दुनिया और आख़िरत के मामलात में, और वे आपसे यतीमों के मुतअल्लिक़ पूछते हैं, आप कह दें कि उनकी भलाई चाहना तो नेक काम है, और अगर तुम उनको अपने साथ शामिल कर लो तो वे तुम्हारे भाई हैं, और अल्लाह को मालूम है कि कौन ख़राबी पैदा करने वाला है और कौन दुरुस्तगी पैदा करने वाला है, और अगर अल्लाह चाहता तो तुमको मुश्किल में डाल देता; बेशक अल्लाह ज़बरदस्त है, तदबीर करने वाला है।
دنیااورآخرت کے بارے میں۔اوروہ آپ سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں ، آپ کہہ دوکہ ان کے لیے کچھ نہ کچھ سنوارتے رہنابھلائی کاکام ہے اوراگرتم انہیں ساتھ ملالوتووہ تمہارے بھائی ہیں اوراﷲ تعالیٰ بگاڑنے والے کوسنوارنے والے سے خوب جانتا ہے اوراگر اﷲ تعالیٰ چاہتاتوتمہیں ضرورمشقت میں ڈال دیتا،یقیناًاﷲ تعالیٰ سب پرغالب، کمال حکمت والاہے۔
دنیا اور آخرت ( دونوں کے معاملات ) میں ۔ اور وہ تم سے یتیموں کے متعلق سوال کرتے ہیں ۔ کہہ دو: جس میں ان کی بہبود ہو ، وہی بہتر ہے اور اگر تم ان کو اپنے ساتھ شامل کرلو تو وہ تمہارے بھائی ہی ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ کون بگاڑ چاہنے والا ہے اور کون بہبود اور اگر اللہ چاہتا تو تم کو مشقت میں ڈال دیتا ۔ بیشک اللہ غالب اور حکمت والا ہے ۔
اور لوگ آپ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں ۔ تو کہہ دیجیے کہ ان کی ہر طرح اصلاح ( احوال کرنا ) بہتر ہے ۔ اور اگر تم ان سے مل جل کر رہو ( تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں آخر ) وہ تمہارے بھائی ہی تو ہیں ۔ اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ مفسد ( خرابی کرنے والا ) اور اصلاح کرنے والا کون ہے اور اگر خدا چاہتا تو تمہیں مشکل و مشقت میں ڈال دیتا یقینا خدا زبردست ہے اور بڑی حکمت والا ہے ۔
پوچھتے ہیں : ہم راہ خدا میں کیا خرچ کریں ؟ کہو : جو کچھ تمہاری ضرورت سے زیادہ ہو ۔ اس طرح اللہ تمہارے لیےصاف صاف احکام بیان کرتا ہے ، شاید کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کی فکر کرو ۔ پوچھتے ہیں: یتیموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟ کہو : جس طرز عمل میں ان کے لیے بھلائی ہو ، وہی اختیار کرنا بہتر ہے ۔ 236 اگر تم اپنا اور ان کا خرچ اور رہنا سہنا مشترک رکھو ، تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ آخر وہ تمہارے بھائی بند ہی تو ہیں ۔ برائی کرنے والے اور بھلائی کرنے والے ، دونوں کا حال اللہ پر روشن ہے ۔ اللہ چاہتا تو اس معاملہ میں تم پر سختی کرتا مگر وہ صاحب اختیار ہونے کے ساتھ صاحب حکمت بھی ہے ۔
دنیا اور آخرت کے بارے میں ، اور یہ لوگ آپ ( ﷺ ) سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں ، آپ فرمادیجیے: ان کی خیرخواہی بہتر ہے اور اگر تم ان سے مِل جُل کر رہو تو وہ تمہارے بھائی ( ہی تو ) ہیں اور اﷲ ( تعالیٰ ) فساد کرنے والے کو اصلاح چاہنے والے کو خوب جانتے ہیں اور اگر اﷲ ( تعالیٰ ) چاہتے تو البتہ ( یتیم کے مال کے حوالے سے ) تمہیں تنگی میں ڈال دیتے ، بے شک اﷲ ( تعالیٰ ) بڑے غلبے والے بہت حکمت والے ہیں
دنیا کے بارے میں بھی اور آخرت کے بارے میں بھی ۔ اور لوگ آپ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیجیے کہ ان کی بھلائی چاہنا نیک کام ہے ، اور اگر تم ان کے ساتھ مل جل کر رہو تو ( کچھ حرج نہیں کیونکہ ) وہ تمہارے بھائی ہی تو ہیں ، اور اللہ خوب جانتا ہے کہ کون معاملات بگاڑنے والا ہے اور کون سنوارنے والا ، اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشکل میں ڈال دیتا ۔ ( ١٤٤ ) یقینا اللہ کا اقتداربھی کامل ہے ، حکمت بھی کامل ۔
دنیا اور آخرت کے بارے میں ، نیز وہ آپ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں ، ان سے کہیے کہ ان کی اصلاح کرنابہترہے ، اور اگر انہیں اپنے ساتھ رکھ لوتووہ تمہارے ہی بھائی ہیں ، اور اللہ اصلاح کرنے والے اور بگاڑ کرنے والے کو خوب جانتا ہے ، اوراگر اللہ چاہتاتوتم پر سختی کر سکتا تھا ، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے
اور آخرت کے کام سوچ کر کرو ( ف٤۲۹ ) اور تم سے یتیموں کا مسئلہ پوچھتے ہیں ( ف٤۳۰ ) تم فرماؤ ان کا بھلا کرنا بہتر ہے اور اگر اپنا ان کا خرچ ملالو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے ، اور اللہ چاہتا ہے تو تمہیں مشقت میں ڈالتا ، بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے ،
۔ ( تمہارا غور و فکر ) دنیا اور آخرت ( دونوں کے معاملات ) میں ( رہے ) ، اور آپ سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں ، فرما دیں: ان ( کے معاملات ) کا سنوارنا بہتر ہے ، اور اگر انہیں ( نفقہ و کاروبار میں ) اپنے ساتھ ملا لو تو وہ بھی تمہارے بھائی ہیں ، اور اﷲ خرابی کرنے والے کو بھلائی کرنے والے سے جدا پہچانتا ہے ، اور اگر اﷲ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا ، بیشک اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے