اَلصَّدعُ: کے معنی ٹھو س اجسا م ۔ جیسے شیشہ لو ہا وغیرہ میں شگا ف ڈالنا کے ہیں ۔ (1) صَدَعَ (ف) وَصَدَّعَ متعدی ہے اور اِنصَدَعَ وَتَصَدَّعَ لا زم اسی سے استعا رہ کے طور پر صَدَعَ الا مرَ کا محا ورہ ہے جس کے معنی کسی امر کے ظاہر اور واضح کر دینے کے ہیں ۔ قرآن پا ک میں ہے : (فَاصۡدَعۡ بِمَا تُؤۡمَرُ) (۱۵۔۹۴) پس جو حکم تم کو (خدا کی طرف سے ) ملا ہے اسے کھول کر بیا ن کرو اور اسی سے صُدَاعٌ کا لفظ مستعا رہے جس کے معنی دردِ سر کے ہیں جس سے گو یا سر پھٹا جا رہا ہو ۔ قرآن پاک میں ہے : (لَّا یُصَدَّعُوۡنَ عَنۡہَا وَ لَا یُنۡزِفُوۡنَ) (۵۶۔۱۹)اس سے نہ تو درد سر ہو گا اور نہ ان کی عقلیں زا ئل ہو ں گی ۔ اور اسی صَدِیعٌ بمعنی فجر ہے ۔ اور صَدَعْتُ الْفَلَا ۃَ کے معنی بیا با ں طے کر نے کے ہیں ۔ تَصَدَّعَ الْقَوْ مُ: لوگ منتشر ہو گئے ۔ قر آن میں ہے : (یَوۡمَئِذٍ یَّصَّدَّعُوۡنَ ) (۳۰۔ ۴۳)اس روز سب لو گ الگ الگ ہو جا ئیں گے ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الصَّدْعِ | سورة الطارق(86) | 12 |
فَاصْدَعْ | سورة الحجر(15) | 94 |
مُّتَصَدِّعًا | سورة الحشر(59) | 21 |
يَّصَّدَّعُوْنَ | سورة الروم(30) | 43 |
يُصَدَّعُوْنَ | سورة الواقعة(56) | 19 |