عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ ان کے دادا(عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے (صبح کے وقت سو مرتبہ اور شام کے وقت سو مرتبہ)دو سو مرتبہ کہا: اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اس سے پہلے اور اس کے بعد کوئی اس کے عمل تک نہیں پہنچ سکتا سوائے اس شخص کے جس نے اس سے افضل عمل کیا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ :جس شخص نے کہا: لَا إِلَه إِلَا الله ،کسی نہ کسی دن یہ کلمہ اسے پہنچنے والی مصیبت سے نجات دلائے گا اس سے پہلے جو ہوچکا سو ہوچکا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جس شخص نے صبح کی نماز کے بعد دس مرتبہ یہ کلمہ کہا: اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تعریف اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کے لئے دس نیکیاں لکھے گا، اس کی دس برائیاں مٹائے گا اور اس کے دس درجات بلند کرے گا اور اس کو اولاد اسماعیل میں سے دو گردنیں آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔ اگر اس نے شام کے وقت اسی طرح کہا تو اس کے لئے اسی طرح ہے اور صبح ہونے تک یہ کلمات شیطان سے رکاوٹ ہوں گے۔
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ کی کتاب میں سے ایک حرف پڑھا اس کے لئے ایک نیکی ہے اور وہ نیکی دس کے برا بر ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ الٓـمّٓ ۚ﴿۱﴾ ایک حرف ہے ،بلکہ الف ایک حرف ہے ،لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے سورة ”الکھف“اس طرح پڑھی (جس طرح نازل ہوئی) تو یہ عمل اس کے لئے قیامت کے دن اس کی قیام گاہ سے لے کر مکہ تک نور کا باعث ہوگا۔ اور جس شخص نے اس کے آخر سے دس آیات تلاوت کیں ، پھر دجال ظاہر ہوگیا تو اسے نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ اور جس شخص نے وضو کیا اور کہا: سُبْحَانَك اللهُمّ وَبِحَمْدِك، اشھد ان لَا إِلَه إِلَا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُك وَأَتُوب إِلَيْك. اے اللہ تو اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے (میں گواہی دیتا ہوں کہ)تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں، اور تجھ سے توبہ کرتا ہوں ،یہ کلمات ایک کاغذ میں لکھ کر مہر شدہ(حفاظت گاہ) میں رکھ دئے جاتے ہیں جو کہ قیامت تک نہیں توڑی جائے گی۔
عمران بن حصینرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ ایک قاری کے پاس سے گزرے جو قرآن پڑھ رہا تھا ،پھر اس نے سوال کیا(مانگا)۔ عمران بن حصینرضی اللہ عنہ نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا، پھر کہنے لگے کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: جس شخص نے قرآن پڑھا تو وہ اللہ سے سوال کرے، کیوں کہ عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن پڑھیں گے اور لوگوں سے سوال کریں گے
معاذ بن انس جہنیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے سورۃ الاخلاص قُلۡ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ۚ﴿۱﴾ دس مرتبہ مکمل پڑھی، تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک محل تعمیر کر دے گا۔ عمررضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تب تو ہم بہت سے محل حاصل کرلیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ زیادہ عطا کرنے والا اور پاک ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو شخص کسی جگہ بیٹھا اور اللہ کا ذکر نہیں کیا تو اس پر اللہ کی طرف سے نقصان، حسرت اور ندامت ہے اور جو شخص بستر پر لیٹا اور اللہ کا ذکر نہیں کیا تو اس پر اللہ کی طرف سے نقصان، حسرت اور ندامت ہے
