) حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: اگر تم (عذرہ قبیلے کے فلاں شخص) پر غلبہ پا لو تو اسے قتل كر دو۔ اسے آگ میں مت جلاؤ، كیوں كہ آگ كا عذاب آگ كا رب ہی دے سكتا ہے
حرام بن سعد بن محیصہ سے مروی ہے كہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ كی اونٹنی ایك شخص كے باغ میں داخل ہوگئی اور باغ خراب كر دیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ كیا كہ:دن میں باغ والوں پر اس كی حفاظت لازم ہے اورجب رات كو مویشی باغ اجاڑدیں تو ان كے مالك اس كے ضامن ہیں۔
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ مشركین نے اسے اور اس كے والد كو پكڑ لیا اور عہد لیا كہ وہ بدر میں ان سے قتال نہیں كریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان كو دیا ہوا عہد پورا كرو، ہم ان كے خلاف اللہ سے مدد مانگیں گے
) ابو شریحرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ میں نے فتح مكہ كے دوسرے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے ایك بات كہی جو میرے كانوں نے سیہ اور میرے دل نے محفوظ كر لی۔ اور جب آپ بول رہے تھے وہ منظر میری آنكھوں نے محفوظ كر لیا۔ آپ نے اللہ كی حمدو ثنا كی پھر فرمایا: بے شك اللہ نے مكہ كو حرام قرار دیا ہے، لوگوں نے اسے حرام نہیں كیا، اس شخص كے لئے جو اللہ اور یوم آخرت پر یقین ركھتا ہے، مكہ میں خون بہانا جائز نہیں اس میں كوئی درخت نہ كاٹے ، اگر كسی شخص نے الہ، كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم كے قتال كی وجہ سے رخصت حاصل كرناچاہا تو تم اسے كہو: اللہ نے اپنے رسول كو اجازت دی تھی، تمہیں اجازت نہیں دی، اور میرے لئے بھی دن كی ایك گھڑی اجازت دی ہے۔ پھر آج ہی كے دن اس كی حرمت كل كی حرمت كی طرح لوٹ آئی ہے۔ حاضر شخص غیر موجود كو یہ بات پہنچا دے
ابو بكر صدیقرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا: اے لوگو تم یہ آیت پڑھتے ہو: اے ایمان والو اپنے آپ كو بچاؤ، جب تم ہدایت یافتہ ہو گئے تو گمراہ شخص تمہیں نقصان نہیں پہنچا سكے گا“،اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرمارہے تھے: جب لوگ کسی ظالم کودیکھ کراس کا ہاتھ نہ روکیں توممکن ہےاللہ تعالیٰ ان سب کو عذاب میں گرفتار کرلے۔(
ثعلبہ بن حكم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ ہمیں دشمن كی بكریاں ملیں ۔ ہم انہیں ہانك كر لے آئے اور اپنی ہانڈیاں چڑھادیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہانڈیوں كے پاس سے گزرے تو ہانڈیوں كےمتعلق حکم دیاتو انہیں اوندھا كر دیاگیا، پھر فرمایا: لوٹا ہوا مال حلال نہیں۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں پیچھے سے پكڑ كر آگ سے روك رہا ہوں اور كہہ رہا ہوں: جہنم سے بچو،حدود سے بچو، جب میں فوت ہوجاؤں گا تو حوض پر تمہارا انتظار كروں گا، جو حوض تك پہنچ گیا وہ كامیاب ہو گیا۔ ایك قوم آئے گی تو انہیں بائیں طرف سے پكڑ لیا جائے گا۔ میں كہوں گا: اے میرے رب میری امت۔ مجھ سے كہا جائے گا: آپ كو نہیں معلوم كہ انہوں نے آپ كے بعد كتنے نئے كام (بدعات) ایجاد كئے اور اپنی ایڑیوں كے بل دین سے پھر گئے۔
عطاء بن یسار رحمۃ اللہ علیہ ایك انصاری سے بیان كرتے ہیں كہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے دور میں روزے كی حالت میں اپنی بیوی كا بوسہ لے لیا،اس نے اپنی بیوی سے كہا:تو اس نے اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ كا رسول بھی یہ كام كرتا ہے۔ اس كی بیوی نے اسے بتایا تو اس نے كہا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو كچھ معاملات میں رخصت دی گئی ہے، واپس جاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس واپس آئی اورکہا کہ میرا شوہرکہتاہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو كچھ معاملات میں رخصت دی گئی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں، اور اللہ كی حدود كا زیادہ علم ركھتا ہوں
