Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ عورتوں کے لئے کون سی زینت مستحب ہے اور کون سی مکروہ

506 Hadiths Found
۔ ایک صحابیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جنھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے یا میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: ہاتھوں کو رنگا کرو، تم ہاتھ کو رنگنا چھوڑ دیتی ہے،یہاں تک کہ وہ مرد کے ہاتھ کی طرح لگنے لگتا ہے۔ اس فرمان کے بعد اس خاتون نے ہاتھوں کو رنگنا نہ چھوڑا، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالی سے جا ملی، وہ اسی (۸۰) سال کی عمر میں بھی ہاتھوں کو رنگتی تھی۔

Haidth Number: 7067
۔ ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے پردے کے پیچھے سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کتاب پکڑانے کے لیے اپنا ہاتھ لمبا کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا اور فرمایا: میںیہ نہیں جانتا کہ یہ مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا۔ اس نے کہا: جییہ عورت کا ہاتھ ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو عورت ہوتی تو مہندی کے ساتھ اپنے ناخنوں کا رنگ بدل دیتی۔

Haidth Number: 7068
۔ سیدنا اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک خاتون نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری بیٹی کی شادی ہے اور چیچک کی بیماری کی وجہ سے اس کے بال جھڑ گئے ہیں، کیا میں اس کوبال لگا سکتی ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے بال ملانے والی اور جو ملانے کا مطالبہ کرے، دونوں پر لعنت کی ہے۔

Haidth Number: 7069
۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نے فرمایا: جو عورت اپنے بالوں کے ساتھ دوسری عورت کے بال ملاتی ہے، تو وہ جھوٹ اور باطل کے طور پر ہی ان کو داخل کرتی ہے۔

Haidth Number: 7070
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چہرے کے بال نوچنے والی، دانتوں میں فاصلہ پیدا کرنے والی اورگوندنے والی خواتین پر لعنت کرتے تھے، یہ اللہ تعالی کی تخلیق کو بدل ڈالنے والیاں ہیں۔

Haidth Number: 7071
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو فزارہ کا ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اورکہا: اے اللہ کے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! میری بیوی نے سیاہ رنگ کا بچہ جنم دیا ہے، (چونکہ وہ خود سفید رنگت کا تھا) اس لیے وہ دراصل بچے کی نفی کا اشارہ دے رہا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تونے اونٹ رکھے ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کے رنگ کیسے ہیں؟ اس نے کہا: سرخ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس میں خاکستری رنگ کا اونٹ ہے؟ اس نے کہا: جی ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کہاں سے آگیا؟ اس نے کہا: شاید اسے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو شاید اس کو بھی رگ نے ہی کھینچ لیا ہو۔ آپ نے اسے بچے کی نفی کی اجازت نہ دی تھی۔

Haidth Number: 7211
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ مدینہ میں حرّہ مقام پر ایک گھر کے لوگ تھے، وہ بڑے محتاج تھے، ان کی یا کسی اور کی ایک اونٹنی مر گئی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں وہ مردار کھانے کی رخصت دے دی، اس سے ان کا باقی موسم سرما یا قحط سالی محفوظ ہو گئی۔ ایک روایت میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس اونٹنی کے مالک سے پوچھا: کیا تیرے پاس اس مردار کے لیے علاوہ کوئی چیز نہیں ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر جا اور اس کو کھا لے۔

Haidth Number: 7347
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے کہ ایک آدمی حرہ زمین میں اپنے والد کے ساتھ رہتا تھا، اس سے ایک آدمی نے کہا: میری اونٹنی کہیں چلی گئی ہے، جب تو اسے پا لے تو اپنے پاس روک لینا، وہ اونٹنی تو واقعی اس نے پا لی، مگر اس کا مالک نہ آیا، یہاں تک وہ اونٹنی بیمار پڑ گئی، اس آدمی سے اس کی بیوی نے کہا: اسے ذبح کر لو تاکہ ہم اس کو کھا لیں، لیکن اس آدمی نے ایسا نہ کیا، حتیٰ کہ وہ خود مر گئی، اس کی بیوی نے کہا: اب اس کی کھال اتارو، ہم اس کے گوشت اور چربی کے ٹکڑے اور پارچے کرتے ہیں اور کھاتے ہیں، اس آدمی نے کہا: میں ایسا نہیں کروں گا، جب تک کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نہ پوچھ لوں، پس اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس کوئی چیز اس مردہ اونٹنی کے علاوہ ہے، جو کھانے میں تجھے کفایت کرے؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اسے کھا لو۔ بعد میں جب اس اونٹنی کا مالک آیا تو اس نے اس آدمی سے کہا: تونے اسے ذبح کیوں نہیں کر لیا تھا، اس نے کہا:بس مجھے تجھ سے شرم آئی تھی (کہ اجازت کے بغیر کیسے ذبح کروں)۔

