اَلسَّبطُ: اس کا اصل معنیٰ سہولت کے ساتھ کسی چیز کا منبسط ہونا اور سَبَطَ (س) سُبُوطًا ہونے کے ہیں اور سیدھے بالوں کو جن میں گھنگٹ نہ ہوں سَبِطٌ یا سَبْطٌ کہا جاتا ہے۔ اسی طرح خوش قامت عورت کو بھی سَبِطَۃٌ کہا جاتا ہے اور درازکفِ دست آدمی کو سَبْطُ الْکَفَّیْنِ کہتے ہیں اور یہ سخاوت سے کنایہ ہوتا ہے۔ اَلسِّبْطُ اس کے معنی اولاد کی اولاد یعنی پوتے اور نواسے کے ہیں گویا اس میںف روع کے امتداد کے معنیٰ پائے جاتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ یَعۡقُوۡبَ وَ الۡاَسۡبَاطَ) (۲:۱۴۰) اور حضرت یعقوب علیہ السلام اور ان کی اولاد۔ یہاں اسباط سے مراد قبائل ہیں۔ ہر قبیلہ ایک شخص کی اولاد سے تھا۔ جیسے فرمایا: (اَسۡبَاطًا اُمَمًا) (۷:۱۶۰) (الگ الگ) بارہ قبیلے بنادئیے۔ اَلسَّابَاطُ: وہ مسقّف راستہ جو دو مکانوں کے درمیان ہو۔ اور اَخَذَتْ فُلَانًا سَبَاط کے معنیٰ ہیں فلاں کو بخار چڑھ گیا مثل مشہور ہے۔ (1) (مثل) اَلسُّبَاطَۃُ خَیْرٌ مِنْ قُمَامَۃٍ کہ خاک روبہ کوڑے سے بہتر ہے۔ سَبَطَتِ النَّاقَۃُ وَلَدَھَا: اونٹنی نے ناتمام بچہ گرادیا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَسْبَاطًا | سورة الأعراف(7) | 160 |
وَالْاَسْبَاطَ | سورة البقرة(2) | 140 |
وَالْاَسْبَاطِ | سورة البقرة(2) | 136 |
وَالْاَسْبَاطِ | سورة آل عمران(3) | 84 |
وَالْاَسْبَاطِ | سورة النساء(4) | 163 |