عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے والد كے علاوہ كسی اور كی طرف نسبت كی وہ كبھی بھی جنت كی خوشبو نہیں پائے گا۔ اور جنت كی خوشبو ستر سال كی مسافت سے محسوس كی جائے گی
) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص كسی كے ہاتھ پر مسلمان ہوا وہی اس كا دوست ہے۔ ( ) یہ حدیث سیدنا ابوامامہ، تمیم داری رضی اللہ عنہما اور راشد بن سد سے مرسلا مروی ہے
) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: جس شخص نے باطل کام میں ظالم كی مدد كی تاكہ اس باطل كے ذریعےحق كو ختم كردے تو اس سےاللہ كا ذمہ ختم ہو گیا، اور اس كے رسول كا ذمہ بھی ختم ہو گیا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: جس شخص نے كسی جھگڑےمیں ظلم كی مدد كی یا ظلم كی مدد كرتا ہے تو وہ اس وقت تک اللہ كی ناراضگی میں رہے گا، جب تك اس سے ہاتھ نہ كھینچ لے
زید بن ثابترضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے کسی کو بطور عمری کوئی چیز دی تو وہ اس کی زندگی اور موت کے بعد اسی کی ہے۔ اور کسی کو بطور رقبیٰ کوئی چیز نہ دیا کرو اور جس نے کسی کو بطور رقبیٰ کوئی چیز دی تو وہ وراثت کے حکم میں آجائے گی۔(عمری سے مراد کسی کو کوئی چیز عمر بھر کے لئے ہبہ کردینا اور رقبی: کسی شخص کو اس شرط پر گھر دینا کہ اگر دینے والا پہلے مرجائے تو لینے والے کی ملکیت بن جائے گااور اگر لینے والا پہلے مرجائےتو گھر دینے والے کی ملکیت میں واپس آجائے گا)
) ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علقمہ بن مجزر كو ایك لشكر كا نگران بنا كر بھیجا۔ میں بھی ان میں تھا، جب معرکے کے مقام پرپہنچے یا ابھی راستے میں ہی تھے كہ لشكر كے ایك گروہ نے اجازت مانگی تو علقمہ رضی اللہ عنہ نے انہیں اجازت دے دی، اور ان پر عبداللہ بن حذافہ بن قیس سلمی رضی اللہ عنہ كو امیر مقرر كیا۔ جن لوگوں نے ان كے ساتھ مل كر معركہ لڑا میں ان میں شامل تھا ۔ ابھی راستے میں ہی تھے كہ لوگوں نے ہاتھ سینكنے كے لئے آگ جلائی یا اس پر كچھ پكانا چاہتے تھے۔عبداللہ رضی اللہ عنہ نے كہا: (انہیں خوش طبعی کی عادت تھی)كیا تم پر میری سمع و اطاعت فرض نہیں؟ انہوں نے كہا: كیوں نہیں۔ اس نے كہا: كیا میں تمہیں جو حكم دوں گا وہ تم كرو گے؟ انہوں نے كہا: جی ہاں، وہ گویا ہوئے : میں تمہیں حكم دیتا ہوں كہ اس آگ میں چھلانگ لگا دو۔ لوگ كھڑے ہوئے اورتیاری کرنے لگے، جب عبداللہ رضی اللہ عنہ كو یقین ہو گیا كہ یہ چھلانگ لگانے والے ہیں تو كہا: رك جاؤ،میں تم سے مذاق كر رہا تھا۔ جب ہم واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات كا تذكرہ كیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاراجو امیر تمہیں نا فرمانی كا حكم دے اس كی اطاعت نہ كرو
رفاعہ بن شداد قتبانی رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں كہ اگر میں نے عمرو بن حمق خزاعی سے ایك بات نہ سنی ہوتی تو میں مختار كے سر اور جسم میں پار ہو جاتا (یعنی اسے قتل کردیتا)۔ میں نے ان سے سنا كہہ رہے تھے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے كسی شخص كو جان كی امان دی پھر اسے قتل كر دیا تو قیامت كے دن وہ خیانت اور دھوكے كا جھنڈا اٹھائے ہوگا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے بچے كا انكار اس وجہ سے كیا كہ اسے دنیامیں ذلیل كرے تو اللہ تعالیٰ قیامت كے دن لوگوں كے سامنے اسے ذلیل كرے گا۔کئے كا بدلہ دے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ایسےگھر كی چھت پر رات گزاری جس كی چار دیواری نہیں تھی وہ گر كر مر گیا تو اس كا ذمہ ختم ہےاور جو شخص سمندر كے جوش كے وقت كشتی میں سوار ہوا اور مرگیا تو اس كا ذمہ بھی ختم ہے۔
) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: جس نے گھڑ دوڑ مین مقابلے کے موقع پر (گھوڑے کو تیز دوڑانے کے لئے) پیچھے سے شور مچایا وہ ہم میں سے نہیں۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ جس شخص کی شفاعت اللہ كی حدود میں سے كی حدکےدرمیان حائل ہوگئی تواس نے اللہ تعالیٰ سے اس كے معاملے میں مخالفت کی اور جو شخص مقروض ہو كر مرگیا تو وہاں نہ دینار ہوں گے نہ درہم، لیكن وہاں نیكیاں اور برائیاں ہوں گی، اور جو شخص علم ہوتے ہوئے بھی باطل كی لڑائی میں ملوث ہوا توجب تك اس سے ہاتھ نہ كھینچ لےتووہ اللہ کی ناراضگی میں رہےگا۔ اور جس شخص نے مومن كے بارے میں ایسی بات كہی جو اس میں نہیں تواسے ہلاکت خیزدلدل میں پھنسا دیا جائے گاحتی کہ اپنی بات سے رجوع کرلے ۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہتی ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے كسی شخص نے قرض لیا، پھر اس كی ادائیگی كی كوشش میں لگ گیا لیكن ادا نہ كر سكا تو میں اس كا ولی ہوں۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے دنیا میں شراب پی اور توبہ نہ كی ، وہ آخرت میں شراب نہ پی سكے گا اگرچہ جنت میں ہی كیوں نہ داخل ہو جائے
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے بھائی كی سفارش كی ، اور وہ اس كے لئے اس سفارش پر كوئی تحفہ لایا اور اس نے قبول كر لیا تو یہ سود كے دروازوں میں سے ایك بہت بڑے دروازے پر آگیا۔
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنی تلوار سونت کر لوگوں میں خون خرابہ کیاتو اس کا خون رائیگاں ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ جس شخص نے كسی ذمی كو نا حق قتل كیا، وہ جنت كی خوشبو نہیں سونگھ سكے گا۔ اور جنت كی خوشبو سو سال كی مسافت سے محسوس كی جا سكتی ہے
سلیم بن عامر رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں كہ معاویہ رضی اللہ عنہ اور رومیوں كے درمیان ماسہدہ تھا۔ وہ ان كے علاقوں میں گھوما كرتے حتی كہ جب ما ہدہ ختم ہو گیا تو ان پر حملہ كردیا۔ اچانك ایك آدمی اپنی سواری یا گھوڑے پر بیٹھا كہہ رہا تھا: اللہ اكبر،ماشہدہ پورا كرنا ہے دھوكہ نہیں دینا(دو مرتبہ یہی کہا)۔كیا دیكھتے ہیں كہ عمرو بن عبسہ سلمی ہیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے كہا: تم كیا كہہ رہے ہو؟ عمرو رضی اللہ عنہ نے كہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: كسی شخص اور قوم كےمابین كوئی ماہہدہ ہو تو نہ عہد شکنی كرے نہ اسے مضبوط كرے جب تك اس كی مکمل مدت نہ گزر جائے ، یا وہ برابری كی بنیاد پر مارہدہ ختم كردے
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص پر قرض ہو اور وہ ادا كرنے كی نیت ركھتا ہو تو اللہ كی طرف سےاس كے ساتھ مدد ہوتی ہے ، اور اللہ تعالیٰ اس كے لئے رزق كا سبب بنا دیتا ہے۔
) ا بی بن كعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ احد كے دن انصار كے چونسٹھ(۶۴)اور مہاجرین كے چھ آدمی شہید ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے صحابہ نے كہا: اگر مشركین كے خلاف ہمیں بھی كوئی موقع مل جائے تو ہم بھی بھرپور بدلہ لیں گے، جب فتح مكہ كا دن آیا تو ایك نا معلوم شخص نے كہا: آج كے بعد كوئی قریش نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے منادی نے آوازدی: كالا اور گورا امن میں آگیا، مگر فلاں فلاں كچھ(قریشی) لوگوں كے نام لئے، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل كی : (النحل:۱۲۶) ” اگر تم بدلہ لو تو اتنی ہی سزا ان کو دو جتنی تکلیف تمہیں پہنچی ہے، اور اگر تم صبر كرو تو صبر صبر كرنے والوں كے لئے بہترین ہے“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ہم صبر کریں گےبدلہ نہیں لیں گے“
زید بن ثابترضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع فرمایا۔ میں نے كہا: مخابرہ كیا ہے؟ آپ نےفرمایا: تم زمین نصف ،تہائی یا چوتھائی حصے پر لو
عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ ایك آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور كہا: میں نے اپنی والدہ كو اپنا ایك باغ دیا۔ وہ مرگئیں اور میرے علاوہ كوئی وارث نہیں چھوڑا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا صدقہ قبول ہوگیا اور تمہارا باغ تمہیں واپس مل گیا۔( )