اَلْفَرْدُ: (اکیلا) اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ساتھ دوسری نہ ملائی گئی ہو یہ لفظ وِتر (طاق) سے عام اور وَاحِدٌ سے خاص ہے اس کی جمع فُرَادٰی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (رَبِّ لَا تَذَرۡنِیۡ فَرۡدًا) (۲۱:۸۹) پروردگار! مجھے اکیلا نہ چھوڑ۔ اور اﷲ تعالیٰ کے متعلق فرد کا لفظ بولنے میں اس بات پر تنبیہ ہے کہ وہ تنہا ہے اس کے برعکس باقی اشیاء جوڑا جوڑا پیدا کی گئی ہیں جس پر کہ آیت (وَ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ خَلَقۡنَا زَوۡجَیۡنِ ) (۵۱:۴۹) اور ہر چیز کی ہم نے دو قسمیں بنائیں۔ میں تنبیہ پائی جاتی ہے اور بعض نے کہا ہے کہ اﷲ کے فرد ہونے کے معنی یہ ہیں کہ دوسروں سے بے نیاز ہے جسیاکہ آیت: (غَنِیٌّ عَنِ الۡعٰلَمِیۡنَ ) (۳:۹۷) اہل عالم سے بے نیزا ہے۔ میں اس پر تنبیہ کی ہے اور جب یہ کہا جاتا ہے کہ ذات باری تعالیٰ اپنی وحدانیت میں منفرد ہے تو اس کا معنی یہ ہوتا ہے کہ وہ ذات ہر قسم کی ترکیب اور منانست سے مبرّا ہے اور جملہ موجودات کے برعکس ہے۔ اور فرید کے معنی واحد یعنی اکیلا اور تنہا کے ہیں۔ اس کی جمع فُرَادٰی آتی ہے جیسے اَسِیْرٌ کی جمع اُسَارٰی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَقَدۡ جِئۡتُمُوۡنَا فُرَادٰی) (۶:۹۴) اور جسیا ہم نے تم کو پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ایسا ہی آج اکیلے ہمارے پاس آئے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
فَرْدًا | سورة مريم(19) | 80 |
فَرْدًا | سورة مريم(19) | 95 |
فَرْدًا | سورة الأنبياء(21) | 89 |
فُرَادٰي | سورة الأنعام(6) | 94 |
وَفُرَادٰى | سورة سبأ(34) | 46 |