Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْاَسْرُ کے معنی قید میں جکڑ لینے کے ہیں۔ یہ اَسَرْتُ القَتَبَ سے لیا گیا ہے جس کے معنی ہیں : میں نے پالان کو مضبوطی سے باندھ دیا اور قیدی کو اَسیر اسی لیے کہتے ہیں کہ وہ رسی وغیرہ سے باندھا ہوتا ہے۔ قرآن میں ہے : (یَتِیۡمًا وَّ اَسِیۡرًا ) (۷۶:۸) اور یتیموں اور قیدیوں کو۔ پھر ہر اس شخص کو جو گرفتار اور مقید ہوکر آئے الاسیر کہہ دیا جاتا ہے گو وہ باندھا ہوا نہ ہو اَسِیْرٌ کی جمع اَسَارٰی وَاُساریٰ واَسْرٰی ہے(1) اور مجازاً۔ اَنَا اَسِیْرُ نِعْمَتِکَ کا محاورہ بھی استعمال ہوتا ہے یعنی تیرے احسان کی رسی میں بندھا ہوا ہوں۔ اور اُسْرَۃُ الرَّجُلٍ کے معنی افراد خادان کے ہیں جن سے انسان قوت حاصل کرتا ہے۔ او رآیت کریمہ : (وَ شَدَدۡنَاۤ اَسۡرَہُمۡ ) (۷۶:۲۸) اور ان کی بندش کو مضبوطی سے باندھ دیا۔ میں اس حکمت الٰہی کی طرف اشارہ ہے جو انسان کی ہیئت ترکیبی میں پائی جاتی ہے جس پر کہ آیت (وَ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ ) (۵۱:۲۱) میں غور و فکر کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اَلْاُسْرُ کے معنی ہیں : پیشاب بند ہوجانا۔ اور جو شخص اس بیماری میں مبتلا ہو اسے مَاسُوْرٌ کہا جاتا ہے گویا اس کی پیشاب کی نالی بند کردی گئی ہے اس کے مقابلہ میں پاخانہ کی بندش پر حُصرٌ کا لفظ بولا جاتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْاَسْرٰٓي سورة الأنفال(8) 70
اَسْرَهُمْ سورة الدھر(76) 28
اَسْرٰي سورة الأنفال(8) 67
اُسٰرٰى سورة البقرة(2) 85
وَتَاْسِرُوْنَ سورة الأحزاب(33) 26
وَّاَسِيْرًا سورة الدھر(76) 8