اَلْخَرصُ: پھلوں کا اندازہ کرنا اور اندازہ کئے ہوئے پھلوں کو خَرِصٌ کہا جاتا ہے یہ بمعنی مخْرُوصٌ ہے۔ جیسے نَقْضٌ بمعنیٰ مَنْقُوضٌ۔ بعض نے کہا ہے کہ خَرصٌ بمعنی کذب آجاتا ہے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (اِنۡ ہُمۡ اِلَّا یَخۡرُصُوۡنَ ) (۴۳۔۲۰) یہ تو صرف اٹکلیں دوڑاے ہیں۔میں بعض نے کہا ہے کہ یَخْرُصُونَ بمعنی یْکَذِّبُونَ ہے یعنی وہ جھوٹ بولتے ہیں۔اور آیت کریمہ: (قُتِلَ الۡخَرّٰصُوۡنَ ) (۵۱۔۱۰) اٹکل کرنے والے ہلاک ہوں۔کے معنیٰ بقول بعض یہ ہیں کہ جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہو،اصل میں ہر وہ بات جو ظن و تخمین سے کہی جائے اسے خَرضٌٔ کہا جاتا ہے۔عام اس سے کہ وہ اندازہ غلط ہو یا صحیح۔کیونکہ تخمینہ کرنے والا نہ تو علم یا غلبہ ظن سے بات کرتا ہے،اور نہ سماع کی بناء پر کہتا ہے۔بلکہ اس کا اعتماد محض گمان پر ہوتا ہے۔جیسا کہ تخمینہ کرنے والا پھلوں کا تخمینہ کرتا ہے اور اس قسم کی بات کہنے والے کو بھی جھوٹا کہا جاتا ہے۔خواہ وہ واقع کے مطابق ہی کیوں نہ بات کرے جیسا کہ منافقین کے بارے میں فرمایا: (اِذَا جَآءَکَ الۡمُنٰفِقُوۡنَ قَالُوۡا نَشۡہَدُ اِنَّکَ لَرَسُوۡلُ اللّٰہِ ۘ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ اِنَّکَ لَرَسُوۡلُہٗ ؕ وَ اللّٰہُ یَشۡہَدُ اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ لَکٰذِبُوۡنَ ) (۶۳۔۱) اے محمدﷺ جب منافق لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو(ازراہ نفاق) کہتے ہیں کہ ہم اقرار کرتے ہیں کہ آپ بے شک خدا کے پیغمبر ہو لیکن خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ منافق (دل سے نہ اعتقاد رکھنے کے لحاظ سے) جھوٹے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْخَــرّٰصُوْنَ | سورة الذاريات(51) | 10 |
تَخْرُصُوْنَ | سورة الأنعام(6) | 148 |
يَخْرُصُوْنَ | سورة الأنعام(6) | 116 |
يَخْرُصُوْنَ | سورة يونس(10) | 66 |
يَخْرُصُوْنَ | سورة الزخرف(43) | 20 |