66۔ 1 یعنی لوط (علیہ السلام) کو وحی کے ذریعے سے اس فیصلے سے آگاہ کردیا کہ صبح ہونے تک ان لوگوں کی جڑیں کاٹ دی جائیں گی، یا دابِرَ سے مراد وہ آخری آدمی ہے جو باقی رہ جائے گا، فرمایا، وہ بھی صبح ہونے تک ہلاک کردیا جائے گا۔
وَقَضَيْنَآ اِلَيْهِ ذٰلِكَ الْاَمْرَ ۔۔ : ” قَضَيْنَآ “ کی و جہ سے ” دَابِرَ “ کا معنی ” ہم نے وحی کی “ کیا جاتا ہے۔ ” دَابِرَ “ سب سے پیچھے رہ جانے والا، کسی چیز کا وہ حصہ جو سب کے بعد بچ گیا ہو۔ کسی درخت کو اکھاڑتے وقت آخری چیز جڑ ہوتی ہے، اسے بھی ” دَابِر “ کہہ لیتے ہیں۔ یعنی یہ سب لوگ ہلاک کردیے جائیں گے، ان میں سے کوئی زندہ نہیں بچے گا۔ - مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِيْنَ : ” أَصْبَحَ “ کا معنی ہے ” دَخَلَ فِي الصُّبْحِ “ کہ وہ صبح کے وقت آیا۔ قوم لوط کی ہلاکت کے لیے صبح کا وقت مقرر کیا گیا تھا، جیسا کہ سورة ہود میں ہے : ( اِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ ۭ اَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيْبٍ ) [ ہود : ٨١ ] ” بیشک ان کے وعدے کا وقت صبح ہے، کیا صبح واقعی قریب نہیں ہے۔ “
وَقَضَيْنَآ اِلَيْهِ ذٰلِكَ الْاَمْرَ اَنَّ دَابِرَ هٰٓؤُلَاۗءِ مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِيْنَ 66- قضی - الْقَضَاءُ : فصل الأمر قولا کان ذلک أو فعلا، وكلّ واحد منهما علی وجهين : إلهيّ ، وبشريّ. فمن القول الإلهيّ قوله تعالی: وَقَضى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [ الإسراء 23] أي : أمر بذلک،- ( ق ض ی ) القضاء - کے معنی قولا یا عملا کیس کام کا فیصلہ کردینے کے ہیں اور قضاء قولی وعملی میں سے ہر ایک کی دو قسمیں ہیں قضا الہیٰ اور قضاء بشری چناچہ قضاء الہیٰ کے متعلق فرمایا : ۔ وَقَضى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [ الإسراء 23] اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔ - قطع - القَطْعُ : فصل الشیء مدرکا بالبصر کالأجسام، أو مدرکا بالبصیرة كالأشياء المعقولة، فمن ذلک قَطْعُ الأعضاء نحو قوله : لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ مِنْ خِلافٍ [ الأعراف 124] ، - ( ق ط ع ) القطع - کے معنی کسی چیز کو علیحدہ کردینے کے ہیں خواہ اس کا تعلق حاسہ بصر سے ہو جیسے اجسام اسی سے اعضاء کا قطع کرنا ۔ قرآن میں ہے : ۔ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ مِنْ خِلافٍ [ الأعراف 124] میں پہلے تو ) تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسرے طرف کے پاؤں کٹوا دونگا - صبح - الصُّبْحُ والصَّبَاحُ ، أوّل النهار، وهو وقت ما احمرّ الأفق بحاجب الشمس . قال تعالی: أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ [هود 81] - ( ص ب ح) الصبح والصباح - دن کا ابتدائی حصہ جبکہ افق طلوع آفتاب کی وجہ سے سرخ ہو ۔ قرآن میں ہے ۔ أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ [هود 81] کیا صبح کچھ دور ہے ۔
آیت ٦٦ (وَقَضَيْنَآ اِلَيْهِ ذٰلِكَ الْاَمْرَ اَنَّ دَابِرَ هٰٓؤُلَاۗءِ مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِيْنَ )- وہاں سے نکلنے سے پہلے حضرت لوط کو بتادیا گیا کہ اس پوری قوم کو تہس نہس کردیا جائے گا اور یہاں کوئی ایک متنفس بھی نہیں بچے گا۔