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے كہ: تم میرے پاس جھگڑے كا فیصلہ كروانے آتے ہو، میں تو ایك بشر ہوں ،ممكن ہے تم میں سے كوئی شخص چرب زبان ہو اور جوبات میں سنوں اس كے مطا بق فیصلہ كر دوں۔ تو جس شخص كے لئے میں اس كے بھائی كے حق میں سے کسی چیز کا فیصلہ کردوں تو وہ اسے نہ لے۔ كیوں كہ میں اس كے لئے آگ كا ٹكڑا كاٹ كر دے رہا ہوں جسے وہ قیامت كے دن لائے گا۔( )
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے كہ: میں تو ایك بشر ہوں اور تم میرے پاس جھگڑے كا فیصلہ كروانے آتے ہو۔ ممكن ہے تم میں كوئی شخص اپنی دلیل چرب زبانی سے پیش كرے، تو جو بات میں سنوں اس كے مطابق فیصلہ كر دوں۔ جس شخص كے لئے میں اس كے بھائی كے حق میں سے کسی چیز کافیصلہ كر دوں وہ اسے نہ لے كیوں كہ میں اس كے لئے آگ كا ٹكڑا كاٹ كر دے رہا ہوں۔
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سےفرمایا: تمہارامزدوركے بارے میں كیا خیال ہے؟ میں نے كہا:مسكین ہے، جیسےمسكین لوگوں كی صورت ہوتی ہے۔ آپ نے فرمایا: فلاں كے بارے میں كیا خیال ہے؟ میں نے كہا: سردار ہے ۔ آپ نے فرمایا: یہ مزدور زمین بھر یا ہزاروں گنا، یا اسی طرح كوئی بات كہی فلاں سے بہتر ہے۔ میں نے كہا: اے اللہ كے رسول فلاں شخص اس طرح ہے، لیكن آپ اس كے ساتھ اتنا اچھا برتاؤ كرتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: وہ اپنی قوم كا سردار ہے، اور میں اس كے ذریعے اس كی قوم كے دل مائل كرتا ہوں
عبدالرحمن بن عبداللہ اپنے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ سے بیان كرتے ہیں كہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ ایك سفر میں تھے ۔ آپ قضائے حاجت کے لئے گئے تو ہم نے (چڑیا نما) ایک سرخ پرندہ دیکھا، جس كے ساتھ اس كے دو بچے بھی تھے۔ ہم نے اس كے بچے پكڑ لئے۔وہ پرندہ سروں پر منڈلانے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور پوچھا : كس نے اس كے بچوں كی وجہ سے اسے پریشان كیا ہے؟ اس كے بچے اسے واپس دو اور آپ نے چیونٹیوں كی ایك بل دیكھی جسے ہم نے جلا دیا تھا۔ آپ نے فرمایا: كس نے انہیں جلایا ہے؟ ہم نے كہا: ہم نے جلایا ہے۔ آپ نے فرمایا: آگ كا عذاب دینا آگ كے رب كے علاوہ كسی كے لائق نہیں
عرباض بن ساریہ سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ہم نے(خیبر)میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ پڑاؤ ڈالا۔ آپ كے ساتھ آپ كے صحابہ بھی تھے (خیبر) كا والی ایك سر كش منكر شخص تھا۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كی طرف رخ كر كے كہنے لگا: اے محمد! كیا تمہارے لئے مناسب ہے كہ تم ہمارے گدھے ذبح كرو، ہمارے پھل كھاؤ اور ہماری عورتوں كو مارو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصےمیں آگئے اور كہنے لگے: ابن عوف اپنے گھوڑے پر سوار ہو كر لوگوں میں اعلان كر دو كہ: خبردار ! جنت مومن كے علاوہ كسی كے لئے حلال نہیں ، اور نماز كے لئے جمع ہو جاؤ ۔ لوگ جمع ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی پھر كھڑے ہو كر فرمایا: كیا تم میں سے كوئی شخص جو اپنے تكیہ پر ٹیك لگائے ہوئے ہے گمان كرتا ہے كہ اللہ تعالیٰ نےاس چیزکے علاوہ جوقرآن میں موجود ہےکوئی چیز حرام نہیں كی ؟ خبردار اللہ كی قسم میں نے كچھ باتوں كا حكم دیا ہے ، كچھ باتوں كی نصیحت كی ہے اور كچھ باتوں سے منع كیا ہے۔ یہ قرآن كی طرح ہے یا اس سے بھی بڑھ كر ، اور اللہ عزوجل نے تمہارے لئے اس کام کوحلال نہیں كیا كہ جب اہلِ کتاب اپنے اوپرواجب الادا رقم(جزیہ)تمھیں دیں تو تم بغیر اجازت ان کے گھروں میں گھس جاؤ،ان کی عورتوں کو مارنا شروع کردواور ان کے پھل کھانے لگ جاؤ۔( )
یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كسی بھی شخص نے اگر ظلم كرتے ہوئے بالشت بھر زمین ہتھیائی تو اللہ تعالیٰ اسے اس بات كا مكلف بنائیں گے كہ وہ اسے سات زمینوں تك كھودے۔ پھر اس كا طوق بنا كر قیامت تك اس كے گلے میں ڈال دیا جائے گا جب تك کہ لوگوں كا فیصلہ نہ كر دیا جائے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مہمان كسی قوم كے پاس آیا اور مہمان صبح تك محروم (بھوكا) رہا، تو اس كے لئےجائز ہے كہ وہ اپنی مہمان نوازی كے بقدر لے لے اس پر كوئی گناہ نہیں
