Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

14۔ 1 یہ باپ کو یقین دلایا جا رہا ہے کہ یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ ہم اتنے بھائیوں کی موجودگی میں بھیڑیا یوسف (علیہ السلام) کو کھاجائے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٢] اس کے جواب میں بھائیوں نے کہا کہ ہم دس جوان اور مضبوط آدمی ہیں اور ہم میں سے ہر کوئی بھیڑیا تو کجا شیر کا مقابلہ کرنے اور اسے مار دینے کی طاقت رکھتا ہے۔ پھر اگر ہم یوسف (علیہ السلام) کی حفاظت نہ کرسکیں تو ہم پر لاکھ لعنت، آخر ہم اتنے گئے گزرے تو نہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْا لَىِٕنْ اَكَلَهُ الذِّئْبُ ۔۔ : یعنی پھر ہماری قوت کس دن کام آئے گی، ہم دس مضبوط جوان ہیں۔ - اب یعقوب (علیہ السلام) ان کے اصرار کے سامنے بےبس ہوگئے، کیونکہ اللہ کی تقدیر ہو کر رہنی تھی، جس کے واقع ہو کر رہنے میں کوئی احتیاط کام نہیں آسکتی، پھر یوسف (علیہ السلام) کو خواب میں دکھائے جانے والے کمال و عروج کی منزل کے راستے پر بھی روانہ ہونا تھا اور اس راستے میں نہایت کٹھن گھاٹیوں سے گزرے بغیر چارہ ہی نہیں اور نہ ان بلند مقامات پر پہنچنے والوں کے لیے راستے میں کوئی قالین یا کہکشاں بچھی ہوتی ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

بھائیوں نے یعقوب (علیہ السلام) کی یہ بات سن کر کہا کہ آپ کا یہ خوف و خطرہ عجیب ہے ہم دس آدمیوں کی قوی جماعت اس کی حفاظت کے لئے موجود ہے اگر ہم سب کے ہوتے ہوئے اس کو بھیڑیا کھا جائے تو ہمارا تو وجود ہی بےکار ہوگیا اور پھر ہم سے کسی کام کی کیا امید کی جاسکتی ہے،- حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اپنی پیغمبرانہ شان سے اولاد کے سامنے اس بات کو نہیں کھولا کہ مجھے خطرہ خود تم ہی سے ہے کہ اول تو اس سے سب اولاد کی دل شکنی تھی دوسرے باپ کے ایسا کہنے کے بعد خطرہ یہ تھا کہ بھائیوں کی دشمنی اور بڑھ جائے گی اور اس وقت چھوڑ بھی دیا تو دوسرے کسی وقت کسی بہانہ سے قتل کردیں گے اس لئے اجازت دے دی مگر بھائیوں سے مکمل عہد و پیمان لیا کہ اس کو کوئی تکلیف نہ پہونچنے دیں گے اور بڑے بھائی روبیل یا یہودا کو خصوصیت سے سپرد کیا کہ تم ان کی بھوک پیاس اور دوسری ضرورتوں کی پوری طرح خبرگیری کرنا اور جلد واپس لانا بھائیوں نے والد کے سامنے یوسف (علیہ السلام) کو اپنے مونڈھوں پر اٹھا لیا اور باری باری سب اٹھاتے رہے کچھ دور تک حضرت یعقوب (علیہ السلام) بھی ان کو رخصت کرنے کے لئے باہر گئے،- قرطبی نے تاریخی روایات کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ جب یہ لوگ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی نظروں سے اوجھل ہوگئے تو اس وقت یوسف (علیہ السلام) جس بھائی کے مونڈھے پر تھے اس نے ان کو زمین پر پٹک دیا یوسف (علیہ السلام) پیدل چلنے لگے مگر کم عمر تھے ان کے ساتھ دوڑنے سے عاجز ہوئے تو دوسرے بھائی کی پناہ لی اس نے بھی کوئی ہمدردی نہ کی تو تیسرے چوتھے ہر بھائی سے امداد کو کہا مگر سب نے یہ جواب دیا کہ تو نے جو گیارہ ستارے اور چاند سورج اپنے آپ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھے تھے ان کو پکار وہی تیری مدد کریں گے،- قرطبی نے اسی وجہ سے فرمایا کہ اس سے معلوم ہوا کہ بھائیوں کو کسی طرح حضرت یوسف (علیہ السلام) کا خواب معلوم ہوگیا تھا وہ خواب ہی ان کی شدت غیظ وغضب کا سبب بنا - آخر میں یوسف (علیہ السلام) نے یہودا سے کہا کہ آپ بڑے ہیں آپ میری کمزوری اور صغر سنی اور اپنے والد ضعیف کے حال پر رحم کریں اور اس عہد کو یاد کریں جو والد سے آپ نے کئے ہیں آپ نے کتنی جلدی اس عہد و پیمان کو بھلا دیا یہ سن کر یہودا کو رحم آیا اور ان سے کہا کہ جب تک میں زندہ ہوں یہ بھائی تجھے کوئی تکلیف نہ پہنچا سکیں گے،- یہودا کے دل میں اللہ تعالیٰ نے رحمت اور صحیح عمل کی توفیق ڈال دی تو یہودا نے اپنے دوسرے بھائیوں کو خطاب کیا کہ بےگناہ کا قتل انتہائی جرم عظیم ہے خدا سے ڈرو اور اس بچہ کو اس کے والد کے پاس پہنچا دو البتہ اس سے یہ عہد لے لو کہ باپ سے تمہاری کوئی شکایت نہ کرے، بھائیوں نے جواب دیا کہ ہم جانتے ہیں تمہارا کیا مطلب ہے تم یہ چاہتے ہو کہ باپ کے دل میں اپنا مرتبہ سب سے زیادہ کرلو اس لئے سن لو کہ اگر تم نے ہمارے ارادہ میں مزاحمت کی تو ہم تمہیں بھی قتل کردیں گے، یہودا نے دیکھا کہ نو بھائیوں کے مقابلہ میں تنہا کچھ نہیں کرسکتے تو کہا کہ اچھا اگر تم یہی طے کرچکے ہو کہ اس بچہ کو ضائع کرو تو میری بات سنو یہاں قریب ہی ایک پرانا کنواں ہے جس میں بہت سے جھاڑ نکل آئے ہیں، سانپ، بچھو اور طرح طرح کے موذی جانور اس میں رہتے ہیں تم اس کو کنویں میں ڈال دو اگر اس کو کسی سانپ وغیرہ نے ڈس کر ختم کردیا تو تمہاری مراد حاصل ہے اور تم اپنے ہاتھ سے اس کا خون بہانے سے بری رہے اور اگر یہ زندہ رہا تو کوئی قافلہ شاید یہاں آئے اور پانی کے لئے کنویں میں ڈول ڈالے اور یہ نکل آئے تو وہ اس کو اپنے ساتھ کسی دوسرے ملک میں پہنچادے گا اس صورت میں تمہارا مقصد حاصل ہوجائے گا،

