Blog
Books
Search Hadith

{اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا اِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ} کی تفسیر

13 Hadiths Found
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے جب یہ آیت نازل ہوئی: {الَّذِینَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ}… جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں ظلم کی آمیزش نہیں ہونے دی تو یہ بات لوگوں پر بہت گراں گزری اور انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کون ہے جس نے خود پر ظلم نہ کیا ہو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا مطلب وہ نہیں، جو تم سمجھ رہے ہو، کیا تم نے نیک بندے کی بات نہیں سنی؟ جب اس نے کہا تھا: {یَا بُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیمٌ} … اے میرے پیارے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ اس آیت میں ظلم سے مراد شرک ہے۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے وہ بات نہیں سنی جو لقمان نے اپنے بیٹے سے کہی تھی: {لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیمٌ} … اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔

Haidth Number: 8597
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے روز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ،سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اونٹنی پر سوار تھے، آپ اسی طرح مکہ میں داخل ہوئے اور آکر کعبہ کے قریب اونٹنی کو بٹھا دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عثمان بن طلحہ کو بلوایا کہ کعبہ کی چابی لے کر آؤ، وہ چابی لے آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کعبہ کا دروازہ کھولا اور کعبہ کے اندر داخل ہو گئے۔ سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عثمان بن طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کعبہ میں داخل ہو گئے۔ انہوں نے کافی دیر تک کعبہ کا دروازہ بند کئے رکھا، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں قوی نوجوان تھا، میں نے کوشش کی اور لوگوں سے آگے نکل گیا۔ میں نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دروازے پر کھڑے پا کر ان سے پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کس مقام پر نماز ادا فرمائی ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ آگے والے دو ستونوں کے درمیان، مجھے یہ پوچھنا یاد نہ رہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتنی رکعات ادا کی ہیں۔

Haidth Number: 10859
سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بتوں کی موجودگی کی وجہ سے بیت اللہ میں داخل ہونے سے انکار کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو باہر نکال دینے کا حکم دیا، چنانچہ ان کو باہر نکال دیا گیا، ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی مورتیوں کے ہاتھوں میں قسمت آزمائی والے تیر پکڑائے گئے تھے،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ ان لوگوں کو تباہ کرے، اللہ کی قسم ہے کہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ یہ ان دونوں نے کبھی تیروں سے فال نہیں نکالی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے، اس کے سارے کونوں میں تکبیرات کہیںاور پھر باہر تشریف لے آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی تھی۔

Haidth Number: 10860
عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کے اردگرد تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ میں لکڑی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان بتوں کو وہ لکڑی مارتے جاتے اور یہ آیات تلاوت کرتے جاتے: {جَائَ الْحَقُّ وَمَا یُبْدِیئُ الْبَاطِلُ وَمَا یُعِیْدُ} … کہہ دیجئے کہ حق آچکا اورباطل نہ پہلے کچھ کر سکا ہے اور نہ کرسکے گا۔ (سورۂ سبا: ۴۹) {جَائَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقًا} … حق آگیا اور باطل دم دبا کر بھاگ گیا، بے شک باطل ہے ہی بھاگ جانے والا۔ (سورۂ بنی اسرائیل:۸۱)

Haidth Number: 10861
ابو عبداللہ حسن بن ایوب حضرمی سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے سر کی ایک جانب میں مجھے ایک تل کا نشان دکھایا، میں نے اپنی انگلی اس کے اوپر رکھی تو انہوںنے بتلایا کہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلی مبارک اس پر رکھ کر فرمایا تھا کہ تم ایک سو سال کیعمر کو پہنچو گے۔ سیدنا عبداللہ بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بال کاندھوں تک آتے تھے۔

Haidth Number: 11771
حسن بن ایوب حضرمی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: صحابیٔ رسول سیدنا عبداللہ بن بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا کہ ان کی ہمشیرہ ان کو ایک ہدیہ دے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیجا کرتی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس ہدیہ کو قبول فرما لیا کرتے تھے۔ دوسری روایت میںیوں ہے:بسا اوقات میری ہمشیرہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے کوئی تحفہ دے کر مجھے بھیجا کرتی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھ سے وہ تحفہ قبول فرما لیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 11772
یحییٰ بن حسان سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن بسر مازنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یوں کہتے سنا کہ تم میرایہ ہاتھ دیکھ رہے ہو، میں نے اس ہاتھ کے ساتھ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی ہے اور رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارشاد ہے کہ تم فرض روزہ کے علاوہ ہفتہ کے دن کا روزہ نہ رکھا کرو۔

