لَزِمَہ یَلْزَمُہ لَزَوْمًا کے معنی کسی چیز کا عرصہ دراز تک ایک جگہ ٹہرے رہنا کے ہیں۔ اور اِلزَامٌ (افعال) دو قسم پر ہے ایک تو اِلْزَامٌ بِالتَّسْخِیْرِ ہے اس کی نسبت اﷲ تعالیٰ اور انسان دونوں کی طرف ہوسکتی ہے اور دوسرے اِلْزَامٌ بِالْحُخْمِ وَالْاَمرٍ یعنی کسی چیز کا حکما واجب کردینا جیسے فرمایا: (اَنُلۡزِمُکُمُوۡہَا وَ اَنۡتُمۡ لَہَا کٰرِہُوۡنَ ) (۱۱۔۲۸) تو کیا ہم اس کے لیے تمہیں مجبور کرسکتے ہیں۔ اور تم ہوکہ اس سے ناخوش ہورہے ہو۔ (وَ اَلۡزَمَہُمۡ کَلِمَۃَ التَّقۡوٰی) (۴۸۔۲۶) اور ان کو پرہیزگاری کی بات پر قائم رکھا۔ (فَسَوۡفَ یَکُوۡنُ لِزَامًا) (۲۵۔۷۷) سو وہ (سزا) تمہارے لیے لازم ہوگی (وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّکَ لَکَانَ لِزَامًا وَّ اَجَلٌ مُّسَمًّی) (۲۰۔۱۲۹) اور اگر ایک بات تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے صادر اور اجزائے اعمال کے لیے میعاد مقرر نہ ہوچکی ہوتی۔ تو عذاب (تم سے ) چمٹ جاتا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَلْزَمْنٰهُ | سورة بنی اسراءیل(17) | 13 |
اَنُلْزِمُكُمُوْهَا | سورة هود(11) | 28 |
لِزَامًا | سورة طه(20) | 129 |
لِزَامًا | سورة الفرقان(25) | 77 |
وَاَلْزَمَهُمْ | سورة الفتح(48) | 26 |