Blog
Books
Search Hadith

خلافت، بیعت، اطاعت اور امارت کا بیان

77 Hadiths Found
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم نے تنگی ،آسانی ،پسند، نا پسند، ہم پر ترجیح كے باوجود سمع و اطاعت پر بیعت کی، اور اس بات پر كہ ہم یہ امارت اس كے اہل لوگوں سے نہیں چھینیں گے( سوائے اس صورت میں كہ ہم كفر بواح(ظاہری كفر) دیكھیں اور تار رے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل ہو) اور اس بات پر كہ ہم جہاں كہیں بھی ہوں حق كہیں گے۔ اللہ كے بارے میں كسی ملامت كرنے والے كی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔

Haidth Number: 1751

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: مَكَثَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يَتْبَعُ النَّاسَ فِي مَنَازِلِهِمْ بعُكَاظٍ وَمَجَنَّةَ وَفِي الْمَوَاسِمِ بِمِنًى يَقُولُ: مَنْ يُؤْوِينِي؟ مَنْ يَنْصُرُنِي؟ حَتَّى أُبَلِّغَ رِسَالَةَ رَبِّي وَلَهُ الْجَنَّةُ؟ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ أَوْ مِنْ مُضَرَ -كَذَا قَالَ- فَيَأْتِيهِ قَوْمُهُ فَيَقُولُونَ: احْذَرْ غُلَامَ قُرَيْشٍ لَا يَفْتِنُكَ. وَيَمْشِي بَيْنَ رِحَالِهِمْ وَهُمْ يُشِيرُونَ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ حَتَّى بَعَثَنَا اللهُ إِلَيْهِ مِنْ يَثْرِبَ فَآوَيْنَاهُ وَصَدَّقْنَاهُ فَيَخْرُجُ الرَّجُلُ مِنَّا فَيُؤْمِنُ بِهِ وَيُقْرِئُهُ الْقُرْآنَ فَيَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِهِ فَيُسْلِمُونَ بِإِسْلَامِهِ حَتَّى لَمْ يَبْقَ دَارٌ مِنْ دُورِ الْأَنْصَارِ إِلَّا وَفِيهَا رَهْطٌ مِّنَ الْمُسْلِمِينَ يُظْهِرُونَ الْإِسْلَامَ ثُمَّ ائْتَمَرُوا جَمِيعًا قُلْنَا: حَتَّى مَتَى نَتْرُكُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يُطْرَدُ فِي جِبَالِ مَكَّةَ وَيَخَافُ؟ فَرَحَلَ إِلَيْهِ مِنَّا سَبْعُونَ رَجُلًا حَتَّى قَدِمُوا عَلَيْهِ فِي الْمَوْسِمِ فَوَاعَدْنَاهُ شِعْبَ الْعَقَبَةِ فَاجْتَمَعْنَا عَلَيْهِ مِنْ رَجُلٍ وَرَجُلَيْنِ حَتَّى تَوَافَيْنَا فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ! نُبَايِعُكَ؟ قَالَ: تُبَايِعُونِي عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي النَّشَاطِ وَالْكَسَلِ وَالنَّفَقَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ وَعَلَى الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأَنْ تَقُولُوا فِي اللهِ لَا تَخَافُونَ فِي اللهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ وَعَلَى أَنْ تَنْصُرُونِي فَتَمْنَعُونِي إِذَا قَدِمْتُ عَلَيْكُمْ مِمَّا تَمْنَعُونَ مِنْهُ أَنْفُسَكُمْ وَأَزْوَاجَكُمْ وَأَبْنَاءَكُمْ وَلَكُمُ الْجَنَّةُ قَالَ: فَقُمْنَا إِلَيْهِ فَبَايَعْنَاهُ وَأَخَذَ بِيَدِهِ إِبْنُ زُرَارَةَ -وَهُوَ مِنْ أَصْغَرِهِمْ- قَالَ: رُوَيْدًا يَا أَهْلَ يَثْرِبَ! فَإِنَّا لَمْ نَضْرِبْ أَكْبَادَ الْإِبِلِ إِلَّا وَنَحْنُ نَعْلَمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَإِنَّ إِخْرَاجَهُ الْيَوْمَ مُفَارَقَةُ الْعَرَبِ كَافَّةً وَقَتْلُ خِيَارِكُمْ وَأَن تَعَضَّكُمْ السُّيُوفُ فَإِمَّا أَنْتُمْ قَوْمٌ تَصْبِرُونَ عَلَى ذَلِكَ وَأَجْرُكُمْ عَلَى اللهِ وَإِمَّا أَنْتُمْ قَوْمٌ تَخَافُونَ مِنْ أَنْفُسِكُمْ جَبِيْنَةً فَبَيِّنُوا ذَلِكَ فَهُوَ عُذْرٌ لَكُمْ عِنْدَ اللهِ قَالُوا أَمِطْ عَنَّا يَا سَعَدُ! فَوَاللهِ لَا نَدَعُ هَذِهِ الْبَيْعَةَ أَبَدًا وَلَا نَسْلُبُهَا أَبَدًا قَالَ: فَقُمْنَا إِلَيْهِ فَبَايَعْنَاهُ فَأَخَذَ عَلَيْنَا وَشَرَطَ وَيُعْطِينَا عَلَى ذَلِكَ الْجَنَّةَ .

