Blog
Books
Search Quran
Lughaat

سَوْفٌ: (حرف تسویف) یہ حرف ہے جو فعل مضارع کو معنیٰ حال سے مجرو کرکے معنیٰ استقبال کے لئے خاص کردیتا ہے (اسی لئے سے حرف استقبال بھی کہتے ہیں) چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (سَوۡفَ اَسۡتَغۡفِرُ لَکُمۡ رَبِّیۡ) (۲:۹۸) میں اپنے پروردگار سے تمہارے لئے بخشش مانگوں گا۔ اور آیت: (فَسَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ) (۶:۱۳۵) عنقریب تم کو معلوم ہوجائے گا۔ میں متنبہ کیا ہے کہ جس بات کا وہ مطالبہ کرتے ہیں اگرچہ فی الحال وہ حاصل نہیں ہے۔ لیکن وہ لامحالہ ہوکر رہے گی۔ اور اس میں مُمَاطَلَۃ (ٹال مٹول) اور تاخیر کے معنیٰ پائے جاتے ہیں اور چونکہ وعدہ کرنے والا سَوْفَ اَفعَلُ کَذَا کا محاورہ استعمال کرتا ہے اس لئے اَلتَّسْوِیْفُ (تفعیل) کے معنیٰ ٹال مٹول کرنا بھی آجاتے ہیں۔ اَلسَّوْفُ (ن) کے معنیٰ مٹی یا بول کی بو سونگھنے کے ہیں پھر اس سے اس ریگستان کو جس میں راستہ کے نشانات مٹے ہوئے ہوں اور (قافلہ کا) رہنما اس کی مٹی سونگھ کر راہ دریافت کرے اسے ’’مَسافَۃٌ‘‘ کہا جاتا ہے شاعر نے کہا ہے۔ (1) (۲۴۶) اِذَا الدَّلِیْلُ اسْتَافَ اَخْلَاقَ الطُّرُقِ جب رہنما بے نشان راستوں پر سونگھ سونگھ کر چلے۔ اَلسُّوَافُ: اونٹوں کے ایک مرض کا نام ہے جس کی وجہ سے وہ مرنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور اس سے موت کی بو سنگھ لیتے ہیں یا موت ان کو سونگھ لیتی ہے اور یا اس لئے ک ہاس سے جلدی ہی ان کی موت آجاتی ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
سَوْفَ سورة النساء(4) 56
سَوْفَ سورة النساء(4) 152
سَوْفَ سورة هود(11) 93
سَوْفَ سورة يوسف(12) 98
سَوْفَ سورة النجم(53) 40
سَوْفَ سورة التكاثر(102) 3
سَوْفَ سورة التكاثر(102) 4