Haidth Number: 11773

۔ (۱۱۷۷۴)۔ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ بُسْرٍ الْمَازِنِیُّ قَالَ بَعَثَنِی أَبِی إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَدْعُوہُ إِلَی الطَّعَامِ فَجَائَ مَعِی فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنَ الْمَنْزِلِ أَسْرَعْتُ فَأَعْلَمْتُ أَبَوَیَّ فَخَرَجَا فَتَلَقَّیَا رَسُولَ اللّٰہِ! ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَحَّبَا بِہِ وَوَضَعْنَا لَہُ قَطِیفَۃً کَانَتْ عِنْدَنَا زِئْبِرِیَّۃً فَقَعَدَ عَلَیْہَا ثُمَّ قَالَ أَبِی لِأُمِّی: ہَاتِ طَعَامَکِ، فَجَائَتْ بِقَصْعَۃٍ فِیہَا دَقِیقٌ قَدْ عَصَدَتْہُ بِمَائٍ وَمِلْحٍ فَوَضَعْتُہُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((خُذُوا بِسْمِ اللّٰہِ مِنْ حَوَالَیْہَا وَذَرُوا ذُرْوَتَہَا فَإِنَّ الْبَرَکَۃَ فِیہَا۔)) فَأَکَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَکَلْنَا مَعَہُ وَفَضَلَ مِنْہَا فَضْلَۃٌ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَہُمْ، وَارْحَمْہُمْ، وَبَارِکْ عَلَیْہِمْ، وَوَسِّعْ عَلَیْہِمْ فِیْ اَرْزَاقِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۱۷۸۳۰)

سیدنا عبد اللہ بن بسر مازنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے میرے ماں باپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بھیجا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کھانے کی دعوت دوں، میں گیا تو آپ میرے ساتھ تشریف لے آئے، جب میں گھر کے قریب ہوا تو میں نے جلدی سے اپنے والدین کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آنے کی اطلاع دی، وہ دونوں باہر آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا استقبال کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خوش آمدید کہا، ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ایک چادر بچھا دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر بیٹھ گئے، پھر میرے باپ نے میری ماں سے کہا: کھانا لائو، وہ ایک پیالہ لائیں، اس میں آٹا تھا، جسے انہوں نے پانی اور نمک میں گوند رکھا تھا، میری والدہ نے وہ آپ کے سامنے رکھ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بسم اللہ پڑھ کر کھائو اور اس کے ارگرد سے کھاؤ، اوپر کی جانب سے نہیں کھانا، کیونکہ اوپر سے برکت نازل ہوتی ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھایا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہم نے بھی کھایا، اس سے کچھ کھانا بچ گیا، کھانے کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا کی: اللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَہُمْ، وَارْحَمْہُمْ، وَبَارِکْ عَلَیْہِمْ، وَوَسِّعْ عَلَیْہِمْ فِیْ اَرْزَاقِہِمْ۔ (اے اللہ! انہیں معاف کردے، ان پررحم فرما، ان کے لیے برکت کر اور ان کے رزق میں وسعت پیدا کر)۔

Haidth Number: 11774
۔ (دوسری سند)سیدنا عبد اللہ بن بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میرے باپ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور آپ ہمارے گھر تشریف لائے یا میرے باپ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آنے کا مطالبہ کیا تھا، یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بطور مہمان اترے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے میرے باپ نے کھانا پیش کیا اور ساتھ کھجوروں سے بنا ہوا کھانا یا ستو بھی تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھایا اور آپ کھجوریں کھاتے تھے اور گٹھلیاں پھینک دیتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انگشت ِ شہادت اور درمیان والی انگلی کو ملاتے تھے اور کھجور کھا کر ان انگلیوں کی پشت پر گٹھلی رکھ کر پھینک دیتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پانی لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیا، پھر جو دائیں جانب تھا، اسے پکڑا دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور سفید خچر پر سوار ہو کر اپنی سواری کی لگام تھام لی، میرے باپ نے کہا: میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا کی: اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَہُمْ فِیمَا رَزَقْتَہُمْ وَاغْفِرْ لَہُمْ وَارْحَمْہُمْ۔ (اے اللہ! جو تونے انہیںدیا ہے، اس میں برکت فرما اور انہیں بخش دے اور ان پررحم فرما۔

Haidth Number: 11775
ابو وائل سے مروی ہے کہ جب سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو کوفہ کی طرف روانہ کیا تاکہ وہ لوگوں کو لڑائی کے لیے نکلنے پر آمادہ کریں، تو سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خطبہ دیا اور کہا: میں جانتا ہوں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا دنیا و آخرت میں رسول اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زوجہ ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس موقع پر آزمایا ہے کہ تم سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ساتھ دیتے ہو یا سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا۔

Haidth Number: 12339

۔ (۱۲۳۴۰)۔ عَنْ قَیْسِ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَمَّارٍ: أَرَأَیْتَ قِتَالَکُمْ رَأْیًا رَأَیْتُمُوہُ؟ قَالَ حَجَّاجٌ: أَرَأَیْتَ ہٰذَا الْأَمْرَ یَعْنِی قِتَالَہُمْ رَأْیًا رَأَیْتُمُوہُ؟ فَإِنَّ الرَّأْیَیُخْطِیُٔ وَیُصِیبُ، أَوْ عَہْدٌ عَہِدَہُ إِلَیْکُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَقَالَ: مَا عَہِدَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا لَمْ یَعْہَدْہُ إِلَی النَّاسِ کَافَّۃً، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ فِی أُمَّتِی، قَالَ شُعْبَۃُ: وَیَحْسِبُہُ قَالَ: حَدَّثَنِی حُذَیْفَۃُ: إِنَّ فِی أُمَّتِی اثْنَیْ عَشَرَ مُنَافِقًا۔)) فَقَالَ: ((لَا یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ، وَلَا یَجِدُونَ رِیحَہَا حَتّٰییَلِجَ الْجَمَلُ فِی سَمِّ الْخِیَاطِ، ثَمَانِیَۃٌ مِنْہُمْ تَکْفِیکَہُمُ الدُّبَیْلَۃُ سِرَاجٌ مِنْ نَارٍ، یَظْہَرُ فِی أَکْتَافِہِمْ حَتّٰییَنْجُمَ فِی صُدُورِہِمْ))۔ (مسند احمد: ۱۹۰۹۱)

قیس بن عباد سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے گزارش کی کہ آپ اپنی اس لڑائی کے متعلق ذرا یہ واضح کریں کہ آیا یہ آپ کی اپنی رائے اور ذاتی موقف ہے،کیونکہ ایسی رائے تو غلط بھی ہوسکتی ہے اور درست بھی، یا یہ تم لوگوں کو اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے کوئی حکم دیا گیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں الگ سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا جو عام لوگوں کے لیے نہ ہو،نیز انہوں نے کہا: البتہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ میری امت میں بارہ منافق ہوں گے، و ہ جنت میں داخل نہ ہوسکیں گے اور نہ وہ جنت کی خوشبو پائیں گے، یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے نکے میں داخل ہو جائے، ان میں سے آٹھ کو ایک پھوڑا کافی ہوگا، یہ آگ کے شعلہ کی مانند ہوگا، جو ان کے کندھوں پر ابھرے گا اور ان کے سینوں پر جا کر ظاہر ہوگا۔

Haidth Number: 12340
۔ (دوسری سند) قیس کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: تم لوگ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حق میں جو کچھ کہہ رہے ہو، ذرا اس کے متعلق یہ تو بتلاؤ کہ یہ تمہاری اپنی رائے ہے یا اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمہیں اس بارے میں کچھ ہدایات دی ہیں؟ انہوںنے کہا: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں الگ سے کوئی ایسا حکم نہیں دیا، جو عام لوگوں کو نہ دیا ہو، البتہ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے ساتھیوں میں بارہ منافق ہوں گے، ان میں آٹھ جنت میں ہرگز نہیں جاسکیں گے، یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے نکے میں سے گزر جائے۔

Haidth Number: 12341
مخارق سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں جنگ ِ جمل والے دن سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا، جبکہ وہ سینگ میں پیشاب کر رہے تھے، میں نے کہا: میں تمہارے ساتھ مل کر لڑنا چاہتا ہوں، اس طرح تمہارے ساتھ رہوں گا، لیکن انھوں نے کہا: تو اپنی قوم کے جھنڈے کے نیچے رہ کر لڑائی کر، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ پسند کیا کرتے تھے کہ آدمی اپنی قوم کے جھنڈے کے نیچے رہ کر قتال کرے۔

Haidth Number: 12342