جابر رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مكہ میں دس سال قیام كیا۔ عكاظ اور مجنۃ میں لوگوں كے گھروں اور دوكانوں پر اور حج كے موسم میں منی جاتے اور فرماتے : كون مجھے پناہ دے گا؟ كون میری مدد كرے گا؟ تاكہ میں اپنے رب كا پیغام پہنچاؤں ، اور اس شخص كے لئے بدلے میں جنت ہے۔ صورتحال یہ تھی كہ اگر كوئی آدمی یمن سے یا مضر قبیلے کا آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی قوم كے لوگ اس سے كہتے: قریش كے جوان سے بچنا كہیں وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گلیوں سے گزرتے تو لوگ انگلیوں سے اشارے كرتے، آخر كار اللہ تعالیٰ نے ہمیں یثرب سے آپ طرف بھیجا۔ ہم نے آپ كو پناہ دی اور آپ كی تصدیق كی، ہم میں سے كوئی آدمی آپ كی طرف آتا تو آپ پر ایمان لے آتا۔ آپ اسے قرآن پڑھاتے، وہ واپس پلٹ آتا تو اس كے گھر والے اس کے اسلام لانے كی وجہ سے اسلام لے آتے، حتی كہ انصار كا كوئی گھر ایسا نہ بچا جس میں مسلمان نہ ہوں اور اسلام كا اظہار نہ كرتے ہوں۔ پھر سب نے مشورہ كیا ہم كب تك رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو مكے كے پہاڑوں میں ٹھوكریں كھانے كے لئے چھوڑے ركھیں گے؟ اور آپ خوف كی حالت میں كب تك رہیں گے؟ پھر ہم میں سے ستر آدمی آپ كے پاس گئے اور موسم حج میں آپ كے پاس آئے۔ ہم نے آپ سے عقبہ كی گھاٹی میں ملنے كا وعدہ كیا۔ ہم ایك ایك دو دو كر كے سارے كے سارے آپ كے پاس جمع ہو گئے۔ ہم نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم آپ كی بیعت كرنا چاہتے ہیں آپ نے فرمایا: چستی اور كاہلی میں سمع واطاعت پر ، تنگی اور آسانی میں خرچ كرنے، پر نیكی كا حكم كرنے اور برائی سے منع كرنے پر میری بیعت کرو، اور اللہ كے بارے میں حق بات كہنے ،كسی ملامت كرنے والے كی ملامت سے نہ ڈرنے ، اور میری مدد كرنے، اور جب میں تمہارے پاس آؤں تو جس چیز سے اپنے آپ اپنی بیویوں اور بچوں كی حفاظت كرتے ہو میری بھی حفاظت كرنے پر مجھ سے بیعت كرو تو تمہارے لئے جنت ہے۔ ہم آپ كی طرف اٹھ كر گئے اور آپ كی بیعت كرنے لگے، ابن زرارہ‌رضی اللہ عنہ نے آپ كا ہاتھ پكڑ كر كہا: جو ہم میں سے سب سے چھوٹے تھے، اے یثرب والو ! ذرا ٹھہرو، ہم نے یہ سفر اس لئے كیا ہے كہ ہم جانتے ہیں كہ آپ اللہ كے رسول ہیں، انہیں آج كے دن نكالنا تمام عرب سے جدائی ہے، تمہارے بہترین لوگوں كا قتل ہے، اور تمہیں تلواریں كاٹیں گی، اگر تم ان مصیبتوں پر صبر كرو گے تو تمہار اجر اللہ كے ذمے ہے اور اگر تمہیں اپنی جانوں كا خوف لاحق ہوگیا ہے تو یہ بات بیان كر دو، اللہ كے ہاں یہ تمہارا عذر ہوگا۔ وہ كہنے لگے: سعد رضی اللہ عنہ !ہمارے معاملے میں مت بولو، ہم كبھی بھی یہ بیعت نہیں چھوڑیں گے، نہ ہی ان سے ہاتھ كھینچیں گے۔ پھر ہم كھڑے ہو كر آپ كی بیعت كرنے لگے، آپ نے ہم سے بیعت اور شرط لی اور اس پر ہمیں جنت كا وعدہ دیا۔

