Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْقُطْرِ کے معنی جانب اور طرف کے ہیں اس کی جمع اقطار ہے قرآن پاک میں ہے: (اِنِ اسۡتَطَعۡتُمۡ اَنۡ تَنۡفُذُوۡا مِنۡ اَقۡطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ) (۵۵:۳۳) اگر تمہیں قدرت ہوکہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ۔ (وَ لَوۡ دُخِلَتۡ عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ اَقۡطَارِہَا) (۳۳:۱۴) اور اگر فوجیں اطراف مدینہ سے ان پر آداخل ہوں۔ قَطَرْتُہٗ: کسی کو پہلو پر گرادینا۔ اسی سے قَطَرَ الْمَطْرُ کا محاورہ ہے جس کے معنی بارش برسنے کے ہیں اور اسی وجہ سے بارش کو قطر کہا جاتا ہے۔ تَقَاطَرَ الْقَوْمُ: لوگ بارش کے قطروں کی طرح پیہم آئے۔ اسی سے اونٹوں کی قطر کو قطار کہا جاتا ہے مثل مشہور(1) ہے۔ اَلنِّقَاضُ یُقَطِّرُ الْجَلَبَ: یعنی توشہ ختم ہوجائے تو عمدہ اونٹ بھی فروخت کے لیے منڈی میں لائے جاتے ہیں۔ اَلْقَطِرَانُ کے معنی پگھلی ہوئی رال یا گندھک کے ہیں قرآن پاک میں ہے۔ (سَرَابِیۡلُہُمۡ مِّنۡ قَطِرَانٍ) (۱۴:۵۰) ان کے کرتے گندھک کے ہوں گے۔ ایک قرأت میں قِطْرَانٍ ہے جس کے معنی پگھلے ہوئے گرم تانبے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (اٰتُوۡنِیۡۤ اُفۡرِغۡ عَلَیۡہِ قِطۡرًا ) (۱۸:۹۶) (اب) میرے پاس تانبا لاؤ کہ اس پر پگھلا کر ڈال دوں یہاں قِطْرًا کے معنی پگھلا ہوا تانبا کے ہیں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْقِطْرِ سورة سبأ(34) 12
اَقْطَارِهَا سورة الأحزاب(33) 14
اَقْـطَارِ سورة الرحمن(55) 33
قَطِرَانٍ سورة إبراهيم(14) 50
قِطْرًا سورة الكهف(18) 96