Blog
Books
Search Quran
By Moulana Palanpuri

और जब तुम वादी के क़रीबी किनारे पर थे और वे दूर के किनारे पर और क़ाफ़िला तुम से नीचे की तरफ़ था और अगर तुम और वे वक़्त मुक़र्रर करते तो ज़रूर उस मुक़र्ररह मुद्दत के बारे में तुम में इख़्तिलाफ़ हो जाता, लेकिन जो हुआ वह इसलिए हुआ ताकि अल्लाह उस अम्र (बात) का फ़ैसला कर दे जिसको होकर रहना था; ताकि जिसको हलाक होना है वह रौशन दलील के साथ हलाक हो और जिसको ज़िंदगी हासिल करना है वह रौशन दलील के साथ ज़िंदा रहे, यक़ीनन अल्लाह सुनने वाला, जानने वाला है।

By Fateh Muhammad Jalandhari

By Abdul Salam Botvi

جب تم قریبی کنارے پرتھے اور وہ دور کے کنارے پرتھے اورقافلہ تم سے نیچے کی طرف تھااوراگرتم آپس میں وعدہ کرتے توضرورتم وقتِ مقررہ میں آگے پیچھے ہوجاتے اورلیکن تاکہ اﷲ تعالیٰ اس کام کوپوراکردے جوکیاجانے والاتھا،تاکہ جوہلاک ہو،واضح دلیل کے ساتھ ہلاک ہواورجوزندہ رہے وہ واضح دلیل کے ساتھ زندہ رہے اور بے شک اللہ تعالیٰ یقیناًسب کچھ سننے والا،سب کچھ جاننے والاہے۔

By Amin Ahsan Islahi

( خیال کرو ) جب تم وادی کے قریبی کنارے پر تھے اور وہ دور کے کنارے پر اور قافلہ تم سے نیچے تھا اور اگر تم باہم میعاد ٹھہرا کر نکلتے تو میعاد پر پہنچنے میں ضرور تم مختلف ہوجاتے ۔ لیکن ( اللہ نے فرق نہ ہونے دیا ) تاکہ اللہ اس امر کا فیصلہ فرمادے ، جس کا ہونا طے ہوچکا تھا ۔ تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے حجت دیکھ کر ہلاک ہو اور جسے زندگی حاصل کرنی ہے وہ حجت دیکھ کر زندگی حاصل کرے ۔ اور بیشک اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے ۔

By Hussain Najfi

جس وقت تم قریب کے ناکہ پر تھے اور وہ دور کے ناکہ پر اور قافلہ تم سے ادھر نیچے ( ساحل سمندر پر ) تھا اگر تم ایک دوسرے سے وقت مقرر بھی کر لیتے تو بھی تم میں اختلاف ہو جاتا ۔ لیکن خدا نے تو اس بات کو پورا کرنا تھا جو ( مڈبھیڑ ) ہونے والی تھی ۔ تاکہ جو ہلاک ہو وہ اتمامِ حجت کے بعد ہلاک ہو اور جو زندہ رہے تو وہ بھی اتمام حجت کے بعد زندہ رہے بے شک اللہ بڑا سننے والا ، بڑا جاننے والا ہے ۔

By Moudoodi

یاد کرو وہ وقت جبکہ تم وادی کے اس جانب تھے اور وہ دوسری جانب پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے اور قافلہ تم سے نیچے ﴿ساحل ﴾ کی طرف تھا ۔ اگر کہیں پہلے سے تمہارے اور ان کے درمیان مقابلہ کی قرار داد ہو چکی ہوتی تو تم ضرور اس موقع پر پہلو تہی کر جاتے ، لیکن جو کچھ پیش آیا وہ اس لیے تھا کہ جس بات کا فیصلہ اللہ کر چکا تھا اسے ظہور میں لے آئے تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے وہ دلیلِ روشن کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ دلیلِ روشن کے ساتھ زندہ رہے 34 ، یقیناً خدا سننے اور جاننے والا ہے ۔ 35