Haidth Number: 1752
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا)كہ: آؤ مجھ سے بیعت كرو كہ تم اللہ كے ساتھ كسی كو شریك نہ كرو گے، چوری نہ كرو گے، زنا نہ كرو گے، اپنی اولاد كو قتل نہ كرو گے، كسی پر بہتان نہ لگاؤ گے، نیكی كے كام میں میری نا فرمانی نہ كرو گے، جس شخص نے بیعت كو پورا كیا اس كا اجر اللہ كے ذمے ہے۔اور جس شخص نے ان میں سے كسی گناہ كا ارتكارب كیا اور دنیا میں اسے سزا دی گئی تو یہ اس كے لئے كفارہ ہے، اور جس شخص نے ان میں سے كسی گناہ كا ارتكاب كیا اور اللہ تعالیٰ نے اس كی پردہ پوشی كی تو اس كا معاملہ اللہ كے ذمے ہے، چاہے تو سزا دے اور چاہے تو معاف كر دے

Haidth Number: 1753

عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ:كُنَّا قُعُودًا فِي الْمَسْجِدِ وَكَانَ بَشِيرٌ رَجُلًا يَكُفُّ حَدِيثَهُ فَجَاءَ أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ فَقَالَ: يَا بَشِيرُ بْنَ سَعْدٍ! أَتَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْأُمَرَاءِ؟ فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا أَحْفَظُ خُطْبَتَهُ فَجَلَسَ أَبُو ثَعْلَبَةَ قَالَ حُذَيْفَةُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللهُ إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَاضًّا فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِیَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ.

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ ہم ایك مسجد میں بیٹھے تھے۔ بشیر رضی اللہ عنہ ایسا شخص تھا جو اپنی حدیث یاد رکھتے ۔ ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ آئے اور كہنے لگے بشیر بن سعد! كیا تمہیں امراءكے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی حدیث یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے كہا:مجھے آپ كا خطبہ اچھی طرح یاد ہے۔ ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ بیٹھ گئے۔ حذیفہ كہنے لگے كہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تك اللہ چاہے گا كہ تم میں نبوت رہے تو نبوت رہے گی، پھر جب اللہ تعالیٰ اسے اٹھانا چاہے گا اٹھالے گا۔ پھر نبوت كے طریقے پر خلافت ہوگی، جب تك اللہ چاہے گا خلافت رہے گی، پھر جب اللہ تعالیٰ اسے اٹھانا چاہے گا اٹھالے گا۔ پھرظلم والی بادشاہت آجائے گی جب تك اللہ چاہے گا یہ بادشاہت رہے گی، جب اللہ تعالیٰ اسے اٹھانا چاہے گا اٹھالے گا، پھرسرکشی والی بادشاہت ہوگی جب تك اللہ چاہے گا یہ رہے گی، پھر جب اسے اٹھانا چاہے گا اٹھا لے گا، پھر نبوت كے منہج پر خلافت ہوگی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔

Haidth Number: 1754
عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ ایك دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایک شخص پر ہجوم کی صورت میں آؤ گے جس نے دھاری دار چادر اوڑھ رکھی ہو گی وہ لوگوں سے بیعت کرے گا اور جنتی ہوگا ۔عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا : پھر ہم عثمان بن عفان‌رضی اللہ عنہ کے پاس ہجوم کی صورت میں آئے وہ دھاری دار چادر اوڑھے ہوئے تھے ور لوگوں سے بیعت لے رہے تھے۔عبد اللہ نے کہا :یعنی خرید و فروخت

Haidth Number: 1755
سلمان رضی اللہ عنہ كہتےہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔بوڑھا زانی،جھوٹاحكمران اورمتکبرفقیر۔

Haidth Number: 1756
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین بندے ایسے ہیں جن كی دعا اللہ تعالیٰ رد نہیں فرماتے : اللہ كا بہت زیادہ ذكر كرنے والا، مظلوم كی بددعا، اور عادل حكمران كی دعا۔

Haidth Number: 1757
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین بندے ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت كے دن بات نہیں کرے گا ۔ نہ ان كی طرف دیکھے گا نہ انہیں گناہوں سے پاك كرے گا اور ان كے لئے درد ناك عذاب ہے۔ وہ شخص جس كے پاس بیابان جنگل میں زائد پانی تھا لیكن اس نے مسافر كو نہیں دیا، وہ شخص جس نے عصر كے بعد كسی شخص كو كوئی چیز فروخت كی، اس نے اللہ كی قسم كھائی كہ اس نے فلاں فلاں قیمت میں یہ چیز لی ہے اور خریدنے والے نے اسے صحیح سمجھا ، لیكن معاملہ اس كے برعكس تھا۔ اور وہ شخص جس نے حاكم كی بیعت صرف دنیا حاصل كرنے كے لئے كی، اگر اسے دیتا ہے تو وفا كرتا ہے اور اگر نہیں دیتا تو بد عہدی كرتا ہے

Haidth Number: 1758
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خیبر كی طرف) نكلے ۔ آپ نے سباع بن عرفطہ رضی اللہ عنہ كو مدینے كا عارضی نگران بنایا۔میں ہجرت كرتے ہوئے مدینے آیا میں نے صبح كی نماز سباع كے پیچھے پڑھی،(تو انہوں نے پہلی ركعت میں كھیعص اور دوسری ركعت میں ویل للمطففین پڑھی، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ میں نمازمیں سوچ رہا تھا : ابو فلاں كے لئے ہلاكت ہو، اس كے دو پیمانے ہیں ،جب كسی سے لیتا ہے تو پورا تولتا ہے اور جب كسی كو دیتا ہے تو كم تولتا ہے۔ جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو سباع كے پاس آئے انہوں نے ہمیں تھوڑا سا سامان سفر دے دیا اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے۔ (تب تک) خیبر فتح ہوچکا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے بات کی تو انہوں نے ہمیں بھی (مال غنیمت) حصے میں شریک کرلیا

Haidth Number: 1759
عوف بن مالك اشجعی‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: تمہارے بہترین حكمران وہ ہیں جن سے تم بھی محبت كرتے ہو اور وہ بھی تم سے محبت كرتے ہیں ، وہ تمہارے لئے دعائیں كرتے ہیں اور تم ان كے لئے دعائیں كرتے ہو۔ اور تمہارے بدترین حكمران وہ ہیں جن سے تم نفرت كرتے ہو اور وہ تم سے نفرت كرتے ہیں،تم ان پر لعنت كرتے اور وہ تم پر لعنت كرتے ہیں۔ كہا گیا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم كیا ہم تلوار كے ذریعے ان سے امارت نہ چھین لیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، جب تك وہ نماز قائم كریں۔ جب تم اپنے حكمرانوں كی طرف سے كوئی نا پسندیدہ معاملہ دیكھو تو اس كے عمل كو نا پسند كرو اور اس كی اطاعت سے ہاتھ نہ كھینچو

Haidth Number: 1760
سفینہ ابی عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےمرفوعامروی ہے كہ:خلافت تیس(30)سال رہےگی اس كے بعد بادشاہت آجائے گی۔

Haidth Number: 1761
عتبہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ:خلافت قریش میں ہوگی، فیصلہ انصار میں، دعوت حبشیوں میں اور اس كے بعد ہجرت مسلمانوں اور مہاجرین میں ہوگی

Haidth Number: 1762
ابن لہیعہ سے مروی ہے كہ ابو زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان كیا كہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے ثقیف كے معاملے كے بارے میں دریافت كیا جب انہوں نے بیعت كی۔ جابر‌رضی اللہ عنہ نے كہا: انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر شرط لگائی كہ نہ ان پر زكاۃ لاگو ہوگی نہ جہاد، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یہ اسلام لے آئیں گے تو جلد ہی زكاۃ بھی دیں گے اور جہاد بھی كریں گے

Haidth Number: 1763
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب میرے بعد اسے خلفاء آئیں گے جو علم کے مطابق عمل کریں گے اور انہیں جس کام کا حکم دیا جائے گا وہ سرانجام دیں گے۔ پھر ان کے بعد ایسے خلفاءآئیں گے جو ایسے عمل كریں گے جن كے بارے میں جانتے نہیں ہوں گے ، اور جس كا حكم نہیں دیا گیا ہوگا وہ كام كریں گے۔ جس نے ان كے عمل كا انكار كیا وہ بری ہے، جس نے ان سے اپنا ہاتھ روک لیا وہ سلامت رہا ، لیكن جو راضی ہوگیا اور اس كی فرمانبرداری كی(وہ ہلاك ہوگیا)۔

