Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْقَصٰی کے معنی بُعد یعن دوری کے ہیں اور قَصِیٌّ بعید کو کہا جاتا ہے(1) محاورہ ہے۔ قَصَوْتف عَنْہُ: میں اس سے دور ہوا۔ اَقْصَیْتُہٗ: میں نے اسے دور کردیا۔ اَلْمَکَانَ الْاَقْصٰی: دوردراز جگہ۔ اَلنَّاحِیَۃُ الْقُصْوٰی دور یا کنارہ اسی سے قرآن پاک میں ہے: (وَ جَآءَ رَجُلٌ مِّنۡ اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ یَسۡعٰی) (۲۸:۲۰) اور ایک شخص شہر کی پرلی طرف سے دوڑتا ہوا آیا۔ (اِلَی الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا) (۱۷:۱) مسجد اقصٰی یعنی بیت المقدس تک۔ میں المسجدالاقصٰی سے مراد یت المقدس ہے اور اسے اَلْاَقْصٰی مخاطبین یعنی آنحضرت ﷺ اور صحابہ کرام کے مقام سکونت کے اعتبار سے کہا ہے۔ کیونکہ وہ مدینہ سے دور تھی۔ (اِذۡ اَنۡتُمۡ بِالۡعُدۡوَۃِ الدُّنۡیَا وَ ہُمۡ بِالۡعُدۡوَۃِ الۡقُصۡوٰی) (۸:۴۲) جس وقت تم (مدینے سے) قریب کے ناکے پر تھے اور کافر بعید کے ناکے پر۔ قَصَوْتُ الْبِعَیْر: کے معنی اونٹ کا کان قطع کرنے کے ہیں اور کان کٹی اونٹنی کو نَاقَۃٌ قَصْوَائُ کہا جاتا ہے اور اس معنی میں بَعِیْرٌ اَقْصٰی کا محاورہ بھی منقول ہے قَصِیَّۃٌ اس اونٹنی کو کہا جاتا ہے جو کام کاج سے دور رکھی گئی ہو (اصلیل اونٹنی)۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْاَقْصَا سورة بنی اسراءیل(17) 1
الْقُصْوٰي سورة الأنفال(8) 42
اَقْصَا سورة القصص(28) 20
اَقْصَا سورة يس(36) 20
قَصِيًّا سورة مريم(19) 22