شادی شدہ مرد اور شادی شدہ عورت جب زنا كریں تو ان دونوں كو لازمی طور پر رجم كرو۔ یہ حدیث سیدنا عمر، زید بن ثابت، ابی بن کعب اور ابوامامۃ بن سھل کی خالہ العجماء رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ عمررضی اللہ عنہ کی حدیث سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے بیان کرتے ہیں کہ عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا:مجھے خدشہ ہے کہ کچھ عرصہ گذرجائےاور کوئی شخص کہے کہ اس رجم کا حکم قرآن مجید میں موجود نہیں اور اس طرح وہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ فریضے کو ترک کرنےکی وجہ سےگمراہ ہوجائیں۔ خبردار جب شادی شدہ زنا كرے تو رجم كر نا حق ہے یا تو دلیل مل جائے یا حمل ہو جائے، یا اعتراف كر لے۔ میں نے یہ آیت پڑھی ہے: شادی شدہ مرد اور عورت جب زنا كریں تو۔۔۔۔( الحدیث) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم كروایا اور ان كے بعد ہم بھی رجم كروائیں گے
ابو امامہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ادھار ادا کیا جائے گا،دودھ والا جانور واپس کیا جائے گا،اور جسے بندھی ہوئی کوئی گری پڑی چیز ملے تو اس کے لئے اس کا کھولنا حلال نہیں یہاں تک کہ اسے کسی کو دکھا دے۔
سعد بن ابی وقاصرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: مومن سے لڑائی كرنا كفر ہے اور اسے گالی دینا فسق ہے۔ اور كسی مسلمان كے لئے حلال نہیں كہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی كرے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب كوئی قسم كھاتے تو اسے نہ توڑتے ۔پھر جب اللہ تعالیٰ نے قسم كا كفارہ نازل كیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب میں كوئی قسم كھاتا ہوں پھر اس سے بہتر كام دیكھتا ہوں تو اپنی قسم كا كفارہ دے دیتا ہوں اور بہتر كام كر لیتا ہوں
شھر بن حوشب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ میں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے كہا: اے ام المومنین! جب اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ كے پاس ہوتے تو كونسی دعا زیادہ كرتےتھے؟ انہوں نے كہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اكثر یہ دعا کیا كرتےتھے: اے دلوں كو پھیرنے والے میرا دل اپنے دین پر ثابت كر دے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ہر آدمی كا دل اللہ تعالیٰ كی دو انگلیوں كے درمیان ہوتا ہے ۔جس كا دل چاہے ثابت ركھے جس كا دل چاہے ٹیڑھا كر دے۔
رفاعہ بن عرابہ جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب كوئی قسم كھاتے تو كہتے : اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) كی جان ہے۔
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں سے كسی اونٹ كے بال لیتے پھر فرماتے: میرا اس (مال فے) میں اتنا ہی حصہ ہے جتنا كسی اور كا، خیانت سے بچو كیوں كہ یہ قیامت والے دن خیانت كرنے والے كے لئے رسوائی كا باعث ہوگی۔ دھاگہ، سوئی اور اس سے بھی كم تر چیز واپس كر دو۔ اللہ كے راستے میں قریب اور دور ، مقیم حالت میں اور سفر میں جہاد كرو، كیوں كہ جہاد جنت كے دروازوں میں سے ایك دروازہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس كے ذریعے غم اور پریشانی سے نجات دیتا ہے۔ قریبی اور دور كے عزیزپر(بھی)اللہ كی حدود قائم كرو۔ تمہیں اللہ كے بارے میں كسی ملامت كرنے والے كی ملامت کا خوف نہیں ہونا چاہئے
عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم مالِ فئے كے اونٹ كے بال لیتے پھر فرماتے: میرا اس میں اتنا ہی حصہ ہے جتنا كسی عام آدمی كا سوائے خمس كے ، اور وہ بھی تم میں ہی واپس لوٹا دیا جائے گا۔ سوئی ، دھاگہ اور اس سے بھی كم تر چیز واپس كر دو، خیانت سے بچو، كیوں كہ یہ قیامت كے دن خیانت كرنے والے كے لئے عار اور رسوائی كا باعث ہوگی
