اَلْمَارِدُ وَالْمَرِیْدُ: جنوں اور انسانوں سے اس شیطان کو کہا جاتا ہے جو ہر قسم کی خیر سے عاری ہوچکا ہو۔ قرآن پاک میں ہے:۔ (وَ حِفۡظًا مِّنۡ کُلِّ شَیۡطٰنٍ مَّارِدٍ ) (۳۷۔۷) اور ہر شیطان سرکش سے اس کی حفاظت کے لیے۔ یہ شَجَرٌ اَمْرَدُ سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی ہیں : وہ درخت جس کے پتے نہ ہوں۔ اور اسی سے رَمْلَۃٌ مَّرْدَائُ ہے یعنی ریت کا ٹیلہ جس پر کوئی چیز نہ اگتی ہو اور اس سے اَمْرَدُ اس نوجوان کو کہتے ہیں جس کے ہنوز سبزہ نہ اگا ہو۔ حدیث میں ہے (1) (۱۲۰) (اَہْلُ الْجَنّۃِ کُلُّھُمْ مُرْدٌ) کہ اہل جنت سب کے سب امرد ہوں گے۔ چنانچہ بعض نے اس حدیث کو ظاہری معنی پر ہی حمل کیا ہے۔ اور بعض نے اس کے معنی یہ کیے ہیں کہ وہ ہر قسم کے عیوب سے پاک ہوں گے۔ جیسے محاورہ ہے:۔ مَرَدَ فُلَانٌ عَنِ الْقَبَائِحِ فلاں ہر قسم کی قباحت سے پاک ہے۔ مَرَدَ فُلَانٌ عَنِ الْمَحَاسِنِ وہ محاسن وہ محاسن سے عاری ہے مَرَدَ عَنِ الطَّاعَۃِ: سرکشتی کرنا۔ پس آیت کریمہ: وَمِنْ اَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ مَرَدُوْا عَلَی النِّفَاقِ کے معنی یہ ہیں۔ کہ اہل مدینہ سے بعض لوگ... نفاق پر اڑ کر ہر قسم کی خیر سے محروم ہوگئے ہیں۔ (2) اور آیت کریمہ: (مُّمَرَّدٌ مِّنۡ قَوَارِیۡرَ) (۲۷۔۴۴) شیشے جڑے ہونے کی وجہ سے ہموار۔ میں مُمَرَّدٌ کے معنی ہموار یا چکنا کیا ہوا کے ہیں۔ اور یہ شَجَرَۃٌ مَّرْدَائُ سے ماخوذ ہے۔ گویا مُمَرَّدٌ کے لفظ سے اس کی اس صفت کی طرف اشارہ ہے جسے شاعر نے یوں بیان کیا ہے (3) (۴۰۶) فِیْ مَجْدَلٍ شُیّدَ بُنْیَانُہٗ یَزِلُّ عَنْہُ ظُفْرُ الطَّائِرِ ایک مضبوط محل میں جس پر ایسا پلاسٹر لگایا گیا ہے کہ اس سے پرند کے ناخن بھی پھسل جاتے ہیں۔ مَارِدٌ ایک مشہور قلعے کا نام ہے۔ (4) مثل مشہور ہے تَمَرَّدَ مَارِدٌ وَعَزَّالْاَبْلَقُ: مارد (قلعہ ) نے سرکشی کی اور ابلق (قلعہ) غالب رہا۔ یعنی یہ دونوں قلعے سر نہ ہوسکے۔ یہ مقولہ ایک بادشاہ کا ہے جو ان دونوں قلعوں کو زیر نہیں کرسکا تھا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
مَرَدُوْا | سورة التوبة(9) | 101 |
مَّارِدٍ | سورة الصافات(37) | 7 |
مُّمَرَّدٌ | سورة النمل(27) | 44 |
مَّرِيْدًا | سورة النساء(4) | 117 |
مَّرِيْدٍ | سورة الحج(22) | 3 |