Haidth Number: 1764
عبادہ بن صامت‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: میرے بعد عنقریب ایسے حكمران آئیں گے جسے تم برائی سمجھتے ہو گے وہ تمہیں نیكی باور كرائیں گے ۔ اور جسے تم نیكی سمجھتے ہو گے اسے برائی باور كرائیں گے۔ تم میں سے جو ایسے حاكم كا زمانہ پائے تو اللہ کی نافرمانی کرنے والے کی کوئی اطاعت نہیں

Haidth Number: 1765
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر حكمران كی اطاعت لازم ہے جب تك وہ اللہ كی نافرمانی كا حكم نہ دے۔ جب وہ اللہ كی نا فرمانی كا حكم دے تو پھر كوئی اطاعت نہیں

Haidth Number: 1766
علقمہ بن وائل اپنے والد رضی اللہ عنہ سے بیان كرتے ہیں كہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے كہا:اگر ہم پر ایسے حكمران مسلط ہو جائیں جو اللہ كی نافرمانی والےعمل كریں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:ان پروہی ذمہ داری ہےجس كاانہیں ذمہ داربنایاگیااورتم پروہی ہےجس كےتم ذمےداربنائے گئے۔

Haidth Number: 1767
ابو ذر رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ ایك دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ ایک دوسرے کی کمر پر ہاتھ رکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے گھر تك گیا، میں نے سنا آپ فرما رہے تھے: دجال كے علاوہ مجھے اپنی امت كے بارے میں سب سے زیادہ خوف گمراہ كرنے والے حكمرانوں كا ہے۔

Haidth Number: 1768

عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَنِ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللهُ بِهَذَا الْخَيْرِ(فَنَحْنُ فِيْهِ)، (وَجَاءَ بِكَ) فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ(كَمَا كاَنَ قَبْلَهُ؟). (قَالَ: يَا حُذَيْفَةُ! تَعلَّمْ كِتاَبَ اللهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيْهِ، (ثَلاَثَ مَرَّاتٍ). قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَبَعْدَ هَذَا الشرِّ مِنْ خَيْرٍ؟ قَالَ: نَعَمْ. (قُلْتُ فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْهُ؟ قَالَ: السَّيْف). قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ؟ (وَفِي طَرِيْقٍ: قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ السَّيْفِ بَقِيَّةٌ؟) قَالَ: نَعَمْ وَفِيهِ (وَفِي طَرِيْقٍ: تَكُوْنُ إِمَارَةٌ (وَفِي لَفْظٍ: جَمَاعَةٌ) عَلَى أَقْذَاءٍ، وَهُدْنَة عَلَى) دَخَن. قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ؟ قَالَ: قَوْمٌ (وَفِي طَرِيْقٍ: أُخْرَى: يَكُوْنُ بَعْدِي أَئِمَّةٌ (يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي، وَ) يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ (وَسَيَقُوْمُ فِيْهِمْ رِجَالٌ قُلُوْبُهُمْ قُلُوْبُ الشَّيَاطِيْن، فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ). (وَفِي أُخْرَى: الْهُدْنَةُ عَلَى دَخَنٍ مَا هِيَ؟ قَالَ: لاَ تَرْجِعُ قُلُوْبُ أَقوَام عَلَى الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ). قُلْتُ: فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ: نَعَمْ ، (فِتْنَةٌ عُمْيَاء صُمْيَاء عَلَيْهَا) دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ، مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا. قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! صِفْهُمْ لَنَا. قَالَ: هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا. قُلْتُ: (ياَ رَسُوْلَ الله) فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟ قَالَ: تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ، (تَسْمَعْ وَتُطِيْعَ الْأَمِيْرَ، وَإِنْ ضُرِبَ ظَهْرُكَ، وَأُخِذَ مَالُكَ، فَاسْمَعْ وَأَطِعْ). قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ؟ قَالَ: فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ. (وَفِي طَرِيْقٍ): فَإِنْ تَمُتْ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٍ عَلَى جَذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدٌا مِنْهُمْ). (وَفِي أُخْرَى): فَإِنْ رَأَيْتَ يَوْمَئِذٍ لِلهِ -عَزَّوَجَلَّ- فِي الْأَرْضِ خَلِيْفَةً ، فَالْزَمْهُ وَإِنْ ضَرَبَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ، فَإِنْ لَمْ تَرَ خَلْيْفَةً فَاهْرُبْ (فِي الْأَرْضِ) حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى جَذْلٍ شَجَرَةٍ). (قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّال. قَالَ: قُلْتُ: فَبِمَ يَجِيُءُ؟ قَالَ: بِنَهْرٍ -أَوْ قَالَ: مَاءٍ وَناَرٍ- فَمَنْ دَخَلَ نَهْرَهُ حَطَّ أَجْرُهُ ، وَوَجَبَ وِزْرُهُ، وَمَنْ دَخَلَ نَارَهُ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحَطَّ وِزْرُهُ. (قُلْتُ: يَارَسُوْلَ الله: فَمَا بَعْدَ الدَّجَّال؟ قَالَ: عِيْسَى ابْنُ مَرْيَم علیہ السلام). قَالَ: قُلْتُ: ثَمَّ مَاذَا؟ قَالَ: لَوْأُنْتِجَتْ فَرَساً لَمْ تَرْكَبْ فُلُوَّهَا حَتَّى تَقُوْمُ السَّاعَة ) .

حذیفہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر كے بارے میں سوال كیا كرتے تھے، اور میں آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے شر كےبارے میں سوال كیا كرتا تھا، اس خدشے سے كہ كہیں شر مجھ تك نہ پہنچ جائے۔ میں نے كہا:اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم جاہلیت اور شر میں مبتلا تھے ، تب اللہ تعالیٰ ہمارے پاس اس خیر(دین اسلام)كو لایا(جس میں ہم داخل ہوگئے)(اور آپ كو لایا)كیا اس خیر كے بعد كوئی شر ہے(جس طرح پہلے تھا؟) (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تین مرتبہ)فرمایا:اے حذیفہ! اللہ كی كتاب كا علم حاصل كرو اور جو كچھ اس میں ہے اس كی پیروی كرو۔ میں نے كہا:اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !كیا اس شر كے بعد كوئی خیر ہے؟ آپ نے فرمایا: (ہاں)میں نے كہا: اس سے بچاؤ كس طرح ممكن ہے؟ آپ نے فرمایا:تلوار سے)(میں نے كہا: كیا اس شر كے بعد خیر ہے؟(اور ایك روایت میں ہے:میں نے كہا:كیا تلوار كے بعد كچھ باقی بچے گا؟)آپ نے فرمایا:ہاں اور اس میں (اور ایك روایت میں ہے:امارت(اور ایك روایت میں ہے:جماعت ہوگی)دلوں میں فساد ہوگا۔ دخن (دھوکے پر صلح ہوگی) میں نے كہا: یہ دخن كیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ایك قوم ہوگی(اور دوسری روایت میں ہے: میرے بعد ایسے حكمران ہوں گے (جو میرے طریقے كے خلاف طریقہ اختیار كریں گے)اور میرے راستے كے علاوہ دوسرا راستہ اختیار كریں گے، ان میں نیك عمل بھی ہوں گے اور برے بھی(اور ان میں ایسے لوگ بھی كھڑے ہوں گے جن كے دل انسانوں كے جسموں میں شیاطین كے دلوں جیسے ہوں گے) (اور دوسری روایت میں ہے:دھوکے پر صلح کا کیا مطلب؟آپ نے فرمایا:لوگوں كے دل اس بات پر واپس نہیں آئیں گے جس پر وہ پہلے تھے)میں نے كہا: كیا اس خیر كے بعد كوئی شر ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں(اندھا بہرا فتنہ ہوگا، اس پر ) ایسے بلانے والے ہیں جو جہنم كے دروازوں پر كھڑے ہیں، جنہوں نے ان كی بات قبول كی وہ انہیں جہنم میں پھینك دیں گے۔ میں نے كہا:اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ان كا حلیہ بتایئے؟ آپ نے فرمایا: ہمارے جیسی كھال ہوگی اور ہماری زبان بولیں گے، میں نے كہا:(اے اللہ كے رسول) اگر مجھے وہ زمانہ مل جائے تو آپ مجھے كیا حكم دیتے ہیں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: مسلمانوں كی جماعت اور ان كے امام(امیر) كو لازم پكڑنا(تم اس كی بات سنو اور اس امیر كی اطاعت كرو، اگرچہ تمہاری پشت پر كوڑے لگائے جائیں اور تمہارا مال ضبط كر لیا جائے تب بھی اس كی بات سنو اور اطاعت كرو)میں نے كہا: اگر اس وقت مسلمانوں كی جماعت اور امیر نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا: تب تمام فرقوں سے الگ ہو جانا اور موت آنے تك اسی حال پر قائم رہنا اگرچہ درخت کے تنے سے چمٹے رہنا پڑے۔ (اور ایك روایت میں ہے)اے حذیفہ اگر تم مرو تو حالت یہ ہو كہ تم کسی درخت کے تنے کے ساتھ چمٹے ہوئے ہو تمہارے لئے اس بات سے بہتر ہے كہ ان میں سے كسی كی پیروی كرو۔ (اور دوسری روایت میں ہے)اگر اس دن تم زمین میں اللہ عزوجل كا مقررر كردہ خلیفہ دیكھو تو اس سے چمٹ جاؤ چاہے وہ تمہاری پشت پر كوڑے لگوائے اور تمہارا مال ہتھیالے۔ اگر تم كوئی خلیفہ نہ دیكھو تو(زمین پہاڑ وغیرہ میں) بھاگ جاؤ حتی كہ تمہیں موت آجائے اور تم درخت کے تنے کے ساتھ چمٹے ہوئے ہو۔ (میں نے كہا: پھر كیا ہوگا؟ آپ نے فرمایا:پھر دجال نكلے گا، میں نے كہا: وہ كیا لائے گا؟ آپ نے فرمایا: ایك نہر ، یا فرمایا:پانی اور آگ۔ جو شخص اس كی نہر میں داخل ہوگیا اس كا اجر ضائع ہوگیا اور اس پر گناہ لازم ہو گیا، اور جو شخص اس كی آگ میں داخل ہوگیا اس كا اجرو اجب ہو گیا اور اس كا گناہ ختم ہوگیا(میں نے كہا: اے اللہ كے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ دجال كے بعد كیا ہوگا؟ آپ نے فرمایا: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام، میں نے كہا:پھر كیا ہوگا آپ نے فرمایا :اگر کوئی گھوڑی بچہ جنے گی وہ سواری کے قابل بھی نہیں ہوگا کہ قیامت آجائے گی

Haidth Number: 1769
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌بیعت لینے میں عورتوں سے مصافحہ نہیں كرتے تھے

Haidth Number: 1770
عبادہ بن صامت‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت كے اونٹوں كے بال لے كر فرمایا: میرے لئے بھی اس میں اتنا ہی حصہ ہے جتنا تمہارے عام آدمی كا ۔ پھر فرمایا: خیانت سے بچو، كیوں كہ خیانت قیامت كے دن خائن كے لئے رسوائی كا باعث ہوگی۔ سوئی دھاگہ اور اس سے بڑھ كر چیز واپس كر دو، اللہ كے راستے میں قریب اور دور ،حضر اور سفر میں جہاد كرو ، كیوں كہ جہاد جنت كا دروازہ ہے ۔ یہ جہاد كرنے والے كو پریشانی اور غم سے نجات دیتا ہے ۔ اللہ كے لئے قریبی اور دور كے عزیزپر اللہ كی حدود قائم كرو۔ اور اللہ كے بارے میں تمہیں كسی ملامت كرنے والے كی ملامت کمزور نہ کرے

Haidth Number: 1771
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں كے كسی معاملے میں ابو بكر رضی اللہ عنہ كے ساتھ رات گئے تك گفتگو كرتے رہتے ، اور میں بھی آپ دونوں كے ساتھ ہوتا

Haidth Number: 1772

عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ قَالَ: كُنَّا مُعَسْكِرِينَ مَعَ مُعَاوِيَةَ بَعْدَ قَتْلِ عُثْمَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَامَ كَعْبُ بْنُ مُرَّةَ الْبَهْزِيُّ فَقَالَ: لَوْلَا شَيْءٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مَا قُمْتُ هَذَا الْمَقَامَ فَلَمَّا سَمِعَ (مُعَاوِيَةَ) بِذِكْرِ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَجْلَسَ النَّاسَ فَقَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِذْ مَرَّ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ عَلَيْهِ مُرَجِّلًا (مُعْدِفاً) قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَتَخْرُجَنَّ فِتْنَةٌ مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ -أَوْ مِنْ بَيْنِ رِجْلَيْ – هَذَا- يعني: عثمان-رضي الله عنه- هَذَا يَوْمَئِذٍ وَمَنِ اتَّبَعَهُ عَلَى الْهُدَى قَالَ فَقَامَ ابْنُ حَوَالَةَ الْأَزْدِيُّ مِنْ عِنْدِ الْمِنْبَرِ فَقَالَ: إِنَّكَ لَصَاحِبُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: وَاللهِ إِنِّي لَحَاضِرٌ ذَلِكَ الْمَجْلِسَ وَلَوْ عَلِمْتُ أَنَّ لِي فِي الْجَيْشِ مُصَدِّقًا كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ تَكَلَّمَ بِهِ .