) عبیداللہ بن عبداللہ (بن عتبہ)اپنے والد سے بیان كرتے ہیں كہ سبیعہ بنت حارث اپنے شوہر كی وفات كے كچھ دن بعد نفاس سے فارغ ہوئی۔ ابو سنابل ان كے پاس سے گزرے تو كہا: تم اس وقت تك حلال نہیں ہوگی جب تك چار مہینے دس دن نہ گزار لو۔ سبیعہ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذكر كی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو سنابل نے جھوٹ بولا، جو بات اس نے کہی حقیقت اس طرح نہیں۔تم حلال ہو چكی ہو۔ نكاح كر سكتی ہو( جب تمہارے پاس كوئی شخص آئے جسے تم پسند كرتی ہو تو میرے پاس آجانا، یا مجھے اطلاع کر دینا)۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ ہر نشہ آور چیز شراب كے زمرے میں آتی ہے۔ اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ، جس شخص نے شراب پی اس كی نماز چالیس دن تك ضائع كر دی گئی۔ اگر اس نے توبہ كر لی تو اللہ تعالیٰ بھی اس كی توبہ قبول كر لے گا، اگر اس نے چوتھی مرتبہ شراب پی تو اللہ تعالیٰ كا حق ہے كہ اسے طینۃ الباسل سے پلائے۔ پوچھا گیا یہ طینۃ الباہل كیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دوزخیوں كی پیپ ، اور جس شخص نے كسی چھوٹے بچے كو شراب پلائی جسے حلال و حرام كی سمجھ نہیں تھی اللہ تعالیٰ پر لازم ہے كہ اسے جہنمیوں كی پیپ پلائے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ مجھے عمر بن خطابرضی اللہ عنہ نے خبر دی كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جزیرۃ العرب سےیہودو نصاریٰ كو ضرورنكالوں گا، اور صرف مسلمانوں كو اس میں رہنے دوں گا
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: تم زنا كے بارے میں كیا كہتے ہو؟ صحابہ نے كہا: اللہ اور اس كے رسول نے اسے حرام قرار دیا ہے اور یہ قیامت تك حرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی دس عورتوں سے زنا كرے پھر بھی یہ اس زنا كے مقابلے میں كم ہے جو وہ اپنے پڑوسی كی عورت سے كرتا ہے۔ پھر آپ نے ان سے چوری كے بارے میں پوچھا؟ تو صحابہ نے وہی جواب دیا جو زنا كے بارے میں دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی دس گھروں سے چوری كرے پھر بھی یہ اس چوری كے مقابلے میں كم ہے جو وہ اپنے پڑوسی كے گھر سے كرتا ہے
معقل بن یسا ر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ:كسی آدمی كے سر میں لوہے كی كیل ٹھونك دی جائے یہ اس كے لئے اس بات سے بہتر ہے كہ وہ ایسی عورت كو چھوئے جو اس كے لئے حلال نہیں۔
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ : جب قرآن میں یہ آیت نازل ہوئی جو سورۂ فرقان میں ہے:وَ الَّذِیۡنَ لَا یَدۡعُوۡنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ وَ لَا یَقۡتُلُوۡنَ النَّفۡسَ الَّتِیۡ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالۡحَقِّ اور وہ لوگ جو اللہ كے علاوہ دوسرے معبود كونہیں پكارتے، نہ ہی اللہ كی حرام كردہ جان كو قتل كرتے ہیں سوائے حق كے“، تو ہم اس كی نرمی سے خوش ہوئے ۔ ابھی چھ ماہ ہی گزرے تھےکہ یہ آیت نازل ہوئی جوسورۂ نساء میں ہےاورپوری آیت پڑھی:وَ مَنۡ یَّقۡتُلۡ مُؤۡمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیۡہَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیۡہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّ لَہٗ عَذَابًا عَظِیۡمًا ﴿۹۳﴾ اور جو شخص كسی مومن كو جان بوجھ كر قتل كرتا ہے تو اس كا بدلہ جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ كا غضب اور لعنت ہوگی“
نعیم بن ھزال رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے بیان كرتے ہیں كہ ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور چار مرتبہ آپ كے پا س اقرار كیا۔ آپ نے اسے رجم كرنے كا حكم دیا اور ھزال رضی اللہ عنہ سے كہا: اگر تم اسے اپنے كپڑے سے ڈھانپ لیتے تو بہتر ہوتا
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ :جس نے ہمارے علاوہ كسی اور كی مشابہت كی وہ ہم میں سے نہیں، یہودونصاریٰ كی مشابہت نہ كرو۔ یہودیوں كا سلام انگلیوں كے اشارے سے ہے اور عیسائیوں كا سلام ہتھیلی كے اشارے سے ہے
ابو درداء رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنی كتاب میں جو چیز حلال كی ہے وہ حلال ہے اور جو حرام كی ہے وہ حرام ہے۔ اور جس سے خاموش رہا ہے اس سے درگزر ہے۔ اللہ تعالیٰ سے اس كی عافیت قبول كرو: ” اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں“
عبداللہ بن معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ایك آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال كیا:اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر كونسی چیزیں حرام ہیں اوركونسی حلال ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، اس نے تین مرتبہ سوال كا2، ہر مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ پھر فرمایا:سوال كرنے والا كون ہے؟ اس آدمی نے كہا: اے اللہ كے رسول! میں ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں سے ٹھونگ ماری اور فرمایا:جس سے تمہارا دل مطمئن نہ ہو اسے چھوڑ دو
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كوئی بھی نگران ہو تو اس كے دو دوست ہو تے ہیں۔ ایك دوست اسے نیكی كا حكم دیتا ہے اور برائی سے منع كرتا ہے ، اور دوسرا دوست اس كے نقصان کا کوئی موقع جانے نہیں دیتا۔ جو اس كے شر سے بچ گیا تو وہ واقعی بچ گیا، اور وہ اسی سے تعلق ركھے گا جو ان دونوں میں سے اس پر غالب ہوگا۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كوئی بھی نگران ہو تو اس كے دو دوست ہو تے ہیں۔ ایك دوست اسے نیكی كا حكم دیتا ہے اور برائی سے منع كرتا ہے ، اور دوسرا دوست اس كے نقصان کا کوئی موقع جانے نہیں دیتا۔ جو اس كے شر سے بچ گیا تو وہ واقعی بچ گیا، اور وہ اسی سے تعلق ركھے گا جو ان دونوں میں سے اس پر غالب ہوگا۔
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی نے فرمایا: اللہ كی حدود پر قائم رہنے والے ان میں واقع ہونے والے(توڑنے والے)اور (ان میں سستی كرنے والے) كی مثال اس قوم كی طرح ہے جوجنہوں نے سمندری کشتی میں سفر کے لئے قرعہ اندازی کی۔ کسی کو اوپر والے حصے میں جگہ ملی اور کسی کو نیچے والےحصے میں پھر وہ لوگ جو نچلے والے حصے میں تھے ،جب انہیں پانی كی طلب ہوتی تو اوپر والوں كے پاس جاتے(اوپر والوں كو اس سے تكلیف ہوتی)ایک روایت میں ہے کہ نیچے والے پانی لینے کے لئے اوپر چڑھتے، پانی لیتے تو اوپر والوں پر کچھ گر جاتا۔ انہوں نے كہا:ہم تمہیں اوپر آنے كی اجازت نہیں دیتے كیوں كہ تم ہمیں تكلیف دیتے ہو۔ نیچے والوں نے كہا:اگر ہم اپنے حصے میں سوراخ كر لیں(اور وہاں سے پانی حاصل كریں اور اوپر والوں كو تكلیف نہ دیں تو بہتر ہوگا۔ (اور ایك روایت میں ہے:ہم اوپر والوں كے پاس جاكر انہیں تكلیف نہ دیں)(ان میں سے كسی شخص نے کلہاڑا لیا، اور كشتی كے نچلے حصے میں سوراخ كرنے لگا۔ اوپر والے آئے اور كہنے لگے تمہیں كیا ہوا؟ اس نے كہاتم ہانری وجہ سے تكلیف میں ہو، لیكن ہم بھی پانی كے لئے مجبور ہںر) اگر اوپر والے ان كے مقصد كو نظر انداز كر كے چھوڑ دیں تو سب كے سب ہلاك ہو جائیں اور اگر وہ ان كا ہاتھ روك لیں تو خود بھی بچ جائیں اور انہیں بھی بچا لیں
جابر بن عبداللہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ جس شخص نے بنجر زمین كو آباد كیا اس كے لئے اس كام كے بدلے اجر ہے۔ اور اس سے كسی بھی جاندار نے كھایا تو اس كے لئے اجر ہے
یعلی بن مرہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے بغیر حق كے زمین لی، اسے اس بات كا مكلف بنایا جائے گا كہ اس كی مٹی محشر تك اٹھا كر چلے