ثوبان رضی اللہ عنہ مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ایک دیہاتی مہمان آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے گھروں کے سامنے بٹھا لیا اور اس سے لوگوں کے بارے میں پوچھنے لگے کہ اسلام اسلام قبول کرکے وہ کس قدر خوش ہیں اور نماز کا کتنا اہتمام کرتے ہیں؟ وہ شخص آپ کو بتاتا رہا اور آپ خوش ہوتے رہے حتی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ تروتازہ دیکھا۔ جب نصف النہار ہوگاا اور کھانا کھانے کا وقت ہوا تو آپ نے چپکے سے مجھے بلایا کسی کو محسوس نہیں ہوا اور فرمایا کہ :عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور اسے بتاؤ کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگی: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہے، آج میرے پاس کسی کے کھانے کی کوئی چیز نہیں ہے۔ آپ نے اپنی تمام بیویوں کی طرف مجھے بھیجا لیکن سب نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرح معذرت کر لی، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ ہلکا پڑ گیا ہے۔ اس دیہاتی نے کہا: ہم دیہاتی لوگ ہیں ،اپنی حالت پر راضی رہتے ہیں ،ہم شہری نہیں ہیں، ہمیں تو ایک مٹھی کھجور جس پر دودھ اور پانی پی لیا جائے کافی ہے۔ یہ یہی ہمارے لئے فراخی اور خوشحالی ہے۔ اس وقت ہمارے پاس سے ایک بکری گزری جس کا دودھ نکالا جا چکا تھا۔ ہم نے اس کا نام (ثمر ثمر) رکھا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام لے کر بلایا( ثمر ثمر) ۔وہ ممیاتی آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھ کر اس کی ٹانگیں پکڑیں ،پھر اللہ کا نام لے کر رسی باندھی، اور اللہ کا نام لے کراس کے تھن پر ہاتھ پھیرا تو اس کے تھن بھر گئے ،آپ نے مجھ سے دودھ کا ایک برتن منگوایا، میں برتن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا آپ نے اللہ کا نام لے کر دودھ نکالا اور برتن بھر کر مہمان کو دے دیا۔ اس نے ایک لمبا گھونٹ بھر کر رکھنا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر پیو، پھر اس نے رکھنا چاہا تو آپ نے اس سے فرمایا: اور پیو، آپ بار بار کہتے رہے حتی کہ اس کا پیٹ بھر گیا، اور جتنا جی چاہا پی لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھ کر دودھ نکالا اور برتن بھر لیا اور فرمایا ،اسے عائشہ رضی اللہ عنہا تک پہنچا دو، انہوں نے بھی جتنا جی چاہا پی لیا، پھر میں برتن آپ کے پاس لایا، آپ نے اللہ کا نام لے کر اس میں دودھ نکالا، پھر مجھے اپنی تمام بیویوں کی طرف بھیجا جب بھی کوئی اس میں سے دودھ پی لیتی تو میں برتن آپ کے پاس لے آتا۔ آپ بسم اللہ پڑھ کر دودھ نکالتے تو وہ بھر جاتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے مہمان کو دے دو، میں نے وہ برتن اسے دیا تو اس نے بسم اللہ پڑھی اور جتنا چاہا پی لیا۔ پھر آپ نے (خود پینے کے بعد) برتن مجھے دیا تو میں نے اسی جگہ ہونٹ رکھے جس میں کوئی کوتاہی نہیں کی جہاں آپ نے رکھے تھے۔ میں نے دودھ پیا تو وہ شہد سے زیادہ میٹھا اور کستوری سے زیادہ خوشبودار تھا۔ پھر آپ نے فرمایا: اے اللہ اس بکری میں اس کے مالکوں کو برکت دے۔
ابو موسیٰ اشعریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک سورت نازل ہوئی پھر اٹھالی گئی(منسوخ کر دی گئی) میں نے اس میں سے یہ یاد کیا کہ: اگر ابن آدم کےپاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی کی خواہش کرے گا۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ ،ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا میرے دل میں کوئی چیز نہیں کھٹکی سوائے اس وقت جب میں نے ایک آیت پڑھی ،اور کسی دوسرے شخص نے میری قراءت کے برعکس قراءت کی۔ میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح پڑھائی ہےاور دوسرے شخص نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس طرح پڑھائی ہے۔ ہم آپ کے پاس آئے، میں نے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ نے فلاں آیت مجھے اس طرح پڑھائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس شخص نے کہا:آپ نے مجھے اس طرح پڑھائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ جبرائیل اور میکائیل علیہ السلام میرے پاس آئے، جبرائیل علیہ السلام میرے دائیں طرف اور میکائیل علیہ السلام میرے بائیں طرف بیٹھ گئے۔ جبرائیل علیہ السلام کہنے لگے: ایک حرف(لہجے) پر پڑھو، میکائیل کہنے لگے: زیادہ کرو، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: قرآن کو دوحروف (لہجوں)پر پڑھو ،(میکائیل علیہ السلام نے کہا: زیادہ کرو) حتی کہ سات حروف (لہجوں) تک بات پہنچ گئی، ہر ایک لہجہ (طریقہ)کافی شافی ہے۔
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ ہم نے خندق کے موقع پر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا کوئی ایسی دعا ہے جو ہم پڑھیں،ہمارے دل تو ہمارے حلق تک پہنچ چکے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اے اللہ! ہمارے عیوب کی پردہ پوشی کر اور ہماری گھبراہٹوں کو امن دے ،کہتے ہیں کہ: اللہ عزوجل نے اپنے دشمنوں پر ہوا چلا دی اور ہو اکے ساتھ انہیں شکست دے دی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں روایت کرتے ہیں: (اَلَآاِنَّ اَوْلِیَآءَ اﷲِ لاَخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَاھُمْ یَحْزَنُوْنَ۔) خبردار اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے، کہتے ہیں کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آجائے۔
جابر بن عبداللہرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےنشرۃ(جنات کے اثر کو جادو کے ذریعے ختم کرنا ) کے بارے میں سوال کیا گیا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شیطانی عمل ہے۔
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وسیلہ اللہ کے پاس ایک درجہ ہے اس سے اوپر کوئی درجہ نہیں اللہ سے دعا کرو کہ وہ مجھے وسیلہ عطا کرے۔
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: ہوا کو گالی مت دو، جب تم کوئی نا پسندیدہ بات دیکھو تو کہو: اے اللہ! ہم تجھ سے اس ہوا کی بھلائی کا سوال کرتے ہیں ،اور جو اس ہوا میں ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتے ہیں اور جس کام کا اسے حکم دیا گیا ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتے ہیں اور ہم تجھ سے اس ہوا کے شرسے اور جو اس میں ہے اس کے شر اور جس کام کا اسے حکم دیا گیا ہے اس کے شر سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار بندوں کو قیامت کے دن لایا جائے گا، بچے کو ،دیوانے کو اور جو انبیاء علیہم السلام کے درمیانی وقفے میں فوت ہوا ہو۔ اور انتہائی بوڑھے شخص کو، ہر ایک اپنی دلیل پیش کرے گا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ جہنم سے نکلنے والی گردن (آگ کی لپیٹ) سے فرمائے گا: ظاہر ہو جاؤ، پھر ان سے کہے گا،میں اپنے بندوں کی طرف ان میں سے ہی رسول بھیجا کرتا تھا۔ اور میں اپنے بارے میں تمہاری طرف قاصد ہوں ،اس میں داخل ہو جاؤ، جس شخص پر بدبختی لکھ دی گئی ہوگی وہ کہے گا: اے میرے رب !ہم کہاں داخل ہوں، ہم تو اس سے بھاگا کرتے تھے؟ اور جس شخص کے لئے سعادت لکھ دی گئی ہوگی وہ اس میں جلدی سے داخل ہو جائے گا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا: تم میرے رسولوں کی شدید ترین تکذیب اور نافرمانی کرتے تھے ،تو یہ لوگ جنت میں داخل ہو جائیں گے اور وہ جہنم میں
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ابو ذررضی اللہ عنہ نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مال والے تو اجر لے گئے، جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی نماز پڑھتے ہیں، جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں وہ بھی روزہ رکھتے ہیں لیکن ان کے لئے اموال کی کثرت ہے جسے وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہم صدقہ نہیں کر سکتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو ذر !کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جن کے ذریعے تم ان لوگوں تک پہنچ جاؤ جو تم سے سبقت لے جا چکے ہیں۔ اور تمہارے پیچھے سے تم سے کوئی نہ مل سکے سوائے اس شخص کے جو تمہارے جیسا عمل کرے؟ تم ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ اللہ اکبر کہو، تینتیس مرتبہ الحمدللہ کہو، اور تینتیس مرتبہ سبحان اللہ کہو۔ اور لَا إِلٰهَ إِلا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. پر ختم کر دو، سمندر کے جھاگ کے برابر بھی گناہ ہوں تو بخش دیئے جاتے ہیں
ابن عابس جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: اے ابن عابس! کیا میں تمہیں وہ افضل ذکر نہ بتاؤں جس کے ذریعے پناہ مانگنے والے پناہ مانگتے ہیں ؟انہوں نے کہا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(سورۃ الفلق اور سورۃ الناس)یہ دونوں سورتیں۔