جبیر بن نفیر رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں كہ ہم عثمان رضی اللہ عنہ كی شہادت كے بعد معاویہ‌رضی اللہ عنہ كے لشکر میں تھے۔ كعب بن مرہ بہزی‌رضی اللہ عنہ كھڑے ہوئے اور كہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایك بات نہ سنی ہوتی تو میں اس جگہ كھڑا نہ ہوتا۔ جب(معاویہ رضی اللہ عنہ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كا تذكرہ سنا تو لوگوں كو بٹھادیا، انہوں نے كہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس بیٹھے تھے كہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ پیدل وہاں سے گزرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے قدموں كے نیچے یا اس کے پاؤں کے نیچے سے ایك فتنہ نكلے گا۔ یہ( یعنی عثمان‌رضی اللہ عنہ ) اور جنہوں نے ان كی پیروی كی ہدایت پر ہوں گے۔ ابن حوالہ ازدی رضی اللہ عنہ منبر كے پاس سے كھڑے ہوئے اور كہا: كیا تم اس حدیث كو بیان كرنے والے ہو؟ انہوں نے كہا: ہاں۔ ابن حوالہ نے كہا: واللہ میں بھی اس مجلس میں موجود تھا، اگر مجھے معلوم ہوتا كہ لشكر میں میری تصدیق كرنے والا كوئی ہے تو میں پہلے اس حدیث كو بیان كرتا۔

Haidth Number: 1773
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دھوكہ باز شخص كے لئے قیامت كے دن اس کی دبر پر ایك جھنڈا ہوگا جس كے ذریعے وہ پہچانا جائے گا

Haidth Number: 1774
ابو سعید اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم پر ایسے امراء مقرر ہوں گے جو شرار الناس(بد ترین لوگوں) كو اپنے قریب كریں گے اور نماز كو ان كے اوقات سے مو خر كریں گے، جو شخص ان کا زمانہ پائے تو وہ نہ حاکم بنے ، نہ ساَہی بنے،نہ ٹیکس وصول کرنے والا ،نہ خزانچی بنے

Haidth Number: 1775
Haidth Number: 1776
یزید بن شریك سے مروی ہے كہ ضحاك بن قیس رضی اللہ عنہ نے انہیں كچھ كپڑے دے كر مروان بن حكم كی طرف بھیجا، مروان نے دربان سے كہا: دیكھو دروازے پر كون ہے؟ دربان نے كہا: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ مروان نے انہیں اجازت دے دی۔ مروان نے كہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ،ہمیں كوئی حدیث بیان كیجئے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ نے كہا: كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: عنقریب آدمی یہ خواہش كرے گا كہ وہ وہ ثریا سے گر جائے لیكن لوگوں كے معاملات كا ذمہ دار نہ بنے

Haidth Number: 1777
یزید بن شریك سے مروی ہے كہ ضحاك بن قیس رضی اللہ عنہ نے انہیں كچھ كپڑے دے كر مروان بن حكم كی طرف بھیجا ۔ مروان نے دربان سے كہا:دیكھو دروازے پر كون ہے۔ دربان نے كہا: ابو ہریرہ ‌رضی اللہ عنہ ہیں۔ مروان نے انہیں اجازت دے دی۔ مروان نے كہا: ابو ہریرہ ہمیں كوئی حدیث بیان كیجئے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے كہا كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: عنقریب آدمی خواہش كرے گا كہ وہ ثریا سے گر جائے لیكن لوگوں كے معاملات كا ذمہ دار نہ بنے

Haidth Number: 1778
عمرو بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ میں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہا سے كہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرمارہے تھے:جو حكمران ضرورتمندوں، فقیروں اورمسكینوں پر اپنا دروازہ بندكر دیتاہے،اللہ تعالیٰ اس كی حاجت، ضرورت اورمسكینی کے سامنے آسمانوں كے دروازے بند كر دیتا ہے

Haidth Number: 1779
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دس آدمیوں پر بھی امیر مقرر ہوگا تو قیامت كے دن اسے طوق ڈال كر اس کا عدل اسے چھڑا لے گا یا اس کا ظلم و ستم اس کو ہلاک کردے گا

Haidth Number: 1780