اَلْقَرْضِ: (کرتا) یہ قطع کی ایک قسم ہے پھر جس طرح کسی جگہ سے گزرنے اور تجاوز کرنے کے لیے قَطَعَ الْمَکَانَ کا محاورہ استعمال ہوتا ہے اس طرح قَرَضَ الْمَکَانَ بھی کہتے ہیں۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِذَا غَرَبَتۡ تَّقۡرِضُہُمۡ ذَاتَ الشِّمَالِ ) (۱۸:۱۷) اور جب غروب ہو تو اس سے بائیں طرف کتراجائے۔ یعنی غروب کے وقت انہیں ایک جانب چھوڑتا ہوا گزر جاتا ہے۔ اور قرض اس مال کو بھی کہتے ہیں جو کسی کو (اس کی ضرورت پوری کرنے کے لیے) دیا جائے اس قرط پر کہ وہ واپس مل جائے گا۔ قرآن پاک میں ہے: (مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یُقۡرِضُ اللّٰہَ قَرۡضًا حَسَنًا ) (۲:۲۴۵) کوئی ہے کہ خدا کو قرض حسنہ دے؟ اور شعرگوئی کو بھی مُقَارَضَۃٌ کہا جاتا ہے اور شعر کو بطور استعارہ قَرِیْضٌ کہا جاتا ہے جس طرح کہ نَسْجٌ اور حَوْکٌ کے الفاظ اس معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اللّٰهَ | سورة البقرة(2) | 245 |
تُقْرِضُوا | سورة التغابن(64) | 17 |
تَّقْرِضُهُمْ | سورة الكهف(18) | 17 |
حَسَنًا | سورة البقرة(2) | 245 |
قَرْضًا | سورة المائدة(5) | 12 |
قَرْضًا | سورة الحديد(57) | 11 |
قَرْضًا | سورة الحديد(57) | 18 |
قَرْضًا | سورة التغابن(64) | 17 |
قَرْضًا | سورة المزمل(73) | 20 |
وَاَقْرَضُوا | سورة الحديد(57) | 18 |
وَاَقْرَضْتُمُ | سورة المائدة(5) | 12 |
وَاَقْرِضُوا | سورة المزمل(73) | 20 |
يُقْرِضُ | سورة الحديد(57) | 11 |