ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص دس یا ان سے زیادہ آدمیوں کا امیر مقرر كر دیا گیا تو قیامت كے دن اسے اللہ كے سامنے اس حال میں لایا جائے گا كہ اس كے دونوں ہاتھ اس كی گردن میں بندھے ہوئے ہوں گے۔ اس كی نیكی انہیں كھلوادے گی یا اس كا گناہ اسے ہلاك كر وا دے گا۔ اس كی ابتداء ملامت ہے اس كا وسط ندامت ہے اور اس كی انتہا قیامت كے دن رسوائی ہے
حسن رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے كہ:عبیداللہ بن زیاد نے معقل بن یسا ر رضی اللہ عنہ كی مرض الموت میں عیادت كی ، معقلرضی اللہ عنہ نے كہا:میں تمہیں ایك حدیث بیان كرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ۔اگر مجھے اپنی کی زندگی امید ہوتی تو میں تمہیں یہ حدیث بیان نہ كرتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس بندے كو كوئی رعایا دیتا ہے اور وہ اپنی رعایا كو دھوكہ دیتے ہوئے مر جاتاہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام كردیتا ہے
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے مرفوعا بیان كرتے ہیں كہ: جب کوئی قوم عہد توڑتی ہے تو ان میں قتل عام ہوجاتا ہے، جب کسی قوم میں فحاشی عام ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر موت کو مسلط کردیتا ہے اور جب کوئی قوم زکوٰۃ کی ادائیگی روک لیتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان سے بارش روک لیتا ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جو شخص اطاعت سے نكل گیا اور جماعت سے علیحدہ ہوگیا او ر اسی حالت میں مر گیا تو وہ جاہلیت كی موت مرے گا، اور جس شخص نے اندھے جھنڈے كے نیچے، عصبیت كے غصے كی وجہ سے یا عصبیت كی طرف بلاتے ہوئے یا عصبیت كی مدد كرتے ہوئے لڑائی کی اور قتل كر دیا گیا تو اس كا قتل جاہلیت كا ہوگا۔ اور جو شخص میری امت كے خلاف نكلا اس كے نیك و بد كو مارنے لگا اور مومن (کے قتل) سے كنارہ كشی نہیں كی نہ كسی عہد والے كے عہد كا پاس كیا تو وہ مجھ سے تعلق نہیں ركھتا اور میں اس سے تعلق نہیں ركھتا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ:جس شخص نے اطاعت سے ہاتھ كھینچا وہ قیامت كے دن اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات كرے گا كہ اس كے لئے كوئی دلیل نہیں ہوگی، اور جو شخص اس حال میں مر گیا كہ اس كی گردن میں بیعت كا كڑا نہیں تھا تو وہ جاہلیت كی موت مرا۔
جندب بن عبداللہ بجلی سے مرفوعا مروی ہے كہ جو شخص اندھے جھنڈے كے نیچے، عصبیت كی دعوت دیتے ہوئے یا عصبیت كی مدد كرتے ہوئے مارا گیا ، اس كی موت جاہلیت كی موت ہوگی
قاسم بن محمد سے مروی ہے كہتے ہیں كہ میں نے اپنی پھو پھی(عائشہ رضی اللہ عنہا ) سے سنا كہہ رہی تھیں كہ رسول اللہ نے فرمایا: جو شخص تم میں سے كسی كام كا ذمہ دار بنا اور اللہ تعالیٰ نے اس سے بھلائی كا ارادہ كر لیا تو اسے نیك وزیر دے دے گا۔ اگر بھول جائے گا تو یاد دہانی كروائے گا اور اگر یاد ہوگا تو اس كی مدد كرے گا
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ ایك آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور كہا:اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ مجھے میری جان سے زیادہ عزیز ہیں، میرے گھر والوں سے زیادہ عزیزہیں، میری اولاد سے زیادہ عزیز ہیں، میں گھر میں ہوتا ہوں اورآپ كو یاد كرتا ہوں تو مجھے صبر نہیں آتا جب تك آپ كو آكر دیكھ نہ لوں ۔ جب مجھے اپنی موت اور آپ كی موت یاد آتی ہے تو مجھے معلوم ہے كہ آپ كو انبیاء كے ساتھ بلند مقام دے دیا جائے گا اور جب میں جنت میں جاؤں گا تو مجھے ڈر ہے كہ آپ كو نہیں دیكھ سكوں گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے كوئی جواب نہیں دیا حتی كہ جبریل علیہ السلام یہ آیت لے كر نازل ہوئے:(النساء:۶۹) اور جس شخص نے اللہ اور اس كے رسول كی اطاعت كی تو یہ ان لوگوں كے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام كیا، انبیاء میں سے، صدیقین میں سے، شہداء اور صالحین میں سے، اور یہ لوگ بہترین ساتھی ہیں
مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ وہ اپنے بھتیجے كو لے كر نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس ہجرت پر بیعت كرنے آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں ، بلكہ یہ اسلام پر بیعت كرے، كیوں كہ فتح( مكہ) كے بعد كوئی ہجرت نہیں، اور یہ پیروی كرنے والوں میں سے ہوگا۔
عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ زیاد نے چاہا كہ عمران بن حصینرضی اللہ عنہ كو خراسان كا نگران بنا كر بھیجے ، انہوں نے انكار كر دیا، اس كے ساتھیوں نے اس سے كہا: كہ تم نے خراسان كی ذمہ داری چھوڑ دی ؟ عمرانرضی اللہ عنہ نے كہا: واللہ مجھے یہ بات پسند نہیں كہ میں اس كی گرمی میں جلوں اور تم اس كی ٹھنڈك سے لطف اندوز ہو ، اور میں اس بات سے بھی ڈرتا ہوں كہ جب میں دشمن كے سامنے آؤں تو زیادكا خط میرے پاس آئے(عہد سے معزولی کا)۔ اگر میں آگے بڑھتا ہوں، تو ہلاك ہو جاتا ہوں اور اگر پیچھے ہٹتا ہوں تو میری گردن اڑا دی جاتی ہے ۔ پھر زیاد نے حكم بن عمرو غفاریرضی اللہ عنہ كو خراسان كا نگران بنانا چاہا۔ انہوں نے زیاد كی بات مان لی عمرانرضی اللہ عنہ نے كہا: كیا كوئی شخص حكمرضی اللہ عنہ كو میرے پاس بلا كر لائے گا؟ ایك قاصد حكمرضی اللہ عنہ كی طرف گیا، حكمرضی اللہ عنہ پیغام سن كر عمران كے پاس آئے۔ عمرانرضی اللہ عنہ نے حكمرضی اللہ عنہ سے كہا: كیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے كہ آپ نے فرمایا: اللہ تبارك و تعالیٰ كی نافرمانی میں كسی شخص كی اطاعت نہیں؟ حكمرضی اللہ عنہ نے كہا: جی ہاں، عمرانرضی اللہ عنہ نے كہا: اللہ كے لئے ہی تمام حمد ہے، یا كہا اللہ اكبر
علیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایك لشكر بھیجا اور اس پر ایك شخص كو نگران بنایا اس نے آگ جلائی اور كہا:اس میں كود جاؤ۔ كچھ لوگوں نے اس میں چھلانگ لگانے كا ارادہ كرلیا اور، دوسرے لوگوں نے كہا:ہم تو اسی سے بھاگ كر مسلمان ہوئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات كا تذكرہ كیا گیا تو آپ نے ان لوگوں سے كہا جو اس میں چھلانگ لگانا چاہتے تھے:اگر تم اس میں چھلانگ لگا دیتے تو قیامت تك اسی میں رہتے،اوردوسرےلوگوں كےلئےاچھی بات كہی اورفرمایا:اللہ كی نافرمانی میں(كسی بشر)كی كوئی اطاعت نہیں۔اطاعت صرف نیكی كےكام میں ہے۔
عبداللہ بن زریر غفاری رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں كہ ہم عیدالاضحٰی كے دن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ كے پاس آئے تو انہوں نے ایك کھچڑی وغیرہ کا برتن ہمارے سامنے پیش كیا۔ ہم نے كہا:اے امیر المومنین! اگرآپ ہمیں بطخ اور مرغابی وغیرہ کا گوشت پیش کرتے جبکہ مال تو بہت ہےتو کتنا اچھا ہوتا، علی رضی اللہ عنہ نے كہا:اے ابن زریر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا:خلیفہ كے لئے صرف دوپیالے كافی ہیں۔ ایك پیالہ جس سے وہ خود اور اس كے گھروالے كھائیں اور دوسرا پیالہ وہ جس سے دوسروں كو كھلائے
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: ایسے حكمران آئیں گے (جن كی بات کا حكم)رد نہیں كیا جائے گا، لیكن جہنم میں ایك دوسرے كے پیچھے گرتے چلے جائیں گے
ابو نضرہ رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں كہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما كے پاس تھے انہوں نے كہا: ممکن ہے کہ جلد ہی اہل عراق كے پاس قفیز (پیمانہ)اور درہم نہ آئیں ، ہم نے كہا: یہ كہاں سے ہوگا؟انہوں نے كہا: عجم كی طرف سے، وہ روك لیں گے۔ پھر كہا: ممکن ہے کہ اہل شام كے پاس مد( پیمانہ) اور دینار نہ آئیں ،ہم نے كہا: یہ كہاں سے ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ: روم کی طرف سے، وہ روک لیں گے۔ پھر تھوڑی دیر کے لئے خاموش ہوگئے، پھر فرمایا: میری امت كے آخر میں ایك خلیفہ ہوگا جو مٹھی بھر بھر كر مال دے گا، اسے شمار نہیں كرے گا۔ میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاء سے كہا: كیا آپ كے خیال میں عمر بن عبدالعزیز تو نہیں، دونوں نے كہا: نہیں۔( )