(کَسُوْفُ الشَّمْسِ) کے معنی ہیں:سورج یا چاند کا کسی خاص عارضہ سے مستور یعنی گہن میں آجانا کے ہیں اور تشبیہ کے طور پر چہرہ یا حالت کے خراب ہونے پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے جیسے کَاسِفُآ الْوَجْ یا کَاسِفُ الْحَالِ۔اَلْکِسْفَۃُ:کے معنی بادل روئی یا اس قسم کے دوسرے متخلخل اجسام کے ٹکڑہ کے ہیں اس کی جمع کِسْفٌ آتی ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (وَ یَجۡعَلُہٗ کِسَفًا) (۳۰۔۴۸) اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے۔ (فَاَسۡقِطۡ عَلَیۡنَا کِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِ) (۲۶۔۱۸۷) تو ہم پر آسمان سے ایک ٹکڑا لاکر گراؤ۔ (اَوۡ تُسۡقِطَ السَّمَآءَ کَمَا زَعَمۡتَ عَلَیۡنَا کِسَفًا) (۱۷۔۹۲) یا جیسا تم کہا کرتے ہو ہم پر آسمان کے ٹکڑے لاکر گراؤ۔ایک قرأت میں کِسْفَا یکون سین ہے اور کِسَفٌ کا واحد کِسْفَۃٌ ہے جیسے سِدْرَۃٌ وَسِدَرٌ اور فرمایا۔ (وَ اِنۡ یَّرَوۡا کِسۡفًا مِّنَ السَّمَآءِ) (۵۲۔۴۴) اور اگر یہ آسمان سے عذاب کا کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں۔ابوزید نے کہا ہے (1) کَسَفْتُ الثَّوْبَ (ض) کِسْفًا کے معنی کپڑے کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے ہیں بعض نے (کَسَفْتُ عُرْقُوْبَ الْاِبِلِ) بھی کہا جس کے معنی اونٹ کی کونچ کاٹ دینے کے ہیں (لیکن) بعض اہل لغت کے نزدیک اس معنی صرف کَسَحْتُ (ف) ہی استعمال ہوتا ہے۔