اَلْاَبْکَمُ، پیدائشی گونگا اور اخرس عام گونگے کو کہتے ہیں، لہٰذا اَبْکَمْ عام اور اخرس خاص ہے، قرآن میں ہے: (وَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا رَّجُلَیۡنِ اَحَدُہُمَاۤ اَبۡکَمُ لَا یَقۡدِرُ عَلٰی شَیۡءٍ ) (۱۶:۷۶) اور خدا ایک اور مثال بیان فرماتا ہے کہ دو آدمی ہیں ایک ان میں گنگا اور (دوسرے کی ملک) ہے (بے اختیار وناتوان) کہ کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا۔ اور اَبْکَمَ کی جمع فُکْمٌ آتی ہے، چنانچہ فرمایا: (صُمٌّ بُکْمٌ) (۲:۱۸) یہ بہرے ہیں گونگے ہیں اور جو شخص ضعف عقلی کے سبب گفتگو نہ کرسکے اور گونگے کی طرح چپ رہے تو اس کے متعلق بقکَمَ عن الْکَلَامِ کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ کلام سے عاجز ہوگیا۔