Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْقَدُّ کے معنی کسی چیز کو طول میں قطع کرنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (اِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ قُدَّ مِنۡ قُبُلٍ) (۲۱:۲۷) اور اگر کرتہ پیچھے سے پھٹا ہو۔ (وَ اِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ ) (۱۲:۲۷) اور اگر کرتہ پیچھے سے پھٹا ہو۔ اَلْقِدُّ: بمعنی مَقْدُوْدٌ ہے اور اسی سے انسان کے قدوقامت کو قَدٌّ کہا جاتا ہے جیساکہ۔ تَقْطِیْعُ الْاِنْسَانِ (انسان کا قدوقامت) کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ قَدَرْتُ اللَّحْمَ کے معنی گوشت کے پارچے بنانے کے ہیں اور کٹے ہوئے گوشت کو قَدِیْدٌ کہا جاتا ہے۔ اَلْقِدَدُ: اس کا واحد قِدَّۃٌ ہے اور اس کے معنی مختلف طرق اور مذاہب کے ہیں جیسے فرمایا: (کُنَّا طَرَآئِقَ قِدَدًا) (۷۲:۱۱) ہمارے کئی طرح کے مذاہب ہیں۔ اور قَدَّۃٌ کے معنی لوگوں کی بولی اور گروہ کے بھی آتے ہیں جیسے قِطْعَۃٌ اِقْتَدَّ الْاَمْرَ: کسی کام کی تدبیر کرنا جیساکہ : فَصَلَ وَحَزَمَ الْاَمْرَ کا محاورہ ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
قُدَّ سورة يوسف(12) 26
قُدَّ سورة يوسف(12) 27
قُدَّ سورة يوسف(12) 28
قِدَدًا سورة الجن(72) 11
وَقَدَّتْ سورة يوسف(12) 25