اَلزِّنَا: عقد شرعی کے بغیر کسی عورت سے ہم بستری کرنے کا نام ہے یہ اسم مقصور ہے اگر اسے ممدود پڑھا جائے تو باب مفاعلہ کا مصدر بھی ہوسکتا ہے اور اس کی طرف نسبت کے وقت زَنَوِیٌّ کہا جائے گا اور فُلَانٌ لِزِنْیَۃٍ (بکسرہ زادفتح آں) کے معنیٰ ہیں: فلاں حرام زادہ ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (الزَّانِیَۃُ لَا یَنۡکِحُہَاۤ اِلَّا زَانٍ ) (۲۴:۳) زانی مرد سوائے زانیہ یا مشرکہ عورت کے کسی سے نکاح نہیں کرتا اور فاجرہ عورت سوائے فاجر کے کسی دوسرے سے نکاح نہیں کرتی۔ (اَلزَّانِیَۃُ وَ الزَّانِیۡ ) (۲۴:۲) زانیہ عورت اور زانی مرد۔ اور اگر مہموز اللام سے ہو جیسے: زَنَأَ فِی الْجَبَلِ زَنَائً وَزُنُوئً: تو اس کے معنیٰ پہاڑ پر چڑھنے کے ہوتے ہیں۔ اَلزَّنَائُ حاقن: یعنی پیشاب روکنے والے کو کہتے ہیں۔ حدیث میں ہے۔ (1) (۱۶۸) لَایُصَلِّیْ اَلرَّجُلُ وَھُوَ زَنَائٌ: کہ آدمی کو چاہیے کہ حاقن ہونے کی صورت میں نماز نہ پڑھے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الزِّنٰٓى | سورة بنی اسراءیل(17) | 32 |
اَلزَّانِيَةُ | سورة النور(24) | 2 |
اَلزَّانِيْ | سورة النور(24) | 3 |
زَانٍ | سورة النور(24) | 3 |
زَانِيَةً | سورة النور(24) | 3 |
وَالزَّانِيْ | سورة النور(24) | 2 |
وَّالزَّانِيَةُ | سورة النور(24) | 3 |
يَزْنُوْنَ | سورة الفرقان(25) | 68 |
يَزْنِيْنَ | سورة الممتحنة(60) | 12 |