By Mufti Naeem

جبکہ تم ( میدان کے ) نزدیک والے کنارے پر تھے اور وہ ( کفار ) دور والے کنارے پر اور ( تجارتی ) قافلے والے تم سے نیچے کی طرف تھے اور اگر تم آپس میں کوئی بات طے کر لیتے تو مدت کے بارے میں اختلاف کر لیتے ۔ ( لڑائی بلا ارادے کے اس لیے ٹھن گئی ) تاکہ جو کام ہو جانے والا تھا اﷲتعالیٰ اس کا فیصلہ فرما دیں تاکہ جو شخص ہلاک ہو وہ حجت کے قائم ہونے کے بعد ہلاک ہو اور جو زندہ رہے وہ ( بھی ) حجت کے قائم ہونے کے بعد زندہ رہے ۔ بلاشبہ اﷲ ( تعالیٰ ) سننے والے ، جاننے والے ہیں ۔

By Mufti Taqi Usmani

وہ وقت یاد کرو جب تم لوگ وادی کے قریب والے کنارے پر تھے اور وہ لوگ دور والے کنارے پر ، اور قافلہ تم سے نیچے کی طرف ۔ ( ٢٨ ) اور اگر تم پہلے سے ( لڑائی کا ) وقت آپس میں طے کرتے تو وقت طے کرنے میں تمہارے درمیان ضرور اختلاف ہوجاتا ، لیکن یہ واقعہ ( کہ پہلے سے طے کیے بغیر لشکر ٹکرا گئے ) اس لیے ہوا کہ جو کام ہو کر رہنا تھا ، اللہ اسے پورا کر دکھائے ، تاکہ جسے برباد ہونا ہو ، وہ واضح دلیل دیکھ کر برباد ہو ، اور جسے زندہ رہنا ہو وہ واضح دلیل دیکھ کر زندہ رہے ، ( ٢٩ ) اور اللہ ہر بات سننے والا ، ہر چیز جاننے والا ہے ۔

By Noor ul Amin

جب تم لوگ ( وادی بدرکے مدینہ سے ) قریبی کنارے پر تھے اور وہ ( دشمن ) پر لے کنارے پر تھے اور ( ابوسفیان کا ) قافلہ تم سے ( نیچے ساحل کی طرف ) اترگیا تھا اور اگرتم دونوں ( مسلمان اور کفار ) جماعتوں نے پہلے جنگ کا ایک وقت مقرر کیا ہوتا تووعدہ خلافی کرجاتے لیکن اللہ نے وہ کام کرناتھاجوہوکررہنے والاتھاتاکہ جسے ہلاک ہونا ہے وہ روشن دلیل آجانے کے بعدہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ روشن دلیل دیکھ لینے کے بعدزندہ رہے اور اللہ تعالیٰ یقینا سننے والا اور جاننے والا ہے

By Kanzul Eman

جب تم نالے کے کنارے تھے ( ف۷۲ ) اور کافر پرلے کنارے اور قافلہ ( ف۷۳ ) تم سے ترائی میں ( ف۷٤ ) اور اگر تم آپس میں کوئی وعدہ کرتے تو ضرور وقت پر برابر نہ پہنچتے ( ف۷۵ ) لیکن یہ اس لیے کہ اللہ پورا کرے جو کام ہونا ہے ( ف۷٦ ) کہ جو ہلاک ہو دلیل سے ہلاک ہو ( ف۷۷ ) اور جو جئے دلیل سے جئے ( ف۷۸ ) اور بیشک اللہ ضرور سنتا جانتا ہے ،

By Tahir ul Qadri

جب تم ( مدینہ کی جانب ) وادی کے قریبی کنارے پر تھے اور وہ ( کفّار دوسری جانب ) دور والے کنارے پر تھے اور ( تجارتی ) قافلہ تم سے نیچے تھا ، اور اگر تم آپس میں ( جنگ کے لئے ) کوئی وعدہ کر لیتے تو ضرور ( اپنے ) وعدہ سے مختلف ( وقتوں میں ) پہنچتے لیکن ( اللہ نے تمہیں بغیر وعدہ ایک ہی وقت پر جمع فرما دیا ) یہ اس لئے ( ہوا ) کہ اللہ اس کام کو پورا فرما دے جو ہو کر رہنے والا تھا تاکہ جس شخص کو مرنا ہے وہ حجت ( تمام ہونے ) سے مرے اور جسے جینا ہے وہ حجت ( تمام ہونے ) سے جئے ( یعنی ہر کسی کے سامنے اسلام اور رسول برحق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صداقت پر حجت قائم ہو جائے ) ، اور بیشک اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے