Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

85۔ 1 حَرَض اس جسمانی عارضے یا ضعف عقل کو کہتے ہیں جو بڑھاپے، عشق یا پے درپے صدمات کی وجہ سے انسان کو لاحق ہوتا ہے، یوسف (علیہ السلام) کے ذکر سے بھائیوں کی آتش حسد پھر بھڑک اٹھی اور اپنے باپ کو یہ کہا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْا تَاللّٰهِ تَفْتَؤُا ۔۔ : تاء قسم کے لیے ہوتی ہے، لفظ ” اللہ “ پر آتی ہے اور عموماً ایسے موقع پر قسم کے لیے آتی ہے جس میں کوئی تعجب ہو۔ ” فَتِئَ یَفْتَؤُ “ ہٹ جانا، بھول جانا۔ اس سے پہلے عموماً ” مَا “ آتا ہے اور معنی ہمیشہ رہنا، نہ بھولنا ہوتا ہے، یہاں بھی اصل ” مَا تَفْتَؤُ “ تھا ” مَا “ کو معلوم ہونے کی وجہ سے حذف کردیا ہے، یعنی تو ہمیشہ یوسف کو یاد کرتا رہے گا، اسے نہیں بھولے گا، اسے یاد کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ بیٹوں اور پوتوں کو، باپ کی حالت زار دیکھ کر رحم آتا تھا، جب ان کا غم اس حد تک پہنچ گیا تو انھوں نے باپ سے کہا کہ اللہ کی قسم آپ یوسف کو اسی طرح ہمیشہ یاد کرتے رہیں گے حتیٰ کہ گھل گھل کر مرنے کے قریب ہوجائیں گے، یا ہلاک ہونے والوں میں سے ہوجائیں گے۔ گویا وہ انھیں صبر کی تلقین اور اس قدر غم پر ملامت کر رہے تھے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

قَالُوْا تَاللّٰهِ تَفْتَؤ ُ ا تَذْكُرُ يُوْسُفَ یعنی صاحبزادے والد کے اس شدید غم واندوہ اور اس پر صبر جمیل کو دیکھ کر کہنے لگے کہ بخدا آپ تو یوسف (علیہ السلام) کو ہمیشہ یاد ہی کرتے رہیں گے یہاں تک کہ آپ بیمار پڑجائیں اور ہلاک ہونے والوں میں داخل ہوجائیں (آخر ہر صدمہ اور غم کی کوئی انتہا ہوتی ہے مرور ایام سے انسان اس کو بھول جاتا ہے مگر آپ اتنا طویل عرصہ گذرنے کے بعد بھی اسی روز اول میں ہیں اور آپ کا غم اسی طرح تازہ ہے)

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالُوْا تَاللّٰهِ تَفْتَؤُا تَذْكُرُ يُوْسُفَ حَتّٰى تَكُوْنَ حَرَضًا اَوْ تَكُوْنَ مِنَ الْهٰلِكِيْنَ 85؀- فتیء - يقال : ما فَتِئْتُ أفعل کذا، وما فَتَأْتُ کقولک : ما زلت . قال تعالی: تَفْتَؤُا تَذْكُرُ يُوسُفَ- [يوسف 85] .- ( ف ت ء )- مافتات ومافتئت افعل کذا ( بمعنی مازلت ) میں اس کا م کو برابر کرتارہا ۔ قرآن میں ہے - ؛تَفْتَؤُا تَذْكُرُ يُوسُفَ [يوسف 85] آپ یوسف کو اسی طرح یا د کرتے ہی رھوگے - حرض - الحَرَض : ما لا يعتدّ به ولا خير فيه، ولذلک يقال لما أشرف علی الهلاك : حَرِضَ ، قال عزّ وجلّ : حَتَّى تَكُونَ حَرَضاً [يوسف 85] ،- ( ح ر ض ) الحرض - اس چیز کو کہتے ہیں جو نکمی ہوجائے اس لئے جو چیز قریب بہ ہلاکت ہوجائے اس کے متعلق حرض کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ حَتَّى تَكُونَ حَرَضاً [يوسف 85] یا تو قریب بہ ہلاکت - ہوجاؤ گے ۔- هلك - الْهَلَاكُ علی ثلاثة أوجه :- افتقاد الشیء عنك، وهو عند غيرک موجود کقوله تعالی: هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة 29] - وهَلَاكِ الشیء باستحالة و فساد کقوله :- وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة 205] ويقال : هَلَكَ الطعام .- والثالث :- الموت کقوله : إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء 176] وقال تعالیٰ مخبرا عن الکفّار :- وَما يُهْلِكُنا إِلَّا الدَّهْرُ [ الجاثية 24] .- ( ھ ل ک ) الھلاک - یہ کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے - ایک یہ کہ - کسی چیز کا اپنے پاس سے جاتے رہنا خواہ وہ دوسرے کے پاس موجود ہو جیسے فرمایا : هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة 29] ہائے میری سلطنت خاک میں مل گئی ۔- دوسرے یہ کہ - کسی چیز میں خرابی اور تغیر پیدا ہوجانا جیسا کہ طعام ( کھانا ) کے خراب ہونے پر ھلک الطعام بولا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة 205] اور کھیتی کو بر باد اور انسانوں اور حیوانوں کی نسل کو نابود کردی ۔ - موت کے معنی میں - جیسے فرمایا : ۔ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء 176] اگر کوئی ایسا مرد جائے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٨٥) اور ان کی اولاد کہنے لگی خدا کے لئے آپ ہمیشہ حضرت یوسف (علیہ السلام) ہی کی یاد میں لگے رہو گے یہاں تک کہ گھل گھل کر ہلاک ہوجاؤ گے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani