ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس كھانا لایا گیا آپ(مرا لظہران) میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بكر اور عمر رضی اللہ عنہماسے فرمایا : قریب ہو جاؤ اور كھاؤ، دونوں نے كہا: ہم روزے سے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھیوں (ابو بكر، عمر) كے كجاوے كس دو، اور اپنے ساتھیوں(ابو بكر ،عمر) كا كام كرو، تم دونوں قریب ہو جاؤ اور كھاؤ
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان كے لئے شعبان كے چاند كو شمار کیا كرو، اسے رمضان كے ساتھ نہ ملاؤ (یعنی ایک دن پہلے روزہ نہ رکھو)، سوائے اس صورت میں كہ یہ اس روزے كے موافق ہو جائے جو تم میں سے كوئی شخص ركھتا ہے۔ چاند دیكھ كر روزہ ركھو اور چاند دیكھ كر افطار كرو۔ اگر بادل چھا جائیں تو گنتی پر بادل نہیں چھا تے،(یعنی تیس دن پورے کرو)
ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان شروع ہو تا ہے تو جنت كے دروازے كھول دیئے جاتے ہیں، جہنم كے دروازے بند كر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین كو قید كر دیا جاتا ہے
عدی بن حاتم كہتے ہیں مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جب رمضان آئے تو تیس روزے ركھو، ہاں اگر اس سے پہلے چاند دیكھ لو(تو افطار كر لو)۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی شخص اذان كی آواز سنے اور برتن اس كے ہاتھ میں ہو تو اپنی ضرورت پوری كرنے تك اسے نہ ركھے(یعنی کھانا کھالے)۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عاشورا كے دن(یوم عاشورہ) اپنی قوم میں یا لوگوں میں اعلان كردو كہ: جس شخص نے كچھ كھا بھی لیا ہے تو وہ(رات تك) باقی دن كا روزہ مکمل کرے، اور جس شخص نے نہیں كھایا وہ روزہ ركھ لے۔ یہ حدیث سلمہ بن اکوع ......... رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے
عبداللہ بن انیسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے لیلۃ القدر دكھائی گئی، پھر مجھے بھلا دی گئی۔ میں نے اس كی صبح دیكھا كہ میں كیچڑ میں سجدہ كر رہا ہوں۔ صحابی بیان کرتے ہیں پھر تئیسویں رات بارش ہوئی ، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، آپ نے سلام پھیرا تو كیچڑ كا نشان آپ كی پیشانی اور ناك پر تھا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے شب قدر دكھلائی گئی، پھر مجھے میری كسی بیوی نے جگایا تو مجھےوہ رات بھول گئی۔ اسے آخری دس دنوں میں تلاش كرو
ابو سعید كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار ایك پانی كی نہر كے پاس سے گزرے، لوگ روزہ ركھے ہوئے تھے۔ پید ل چلنے والے زیادہ تھے۔ آپ نے فرمایا: پانی پی لو، لوگ آپ كی طرف دیكھنے لگے۔ آپ نے فرمایا: پانی پی لو، كیوں كہ میں آسانی میں ہوں۔ لوگ پھر آپ كی طرف دیكھنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹانگ موڑی،پانی پیا تو لوگوں نے بھی پانی پی لیا
علیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر كو رمضان كی آخری دس راتوں میں تلاش كرو۔ اگر تم (اب تک) مغلوب ہوگئے ہو تو باقی سات راتوں میں مغلوب نہ ہونا
عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افضل روزہ ، میرے بھائی داؤد علیہ السلام كا روزہ ہے۔ وہ ایك دن روزہ ركھتے اور ایك دن روزہ چھوڑتے تھے۔ اور جب دشمن سے سامنا ہو جاتا تو بھاگتے نہ تھے
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چہرے كا رخ كر كے لوگوں كی طرف متوجہ ہوئے، اور (تین مرتبہ فرمایا): صفیں سیدھی كرلو، واللہ تم صفیں سیدھی كرو وگرنہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا كر دے گا۔
انس بن مالك رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ نماز كی اقامت كہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چہرے كا رخ كر كے ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: صفیں سیدھی كرو، آپس میں اچھی طرح مل جاؤ۔ میں تمہیں اپنے پیچھے سے دیكھتا ہوں
سعد بن ابی وقاصرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی مسجد میں( مسجد نبوی میں) عشاء كی نماز پڑھتے، پھر ایك وتر سے زیادہ نہ پڑھتے۔ ان سے كہا گیا: ابو اسحاق آپ ایك وتر سے زیادہ نہیں پڑھتے ؟ انہوں نے كہا: جی ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: وہ شخص دانشمند ہے جو وتر پڑھنے سے پہلے نہیں سوتا
) ابو ہریرہ اور ابو سعید رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتاہے: روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس كا بدلہ دوں گا۔ روزہ دار كے لئے دو فرحتیں ہیں، جب افطار كرتا ہے تو فرحت محسوس كرتا ہے، اور جب اللہ سے ملاقات كرے گا، اور اللہ تعالیٰ اسے بدلہ دے گا تب فرحت محسوس كرے گا۔ اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم كی جان ہے ، روزے دار كے منہ كی بو اللہ كے نزدیك كستوری كی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے
عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس بیٹھےہوئے تھے، ایك نو جوان آیا اورکہنے لگا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں روزے كی حالت میں بوسہ لے سكتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں ۔پھر ایك بوڑھا شخص آیا اور كہا: كیا میں روزے كی حالت میں بوسہ لے سكتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ ہم ایك دوسرے كی طرف دیكھنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بوڑھا اپنے آپ كو قابو ركھ سكتا ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ اہل جاہلیت عاشورہ كے دن كا روزہ ركھتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمان بھی رمضان كے روزے فرض ہونے سے پہلے اس دن كا روزہ ركھا كرتے ۔ جب رمضان كے روزے فرض ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عاشورہ اللہ كے دنوں میں سے ایك دن ہے، جو چاہے اس دن روزہ ركھے جوچاہے روزہ نہ ركھے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ اگر اللہ نے چاہا اورمیں اگلے سال زندہ رہا تو میں نویں تاریخ (محرم) كا روزہ ركھوں گا اس ڈرسے كہ كہیں عاشورا كا دن مجھ سے چھوٹ نہ جائے۔
) ام ھانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا، پھر پینے كے لئے برتن انہیں دے دیا۔ انہوں نے كہا: میں روزے سے ہوں لیكن آپ كا جھوٹا پانی لوٹا نا پسند نہیں كرتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ رمضان كی قضا ہے تو اس كی جگہ كسی اور دن قضا كر لینا، اگر یہ نفلی روزہ ہےتو چاہو تو اس كی قضا ادا كر لینا اور اگرنہ چاہو تو قضا نہ دینا
) ابو ہریر ہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ ایك اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس ایك بھنا ہوا خرگوش لایا ۔ اس كے ساتھ اس كا سالن بھی تھا، لا كر آپ كے سامنے ركھ دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں كھایا، اور آپ كے صحابہ نے بھی نہیں كھایا۔ اعرابی بھی رك گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں كھانے سے كس نے روكا؟ اس نے كہا: میں مہینے میں تین دن روزہ ركھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم (تین دن کا) روزہ رکھنا چاہتے ہو تو پھر ایام غر(ایام بیض ١3۔ 14۔15تاریخ) كا روزہ ركھا كرو
) نافع سے مروی ہے كہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں بیان كیا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عاشورہ كے دن فرمایا: یہ وہ دن ہے جس دن اہل جاہلیت روزہ ركھتے تھے۔ جو شخص اس دن روزہ ركھنا چاہے وہ روزہ ركھ لے اور جو شخص اس دن روزہ نہ ركھنا چاہے وہ روزہ نہ ركھے۔
انس رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ مجھے عبادہ بن صامترضی اللہ عنہ نے بتایا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب قدر كے بارے میں بتانے كے لئے باہر نكلے تو دو مسلمان آپس میں جھگڑ رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں شبِ قدر كے بارے میں بتانے كے لئے باہر آیا تھا فلاں فلاں جھگڑ رہے تھے ، مجھےشبِ قدر بھلا دی گئی۔ ممكن ہے یہ بات تمہارے لئے بہتر ہو۔ اسے ستائیسویں ،انتیسویں اور پچیسویں رات میں تلاش كرو
حمزہ بن عمرورضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ ركھنے كے بارے میں سوال كیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لئے جو كام آسان ہو كر لو
اسامہ بن زیدرضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ میں نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ كو ایك مہینے میں (کثرت سے) روزہ ركھتے دیكھتاہوں، آپ اس كے علاوہ كسی اور مہینے میں اس طرح روزہ نہیں ركھتے۔ آپ نے پوچھا: وہ كون سا مہینہ ہے؟ میں نے كہا: شعبان میں۔ آپ نے كہا: شعبان ، رجب اور رمضان كے درمیان آتا ہے۔ لوگ اس سے غافل رہتے ہیں اس میں بندوں كے اعمال اوپرلےجائےجاتے ہیں۔ مجھے یہ بات پسند ہے كہ جب میرا عمل اوپر لے جایا جائے تو میں روزے كی حالت میں ہوں ۔ اسامہرضی اللہ عنہ نے كہا: میں آپ كو دیكھتا ہوں كہ آپ پیر اور جمعرات كا روزہ ركھتے ہیں؟ انہیں چھوڑتے نہیں ؟ آپ نے فرمایا: بندوں كے اعمال ۔۔۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مسلسل روزہ رکھنے سےبچو۔ كہا گیا: آپ تومسلسل روزے رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات كے وقت مجھے میرا رب كھلاتا پلاتا ہے۔ تم میں جتنی طاقت ہے اتنی ہی تكلیف اٹھاؤ۔