اَلْمُعَانَتَۃُ: یہ مُعَانَدَۃ کے ہم معنی ہے یعنی باہم عناد اور دشمنی سے کام لینا لیکن مُعَانَتَۃ اس سے بلیغ تر ہے کیونکہ مَعَانَتَۃٌ ایسے عناد کو کہتے ہیں جس میں خوف اور ہلاکت کا پہلو بھی ہو۔ چنانچہ عَنَتَ فُلَانٌ۔ یَعْنَتُ عَنَتًا اس وقت کہتے ہیں جب کوئی شخص ایسے معاملہ میں پھنس جائے جس میں تلف ہوجانے کا اندیشہ ہو۔ قرآن پاک میں ہے۔ (لِمَنۡ خَشِیَ الۡعَنَتَ مِنۡکُمۡ) (۴:۲۵) اس شخص کو ہے جسے ہلاکت میں پڑنے کا اندیشہ ہو۔ (وَدُّوۡا مَا عَنِتُّمۡ ) (۳:۱۱۸) اور چاہتے ہیں کہ (جس طرح ہو) تمہیں تکلیف پہنچے۔ (عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ ) (۹:۱۲۸) (۳:۱۰۷) تمہاری تکلیف ان کو گراں معلوم ہوتی ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ عَنَتِ الۡوُجُوۡہُ لِلۡحَیِّ الۡقَیُّوۡمِ) (۲۰:۱۱۱) اور سب (کے) چہرے اس زندہ و قائم کے روبرو جھک جائیں گے۔ میں عَنَتْ کے معنی ذلیل اور عاجز ہوجانے کے ہیں اور اَعْنَتَہٗ کے معنی تکلیف میں مبتلا کرنے کے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: (وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ لَاَعۡنَتَکُمۡ) (۲:۲۲۰) اور اگر خدا چاہتا تو تم کو تکلیف میں ڈال دیتا۔ اور جس ہڈی کو جوڑا گیا ہو اگر اسے کوئی صدمہ پہنچے اور وہ دوبارہ ٹوٹ جائے تو ایسے موقع پر بھی اَعْنَئَۃٗ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْعَنَتَ | سورة النساء(4) | 25 |
عَنِتُّمْ | سورة آل عمران(3) | 118 |
عَنِتُّمْ | سورة التوبة(9) | 128 |
لَاَعْنَتَكُمْ | سورة البقرة(2) | 220 |
لَعَنِتُّمْ | سورة الحجرات(49) | 7 |