Blog
Books
Search Hadith

{وَاَعِدُّوْا لَہُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّۃٍ} کی تفسیر

9 Hadiths Found
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا، جبکہ آپ منبر پر تھے: {وَاَعِدُّوْا لَھُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّۃٍ} … اور دشمن کے لئے جتنی طاقت ہو تیار رکھو۔ خبر دار! طاقت سے مراد تیر اندازی ہے، خبردار! قوت سے مراد تیر اندازی ہے۔

Haidth Number: 8611

۔ (۱۰۹۰۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ نُعَیْمٍ الْقَیْسِیِّ قَالَ: حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَرْزَبٍ الْأَشْعَرِیُّ أَنَّ أَبَا مُوسٰی حَدَّثَہُمْ قَالَ: لَمَّا ہَزَمَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَوَازِنَ بِحُنَیْنٍ عَقَدَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِأَبِی عَامِرٍ الْأَشْعَرِیِّ عَلٰی خَیْلِ الطَّلَبِ، فَطَلَبَ فَکُنْتُ فِیمَنْ طَلَبَہُمْ فَأَسْرَعَ بِہِ فَرَسُہُ فَأَدْرَکَ ابْنَ دُرَیْدِ بْنِ الصِّمَّۃِ فَقَتَلَ أَبَا عَامِرٍ وَأَخَذَ اللِّوَائَ، وَشَدَدْتُ عَلَی ابْنِ دُرَیْدٍ فَقَتَلْتُہُ وَأَخَذْتُ اللِّوَائَ، وَانْصَرَفْتُ بِالنَّاسِ، فَلَمَّا رَآنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحْمِلُ اللِّوَائَ قَالَ: ((یَا أَبَا مُوسٰی! قُتِلَ أَبُو عَامِرٍ؟)) قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، یَا رَسُولَ اللّٰہِ، قَالَ: فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَفَعَ یَدَیْہِیَدْعُویَقُولُ: ((اللَّہُمَّ عُبَیْدَکَ عُبَیْدًا أَبَا عَامِرٍ اجْعَلْہُ مِنَ الْأَکْثَرِینَیَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۹۶)

سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے حنین میں بنو ھوازن کو ہزیمت سے دو چار کیا، تو رسول اللہ نے بھاگ جانے والے مشرکین کا پیچھا کرنے کے لیے سیدنا ابو عامر اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو گھڑ سواروں کے ایک دستہ پر مامور فرمایا،یہ ان کے پیچھے روانہ ہوئے، میں بھی ان کے ہمراہ تھا، سیدنا ابو عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا گھوڑا تیزی سے ان کو لے کر آگے نکل گیا، انہوں نے ابن درید بن کو جا لیا، ابن درید نے ابو عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو قتل کر دیا اور ان کا جھنڈا قبضے میں لے لیا، میں نے ابن درید کا پیچھا کر کے اسے قتل کر دیا اور جھنڈا دوبارہ اپنے قبضے میں لے لیا، اور میں لوگوں کے ہمراہ واپس ہوا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے جھنڈا اُٹھائے دیکھا تو فرمایا: اے ابو موسیٰ ! کیا ابو عامر قتل ہو گئے ہیں؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے دونوںہاتھ اٹھائے یہ دعا کر رہے تھے: اے اللہ اپنے پیارےبندے عبید ابو عامر کو قیامت کے روز ان لوگوں میں بنانا جن کے صالح اعمال بہت اور بے شمار بلند درجات ہوں۔

Haidth Number: 10909
سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ابو عامر عبید کو قیامت کے دن اکثر لوگوں پر مرتبہ کے لحاظ سے فوقیت عطا کرنا۔ یہ سیدنا عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ او طاس کے دن شہید ہو گئے تھے اور سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عبید کے قاتل (ابن درید) کو قتل کر دیاتھا،ابو وائل کہتے ہیں مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قاتل اور میرے والد کو جہنم میں جمع نہیں کرے گا۔

Haidth Number: 10910
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:جب میرے والد کی شہادت ہوئی تو میں ان کے چہرے سے کپڑا ہٹانے لگا،لوگ مجھے ایسا کرنے سے روکنے لگے، لیکن رسول اللہ نہیں روکتے تھے، میری پھوپھی سیدہ فاطمہ بنت عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رونے لگیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو مت روؤ یا نہ روؤ، تم نے جب تک اس میت کو اٹھایا نہیں، فرشتوں نے اس پر سایہ کئے رکھا۔

Haidth Number: 11820
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جابر! کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد کو زندہ کرکے اس سے فرمایا: تم مجھ سے جو چاہو مانگو میں تمہیں دوں گا۔ تیرے والد نے کہا: مجھے دنیا میں واپس بھیج دیا جائے، تاکہ میں دوبارہ شہیدہو سکوں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:یہ تو میں فیصلہ کر چکا ہوں کہ ان لوگوں کو دنیا میں دوبارہ نہیں بھیجا جائے گا۔

Haidth Number: 11821
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے والد کی غزوۂ احد میں شہادت ہوئی، میری بہنوں نے اپنا اونٹ دے کر مجھے بھیجا کہ اپنے والد کی میت کو اس اونٹ پر لاد کر قبیلہ بنو سلمہ کے قبرستان میں دفن کروں، پس میں اور میرے ساتھی گئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احد کے مقام پر بیٹھے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہمارے ارادے کا علم ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلوا کر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تمہارے باپ کو اس کے دوسرے شہید بھائیوں کے ساتھ ہی دفن کیاجائے گا۔ چنانچہ ان کو احد ہی میں دوسرے شہداء کے ساتھ دفن کیا گیا۔

Haidth Number: 11822

۔ (۱۱۸۲۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی الْمُشْرِکِینَ لِیُقَاتِلَہُمْ، وَقَالَ لِی أَبِی عَبْدُ اللّٰہِ: یَا جَابِرُ لَا عَلَیْکَ أَنْ تَکُونَ فِی نَظَّارِی أَہْلِ الْمَدِینَۃِ حَتّٰی تَعْلَمَ إِلٰی مَا یَصِیرُ أَمْرُنَا، فَإِنِّی وَاللّٰہِ لَوْلَا أَنِّی أَتْرُکُ بَنَاتٍ لِی بَعْدِی لَأَحْبَبْتُ أَنْ تُقْتَلَ بَیْنَ یَدَیَّ، قَالَ: فَبَیْنَمَا أَنَا فِی النَّظَّارِینَ إِذْ جَائَ تْ عَمَّتِی بِأَبِی وَخَالِی عَادِلَتَہُمَا عَلٰی نَاضِحٍ، فَدَخَلَتْ بِہِمَا الْمَدِینَۃَ لِتَدْفِنَہُمَا فِی مَقَابِرِنَا، إِذْ لَحِقَ رَجُلٌ یُنَادِی أَلَا إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَأْمُرُکُمْ أَنْ تَرْجِعُوْا بِالْقَتْلٰی فَتَدْفِنُوہَا فِی مَصَارِعِہَا حَیْثُ قُتِلَتْ، فَرَجَعْنَا بِہِمَا فَدَفَنَّاہُمَا حَیْثُ قُتِلَا، فَبَیْنَمَا أَنَا فِی خِلَافَۃِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ إِذْ جَائَنِی رَجُلٌ فَقَالَ: یَا جَابِرُ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ! وَاللّٰہِ لَقَدْ أَثَارَ أَبَاکَ عَمَلُ مُعَاوِیَۃَ فَبَدَا فَخَرَجَ طَائِفَۃٌ مِنْہُ فَأَتَیْتُہُ فَوَجَدْتُہُ عَلَی النَّحْوِ الَّذِی دَفَنْتُہُ لَمْ یَتَغَیَّرْ إِلَّا مَا لَمْ یَدَعِ الْقَتْلُ أَوْ الْقَتِیلُ فَوَارَیْتُہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۳۵۵)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مشرکین سے قتال کرنے کی غرض سے مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے، میرے والد عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں کہ تم اہل مدینہ کے ساتھ رہو اور اس جنگ کے انجام کو دیکھو۔ اللہ کی قسم! اگر میں اپنے بعد اپنی بیٹیوں کو نہ چھوڑ کر جا رہا ہوتا تو میں یہ پسند کرتا کہ تم میری نظروں کے سامنے شہید ہو جائو۔ اب میں مدینہ منورہ میں جنگ کے نتیجہ کی انتظار رہی میں تھا کہ میری پھوپھی میرے والد اور ماموں عمرو بن جموح کو اونٹ پر رکھے ہوئے آگئیں، میں انہیں لے کر مدینہ منورہ لے گیا تاکہ ان کو اپنے آبائی قبرستان میں دفن کروں، اتنے میں ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ خبر دار! نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم شہداء کو واپس احد لے جا کر ان کے شہید ہونے کے مقامات پر ہی دفن کرو۔ چنانچہ ہم نے ان کو واپس لے جا کر ان کے مقام شہادت پر دفن کیا۔ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا دور خلافت تھا کہ ایک آدمی نے آکر مجھ سے کہا: اے جابر بن عبداللہ! سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے اہل کاروں نے تمہارے باپ کی قبر کو کھول ڈالا ہے اور ان کی میت ظاہر ہو گئی ہے اور اس کا کچھ حصہ قبر سے باہر نکل آیا ہے۔ میں وہاں پہنچا تو دیکھا کہ میں نے ان کو جس حال میں دفن کیا تھا، وہ اسی طرح تھے، ان میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی، البتہ قتل والے زخم بدلے ہوئے تھے، چنانچہ میں نے ان کو دوبارہ دفن کردیا۔

Haidth Number: 11823
ہبیرہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا حسن بن علی علیہ السلام نے ہمیں خطبہ دیا اور کہا: کل ایک ایسا آدمی تمہیںداغ مفارقت دے گیا ہے کہ نہ تو پہلے لوگوں میں سے کوئی علمی طور پر اس سے سبقت لے گیا ہے اورنہ بعد والوںمیں سے کوئی اس کے مقام کو پاسکے گا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے جھنڈا دے کر روانہ کرتے تو جبریل علیہ السلام اس کی داہنی جانب ہوتا اور میکائیل علیہ السلام اس کی بائیں جانب اور وہ فتح کے بغیر نہ لوٹتا تھا۔

Haidth Number: 12390
۔ (دوسری سند) اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سونا اور چاندی چھوڑکر نہیں گئے، بس صرف سات سو درہم تھے، جو انہوں نے اہل خانہ کے خادم کے لیے الگ محفوظ رکھے ہوئے تھے۔

Haidth Number: 12391