ابو ماجدہ رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں كہ میں عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ كے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ كہنے لگے: مجھے وہ پہلا شخص یاد ہے جس كا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے كاٹا۔ ایك چور لایا گیا، اور اس كا ہاتھ كاٹنے كا حكم دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے چہرے پر تاسف صاف نظر آرہا تھا۔ لوگوں نے كہا:اے اللہ كے رسول! شاید آپ كو اس كا ہاتھ كاٹا جانا پسند نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے كون سی بات روكے گی؟ اپنے بھائی كے خلاف شیطان كے مددگار نہ بنو۔ حاكم كے لئے جائزنہیں كہ جب اس كے پاس حد كا معاملہ آئے تو حد نہ لگائے ۔اسے حد لگانی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ درگزر كرنے والا ہے، درگزر كو پسند كرتا ہے: ﴿النور:۲۲﴾ ”یہ درگزراور معاف كریں، كیا تمہیں یہ بات پسند نہیں كہ اللہ تعالیٰ تمہیں بخش دے، اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم كرنے والا ہے“
امیہ بن صفوان بن امیہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے بیان كرتے ہیں كہ: حنین كے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے كچھ زرہیں ادھار لیں ،تو انہوں نے كہا: اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) كیا یہ غصب كا مال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلكہ ضمانت والا ادھار ہے
) خشخاش عنبریرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا ، میرے ساتھ میرا بیٹا بھی تھا۔ آپ نے فرمایا: كیا یہ تمہارا بیٹا ہے؟ میں نے كہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: تم اس پر ظلم نہیں كرو گے، اور یہ تم پر ظلم نہیں كرے گا
) ام فضل رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ ایك اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا آپ میرے گھر میں تھے۔ اس نے كہا: اے اللہ كے رسول!میری ایک بیوی ہے، میں نے دوسری شادی كر لی، میری پہلی بیوی كا خیال ہے كہ اس نے میری نئی بیوی كو ایك دو مرتبہ دودھ پلایا ہے۔ اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایك مرتبہ یا دو مرتبہ کا دودھ پلانا حرام نہیں كرتا
ابو امامہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئےتو آپ كے ساتھ دو غلام تھے۔ ایك غلام علی رضی اللہ عنہ كو دے كر كہا:اسے مت مارنا، مجھے نمازی كو مارنے سےمنع كیا گیا ہے،اورجب سےہم آئےہیں میں نےاسےنمازپڑھتےدیكھاہے۔اوردوسراغلام ابوذر رضی اللہ عنہ كودےكركہا:اس سےبھلائی کرنا، توابوذر رضی اللہ عنہ نےاسےآزادكردیا۔پھرنبی صلی اللہ علیہ وسلم نےابوذر رضی اللہ عنہ سےپوچھا (غلام کے بارے میں دریافت کیا) كیاكیا؟ابوذر رضی اللہ عنہ نےكہا:آپ نےمجھےحكم دیاكہ میں اس سےنیكی كروں تومیں نےاسےآزادكردیا۔
) عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كچھ لوگوں كے پاس سے گزرے جو ایك مینڈھے كو تیر مار رہے تھے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو یہ بات ناگوار لگی، اور فرمایا: جانوروں كا مثلہ نہ كرو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ نقصان اٹھانا ہے، نہ نقصان دینا ہے۔ یہ حدیث سیدنا ابو سعید خدری، عبداللہ بن عباس، عبادہ بن صامت، عائشہ، ابوہریرہ، جابر بن عبداللہ اور ثعلبہ بن مالک رضی اللہ عنہم سے مرسلا اور موصولا مروی ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ كا ہاتھ پكڑا اور اسے پكڑ كر اپنے بیٹے ابرہیمرضی اللہ عنہ كے پاس لےآئے۔ ابراہیم كا سانس اكھڑ رہا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں لے لیا، اور رونے لگے۔ عبدالرحمنرضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض كیا:آپ بھی رو رہے ہیں؟ كیا آپ نے رونے سے منع نہیں فرمایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں لیكن میں نے دو فاجر احمق آوازوں سے منع كیا ہے۔ ایك آواز مصیبت كے وقت ،چہرے كو نوچنا اور گریبان چاك كرنا، اور دوسری شیطان كی آواز
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: (نومولود) بچہ اس وقت تك وارث نہیں بنتا جب تك چیخ مار كر نہ روئے۔ اس كا چیخ مارنا یہ ہےكہ یا تو وہ چیخے یا اسے چھینك آئے یا پھر روئے
سلیمان بن عمرو بن احوص رحمۃ اللہ علیہ اپنی والدہ (ام جندب رضی اللہ عنہا) سے بیان كرتے ہیں وہ كہتی ہیں كہ: میں نے وادی كے درمیان سےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو جمرہ كو كنكریاں مارتے دیكھا۔ آپ سوار تھے، ہر كنكری كے ساتھ تكبیر كہتے اور ایك آدمی آپ كے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پردہ کئے ہوئے تھا۔ میں نے اس آدمی كے متعلق پوچھا تو لوگوں نے كہا: فضل بن عباس رضی اللہ عنہما ہیں۔ لوگوں كا ہجوم ہو گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایك دوسرے كو قتل نہ كرو( ایك دوسرے كو زخمی نہ كرو)اور جب تم جمرہ كو كنكریاں مارو تو(چنے کی مانند)چھوٹی كنكریاں مارو
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں خطبہ دیا: اے لوگو اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت کا اشارہ دیا ہے۔ اورممكن ہے جلد ہی اللہ تعالیٰ اس كے بارے میں كوئی حكم نازل كر دے۔ تو جس شخص كے پاس اس میں سے كوئی چیز ہے اسے بیچ دے اور اس سے فائدہ اٹھائے۔ ابھی تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے شراب حرام كر دی ہے۔ جس شخص تك یہ آیت پہنچے اور اس كے پاس شراب ہو تو اسے نہ پئے اور نہ ہی فروخت كرے
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ حنین كے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تقسیم كے اونٹوں میں سے ایک اونٹ كے پہلو کی طرف رخ کرکے نماز پڑھائی۔ پھر اونٹ سے چند بال لئے اور اپنی دو انگلیوں كے درمیان پكڑ كرفرمایا: اے لوگو یہ تمہاری غنیمتوں سے ہے، سوئی اور دھاگہ بھی واپس كردو اور اس سے برتر و کم تر چیز واپس كر دو، كیوں كہ خیانت قیامت كے دن خیانت كرنے والے كے لئے عار، ذلت اور جہنم كا باعث ہوگی
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: ایك آدمی ، دوسرے آدمی كا ہاتھ پكڑے ہوئے آئے گا اور كہے گا: اے میرے رب اس نے مجھے قتل كیا۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: تم نے اسے كیوں قتل کیا؟ وہ كہے گا: تاكہ آپ كی عزت بلند ہو۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا:یہ عزت میرے لئے ہی ہے۔ ایك اور آدمی آئے گا جس نے كسی دوسرےآدمی كا ہاتھ پكڑا ہوا ہوگا، وہ كہے گا: اس نے مجھے قتل كیا؟ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: تم نے اسے كیوں قتل كیا؟ وہ كہے گا: تاكہ فلاں كی عزت بلند ہو۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: یہ عزت فلاں كے لئے نہیں۔ تب وہ اپنا بارِگناہ لے كر پلٹےگا۔