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالُوْا لَىِٕنْ اَكَلَہُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَۃٌ اِنَّآ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ۝ ١٤- عُصْبَةُ- والعُصْبَةُ : جماعةٌ مُتَعَصِّبَةٌ متعاضدة . قال تعالی: لَتَنُوأُ بِالْعُصْبَةِ [ القصص 76] ، وَنَحْنُ عُصْبَةٌ [يوسف 14] ، أي : مجتمعة الکلام متعاضدة، - ( ع ص ب ) العصب - العصبۃ وہ جماعت جس کے افراد ایک دوسرے کے حامی اور مدد گار ہوں ۔ قرآن میں ہے : ۔ لَتَنُوأُ بِالْعُصْبَةِ [ القصص 76] ایک طاقتور جماعت وٹھانی مشکل ہوتیں ۔ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ [يوسف 14] حالانکہ ہم جماعت کی جماعت ) ہیں ۔ یعنی ہم باہم متفق ہیں اور ایک دوسرے یکے یاروں مددگار - خسر - ويستعمل ذلک في المقتنیات الخارجة کالمال والجاه في الدّنيا وهو الأكثر، وفي المقتنیات النّفسيّة کالصّحّة والسّلامة، والعقل والإيمان، والثّواب، وهو الذي جعله اللہ تعالیٰ الخسران المبین، وقال : الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر 15] ،- ( خ س ر) الخسروالخسران - عام طور پر اس کا استعمال خارجی ذخائر میں نقصان اٹھانے پر ہوتا ہے ۔ جیسے مال وجاء وغیرہ لیکن کبھی معنوی ذخائر یعنی صحت وسلامتی عقل و ایمان اور ثواب کھو بیٹھنے پر بولا جاتا ہے بلکہ ان چیزوں میں نقصان اٹھانے کو اللہ تعالیٰ نے خسران مبین قرار دیا ہے ۔ چناچہ فرمایا :۔ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر 15] جنہوں نے اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈٖالا ۔ دیکھو یہی صریح نقصان ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٤) کیوں کہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے خواب میں دیکھا تھا کہ ایک بھیڑیا ان پر حملہ آور ہو رہا ہے اسی وجہ سے انہوں نے یہ فرمایا انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ اگر ان کو بھیڑیا کھاجائے اور ہم دس لوگ ہیں تو ہم بالکل ہی گئے گزرے ہوئے یا یہ کہ ہم باپ اور بھائی کی حرمت کو چھوڑ کر بالکل گھاٹے میں پڑجائیں گے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٤ (قَالُوْا لَىِٕنْ اَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ اِنَّآ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ )- یہ کیسے ممکن ہے کہ ہمارے جیسے دس کڑیل جوانوں کے ہوتے ہوئے اسے بھیڑیا کھاجائے ہم اتنے بھی گئے گزرے نہیں ہیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani