Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٢١١] یہود کی سود خوری اور حرام خوری کے سلسلہ میں دیکھئے سورة آل عمران کی آیت نمبر ٧٥ کا حاشیہ نمبر ٦٦، اور ٦٧۔- [٢١٢] ذلت اور مسکنت :۔ آج بھی دنیا میں سب سے بڑی سود خور اور حرام خور اور مالدار قوم یہود ہی ہے لیکن اپنی اس مالداری کے باوجود یہود ہمیشہ پٹتے ہی رہے ہیں اور کہیں بھی امن کی زندگی بسر نہیں کرسکے۔ موجودہ دور میں جو یہود کی حکومت اسرائیل قائم ہوئی ہے وہ بھی دوسری حکومتوں سے قائم ہے اور انہی کے زیر سایہ چل رہی ہے اور ان کی اس غاصبانہ حکومت کو آج تک بیشتر ممالک نے تسلیم ہی نہیں کیا۔ یہ عذاب تو دنیا میں ملا۔ اور آخرت میں تو بہرحال انہیں ان کی سب نافرمانیوں اور بدعہدیوں کی سزا مل کے ہی رہے گی۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَّاَخْذِهِمُ الرِّبٰوا وَقَدْ نُھُوْا عَنْهُ ۔۔۔۔۔ اس وقت جو تورات موجود ہے اس میں بھی متعدد مقامات پر سود کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ (دیکھیے کتاب خروج، باب ٢٢، فقرہ ٢٥ تا ٢٧) ۔- وَاَ كْلِهِمْ اَمْوَال النَّاس بالْبَاطِلِ : یعنی رشوت، جوئے، دھوکے اور دوسرے ناجائز ذرائع سے لوگوں کے اموال کھانا۔ گناہوں کی دو قسمیں ہیں، مخلوق پر ظلم اور حق سے اعراض۔ اوپر کی آیت : ( وَبِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ) ( ان کے اللہ کے راستے سے بہت زیادہ روکنے کی وجہ سے) سے مخلوق پر ظلم کی طرف اشارہ ہے، باقی کا تعلق ” اعراض عن الحق “ سے ہے۔ (کبیر)

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَّاَخْذِہِمُ الرِّبٰوا وَقَدْ نُھُوْا عَنْہُ وَاَكْلِہِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ۝ ٠ۭ وَاَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ مِنْہُمْ عَذَابًا اَلِـــيْمًا۝ ١٦١- رِّبَا :- الزیادة علی رأس المال، لکن خصّ في الشرع بالزیادة علی وجه دون وجه، وباعتبار الزیادة قال تعالی: وَما آتَيْتُمْ مِنْ رِباً لِيَرْبُوَا فِي أَمْوالِ النَّاسِ فَلا يَرْبُوا عِنْدَ اللَّهِ [ الروم 39] ، ونبّه بقوله : يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبا وَيُرْبِي الصَّدَقاتِ [ البقرة 276] ، أنّ الزیادة المعقولة المعبّر عنها بالبرکة مرتفعة عن الرّبا، ولذلک قال في مقابلته : وَما آتَيْتُمْ مِنْ زَكاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ فَأُولئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ [ الروم 39] الربا ( سود ) راس المال یعنی اصل سرمایہ پر جو بڑھوتی لی جائے وہ ربو کہلاتی ہے ۔ لیکن شریعت میں خاص قسم کی بڑھوتی پر یہ لفظ بولا جاتا ہے ۔ چناچہ زیادہ ہونے کے اعتبار سے فرمایا : ۔ وَما آتَيْتُمْ مِنْ رِباً لِيَرْبُوَا فِي أَمْوالِ النَّاسِ فَلا يَرْبُوا عِنْدَ اللَّهِ [ الروم 39] اور تم کو جو چیز ( عطیہ ) زیادہ لینے کے لئے دو تاکہ لوگوں کے اموال میں بڑھوتی ہو وہ اللہ کے یہاں نہیں بڑھے گی ۔ اور آیت : ۔ يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبا وَيُرْبِي الصَّدَقاتِ [ البقرة 276] اللہ سود کو بےبرکت کرتا ہے اور خیرات کو بڑھاتا ہے ۔ میں محق کا لفظ لا کر اس بات پر تنبیہ کی ہے کہ ربا ، ، یعنی سود میں برکت نہیں ہوتی اس کے مقابلہ میں زکوۃ کے متعلق فرمایا : ۔ وَما آتَيْتُمْ مِنْ زَكاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ فَأُولئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ [ الروم 39] اور تم ( محض ) خدا کی رضا جوئی کے ارادے سے زکوہ دیتے ہو تو جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہی اپنے دیئے ہوئے کو خدا کے ہاں بڑھا رہے ہیں ۔- نهى- النهي : الزّجر عن الشیء . قال تعالی: أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهى عَبْداً إِذا صَلَّى[ العلق 9- 10]- ( ن ھ ی ) النهي - کسی چیز سے منع کردینا ۔ قرآن میں ہے : أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهى عَبْداً إِذا صَلَّى[ العلق 9- 10] بھلاتم نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے ( یعنی ) ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے ۔- أكل - الأَكْل : تناول المطعم، وعلی طریق التشبيه قيل : أكلت النار الحطب، والأُكْل لما يؤكل، بضم الکاف وسکونه، قال تعالی: أُكُلُها دائِمٌ [ الرعد 35] - ( ا ک ل ) الاکل - کے معنی کھانا تناول کرنے کے ہیں اور مجازا اکلت النار الحطب کا محاورہ بھی استعمال ہوتا ہے یعنی آگ نے ایندھن کو جلا ڈالا۔ اور جو چیز بھی کھائی جائے اسے اکل بضم کاف و سکونا ) کہا جاتا ہے ارشاد ہے أُكُلُهَا دَائِمٌ ( سورة الرعد 35) اسکے پھل ہمیشہ قائم رہنے والے ہیں ۔- ميل - المَيْلُ : العدول عن الوسط إلى أَحَد الجانبین، والمَالُ سُمِّي بذلک لکونه مائِلًا أبدا وزَائلا،- ( م ی ل ) المیل - اس کے معنی وسط سے ایک جانب مائل ہوجانے کے ہیں اور المال کو مال اس لئے کہا جاتا ہے ۔ کہ وہ ہمیشہ مائل اور زائل ہوتا رہتا ہے ۔ - بطل - البَاطِل : نقیض الحق، وهو ما لا ثبات له عند الفحص عنه، قال تعالی: ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ ما يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ هُوَ الْباطِلُ [ الحج 62]- ( ب ط ل ) الباطل - یہ حق کا بالمقابل ہے اور تحقیق کے بعد جس چیز میں ثبات اور پائیداری نظر نہ آئے اسے باطل کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں سے : ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ ما يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ هُوَ الْباطِلُ [ الحج 62] یہ اس لئے کہ خدا کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا کے پکارتے ہیں وہ لغو ہیں ۔ - عد ( اعداد)- والإِعْدادُ مِنَ العَدِّ كالإسقاء من السَّقْيِ ، فإذا قيل : أَعْدَدْتُ هذا لك، أي : جعلته بحیث تَعُدُّهُ وتتناوله بحسب حاجتک إليه . قال تعالی:- وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ [ الأنفال 60] ، وقوله : أُولئِكَ أَعْتَدْنا لَهُمْ عَذاباً أَلِيماً [ النساء 18] ، وَأَعْتَدْنا لِمَنْ كَذَّبَ [ الفرقان 11] ، وقوله : وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً [يوسف 31] ، قيل : هو منه، وقوله : فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ [ البقرة 184] ، أي : عدد ما قد فاته، وقوله : وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ [ البقرة 185] ، أي : عِدَّةَ الشّهر، وقوله : أَيَّاماً مَعْدُوداتٍ- [ البقرة 184] ، فإشارة إلى شهر رمضان . وقوله : وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُوداتٍ [ البقرة 203] ، فهي ثلاثة أيّام بعد النّحر، والمعلومات عشر ذي الحجّة . وعند بعض الفقهاء : المَعْدُودَاتُ يومُ النّحر ويومان بعده فعلی هذا يوم النّحر يكون من المَعْدُودَاتِ والمعلومات، والعِدَادُ : الوقت الذي يُعَدُّ لمعاودة الوجع، وقال عليه الصلاة والسلام :«ما زالت أكلة خيبر تُعَادُّنِي» وعِدَّانُ الشیءِ : عهده وزمانه .- ( ع د د ) العدد - الاعداد تیار کرنا مہیا کرنا یہ عد سے ہے جیسے سقی سے اسقاء اور اعددت ھذا لک کے منعی ہیں کہ یہ چیز میں نے تمہارے لئے تیار کردی ہے کہ تم اسے شمار کرسکتے ہو اور جس قدر چاہو اس سے حسب ضرورت لے سکتے ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ [ الأنفال 60] اور جہاں تک ہوسکے ( فوج کی جمیعت سے ) ان کے ( مقابلے کے لئے مستعد رہو ۔ اور جو ) کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔ اور اس نے ان کے لئے باغات تیار کئے ہیں ۔ أُولئِكَ أَعْتَدْنا لَهُمْ عَذاباً أَلِيماً [ النساء 18] ایسے لوگوں کے لئے ہم نے عذاب الیم تیار کر رکھا ہے وَأَعْتَدْنا لِمَنْ كَذَّبَ [ الفرقان 11] اور ہم نے جھٹلا نے والوں کے لئے دوزخ تیار کر رکھی ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً [يوسف 31] اور ان کے لئے ایک محفل مرتب کی ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ اعتدت بھی اسی ( عد ) سے ہے اور آیت کریمہ : ۔ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ [ البقرة 185] تم روزوں کا شمار پورا کرلو ۔ کے معنی یہ ہیں کہ تم ماہ رمضان کی گنتی پوری کرلو ۔ أَيَّاماً مَعْدُوداتٍ [ البقرة 184] گنتی کے چند روز میں ماہ رمضان کی طرف اشارہ ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُوداتٍ [ البقرة 203] اور گنتی کے دنوں میں خدا کو یاد کرو ۔ میں سے عید قربان کے بعد کے تین دن مراد ہیں اور معلومات سے ذوالحجہ کے دس دن بعض فقہاء نے کہا ہے کہ ایام معدودۃ سے یوم النحر اور اس کے بعد کے دو دن مراد ہیں اس صورت میں یوم النحر بھی ان تین دنوں میں شامل ہوگا ۔ العداد اس مقرر وقت کو کہتے ہیں جس میں بیماری کا دورہ پڑتا ہو ۔ آنحضرت نے فرمایا مازالت امۃ خیبر تعادنی کہ خیبر کے دن جو مسموم کھانا میں نے کھایا تھا اس کی زہر بار بار عود کرتی رہی ہے عد ان الشئی کے معنی کسی چیز کے موسم یا زمانہ کے ہیں - كفر - الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، - وأعظم الكُفْرِ- : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء 99] - ( ک ف ر ) الکفر - اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔- اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔- ألم - الأَلَمُ الوجع الشدید، يقال : أَلَمَ يَأْلَمُ أَلَماً فهو آلِمٌ. قال تعالی: فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَما تَأْلَمُونَ [ النساء 104] ، وقد آلمت فلانا، و عذاب أليم، أي : مؤلم . وقوله : لَمْ يَأْتِكُمْ [ الأنعام 130] فهو ألف الاستفهام، وقد دخل علی «لم» .- ( ا ل م ) الالم - کے معنی سخت درد کے ہیں کہا جاتا ہے الم یالم ( س) أَلَمَ يَأْلَمُ أَلَماً فهو آلِمٌ. قرآن میں ہے :۔ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ( سورة النساء 104) تو جس طرح تم شدید درد پاتے ہو اسی طرح وہ بھی شدید درد پاتے ہیں ۔ اٰلمت فلانا میں نے فلاں کو سخت تکلیف پہنچائی ۔ اور آیت کریمہ :۔ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ( سورة البقرة 10 - 174) میں الیم بمعنی مؤلم ہے یعنی دردناک ۔ دکھ دینے والا ۔ اور آیت :۔ اَلَم یَاتِکُم (64 ۔ 5) کیا تم کو ۔۔ نہیں پہنچی ۔ میں الف استفہام کا ہے جو لم پر داخل ہوا ہے ( یعنی اس مادہ سے نہیں ہے )

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

قول باری اخذھم الربواوقدنھواعنہ واکلھم اموال الناس بالباطلی، ان کی سود خوری کی بنا پر جبکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا اور لوگوں کے مال ناجائز طریقے سے کھانے کی بنا پر) ۔ اس پر دلالت کرتا ہے کہ کفار بھی شرائع کے مخاطب بنائے گئے ہیں اور ان شرائع کے وہ مکلف ہیں نیز ان کے ترک پر وہ عقاب کے مستحق ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سود خوری پر ان کی مذمت کی ہے اور یہ بتایا کہ اس پر انہیں سزا بھی دی گئی ہے۔

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٦١ (وَّاَخْذِہِمُ الرِّبٰوا وَقَدْ نُہُوْا عَنْہُ ) - شریعت موسوی میں سود حرام تھا ‘ آج بھی حرام ہے ‘ لیکن انہوں نے اس حکم کا اپنا ایک من پسند مفہوم نکال لیا ‘ جس کے مطابق یہودیوں کا آپس میں سود کا لین دین تو حرام ہے ‘ کوئی یہودی دوسرے یہودی سے سودی لین دین نہیں کرسکتا ‘ لیکن غیر یہودی سے سود لینا جائز ہے ‘ کیونکہ وہ ان کے نزدیک اور ہیں ‘ انسان نما حیوان ہیں ‘ جن سے فائدہ اٹھانا اور ان کا استحاصل کرنا ان کا حق ہے۔ ہم سورة آل عمران (آیت ٧٥) میں یہود کا یہ قول پڑھ چکے ہیں : (لَیسَ عَلَیْنَا فِیْ الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ) کہ ان امیینّ کے بارے میں ہم پر کوئی گرفت ہے ہی نہیں ‘ کوئی ذمہ داری ہے ہی نہیں۔ ہم جیسے چاہیں لوٹ مار کریں ‘ جس طرح چاہیں انہیں دھوکہ دیں ‘ ہم پر کوئی مواخذہ نہیں۔ لہٰذا سو دکھانے میں ان کے ہاں عمومی طور پر کوئی قباحت نہیں ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :200 توراۃ میں بالفاظ صریح یہ حکم موجود ہے کہ: ”اگر تو میرے لوگوں میں سے کسی محتاج کو جو تیرے پاس رہتا ہو ، قرض دے تو اس سے قرض خواہ کی طرح سلوک نہ کرنا اور نہ اس سے سود لینا ۔ اگر تو کسی وقت اپنے ہمسایہ کے کپڑے گرو رکھ بھی لے تو سورج کے ڈوبنے تک اس کو واپس کر دینا کیونکہ فقط وہی ایک اس کا اوڑھنا ہے ، اس کے جسم کا وہی لباس ہے ، پھر وہ کیا اوڑھ کر سوئے گا ۔ پس جب وہ فریاد کرے گا تو میں اس کی سنوں گا کیونکہ میں مہربان ہوں“ ۔ ( خروج باب ۲۲:۲۷-۲۵ ) اس کے علاوہ اور بھی کئی مقامات پر توراۃ میں سود کی حرمت وارد ہوئی ہے ۔ لیکن اس کے باوجود اسی تورات کے ماننے والے یہودی آج دنیا کے سب سے بڑے سود خوار ہیں اور اپنی تنگ دلی و سنگ دلی کے لیے ضرب المثل بن چکے ہیں ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :201 غالباً یہ اسی مضمون کی طرف اشارہ ہے جو آگے سورہ انعام آیت ۱٤٦ میں آنے والی ہے ۔ یعنی یہ کہ بنی اسرائیل پر تمام وہ جانور حرام کر دیے گئے جن کے ناخن ہوتے ہیں ، اور ان پر گائے اور بکری کی چربی بھی حرام کر دی گئی ۔ اس کے علاوہ ممکن ہے کہ اشارہ ان دوسری پابندیوں اور سختیوں کی طرف بھی ہو جو یہودی فقہ میں پائی جاتی ہیں ۔ کسی گروہ کے لیے دائرہ زندگی کی تنگ کر دیا جانا فی الواقع اس کے حق میں ایک طرح کی سزا ہی ہے ۔ ( مفصل بحث کے لیے ملاحظہ ہو سورہ انعام حاشیہ نمبر ۱۲۲ ) سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :202 یعنی اس قوم کے جو لوگ ایمان و اطاعت سے منحرف اور بغاوت و انکار کی روش پر قائم ہیں ان کے لیے خدا کی طرف سے دردناک سزا تیار ہے ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ دنیا میں جو عبرتناک سزا ان کو ملی اور مل رہی ہے وہ کبھی کسی دوسری قوم کو نہیں ملی ۔ دو ہزار برس ہو چکے ہیں کہ زمین پر کہیں ان کو عزت کا ٹھکانا میسر نہیں ۔ دنیا میں تِتّر بِتّر کر دیے گئے ہیں اور ہر جگہ غریب الوطن ہیں ۔ کوئی دور ایسا نہیں گزرتا جس میں وہ دنیا کے کسی نہ کسی خطہ میں ذلت کے ساتھ پامال نہ کیے جاتے ہوں اور اپنی دولت مندی کے باوجود کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں انہیں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہو ۔ پھر غضب یہ ہے کہ قومیں پیدا ہوتی اور مٹتی ہیں مگر اس قوم کو موت بھی نہیں آتی ۔ اس کو دنیا میں لَا یَمُوْتُ فِیْھَا وَلَا یَحْیٰی کی سزا دی گئی ہے تاکہ قیامت تک دنیا کی قوموں کے لیے ایک زندہ نمونہ عبرت بنی رہے اور اپنی سرگزشت سے یہ سبق دیتی رہے کہ خدا کی کتاب بغل میں رکھ کر خدا کے مقابلہ میں باغیانہ جسارتیں کرنے کا یہ انجام ہوتا ہے ۔ رہی آخرت تو ان شاء اللہ وہاں کا عذاب اس سے بھی زیادہ دردناک ہوگا ۔ ( اس موقع پر جو شبہ فلسطین کی اسرائیلی ریاست کے قیام کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے اسے رفع کرنے کے لیے ملاحظہ ہو سورہ آل عمران آیت ۱۱۲ ) ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani