Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْحَرَارَۃُ: یہ بَرُوْدَۃ کی ضد ہے اور حرارت دو قسم پر ہے۔ (۱) وہ حرارت جو گرم اجسام سے نکل کر ہوا میں پھیل جاتی ہے جیسے سورج اور آگ کی گرمی۔ (۲) وہ حرارت جو عوارض طبعیہ سے بدن میں پیدا ہوجاتی ہے۔ جیسے محموم (بخارزدہ) کے بدن کا گرم ہونا کہا جاتا ہے۔ حَرَّ (س) حَرَارَۃً الیومُ اوالریحُ: دن یا ہوا گرم ہوگئی۔ ایسے دن کو مَحْرُوْرٌ کہا جاتا ہے۔ اسی طرح حَرَّ الرَّجُلُ کا محاورہ ہے قرآن میں ہے: (لَا تَنۡفِرُوۡا فِی الۡحَرِّ ؕ قُلۡ نَارُ جَہَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّا) (۹:۸۱) کہ گرمی میں مت نکلنا (ان سے) کہہ دو کہ دوزخ کی آگ اس سے کہیں زیادہ گرم ہے۔ اَلْحَرُوْرُ: گرم ہوا، لو۔ ارشاد ہے: (وَ لَا الظِّلُّ وَ لَا الۡحَرُوۡرُ ) ۳۵:۲۱) اور نہ سایہ اور نہ دھوپ کی تپش۔ اسْتَحَرَّ الْقَیْطُ: گرمی سخت ہوگئی۔ اَلْحَرَرُ: یبوست جو شدت پیاس کی وجہ سے جگر میں پیدا ہوجاتی ہے۔ اَلْحرَّۃُ: (اسم مرۃ از حَرَّ) کہا جاتا ہے (1) (مثل) حَرَّۃٌ تَحْتَ قِرَّۃٍ: یعنی سخت پیاس سردی کے ساتھ (بددعا) اَلْحَرَّۃُ: (ایضاً) پتھر جو گرمی کی شدت سے سیاہ ہوجائے۔ اسی سے اِسْتَحرَّ الْقَتْلُ کا محاورہ مستعار ہے جس کے معنی کشت و خون کا معرکہ گرم ہونے کے ہیں۔ حَرُّ الْعَمَلِ: کام کی شدت، صعوبت عمل۔ مشہور ہے (مثل) اِنَّمَا یَتَوَلّٰی حَارَّھَا مَنْ تَوَلّٰی قَارَّھَا … جس نے اس کی ٹھنڈک سے فائدہ اٹھایا ہے۔ وہی اس کی گرمی برداشت کرے۔ اَلْحُرُّ: عبدٌ کی ضد۔ کہا جاتا ہے۔ حُرٌّ بَیْنَ الْحَرُورِیَّۃِ اَوِالْحَرُوْرَۃِ: وہ آدمی جس کی شرافت نمایاں ہو۔ حُرِّیَّۃُ: (آزادی) یعنی آزادی دو قسم پر ہے۔ (۱) جو کسی کا غلام نہ ہو جیسے فرمایا: (الحربالحر) (۲:۱۷۸) کہ آزاد کے بدلے آزاد۔ (۲) جسے صفات ذمیمہ یعنی حرص، لالچ دنیوی مال و متاع کا غلام نہ بنادیں۔ ضد عبودیت کی طر ف اشارہ کرتے ہوئے آنحضرت ﷺ نے فرمایا: (2) (۷۲) تَعِسَ عَبدُ الدِّرْھَمِ تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ: (درہم و دینار کا بندہ ہلاک ہو۔ شاعر نے کہا ہے۔ (3) ع (۱۰۲) وَرِقُّ ذَوِی الْاَطْمَاعِ رِقٌ مُخَلَّدٗ حریص اور لالچی لوگ ہمیشہ غلام رہتے ہیں۔ مثل مشہور ہے۔ (مثل) عَبْدُ الشَّھْوَۃِ اَذَلُّ مِنْ عَبْدِالرِّقِّ۔ کہ شہوت کا بندہ غلام سے زیادہ ذلیل ہوتا ہے۔ اَلتَّحْرِیْرُ کے معنیٰ کسی انسان کو آزاد کرنا کے ہیں۔ چنانچہ تحریت کے اوّل معنیٰ کے پیش نظر فرمایا: (وَ تَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ مُّؤۡمِنَۃٍ ) (۴:۹۲) تو ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہیے اور دوسرے معنیٰ کے لحاظ سے فرمایا: (نَذَرۡتُ لَکَ مَا فِیۡ بَطۡنِیۡ مُحَرَّرًا) (۳:۳۵) جو (بچہ) میرے پیٹ میں ہے میں اس کو تیری نذر کرتی ہوں۔ چنانچہ بعض نے اس کے یہ معنی کئے ہیں کہ وہ اپنے بیٹے سے کسی قسم کا دنیوی فائدہ حاصل نہیں کرے گی۔ جس کی طرف آیت (بَنِیۡنَ وَ حَفَدَۃً ) (۱۶:۷۲) میں اشارہ پایا جاتا ہے۔ بلکہ یہ خالص عبادت الٰہی کے لئے وقف رہے گا۔ اسی بنا پر شعبی نے مُحرَّرًا کے معنی مخلصاً کئے ہیں اور مجاہد نے مُحرَّراً کے معنی خادم مَعبد کئے ہیں۔ امام جعفر نے کہا یہ کہ امور دنیوی سے آزاد ہوگا۔ لیکن مآل کے لحاظ سے سب کا ماحصل ایک ہی ہے۔ حَرَرْتُ الْقَوْمَ: میں نے انہیں قیدخانہ سے رہا کردیا۔ صَرُّ الْوَجْہِ: وہ شخص جو احتیاج کے پنجہ میں گرفتار نہ ہوا ہو۔ حُرُّ الدَّارِ گھر کا درمیان۔ اَحْرَارُ الْبَقْلِ: وہ ترکاریاں جو کچی کھائی جاتی ہیں۔ اور شاعر کا قول (4) ع (الکامل) (۱۰۳) جَادَتْ عَلَیْہِ کُلُّ بِکْرٍ حُرَّۃٍ۔ موسم بہار کی پہلی موسلا دھار بارش نے اس پر سخاوت کی ہے۔ بَاتَتِ الْمَرئَ ۃُ بَلَیْلَۃٍ حُرّۃ (5) (شب زفاف کہ شوہر درآں بکارت نتواں زائل کرد۔) یہ سب استعارات ہیں۔ اَلْحَرِیْرُ: (ریشمی کپڑا) ہر ایک باریک کپڑے کو حریر کہا جاتا ہے۔ فرمایا: (وَ لِبَاسُہُمۡ فِیۡہَا حَرِیۡرٌ ) (۲۲:۲۳) وہاں ان کا لباس ریشمی ہوگا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْحَرِّ سورة التوبة(9) 81
الْحَـرَّ سورة النحل(16) 81
الْحَــرُوْرُ سورة فاطر(35) 21
اَلْحُــرُّ سورة البقرة(2) 178
بِالْحُــرِّ سورة البقرة(2) 178
تَحْرِيْرُ سورة المائدة(5) 89
حَرًّا سورة التوبة(9) 81
فَتَحْرِيْرُ سورة النساء(4) 92
مُحَرَّرًا سورة آل عمران(3) 35
وَتَحْرِيْرُ سورة النساء(4) 92