ام رافع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے جس پر اللہ تعالیٰ مجھے اجر دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام رافع! جب تم نماز کے لئے کھڑی ہونے لگو تو دس مرتبہ سبحان اللہ ،دس مرتبہ الحمدللہ، دس مرتبہ اللہ اکبر کہو، اور دس مرتبہ بخشش طلب کرو، کیوں کہ تم جب دس مرتبہ سبحان اللہ کہو گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا یہ میرے لئے ہے۔ جب تم لا الہ الا اللہ کہو گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا :یہ میرے لئے ہے، اور جب تم الحمدللہ کہو گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: یہ میرے لئے ہے اور جب تم اللہ اکبر کہو گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: یہ میرے لئے ہے ،اور جب تم بخشش طلب کرو گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے تمہیں بخش دیا۔
ضمرہ بن ثعلبہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان پر یمن کے دو جبے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضمرہ! تمہارے خیال میں کیا تمہارے یہ دونوں کپڑے تمہیں جنت میں داخل کردیں گے؟ ضمرہرضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول! اگر آپ اللہ سے میرے لئے بخشش طلب کریں( تو بہت اچھا ہوگا)میں بیٹھنے سے پہلے ہی انہیں اتار دوں گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اےاللہ ضمرہ بن ثعلبہ کو بخش دے، ضمرہ وہاں سے جلدی سے چلے گئے اور ان دنوں جبوں کو اتاردیا
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ نے مجھےفرمایا: اے عقبہ بن عامر!جو تم سے تعلق توڑے اس سے صلہ رحمی کرو، جو تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو، جو تم پر ظلم کرے اس سے در گزر کرو۔ کہتے ہیں پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے مجھ سے کہا: اے عقبہ بن عامر! اپنی زبان روک کر رکھو، اپنی خطا پر آنسو بہاؤ، اور تمہیں تمہارا گھر ہی کافی ہو۔ کہتے ہیں:میں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ نے مجھ سے کہا: اے عقبہ بن عامر! کیا میں تمہیں ایسی سورتیں نہ سکھاؤں جو نہ تورات میں ہیں، نہ زبورمیں، نہ انجیل میں اور نہ قرآن میں ان جیسی سورتیں نازل ہوئی ہیں۔ تم ہر رات انہیں پڑھو، (سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق، سورۃ الناس)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنے چچا عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے چچا جان! کثرت سے عافیت کی دعا کیا کریں۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: اے اسلام اور اہل اسلام کے نگران، مجھے اس پر ثابت قدم رکھ حتی کہ میں تجھ سے ملاقات کروں
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: اے اسلام اور اہل اسلام کے نگران مجھے توفیق دے کہ اسلام کو مضبوطی سے تھامے رکھوں حتی کہ اسی پر تجھ سے ملاقات کر وں
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: قیامت کے دن قرآن ایک رنگ اور جسم کی تبدیلی کی صورت میں آئے گا اور صاحب قرآن سے کہے گا: کیا تم مجھے جانتے ہو؟ میں وہ ہوں جو تمہیں راتوں کو بیدار اور دوپہروں کو پیاسا رکھتا تھا۔ ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے تھااور آج میں ہر تاجرکےعلاوہ آپ کے ساتھ ہوں ،تب صاحب قرآن کو دائیں ہاتھ میں بادشاہت اور بائیں ہاتھ میں دوام عطا کر دیا جائے گا، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا، اس کے والدین کوایسے دو جبے پہنائے جائیں گے ،دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس کے برابر نہیں ہوگا۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! یہ ہمارے لئے کس وجہ سے؟ تو کہا جائے گا: تم دونوں نے اپنے بچے کو قرآن کی تعلیم دی تھی۔ اور قیامت کے دن صاحب قرآن سے کہا جائے گا، پڑھو اور درجات چڑھتے جاؤ اور اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جس طرح دنیا میں پڑھتے تھے۔ تمہاری منزل تمہاری آخری آیت پر ہے