خزیمہ بن ثابترضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كیم بھی بندےنے اللہ كی منع كردہ حد كاارتکاب کیا، پھر اس پر حد قائم كر دی گئی تواس كا گناہ ختم كر دیا جائے گا۔( ) / تو (وہ حد) اس کا گناہ مٹا دے گی۔
یعلی بن امیہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے بیان كرتے ہیں انہوں نے كہا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: جب تمہارے پاس میرےقاصد آئیں تو انہیں تیس(30)زرہیں اور تیس (30)اونٹ دے دینا۔میں نے كہا: اے اللہ كے رسول! كیا یہ ادھا رضمانت والا ہے یا صرف ادھار ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف ادھار ہے(ضمانت نہیں)۔
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہےكہتی ہیں كہ جب (میرے خاوند) جعفر بن ا بی طالب رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حكم دیا كہ تین دن تك سوگ كروں، پھر جو چاہے كروں۔
ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال كیا: كیا جب ہم مرجائیں گے تو ہم ایك دوسرے كو دیكھ اور ملاقات كرسكیں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روح ایك پرندے كی صورت میں ہوگی ، جو درخت كے ساتھ معلق ہوگی ۔ جب قیامت كا دن ہوگا تو ہر روح اپنے جسم میں داخل ہو جائے گی
جندب بن عبداللہ بن بجلی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: تم سے پہلے لوگوںمیں ایك شخص زخمی ہو گیا اس نے گھبرا کرایک چھری لی اوراپنا ہاتھ كاٹ لیا۔ مرنے تك اس كا خون نہیں ركا۔ اللہ عزوجل نے فرمایا: میرے بندے نے اپنے بارے میں فیصلہ كرنے میں مجھ سے جلدی كی، میں نے اس پر جنت حرام كر دی
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین پر ایک حد کا نفاذ زمین پر رہنے والوں کے لئے چالیس دن کی بارش سے بہتر ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کنویں کی حداپنے چاروں طرف چالیس ہاتھ ہے۔یہ ساری حد اونٹوں اور بکریوں کے ریوڑکے لئے ہے
شعبی رضی اللہ عنہ نے مرفوعا بیان كیاكہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اصحابِ درکلہ (درکلہ بچوں کے کھیل كودکی ایک قسم ہے)کے پاس سے گذرے تو فرمایا:اے بنی ارفدہ (یہ حبشیوں کا لقب ہے)کھیلو تاکہ یہود و نصاریٰ كو معلوم ہو جائے كہ ہمارے دین میں گنجائش ہے۔ وہ کھیل رہے تھے كہ عمر رضی اللہ عنہ آگئے، جب انہوں نے عمررضی اللہ عنہ كو دیكھا توخوف زدہ ہوگئے
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: شراب خبائث كی جڑ (ام الخبائث)ہے۔ جس شخص نے شراب پی اللہ تعالیٰ چالیس دن تك اس كی نماز قبول نہیں كرے گا، اگر وہ مرگیا اور شراب اس كے پیٹ میں ہوئی تو وہ جاہلیت كی موت مرے گا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: شراب فواحش كی جڑ ہے، اور سخت كبیرہ گنا ہ ہے۔ جس شخص نے شراب پی گویا وہ اپنی ماں، خالہ اور پھوپھی پر واقع ہوا( یعنی زناكیا)۔
قہید غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ایك سائل نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال كیا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اگر كوئی شخص مجھ پر زیادتی كرے (تومجھے کیا کرنا چاہئے) ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے كہا: اسے تین مرتبہ اللہ کا خوف دلاؤ، اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑائی كرو، اگر وہ تجھے قتل كر دے تو تم جنت میں ہو اور اگر تم اسے قتل كر دو تووہ جہنم میں ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں كا ذمہ ایك ہی ہے ۔ اگر كوئی پناہ دینے والی(خاتون) پاوہ دے دے تواس كا بھی ذمہ نہ توڑو كیوں كہ ہر دھوكہ دینے والےکے لئے ایك جھنڈا ہوگا جس كے ذریعے وہ قیامت كے دن پہچانا جائے گا۔