لَوَیٰ (ض) اَلْجَبْلَ یَلْوِیْہِ لَیّا کے معنی رسی بٹنے کے ہیں۔ لَویٰ یَدَہ : اس کے ہاتھ کو موڑالَوَیٰ رَاْسَہ وَ بِرَاسِہ اس نے اپنا سر پھیرلیا یعنی اعراض کیا۔ (1) چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (لَوَّوۡا رُءُوۡسَہُمۡ ) (۶۳۔۵) تو سر پھیر لیتے ہیں لَوَیٰ لِسَانَہ بِکَذَا: کنایہ ہوتا ہے جھوٹ بولنے اور اٹکل بچو کی باتیں بنانے سے ۔ قرآن پاک میں ہے۔ (یَّلۡوٗنَ اَلۡسِنَتَہُمۡ بِالۡکِتٰبِ ) (۳۔۷۸) کتاب (توراۃ) کو زبان موڑ موڑ کر پڑھتے ہیں۔ (لَیًابِاَلْسِنَتِھِمْ) (۴۔۴۶) زبان کو موڑ کر۔ محاورہ ہے: فُلَانً لَایَلْوِیْ عَلٰی اَحَدٍ: وہ کسی کی طرف گردن موڑ کر بھی نہیں دیکھتا۔ یہ سخت ہزیمت کھاکر بھاگ اٹھنے کے موقع پر بولا جاتا ہے۔ جیسے فرمایا : (اِذۡ تُصۡعِدُوۡنَ وَ لَا تَلۡوٗنَ عَلٰۤی اَحَدٍ) (۳۔۱۵۳) جب تم لوگ دور بھاگے جاتے تھے اور کسی کو پیچھے پھر کر نہیں دیکھتے تھے۔ چنانچہ شاعر نے اس معنی کو یوں ادا کیا ہے۔ (2) (الکامل) (۴۰۱) تَرَکَ الْاَحِبَّۃ ان تُقَاتِلَ دُوْنَہ وَنَجَابِرَ أ سِ طِمِرَّۃٍ وَثَّابِ اور اس نے دوستوں کے ورے لڑنا چھوڑ دیا اور چھلانگیں بھر کر دوڑنے والی گھوڑی پر سوار ہوکر بھاگ گیا۔ اَللِّوَائُ: جھنڈے کو کہتے ہیں۔ کیونکہ وہ ہوا سے لہراتا رہتا ہے اَللَّوِیَّۃُ وہ کھانا جو لپیٹ کر توشہ کے طور پر رکھ دیا جائے۔ لَوٰی مَدِیْنَہ: اپنے مقروض کو ڈھیل دینا۔ اَلْوٰی : ٹیلے کے لوی یعنی موڑ پر پہنچنا۔