف کر کے اس کو کھلاتا ہے تو اس کے لیے ہر ہر دانے کے بدلے ایک ایک نیکی لکھی جائے گی۔

Haidth Number: 5197
۔ سیدنا ابو الدرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا سہیل بن حنظلیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے فرمایا کہ اللہ کی راہ والے گھوڑے پر خرچ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے، جس نے صدقہ کے ساتھ اپنے ہاتھوں کو پھیلا رکھا ہو اور وہ ان کو بند کرنے والا نہ ہو۔

Haidth Number: 5198
۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھوڑوں کی تضمیر کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 5199
۔ سیدنا عتبہ بن عبد سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھوڑے کی گردن کے بال، دم کے بال اور پیشانی کے بال کاٹنے سے منع کیا اور فرمایا: گھوڑوں کی دُمیں (مکھیوں وغیرہ کو) ہٹاتی ہیں، گردن کے بال ان کو سردی سے بچاتے ہیں اور پیشانیاں، کیا بات ہے ان کی کہ اللہ تعالیٰ نے روزِ قیامت تک خیر کو ان کے ساتھ وابستہ کر دیا ہے۔

Haidth Number: 5200

۔ (۵۲۴۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ زِنْبَاعًا أَبَا رَوْحٍ وَجَدَ غُلَامًا لَہُ مَعَ جَارِیَۃٍ لَہُ فَجَدَعَ أَنْفَہُ وَجَبَّہُ، فَأَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَنْ فَعَلَ ہٰذَا بِکَ؟)) قَالَ زِنْبَاعٌ، فَدَعَاہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَا حَمَلَکَ عَلٰی ہٰذَا؟)) فَقَالَ: کَانَ مِنْ أَمْرِہِ کَذَا وَکَذَا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلْعَبْدِ: ((اذْہَبْ فَأَنْتَ حُرٌّ۔)) فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَمَوْلٰی مَنْ أَنَا، قَالَ: ((مَوْلَی اللّٰہِ وَرَسُولِہِ)) فَأَوْصٰی بِہِ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمُسْلِمِینَ، قَالَ: فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَ إِلٰی أَبِی بَکْرٍ، فَقَالَ: وَصِیَّۃُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: نَعَمْ،نُجْرِی عَلَیْکَ النَّفَقَۃَ وَعَلٰی عِیَالِکَ، فَأَجْرَاہَا عَلَیْہِ حَتّٰی قُبِضَ أَبُو بَکْرٍ، فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ جَائَہُ، فَقَالَ: وَصِیَّۃُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: نَعَمْ، أَیْنَ تُرِیدُ؟ قَالَ: مِصْرَ، فَکَتَبَ عُمَرُ إِلٰی صَاحِبِ مِصْرَ أَنْ یُعْطِیَہُ أَرْضًا یَأْکُلُہَا۔ (مسند أحمد: ۶۷۱۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ابو روح زِنباع نے اپنے غلام کو اپنی لونڈی کے ساتھ پایا اور اس نے اس کا ناک کاٹ دیا اور اس کے خصتین کو جڑ سے اکھاڑ دیا، جب وہ غلام، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: یہ تیرے ساتھ کس نے کیا ہے؟ اس نے کہا: زنباع نے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا: تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا ہے؟ اس نے کہا: جی اس کا یہ یہ معاملہ ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غلام سے فرمایا: تو چلا جا، تو آزاد ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اب میں کس کا غلام ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اللہ اور اس کے رسول کا غلام ہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں مسلمانوں کو وصیت کی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پا گئے تو یہ غلام سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور اس نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وصیت، انھوں نے کہا: جی ٹھیک ہے، ہم تیرا اور تیرے اہل و عیال کا خرچ جاری کرتے ہیں، پھر انھوں نے یہ خرچ جاری کر دیا، جب سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہوئے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خلیفہ بنے تو وہ اِن کے پاس آیا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وصیت، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: تو کہاں رہنا چاہتا ہے؟ اس نے کہا: جی مصر میں ، پس سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مصر کے امیر کو لکھا کہ وہ اس آدمی کو اتنی زمین دے دے کہ جس سے اس کے رزق کا معاملہ جاری رہے۔

Haidth Number: 5242
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس غلام کا مثلہ کیا گیا یا اس کو آگ کے ساتھ جلایا گیا تو وہ آزاد ہو جا ئے گا اور وہ اللہ اور اس کے رسول کا غلام بن جائے گا۔ اس کے بعد سندر نامی ایسے غلام کو لایا گیا کہ جس کو خصی کر دیا گیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی آزاد ی کا حکم دے دیا، پھر وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، انھوں نے بھی اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا، پھر وہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے فوت ہو جانے کے بعد سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، انھوںنے بھی اس کے ساتھ خیر والا معاملہ کیا، پھر جب اس نے مصر کی طرف چلا جانا چاہا تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف لکھا کہ وہ اس شخص کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے، یا یہ لکھا کہ وہ اس کے بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وصیت کا پاس و لحاظ رکھے۔

Haidth Number: 5243
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی ٔ توبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: جس آدمی نے اپنے غلام پر تہمت لگائی، جبکہ وہ اس بات سے بری ہوئی تو روزِ قیامت ایسے مالک پر حد لگائی جائے گی، الا یہ کہ غلام ایسا ہی نکلا، جیسے اس نے کہا تھا۔

Haidth Number: 5244
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اپنی لونڈی کو زنا کرتے ہوئے نہ دیکھے، لیکن اس کے باوجود وہ اس پر زنا کی تہمت لگا دے تو اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس شخص کو آگ کا کوڑا لگائے گا۔

Haidth Number: 5245
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا ایک غلام ہے، وہ نازیبا اور غلط حرکتیں کرتا ہے اور ظلم کرتا ہے، کیا میں اس کو مار سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزانہ اس کو ستر بار معاف کیا کرو۔

Haidth Number: 5246
۔ (دوسری سند) ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! غلام کو کتنی بار معاف کیا جائے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے، اس نے پھر یہی سوال دوہرایا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے، جب اس نے سہ بار یہی سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر روز ستر دفعہ معاف کیا جائے۔

Haidth Number: 5247
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس غلام سے سو اوقیوں پر مکاتَبت کی گئی ہو اور اس نے دس اوقیوں کے علاوہ ساری قیمت ادا کر دی ہوتو وہ غلام ہی ہو گا۔

Haidth Number: 5280
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس غلام نے سو اوقیوں پر مکاتَبت کی ہو اور اس نے ساری قیمت ادا کر دی ہو، ما سوائے دس اوقیوں کے تو وہ غلام ہی رہے گا اور جس غلام نے سو دیناروں پر مکاتَبت کی ہو اور اس نے سارے دینار ادا کر دیئے ہوں، ما سوائے دس دینار وں کے، تو وہ غلام ہی رہے گا۔

Haidth Number: 5281
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی خاتون کامکاتَب غلام ہو اور اس کے پاس اتنا مال ہو، جو وہ اپنی قیمت میں اد اکر سکتا ہو تو اس خاتون کوچاہیے کہ وہ اس غلام سے پردہ کرے۔

Haidth Number: 5282
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مکاتَب جتنا آزاد ہو چکا ہو گا، اس کے مطابق اس کو آزاد کی دیت دی جائے گی اور جتنا حصہ غلام ہو گا، اس کے مطابق اس کو غلام کی دیت دی جائے گی۔

Haidth Number: 5283
۔ سیدناعلی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مکاتَب جتنی ادائیگی کر چکا ہو، اس کے حساب سے اس کو دیت دی جائے گی۔

Haidth Number: 5284
۔ سیدنا ثابت بن ضحاک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور جس نے اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب پر قسم اٹھائی، جبکہ وہ جھوٹا تھا، تو وہ اسی طرح ہو جائے گا، جیسے اس نے کہا۔

Haidth Number: 5304
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے یوں قسم اٹھائی کہ وہ اسلام سے بری ہو جائے گا، اب اگر وہ جھوٹا ہوا تو اسی طرح ہو جائے گا، جیسے اس نے کہا اور اگر وہ سچا ہوا تو وہ اسلام کی طرف سالم واپس نہیں آئے گا۔

Haidth Number: 5305
۔ ایک آدمی نے سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا، جس نے مسجد میں نماز کے لیے حاضر نہ ہونے کی نذر مانی، سیدناعمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غصے میں کوئی نذر نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

Haidth Number: 5380
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نذر تو قسم ہی ہے، اس لیے اس کا کفارہ بھی نذر والا کفارہ ہے ۔

Haidth Number: 5381