اَلْقُنُوْطُ (مصدر) کے معنی بھلائی سے مایوس ہونے کے ہیں اور یہ قَنَط (ض) وَقَنِطَ (س) قَنُوطَا یعنی ہر دو ابواب سے استعمال ہوتا ہے قرآن پاک میں ہے۔ (فَلَا تَکُنۡ مِّنَ الۡقٰنِطِیۡنَ) (۱۵۔۵۵) آپ مایوس نہ ہوئیے۔ (وَ مَنۡ یَّقۡنَطُ مِنۡ رَّحۡمَۃِ رَبِّہٖۤ اِلَّا الضَّآلُّوۡنَ ) (۱۵۔۵۶) خدا کی رحمت سے (میں مایوس کیوں ہونے لگا اس سے) مایوس ہونا تو گمراہوں کا کام ہے۔ (یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللّٰہِ) (۳۹۔۵۳) اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے خدا کی رحمت سے ناامید نہ ہونا۔ (وَاِذَامَسَّہُ الشَّرُّ فَیَئُوسٌ قَنُوْطٌ) اور اگر تکلیف پہنچتی ہے تو ناامید ہوجاتا ہے اور آس توڑ بیٹھتا ہے (۴۱۔۴۹) اور کبھی قنط کا لفظ فرح کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : (اَذَاھُمْ یَقْنَطُوْنَ) (۳۰۔۳۶) تو ناامید ہوکر رہ جاتے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْقٰنِطِيْنَ | سورة الحجر(15) | 55 |
تَقْنَطُوْا | سورة الزمر(39) | 53 |
قَنَطُوْا | سورة الشورى(42) | 28 |
قَنُوْطٌ | سورة حم السجدہ(41) | 49 |
يَقْنَطُوْنَ | سورة الروم(30) | 36 |
يَّقْنَطُ | سورة الحجر(15) | 56 |