Haidth Number: 7348
۔ سیدنا ابو واقدلیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم ایک ایسے علاقے میں رہتے ہیں کہ وہاں بھوک کا غلبہ رہتا ہے، ہمارے لیے مردار میں سے کیا کیا حلال ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نہ تمہیں صبح کو کچھ کھانے کو ملے،نہ شام کو کچھ ملے اور نہ تمہیں کوئی ترکاری ملے تو پھر تم مردار کھا سکتے ہو۔

Haidth Number: 7349
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے برتن میں سانس لینے اور اس میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7470
۔ ابن مثنی کہتے ہیں: میںمروان کے پاس تھا، سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہاں تشریف لائے، مروان نے ان سے کہا: کیا تم نے سنا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پینے (کے برتن) میں سانس لینے سے منع فرمایا ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اور ایک آدمی نے کہا تھا: اے اللہ کے رسول! میں تو ایک سانس کے دوران پئے جانے والے پانی سے سیراب نہیں ہوتا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: تو پھر پیالے کو منہ سے دور کر کے سانس لے لیا کرو (اور پھر پی لیا کرو)۔ اس نے کہا: اگر مجھے اس میں کوئی تنکا نظر آ جائے تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اسے بہا دیا کرو۔

Haidth Number: 7471
۔ سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پانی پئے تو برتن میں سانس نہ لے،جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجا نہ کرے اور جب پیشاب کرے تو آلۂ تناسل کودائیں ہاتھ سے نہ چھوئے۔

Haidth Number: 7472
۔ ابو عشراء کے باپ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا جانور کو صرف گرد ن کے گڑھے میں ذبح کیا جاتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اس کی ران میں بھی نیزہ مارے گا تو کفایت کرے گا۔

Haidth Number: 7615
۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کچھ مال غنیمت ملا، اس میں سے ایک اونٹ بدک گیا، لوگو ں نے بہت روکنے کی کوشش کی، لیکن وہ روکنے کی طاقت نہ رکھ سکے، ایک آدمی نے اس پر تیر پھینکا، تو وہ رک گیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بعض اونٹ وحشیوں کی طرح بدک جاتے ہیں، اگر کوئی ایسا جانور تم پر غالب آ جائے تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو۔

Haidth Number: 7616
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ جو اونٹنی گائے یا بکری کے پیٹ میں بچہ ہے، جوذبح کرنے کے بعد پیٹ سے نکلے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی ماں کو ذبح کر نا ہی اس کو ذبح کرنا ہے، اگر مرضی ہو تو کھا لو۔

Haidth Number: 7617
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پیٹ کے بچے کے لیے اس کی ماں کا ذبح کرنا ہی کافی ہے۔

Haidth Number: 7618
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تیمار داری کے لئے حاضر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اتنی سخت تکلیف تھی کہ اس کی شدت کا اندازہ صرف اللہ تعالی کو ہے، جب میں پچھلے پہر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں حاضر ہوا تو آپ اچھی طرح تندرست ہوچکے تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کی: میں صبح کے وقت آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا، اس وقت تو آپ کو اتنی شدید تکلیف تھی کہ بس اللہ ہی جانتا تھا کہ وہ تکلیف کیسی تھی، اب میں آپ کے پاس پچھلے پہر حاضر ہوا ہوں تو آپ صحت یاب ہوچکے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے صامت کے بیٹے! جبریل علیہ السلام نے مجھے دم کیا ہے، یہ ایسا دم تھا کہ میں صحت یاب ہوگیا ہوں، کیا میں تجھے وہ دم سکھا دوں؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دم کی تعلیم دی: بِسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیکَ، مِنْ حَسَدِ کُلِّ حَاسِدٍ وَعَیْنٍ، بِسْمِ اللّٰہِ یَشْفِیکَ (اللہ کے نام کے ساتھ تجھے ہر اس چیز سے دم کرتا ہوں جو تجھے ایذاء پہنچائے اور ہرحسد والے کے حسد سے اور ہر آنکھ سے، اس اللہ کے نام کے ساتھ جو تجھے شفاء دیتا ہے۔ ایک روایت میں ہے: ہر حاسد کے حسدسے اور ہر نظر بد سے اللہ کے نام کے ساتھ دم کرتا ہوں جو تجھے شفاء دیتا ہے۔

Haidth Number: 7715
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بیمار ہوتے تو سیدنا جبریل علیہ السلام آپ کو یہ پڑھ کر دم کرتے تھے: بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ، مِنْ کُلِّ دَائٍ یَشْفِیْکَ، مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ، وَمِنْ کُلِّ ذِیْ عَیْنٍ۔ (اللہ تعالی کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں، وہ تجھے ہر بیماری سے شفا دے، حسد کرنے والے کے شرّ سے، جب وہ حسد کرے اور ہر بری نظر والے سے۔)

Haidth Number: 7716
۔ سیدنا فضالہ بن عبید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دم سکھایا اور مجھے حکم دیا کہ میں جسے چاہوں یہ دم کروں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: کہو رَبَّنَا اللّٰہُ الَّذِی فِی السَّمٰوَاتِ تَقَدَّسَ اسْمُکَ أَمْرُکَ فِی السَّمَاء ِ وَالْأَرْضِ اللّٰھُمَّ کَمَا أَمْرُکَ فِی السَّمَاء ِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَکَ عَلَیْنَا فِی الْأَرْضِ اللّٰھُمَّ رَبَّ الطَّیِّبِینَ اغْفِرْ لَنَا حُوْبَنَا وَذُنُوبَنَا وَخَطَایَانَا وَنَزِّلْ رَحْمَۃً مِنْ رَحْمَتِکَ وَشِفَائً مِنْ شِفَائِکَ عَلٰی مَا بِفُلَانٍ مِنْ شَکْوٰی (اے ہمارے وہ رب جو آسمانوں میں ہے، تیرا نام مقدس ہے، تیرا حکم آسمان اور زمین پر جاری ہے، اے اللہ! جس طرح تیرا حکم آسمان میں ہے، اسی طرح زمین پر ہمارے اوپر اپنی رحمت کردے، اے اللہ! پاکبازوں کے رب! ہمارے گناہ معاف کردے اور ہماری خطائیں بخش دے، اپنی رحمت میں سے کچھ حصہ اور اپنی شفاء میں کچھ حصہ اس بیماری پر نازل فرما دے، جو فلاں کے ساتھ ہے۔ پس وہ شفایاب ہو جاتا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دم تین مرتبہ کرنا ہے اور پھر تین بار سورۂ فلق اور سورۂ ناس پڑھنی ہیں۔

Haidth Number: 7717
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی مریض کے لئے بیماری سے پناہ مانگتے تویہ دعا پڑھتے: أَذْہِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، اِشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (اے لوگوں کے رب! یہ تنگی دور کردے، شفاء دے، تو ہی شفاء دینے والا ہے، شفاء صرف وہی ہے جو تو دے، ایسی شفاء دے کہ جو کسی بیماری کو نہ چھوڑے۔)

Haidth Number: 7718
۔ عبدالرحمن بن سائب، جو کہ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بھتیجے تھے، بیان کرتے ہیں کہ سیدنا میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: اے بھتیجے! کیا میں تجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دم کروں؟انھوں نے کہا: جی ضرور کریں، سیدہ نے اس طرح دم کیا: بِسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیکَ وَاللّٰہُ یَشْفِیکَ مِنْ کُلِّ دَائٍ فِیکَ أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شَافِیَ إِلَّا أَنْتَ۔ (اللہ تعالی کے نام کے ساتھ تجھے دم کرتی ہیں، ہر اس بیماری سے، جو تیرے اندر ہے، اے لوگوں کے ربّ! تو بیماری کو دور کر دے اور تو شفا دے، تو ہی شافی ہے، بس کوئی شافی نہیں ہے، مگر تو ہی۔)

Haidth Number: 7719
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے بعض گھر والوں کو اس دعا کے ساتھ دم کیا کرتے تھے اور ساتھ ہی اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے تھے: اَذْھِبِ الْبَاْسَ رَبِّ النَّاسِ وَاشْفِ اِنَّکَ اَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (اے لوگوں کے رب! تنگی کو دور کردے اور شفاء دے، بے شک تو ہی شفاء دینے والا ہے، نہیں ہے کوئی شفا، مگر تیری، ایسی شفا دے، جو کوئی بیماری نہ چھوڑے۔

Haidth Number: 7720
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دم کیا کرتے اور یہ دعا پڑھتے تھے: اِمْسَحِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ بِیَدِکَ الشِّفَائُ لَا یَکْشِفُ الْکَرْبَ إِلَّا أَنْتَ (اے لوگوں کے ربّ! یہ تنگی دور کردے، شفاء صرف تیرے ہاتھ میں ہے، تکلیف کو تیرے سوا کوئی اور دور نہیں کرسکتا۔ ایک روایت میں ہے: بیماری کو ہٹانے والا کوئی نہیں ہے، مگر تو ہی۔

Haidth Number: 7721
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مریض کو دم کرتے ہوئے یہ دعا پڑھتے: بِسْمِ اللّٰہِ بِتُرْبَۃِ اَرْضِنَا بِرِیْقَۃِ بَعْضِنَا لِیُشْفٰی سَقِیْمُنَا بِاِذْنِ رَبِّنَا (اللہ تعالی کے نام کے ساتھ، ہماری زمین کی مٹی کے ساتھ اور ہمارے ایک کے تھوک کے ساتھ تاکہ ہمارے بیمار کو شفاء ہوئے، ہمارے رب کے حکم کے ساتھ۔)

Haidth Number: 7722
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیمار تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری تیمارداری کے لئے میرے پاس تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ دم کروں، جو جبریل علیہ السلام نے مجھے کیا تھا؟ میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیوں نہیں، ضرور کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا پڑھی: بِاسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ وَاللّٰہُ یَشْفِیْکَ مِنْ کُلِّ دَائٍ یُؤْذِیْکَ وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِی الْعُقَدِ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۔ (اللہ تعالی کے نام کے ساتھ میں تجھے دم کرتا ہوں، اللہ تعالی تجھے ہر بیماری سے شفاء دے، جو تجھے تکلیف دیتی ہے اور جو تجھ میں موجود ہے اور ان کی برائی سے تجھے دم کرتا ہوں جو گرہوں میں جادو کی پھونکیں مارتی ہیں اور حسد کرنے والے کے حسد سے تجھے دم کرتا ہوں، جب وہ حسد کرنے لگے۔)

Haidth Number: 7723
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا جبریل علیہ السلام نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے محمد ! آپ بیمار ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ تو انہوں نے یہ دعا پڑھی: بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیْکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ وَ عَیْنٍ یَشْفِیْکَ بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ۔ (اللہ تعالی کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دیتی ہے اور ہر نفس اور نظر کے شرّ سے آپ کو شفاء دے، اللہ تعالی کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں۔)

Haidth Number: 7724
۔ عبدالعزیز کہتے ہیں: ہم سیدنا ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس حاضر ہوئے، سیدنا ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: میں بیمار ہوں، جواباً سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم والا دم نہ کروں؟ انہوں نے کہا: جی ضرور کریں، انھوں نے کہا: تو پھر یہ دعا پڑھو: اَللّٰھُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْہِبَ الْبَأْسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شَافِیَ إِلَّا أَنْتَ اشْفِ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (اے اللہ! جو لوگوں کا رب ہے! اے تکلیف دور کرنیوالے! شفاء دے دے، تو ہی شفاء دینے والا ہے، نہیں کوئی شفاء دینے والا مگر تو ہی، شفاء دے ایسی شفاء جو کوئی بیماری باقی نہ چھوڑے۔)

Haidth Number: 7725
۔ سیدنا محمد بن حاطب جمحی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری ماں سیدہ ام جمیل بنت مجلل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: میں تجھے حبشہ کی سرزمین میں لے گئی، واپس آرہی تھی، جب مدینہ کا سفر ایک دورات کا باقی رہ گیا تو میں نے تیرے لئے کھانا پکایا، ایندھن ختم ہوا تو میں اس کی تلاش میں نکلی، اُدھر تو نے ہنڈیا پکڑی جو تیرے بازو پر الٹ کر گر گئی اور بازہ جل گیا، میں تجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لائی اور میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، یہ محمد بن حاطب ہے، اس کا بازو زخمی ہوگیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیرے منہ میں لعاب ڈالا اور تیرے سر پر ہاتھ پھیرا اور تیرے لئے دعا کی اور تیرے ہاتھوں پر بھی تھوک کی پھوہار ڈالی اور فرمایا: أَذْہِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (تکلیف دور کردے اے لوگوں کے رب! اور شفاء دے تو ہی شافی ہے، نہیں ہے شفا، مگر وہ شفاء جو تیری طرف سے ہو، ایسی شفاء عطاء کر جو بیماری نہ چھوڑے۔) میری ماں کہتی ہیں: میں ابھی آپ کے پاس سے تجھے لے کر کھڑی نہیں ہوئی تھی کہ تیرا ہاتھ درست ہوچکا تھا۔

Haidth Number: 7726
۔ (دوسری سند) سیدنا محمد بن حاطب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے بازو پر ہنڈیا میں سے کوئی چیز گر گئی، میری ماں مجھے لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا پڑھ کر دم کیا: أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسْ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِی (اس تکلیف کو دور کردے اے لوگوں کے رب! شفاء دے دے، تو ہی شفاء دینے والا ہے۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جلے ہوئے ہاتھ پر تھوک کی پھوہار سی ڈالتے تھے۔

Haidth Number: 7727
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی حدیث ہے، البتہ اس میں ہے: سیدنا محمد بن حاطب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے میری ماں وادی ٔ بطحاء میں موجود ایک آدمی کے پاس لے گئی، یہ مکہ کی ایک وادی ہے، اس آدمی نے کچھ پڑھا اور پھوہار سی مار کر دم کیا، جب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا دور خلافت تھا تو میں نے اپنی ماں سے پوچھا کہ وہ آدمی کون تھا (جس نے مجھے دم کیا تھا)؟ انہوں نے کہا: وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے۔

Haidth Number: 7728